(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن عبد الملك، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة بن اليمان، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه قال: باسمك اموت واحيا، وإذا قام قال: الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا وإليه النشور".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا، وَإِذَا قَامَ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی بن حراش نے اور ان سے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو یہ کہتے «باسمك أموت وأحيا»”تیرے ہی نام کے ساتھ میں مردہ اور زندہ رہتا ہوں“ اور جب بیدار ہوتے تو کہتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور»”اسی اللہ کے لیے تمام تعریفیں ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا۔ اس کے بعد کہ اس نے موت طاری کر دی تھی اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔“ قرآن شریف میں جو لفظ «ننشرها» ہے اس کا بھی یہی معنی ہے کہ ہم اس کو نکال کر اٹھاتے ہیں۔
Narrated Hudhaifa: When the Prophet went to bed, he would say: "Bismika amutu wa ahya." and when he got up he would say:" Al-hamdu li l-lahil-ladhi ahyana ba'da ma amatana wa ilaihin-nushur."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 324
(مرفوع) حدثنا سعيد بن الربيع، ومحمد بن عرعرة، قالا: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق سمع البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم امر رجلا. ح وحدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ابو إسحاق الهمداني، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم اوصى رجلا، فقال:" إذا اردت مضجعك، فقل: اللهم اسلمت نفسي إليك، وفوضت امري إليك، ووجهت وجهي إليك، والجات ظهري إليك رغبة ورهبة إليك لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت مت على الفطرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ سَمِعَ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا. ح وحَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى رَجُلًا، فَقَالَ:" إِذَا أَرَدْتَ مَضْجَعَكَ، فَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَا وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ".
ہم سے سعید بن ربیع اور محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو حکم دیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ان سے ابواسحاق ہمدانی نے بیان کیا، اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو وصیت کی اور فرمایا کہ جب بستر پر جانے لگو تو یہ دعا پڑھا کرو «اللهم أسلمت نفسي إليك، وفوضت أمري إليك، ووجهت وجهي إليك، وألجأت ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت، وبنبيك الذي أرسلت.»”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی اور اپنا معاملہ تجھے سونپا اور اپنے آپ کو تیری طرف متوجہ کیا اور تجھ پر بھروسہ کیا، تیری طرف رغبت ہے تیرے خوف کی وجہ سے، تجھ سے تیرے سوا کوئی جائے پناہ نہیں، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی اور تیرے نبی پر جنہیں تو نے بھیجا۔“ پھر اگر وہ مرا تو فطرت (اسلام) پر مرے گا۔
Narrated Al-Bara bin `Azib: That the Prophet advised a man, saying, "If you intend to lie down (i.e. go to bed), say, 'Allahumma aslamtu nafsi ilaika wa fauwadtu `Amri ilaika, wa wajjahtu wajhi ilaika wa alja'tu zahri ilaika, reghbatan wa rahbatan ilaika. La malja'a wa la manja minka illa ilaika. Amantu bikitabikal-ladhi anzalta; wa nabiyyikalladhi arsalta.' And if you should die then (after reciting this before going to bed) you will die on the religion of Islam"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 325
(مرفوع) حدثني موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن عبد الملك، عن ربعي، عن حذيفة رضي الله عنه، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اخذ مضجعه من الليل وضع يده تحت خده، ثم يقول: اللهم باسمك اموت واحيا، وإذا استيقظ قال: الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا وإليه النشور".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ مِنَ اللَّيْلِ وَضَعَ يَدَهُ تَحْتَ خَدِّهِ، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانَا بَعْدَ مَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے، ان سے ربعی نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں بستر پر لیٹتے تو اپنا ہاتھ اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ کہتے «اللهم باسمك أموت وأحيا»”اے اللہ! تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں اور زندہ ہوتا ہوں۔“ اور جب آپ بیدار ہوتے تو کہتے «الحمد لله الذي أحيانا بعد ما أماتنا وإليه النشور".»”تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں زندہ کیا اس کے بعد کہ ہمیں موت (مراد نیند ہے) دے دی تھی اور تیری ہی طرف جانا ہے۔“
