(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال الزهري: حدثناه، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا امن القارئ فامنوا، فإن الملائكة تؤمن فمن وافق تامينه تامين الملائكة، غفر له ما تقدم من ذنبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الزُّهْرِيُّ: حَدَّثَنَاهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَمَّنَ الْقَارِئُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُؤَمِّنُ فَمَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا کہ زہری نے بیان کیا کہ ہم سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب پڑھنے والا آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ اس وقت ملائکہ بھی آمین کہتے ہیں اور جس کی آمین ملائکہ کی آمین کے ساتھ ہوتی ہے اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When the Imam says 'Amin', then you should all say 'Amin', for the angels say 'Amin' at that time, and he whose 'Amin' coincides with the 'Amin' of the angels, all his past sins will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 411
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك، له له الملك، وله الحمد، وهو على كل شيء قدير في يوم مائة مرة، كانت له عدل عشر رقاب، وكتب له مائة حسنة، ومحيت عنه مائة سيئة، وكانت له حرزا من الشيطان يومه ذلك حتى يمسي، ولم يات احد بافضل مما جاء إلا رجل عمل اكثر منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ، لَهُ لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، كَانَتْ لَهُ عَدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ، وَكُتِبَ لَهُ مِائَةُ حَسَنَةٍ، وَمُحِيَتْ عَنْهُ مِائَةُ سَيِّئَةٍ، وَكَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَمْ يَأْتِ أَحَدٌ بِأَفْضَلَ مِمَّا جَاءَ إِلَّا رَجُلٌ عَمِلَ أَكْثَرَ مِنْهُ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سمی نے، ان سے ابوصالح نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے یہ کلمہ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“ دن میں سو دفعہ پڑھا اسے دس غلاموں کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی اور اس دن وہ شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا شام تک کے لیے اور کوئی شخص اس دن اس سے بہتر کام کرنے والا نہیں سمجھا جائے گا، سوا اس کے جو اس سے زیادہ کرے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said," Whoever says: "La ilaha illal-lah wahdahu la sharika lahu, lahu-l-mulk wa lahul- hamd wa huwa 'ala kulli shai'in qadir," one hundred times will get the same reward as given for manumitting ten slaves; and one hundred good deeds will be written in his accounts, and one hundred sins will be deducted from his accounts, and it (his saying) will be a shield for him from Satan on that day till night, and nobody will be able to do a better deed except the one who does more than he."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 412
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن عمرو نے، کہا کہ ہم سے عمر بن ابی زائد نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے، ان سے عمرو بن میمون نے بیان کیا کہ جس نے یہ کلمہ دس مرتبہ پڑھ لیا وہ ایسا ہو گا جیسے اس نے ایک عربی غلام آزاد کیا۔ اسی سند سے عمر بن ابی زائدہ نے بیان کیا کہ ہم سے عبداللہ بن ابی السفر نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے ربیع بن خثیم نے یہی مضمون تو میں نے ربیع بن خثیم سے پوچھا کہ تم نے کس سے یہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمرو بن میمون اودی سے۔ پھر میں عمرو بن میمون کے پاس آیا اور ان سے دریافت کیا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابن ابی لیلیٰ سے۔ (پھر میں) ابن ابی لیلیٰ کے پاس آیا اور پوچھا کہ تم نے یہ حدیث کس سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے، وہ یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے اور ابراہیم بن یوسف نے بیان کیا، ان سے ان کے والد یوسف بن اسحاق نے، ان سے ابواسحاق سبیعی نے، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمرو بن میمون اودی نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث نقل کی۔ اور موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا کہ ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے داؤد بن ابی ہند نے،، ان سے عامر شعبی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ نے اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اور اسماعیل بن ابی خالد نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے ربیع نے موقوفاً ان کا قول نقل کیا۔ اور آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالملک بن میسرہ نے بیان کیا، کہا میں نے ہلال بن یساف سے سنا، ان سے ربیع بن خثیم اور عمرو بن میمون دونوں نے اور ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے۔ اور اعمش اور حصین دونوں نے ہلال سے بیان کیا، ان سے ربیع بن خثیم نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے، یہی حدیث روایت کی۔ اور ابو محمد حضرمی نے ابوایوب رضی اللہ عنہ سے، انہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً اسی حدیث کو روایت کیا۔
Narrated `Amr bin Maimun: Whoever recites it (i.e., the invocation in the above Hadith (412) ten times will be as if he manumitted one of Ishmael's descendants. Abu Aiyub narrated the same Hadith from the Prophet saying, "(Whoever recites it ten times) will be as if he had manumitted one of Ishmael's descendants."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 413
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قال: سبحان الله وبحمده في يوم مائة مرة، حطت خطاياه، وإن كانت مثل زبد البحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ فِي يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ، حُطَّتْ خَطَايَاهُ، وَإِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے «سبحان الله وبحمده.» دن میں سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Whoever says, 'Subhan Allah wa bihamdihi,' one hundred times a day, will be forgiven all his sins even if they were as much as the foam of the sea.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 414
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا ابن فضيل، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"كلمتان خفيفتان على اللسان ثقيلتان في الميزان حبيبتان إلى الرحمن: سبحان الله العظيم، سبحان الله وبحمده".(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ".
ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن فضیل نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں ترازو میں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں «سبحان الله العظيم، سبحان الله وبحمده» ۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There are two expressions which are very easy for the tongue to say, but they are very heavy in the balance and are very dear to The Beneficent (Allah), and they are, 'Subhan Allah Al- `Azim and 'Subhan Allah wa bihamdihi.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 415
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبداللہ نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے۔“
Narrated Abu Musa: The Prophet said, "The example of the one who celebrates the Praises of his Lord (Allah) in comparison to the one who does not celebrate the Praises of his Lord, is that of a living creature compared to a dead one."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 416
(قدسي) حدثنا حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لله ملائكة يطوفون في الطرق يلتمسون اهل الذكر، فإذا وجدوا قوما يذكرون الله تنادوا: هلموا إلى حاجتكم، قال: فيحفونهم باجنحتهم إلى السماء الدنيا، قال: فيسالهم ربهم وهو اعلم منهم ما يقول عبادي؟ قالوا: يقولون يسبحونك، ويكبرونك، ويحمدونك، ويمجدونك، قال: فيقول: هل راوني؟ قال: فيقولون: لا والله ما راوك، قال: فيقول: وكيف لو راوني؟ قال: يقولون: لو راوك كانوا اشد لك عبادة، واشد لك تمجيدا، وتحميدا، واكثر لك تسبيحا، قال: يقول: فما يسالوني؟ قال: يسالونك الجنة، قال: يقول: وهل راوها؟ قال: يقولون: لا، والله يا رب ما راوها، قال: يقول: فكيف لو انهم راوها؟ قال: يقولون: لو انهم راوها كانوا اشد عليها حرصا، واشد لها طلبا، واعظم فيها رغبة، قال: فمم يتعوذون؟ قال: يقولون: من النار، قال: يقول: وهل راوها؟ قال: يقولون: لا، والله يا رب ما راوها، قال: يقول: فكيف لو راوها؟ قال: يقولون: لو راوها كانوا اشد منها فرارا، واشد لها مخافة، قال: فيقول: فاشهدكم اني قد غفرت لهم، قال: يقول: ملك من الملائكة: فيهم فلان ليس منهم إنما جاء لحاجة، قال: هم الجلساء لا يشقى بهم جليسهم"، رواه شعبة، عن الاعمش، ولم يرفعه، ورواه سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ، قَالَ: فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، قَالَ: فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي؟ قَالُوا: يَقُولُونَ يُسَبِّحُونَكَ، وَيُكَبِّرُونَكَ، وَيَحْمَدُونَكَ، وَيُمَجِّدُونَكَ، قَالَ: فَيَقُولُ: هَلْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: فَيَقُولُونَ: لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْكَ، قَالَ: فَيَقُولُ: وَكَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْكَ كَانُوا أَشَدَّ لَكَ عِبَادَةً، وَأَشَدَّ لَكَ تَمْجِيدًا، وَتَحْمِيدًا، وَأَكْثَرَ لَكَ تَسْبِيحًا، قَالَ: يَقُولُ: فَمَا يَسْأَلُونِي؟ قَالَ: يَسْأَلُونَكَ الْجَنَّةَ، قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا، قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا، وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا، وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً، قَالَ: فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ؟ قَالَ: يَقُولُونَ: مِنَ النَّارِ، قَالَ: يَقُولُ: وَهَلْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَا، وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا، قَالَ: يَقُولُ: فَكَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا؟ قَالَ: يَقُولُونَ: لَوْ رَأَوْهَا كَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا، وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً، قَالَ: فَيَقُولُ: فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ، قَالَ: يَقُولُ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ: فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَاءَ لِحَاجَةٍ، قَالَ: هُمُ الْجُلَسَاءُ لَا يَشْقَى بِهِمْ جَلِيسُهُمْ"، رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَرَوَاهُ سُهَيْلٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کی یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پا لیتے ہیں کہ جو اللہ کا ذکر کرتے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہو گیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں۔ پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے .... حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے .... کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھے اور تیری بڑائی کرتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے مجھے دیکھا ہے؟ کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ! انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر ان کا اس وقت کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر وہ تیرا دیدار کر لیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔ پھر اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں؟ فرشتے کہتے ہیں کہ وہ جنت مانگتے ہیں۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟ فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ اے رب! انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ دریافت کرتا ہے ان کا اس وقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟ فرشتے جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس سے اور بھی زیادہ خواہشمند ہوتے، سب سے بڑھ کر اس کے طلب گار ہوتے۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے پناہ مانگتے ہیں؟ فرشتے جواب دیتے ہیں، دوزخ سے۔ اللہ تعالیٰ پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم دیکھا ہے؟ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللہ، انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، پھر اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتے اور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا کہ ان میں فلاں بھی تھا جو ان ذاکرین میں سے نہیں تھا، بلکہ وہ کسی ضرورت سے آ گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ یہ (ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا۔ اس حدیث کو شعبہ نے بھی اعمش سے روایت کیا لیکن اس کو مرفوع نہیں کیا۔ اور سہیل نے بھی اس کو اپنے والدین ابوصالح سے روایت کیا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle said, "Allah has some angels who look for those who celebrate the Praises of Allah on the roads and paths. And when they find some people celebrating the Praises of Allah, they call each other, saying, "Come to the object of your pursuit.' " He added, "Then the angels encircle them with their wings up to the sky of the world." He added. "(after those people celebrated the Praises of Allah, and the angels go back), their Lord, asks them (those angels)----though He knows better than them----'What do My slaves say?' The angels reply, 'They say: Subhan Allah, Allahu Akbar, and Alham-du-li l-lah, Allah then says 'Did they see Me?' The angels reply, 'No! By Allah, they didn't see You.' Allah says, How it would have been if they saw Me?' The angels reply, 'If they saw You, they would worship You more devoutly and celebrate Your Glory more deeply, and declare Your freedom from any resemblance to anything more often.' Allah says (to the angels), 'What do they ask Me for?' The angels reply, 'They ask You for Paradise.' Allah says (to the angels), 'Did they see it?' The angels say, 'No! By Allah, O Lord! They did not see it.' Allah says, How it would have been if they saw it?' The angels say, 'If they saw it, they would have greater covetousness for it and would seek It with greater zeal and would have greater desire for it.' Allah says, 'From what do they seek refuge?' The angels reply, 'They seek refuge from the (Hell) Fire.' Allah says, 'Did they see it?' The angels say, 'No By Allah, O Lord! They did not see it.' Allah says, How it would have been if they saw it?' The angels say, 'If they saw it they would flee from it with the extreme fleeing and would have extreme fear from it.' Then Allah says, 'I make you witnesses that I have forgiven them."' Allah's Apostle added, "One of the angels would say, 'There was so-and-so amongst them, and he was not one of them, but he had just come for some need.' Allah would say, 'These are those people whose companions will not be reduced to misery.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 417
(مرفوع) حدثنا محمد بن مقاتل ابو الحسن، اخبرنا عبد الله، اخبرنا سليمان التيمي، عن ابي عثمان، عن ابي موسى الاشعري، قال: اخذ النبي صلى الله عليه وسلم في عقبة، او قال في ثنية قال: فلما علا عليها رجل نادى، فرفع صوته: لا إله إلا الله والله اكبر، قال: ورسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته، قال:" فإنكم لا تدعون اصم ولا غائبا"، ثم قال:" يا ابا موسى او يا عبد الله الا ادلك على كلمة من كنز الجنة، قلت: بلى، قال:" لا حول ولا قوة إلا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَقَبَةