الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب الكنية
378. بَابُ مَنْ كَنَّى رَجُلاً بِشَيْءٍ هُوَ فِيهِ أَوْ بِأَحَدِهِمْ
378. جس نے کسی ایسی چیز کے ساتھ کنیت رکھی جس میں وہ ہو
حدیث نمبر: 852
Save to word اعراب
حدثنا خالد بن مخلد، قال‏:‏ حدثنا سليمان بن بلال قال‏:‏ حدثني ابو حازم، عن سهل بن سعد، إن كانت احب اسماء علي رضي الله عنه إليه لابو تراب، وإن كان ليفرح ان يدعى بها، وما سماه ابا تراب إلا النبي صلى الله عليه وسلم، غاضب يوما فاطمة، فخرج فاضطجع إلى الجدار إلى المسجد، وجاءه النبي صلى الله عليه وسلم يتبعه، فقال‏:‏ هو ذا مضطجع في الجدار، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم وقد امتلا ظهره ترابا، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يمسح التراب عن ظهره ويقول‏:‏ ”اجلس ابا تراب‏.‏“حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، إِنْ كَانَتْ أَحَبَّ أَسْمَاءِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَيْهِ لَأَبُو تُرَابٍ، وَإِنْ كَانَ لَيَفْرَحُ أَنْ يُدْعَى بِهَا، وَمَا سَمَّاهُ أَبَا تُرَابٍ إِلاَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، غَاضَبَ يَوْمًا فَاطِمَةَ، فَخَرَجَ فَاضْطَجَعَ إِلَى الْجِدَارِ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَجَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتْبَعُهُ، فَقَالَ‏:‏ هُوَ ذَا مُضْطَجِعٌ فِي الْجِدَارِ، فَجَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ امْتَلَأَ ظَهْرُهُ تُرَابًا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ التُّرَابَ عَنْ ظَهْرِهِ وَيَقُولُ‏:‏ ”اجْلِسْ أَبَا تُرَابٍ‏.‏“
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا پسندیدہ نام ابوتراب تھا۔ انہیں اس نام سے بلانے پر خوشی ہوتی کیونکہ ان کا ابوتراب نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے رکھا تھا۔ ایک دن وہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ناراض ہو کر گھر سے چلے گئے اور مسجد کی ایک دیوار کے ساتھ لیٹ گئے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں تلاش کرتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ وہاں مسجد میں دیوار کے ساتھ لیٹے ہوئے ہیں۔ چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دیکھا کہ ان کی پیٹھ مٹی سے بھری ہوئی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی کمر سے مٹی جھاڑتے ہوئے فرما رہے تھے: ابوتراب (اٹھو) بیٹھ جاؤ۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6204 و مسلم: 2409»

قال الشيخ الألباني: صحيح
379. بَابُ كَيْفَ الْمَشْيُ مَعَ الْكُبَرَاءِ وَأَهْلِ الْفَضْلِ‏؟‏
379. بڑوں اور بزرگوں کے ساتھ چلنے کے آداب
حدیث نمبر: 853
Save to word اعراب
حدثنا ابو معمر، قال‏:‏ حدثنا عبد الوارث، قال‏:‏ حدثنا عبد العزيز، عن انس قال‏:‏ بينما النبي صلى الله عليه وسلم في نخل لنا - نخل لابي طلحة - تبرز لحاجته، وبلال يمشي وراءه، يكرم النبي صلى الله عليه وسلم ان يمشي إلى جنبه، فمر النبي صلى الله عليه وسلم بقبر فقام، حتى تم إليه بلال، فقال‏: ”ويحك يا بلال، هل تسمع ما اسمع‏؟“‏ قال‏:‏ ما اسمع شيئا، فقال‏: ”صاحب هذا القبر يعذب“، فوجد يهوديا‏.‏حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ‏:‏ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ لَنَا - نَخْلٍ لأَبِي طَلْحَةَ - تَبَرَّزَ لِحَاجَتِهِ، وَبِلاَلٌ يَمْشِي وَرَاءَهُ، يُكْرِمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَمْشِيَ إِلَى جَنْبِهِ، فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرٍ فَقَامَ، حَتَّى تَمَّ إِلَيْهِ بِلاَلٌ، فَقَالَ‏: ”وَيْحَكَ يَا بِلاَلُ، هَلْ تَسْمَعُ مَا أَسْمَعُ‏؟“‏ قَالَ‏:‏ مَا أَسْمَعُ شَيْئًا، فَقَالَ‏: ”صَاحِبُ هَذَا الْقَبْرِ يُعَذَّبُ“، فَوُجِدَ يَهُودِيًّا‏.‏
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے، یعنی سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے کھجوروں کے باغ میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کے لیے پیچھے پیچھے چلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلنے سے احتراز کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر کے پاس سے گزرے تو رک گئے یہاں تک کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بھی اچانک وہاں پہنچ گئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: افسوس تجھ پر اے بلال! کیا تمہیں سنائی دے رہا ہے جو میں سنتا ہوں؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے کچھ سنائی نہیں دے رہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس قبر والے کو عذاب ہو رہا ہے۔ پھر پتہ چلا کہ وہ یہودی کی قبر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 12530 و البيهقي فى إثبات عذاب القبر: 94»

قال الشيخ الألباني: صحيح
380. بَابُ
380. بلا عنوان
حدیث نمبر: 854
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن قيس قال‏:‏ سمعت معاوية يقول لاخ له صغير‏:‏ اردف الغلام، فابى، فقال له معاوية‏:‏ بئس ما ادبت، قال قيس‏:‏ فسمعت ابا سفيان يقول‏:‏ دع عنك اخاك‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَقُولُ لأَخٍ لَهُ صَغِيرٍ‏:‏ أَرْدِفِ الْغُلاَمَ، فَأَبَى، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ‏:‏ بِئْسَ مَا أُدِّبْتَ، قَالَ قَيْسٌ‏:‏ فَسَمِعْتُ أَبَا سُفْيَانَ يَقُولُ‏:‏ دَعْ عَنْكَ أَخَاكَ‏.‏
قیس بن ابی حازم رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا، اپنے چھوٹے بھائی سے کہہ رہے تھے: اس غلام کو سواری پر پیچھے بٹھا لو، تو اس نے انکار کر دیا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تیری بری تربیت کی گئی ہے۔ قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوسفیان کو یہ کہتے ہوئے سنا: اپنے بھائی کو اس کے حال پر چھوڑ دو۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى عاصم فى الآحاد: 508 و الطبراني فى الكبير: 308/19»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 855
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن عفير قال‏:‏ حدثني يحيى بن ايوب، عن موسى بن علي، عن ابيه، عن عمرو بن العاص قال‏:‏ إذا كثر الاخلاء كثر الغرماء، قلت لموسى‏:‏ وما الغرماء‏؟‏ قال‏:‏ الحقوق‏.‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ‏:‏ إِذَا كَثُرَ الأَخِلاَّءُ كَثُرَ الْغُرَمَاءُ، قُلْتُ لِمُوسَى‏:‏ وَمَا الْغُرَمَاءُ‏؟‏ قَالَ‏:‏ الْحُقُوقُ‏.‏
سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب دوست زیادہ ہوں تو غرماء بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں: میں نے موسیٰ سے پوچھا: غرماء کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے کہا: حقوق۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى الدنيا فى العزلة: 150 و الخطابي فى العزلة، ص: 40»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.