Narrated Hudhaifa: When the Prophet went to bed at night, he would put his hand under his cheek and then say, "Allahumma bismika amutu wa ahya," and when he got up, he would say, "Al-Hamdu lil-lahi al-ladhi ahyana ba'da ma amatana, wa ilaihi an-nushur."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 326
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا العلاء بن المسيب، قال: حدثني ابي، عن البراء بن عازب، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه نام على شقه الايمن، ثم قال: اللهم اسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك رغبة ورهبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت وبنبيك الذي ارسلت، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قالهن ثم مات تحت ليلته، مات على الفطرة استرهبوهم من الرهبة ملكوت ملك مثل رهبوت خير من رحموت تقول ترهب خير من ان ترحم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ، مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ اسْتَرْهَبُوهُمْ مِنَ الرَّهْبَةِ مَلَكُوتٌ مُلْكٌ مَثَلُ رَهَبُوتٌ خَيْرٌ مِنْ رَحَمُوتٍ تَقُولُ تَرْهَبُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَرْحَمَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے علاء بن مسیب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر لیٹتے تو دائیں پہلو پر لیٹتے اور پھر کہتے «اللهم أسلمت نفسي إليك، ووجهت وجهي إليك، وفوضت أمري إليك، وألجأت ظهري إليك، رغبة ورهبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت، ونبيك الذي أرسلت.» اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے یہ دعا پڑھی اور پھر اس رات اگر اس کی وفات ہو گئی تو اس کی وفات فطرت پر ہو گی۔ قرآن مجید میں جو «سترهبوهم» کا لفظ آیا ہے یہ بھی «رهبت» سے نکالا ہے ( «رهبت» کے معنی ڈر کے ہیں) «ملكوت» کا معنی ملک یعنی سلطنت جیسے کہتے ہیں کہ «رهبوت»، «رحموت» سے بہتر ہے یعنی ڈرانا رحم کرنے سے بہتر ہے۔
Narrated Al-Bara' bin `Azib: When Allah's Apostle went to bed, he used to sleep on his right side and then say, "All-ahumma aslamtu nafsi ilaika, wa wajjahtu wajhi ilaika, wa fauwadtu `Amri ilaika, wa alja'tu zahri ilaika, raghbatan wa rahbatan ilaika. La Malja'a wa la manja minka illa ilaika. Amantu bikitabika al-ladhi anzalta wa nabiyyika al-ladhi arsalta! Allah's Apostle said, "Whoever recites these words (before going to bed) and dies the same night, he will die on the Islamic religion (as a Muslim).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 327
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا ابن مهدي، عن سفيان، عن سلمة، عن كريب، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: بت عند ميمونة فقام النبي صلى الله عليه وسلم، فاتى حاجته، فغسل وجهه ويديه، ثم نام، ثم قام فاتى القربة، فاطلق شناقها، ثم توضا وضوءا بين وضوءين لم يكثر وقد ابلغ فصلى، فقمت فتمطيت كراهية ان يرى اني كنت اتقيه فتوضات، فقام يصلي، فقمت عن يساره، فاخذ باذني فادارني عن يمينه فتتامت صلاته ثلاث عشرة ركعة، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ فآذنه بلال بالصلاة، فصلى ولم يتوضا، وكان يقول في دعائه:" اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي بصري نورا، وفي سمعي نورا، وعن يميني نورا، وعن يساري نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، وامامي نورا، وخلفي نورا، واجعل لي نورا"، قال كريب: وسبع في التابوت، فلقيت رجلا من ولد العباس، فحدثني بهن فذكر: عصبي، ولحمي، ودمي، وشعري، وبشري، وذكر خصلتين.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ مَيْمُونَةَ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى حَاجَتَهُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ، فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ وُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَتَّقِيهِ فَتَوَضَّأْتُ، فَقَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ فَتَتَامَّتْ صَلَاتُهُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَآذَنَهُ بِلَالٌ بِالصَّلَاةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَكَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي بَصَرِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَاجْعَلْ لِي نُورًا"، قَالَ كُرَيْبٌ: وَسَبْعٌ فِي التَّابُوتِ، فَلَقِيتُ رَجُلًا مِنْ وَلَدِ الْعَبَّاسِ، فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ فَذَكَرَ: عَصَبِي، وَلَحْمِي، وَدَمِي، وَشَعَرِي، وَبَشَرِي، وَذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن ابن مہدی نے، ان سے سفیان ثوری نے، ان سے سلمہ بن کہیل نے، ان سے کریب نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں میمونہ (رضی اللہ عنہا) کے یہاں ایک رات سویا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ نے اپنی حوائج ضرورت پوری کرنے کے بعد اپنا چہرہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ دھوئے اور پھر سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہو گئے اور مشکیزہ کے پاس گئے اور آپ نے اس کا منہ کھولا پھر درمیانہ وضو کیا (نہ مبالغہ کے ساتھ نہ معمولی اور ہلکے قسم کا، تین تین مرتبہ سے) کم دھویا۔ البتہ پانی ہر جگہ پہنچا دیا۔ پھر آپ نے نماز پڑھی۔ میں بھی کھڑا ہوا اور آپ کے پیچھے ہی رہا کیونکہ میں اسے پسند نہیں کرتا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھیں کہ میں آپ کا انتظار کر رہا تھا۔ میں نے بھی وضو کر لیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ آپ نے میرا کان پکڑ کر دائیں طرف کر دیا، میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کی اقتداء میں) تیرہ رکعت نماز مکمل کی۔ اس کے بعد آپ سو گئے اور آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تھے تو آپ کی سانس میں آواز پیدا ہونے لگتی تھی۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کو نماز کی اطلاع دی چنانچہ آپ نے (نیا وضو) کئے بغیر نماز پڑھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعا میں یہ کہتے تھے «اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي بصري نورا، وفي سمعي نورا، وعن يميني نورا، وعن يساري نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، وأمامي نورا، وخلفي نورا، واجعل لي نورا»”اے اللہ! میرے دل میں نور پیدا کر، میری نظر میں نور پیدا کر، میرے کان میں نور پیدا کر، میرے دائیں طرف نور پیدا کر، میرے بائیں طرف نور پیدا کر، میرے اوپر نور پیدا کر، میرے نیچے نور پیدا کر میرے آگے نور پیدا کر، میرے پیچھے نور پیدا کر اور مجھے نور عطا فرما۔“ کریب (راوی حدیث) نے بیان کیا کہ میرے پاس مزید سات لفظ محفوظ ہیں۔ پھر میں نے عباس رضی اللہ عنہما کے ایک صاحب زادے سے ملاقات کی تو انہوں نے مجھ سے ان کے متعلق بیان کیا کہ «عصبي ولحمي ودمي وشعري وبشري، وذكر خصلتين.»”میرے پٹھے، میرا گوشت، میرا خون، میرے بال اور میرا چمڑا ان سب میں نور بھر دے۔“ اور دو چیزوں کا اور بھی ذکر کیا۔
Narrated Ibn `Abbas: One night I slept at the house of Maimuna. The Prophet woke up, answered the call of nature, washed his face and hands, and then slept. He got up (late at night), went to a water skin, opened the mouth thereof and performed ablution not using much water, yet he washed al I the parts properly and then offered the prayer. I got up and straightened my back in order that the Prophet might not feel that I was watching him, and then I performed the ablution, and when he got up to offer the prayer, stood on his left. He caught hold of my ear and brought me over to his right side. He offered thirteen rak`at in all and then lay down and slept till he started blowing out his breath as he used to do when he slept. In the meantime Bilal informed the Prophet of the approaching time for the (Fajr) prayer, and the Prophet offered the Fajr (Morning) prayer without performing new ablution. He used to say in his invocation, Allaihumma ij'al fi qalbi nuran wa fi basari nuran, wa fi sam'i nuran, wa'an yamini nuran, wa'an yasari nuran, wa fawqi nuran, wa tahti nuran, wa amami nuran, wa khalfi nuran, waj'al li nuran." Kuraib (a sub narrator) said, "I have forgotten seven other words, (which the Prophet mentioned in this invocation). I met a man from the offspring of Al-`Abbas and he narrated those seven things to me, mentioning, '(Let there be light in) my nerves, my flesh, my blood, my hair and my body,' and he also mentioned two other things."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 328
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، سمعت سليمان بن ابي مسلم، عن طاوس، عن ابن عباس، كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل يتهجد قال:" اللهم لك الحمد، انت نور السموات والارض ومن فيهن ولك الحمد، انت قيم السموات والارض ومن فيهن ولك الحمد، انت الحق، ووعدك حق، وقولك حق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق، والنبيون حق، ومحمد حق، اللهم لك اسلمت، وعليك توكلت، وبك آمنت، وإليك انبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما اخرت، وما اسررت وما اعلنت، انت المقدم، وانت المؤخر لا إله إلا انت او لا إله غيرك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَتَهَجَّدُ قَالَ:" اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ وَلَكَ الْحَمْدُ، أَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ، وَمُحَمَّدٌ حَقٌّ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ، وَبِكَ آمَنْتُ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ، وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَوْ لَا إِلَهَ غَيْرُكَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا میں نے سلیمان بن ابی مسلم سے سنا، انہوں نے طاؤس سے روایت کیا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ دعا کرتے «اللهم لك الحمد، أنت نور السموات والأرض ومن فيهن، ولك الحمد أنت قيم السموات والأرض ومن فيهن، ولك الحمد، أنت الحق ووعدك حق، وقولك حق، ولقاؤك حق، والجنة حق، والنار حق، والساعة حق، والنبيون حق، ومحمد حق، اللهم لك أسلمت وعليك توكلت وبك آمنت، وإليك أنبت، وبك خاصمت، وإليك حاكمت، فاغفر لي ما قدمت وما أخرت، وما أسررت، وما أعلنت، أنت المقدم وأنت المؤخر لا إله إلا أنت»”اے اللہ! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا نور ہے، تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں تو آسمان اور زمین اور ان میں موجود تمام چیزوں کا قائم رکھنے والا ہے اور تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تیرا قول حق ہے، تجھ سے ملنا حق ہے، جنت حق ہے، دوزخ حق ہے، قیامت حق ہے، انبیاء حق ہیں اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حق ہیں۔ اے اللہ! تیرے سپرد کیا، تجھ پر بھروسہ کیا، تجھ پر ایمان لایا، تیری طرف رجوع کیا، دشمنوں کا معاملہ تیرے سپرد کیا، فیصلہ تیرے سپرد کیا، پس میری اگلی پچھلی خطائیں معاف کر۔ وہ بھی جو میں نے چھپ کر کی ہیں اور وہ بھی جو کھل کر کی ہیں تو ہی سب سے پہلے ہے اور تو ہی سب سے بعد میں ہے، صرف تو ہی معبود ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“
Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet got up at night to offer the night prayer, he used to say: "Allahumma laka l-hamdu; Anta nuras-samawati wal ardi wa man fihinna. wa laka l-hamdu; Anta qaiyim as-samawati wal ardi wa man flhinna. Wa lakaI-hamdu; Anta-l-,haqqun, wa wa'daka haqqun, wa qauluka haqqun, wa liqauka haqqun, wal-jannatu haqqun, wannaru haqqun, was-sa atu haqqun, wan-nabiyyuna huqqun, Mahammadun haqqun, Allahumma laka aslamtu, wa Alaika tawakkaltu, wa bika amantu, wa ilaika anabtu, wa bika Khasamtu, wa ilaika hakamtu, faghfirli ma qaddamtu wa ma akh-khartu, wa ma asrartu, wa ma a'lantu. Anta al-muqaddimu, wa anta al-mu-'akhkhiru. La ilaha il-la anta (or La ilaha ghairuka)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 329
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ابن ابي ليلى، عن علي: ان فاطمة عليهما السلام شكت ما تلقى في يدها من الرحى، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم تساله خادما فلم تجده، فذكرت ذلك لعائشة، فلما جاء اخبرته قال: فجاءنا وقد اخذنا مضاجعنا فذهبت اقوم، فقال: مكانك، فجلس بيننا حتى وجدت برد قدميه على صدري، فقال:" الا ادلكما على ما هو خير لكما من خادم؟ إذا اويتما إلى فراشكما او اخذتما مضاجعكما، فكبرا ثلاثا وثلاثين، وسبحا ثلاثا وثلاثين، واحمدا ثلاثا وثلاثين، فهذا خير لكما من خادم"، وعن شعبة، عن خالد، عن ابن سيرين، قال: التسبيح اربع وثلاثون.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ فَاطِمَةَ عَلَيْهِمَا السَّلَام شَكَتْ مَا تَلْقَى فِي يَدِهَا مِنَ الرَّحَى، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ خَادِمًا فَلَمْ تَجِدْهُ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ، فَلَمَّا جَاءَ أَخْبَرَتْهُ قَالَ: فَجَاءَنَا وَقَدْ أَخَذْنَا مَضَاجِعَنَا فَذَهَبْتُ أَقُومُ، فَقَالَ: مَكَانَكِ، فَجَلَسَ بَيْنَنَا حَتَّى وَجَدْتُ بَرْدَ قَدَمَيْهِ عَلَى صَدْرِي، فَقَالَ:" أَلَا أَدُلُّكُمَا عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ؟ إِذَا أَوَيْتُمَا إِلَى فِرَاشِكُمَا أَوْ أَخَذْتُمَا مَضَاجِعَكُمَا، فَكَبِّرَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَسَبِّحَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَاحْمَدَا ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، فَهَذَا خَيْرٌ لَكُمَا مِنْ خَادِمٍ"، وعَنْ شُعْبَةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، قَالَ: التَّسْبِيحُ أَرْبَعٌ وَثَلَاثُونَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے حکم بن عیینہ نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے، ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چکی پیسنے کی تکلیف کی وجہ سے کہ ان کے مبارک ہاتھ کو صدمہ پہنچتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خادم مانگنے کے لیے حاضر ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہیں تھے۔ اس لیے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ذکر کیا۔ جب آپ تشریف لائے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے اس کا ذکر کیا۔ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں تشریف لائے ہم اس وقت تک اپنے بستروں پر لیٹ چکے تھے میں کھڑا ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تم دونوں کو وہ چیز نہ بتا دوں جو تمہارے لیے خادم سے بھی بہتر ہو۔ جب تم اپنے بستر پر جانے لگو تو تینتیس (33) مرتبہ «الله اكبر» کہو، تینتیس (33) مرتبہ «سبحان الله» کہو اور تینتیس (33) مرتبہ «الحمد الله» کہو، یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے اور شعبہ سے روایت ہے ان سے خالد نے، ان سے ابن سیرین نے بیان کیا کہ سبحان اللہ چونتیس (34) مرتبہ کہو۔
Narrated `Ali: Fatima complained about the blisters on her hand because of using a mill-stone. She went to ask the Prophet for servant, but she did not find him (at home) and had to inform `Aisha of her need. When he came, `Aisha informed him about it. `Ali added: The Prophet came to us when we had gone to our beds. When I was going to get up, he said, "'Stay in your places," and sat between us, till I felt the coolness of the feet on my chest. The Prophet then said, "Shall I not tell you of a thing which is better for you than a servant? When you (both) go to your beds, say 'Allahu Akbar' thirty-four times, and 'Subhan Allah' thirty-three times, 'Al hamdu 'illah' thirty-three times, for that is better for you than a servant." Ibn Seereen said, "Subhan Allah' (is to be said for) thirty-four times."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 330
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة عن عائشة رضي الله عنها" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اخذ مضجعه نفث في يديه، وقرا بالمعوذات، ومسح بهما جسده".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ نَفَثَ فِي يَدَيْهِ، وَقَرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ نے خبر دی اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹتے تو اپنے ہاتھوں پر پھونکتے اور معوذات پڑھتے اور دونوں ہاتھ اپنے جسم پر پھیرتے۔
Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle went to bed, he used to blow on his hands while reciting the Mu'auwidhat ( i.e. Suratal-Falaq 113 and Surat-an-Nas 114) and then pass his hands over his body.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 331
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو پہلے اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بےخبری میں کیا چیز اس پر آ گئی ہے پھر یہ دعا پڑھے «باسمك رب وضعت جنبي، وبك أرفعه، إن أمسكت نفسي فارحمها، وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به الصالحين".»”میرے پالنے والے! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا ہے اور تیرے ہی نام سے اٹھاؤں گا اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اس پر رحم کرنا اور اگر چھوڑ دیا (زندگی باقی رکھی) تو اس کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تو صالحین کی حفاظت کرتا ہے۔“ اس کی روایت ابوضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ کے حوالے سے کی اور یحییٰ اور بشر نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے سعید نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس کی روایت امام مالک اور ابن عجلان نے کی ہے۔ ان سے سعید نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس طرح روایت کی ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When anyone of you go to bed, he should shake out his bed with the inside of his waist sheet, for he does not know what has come on to it after him, and then he should say: 'Bismika Rabbi Wada`tu Janbi wa bika arfa'uhu, In amsakta nafsi farhamha wa in arsaltaha fahfazha bima tahfazu bihi ibadakas-salihin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 332
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوعبداللہ الاغر اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور فرماتا ہے کون ہے جو مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگتا ہے کہ میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرتا ہے کہ میں اس کی بخشش کروں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When it is the last third of the night, our Lord, the Blessed, the Superior, descends every night to the heaven of the world and says, 'Is there anyone who invokes Me (demand anything from Me), that I may respond to his invocation; Is there anyone who asks Me for something that I may give (it to) him; Is there anyone who asks My forgiveness that I may forgive him?' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 333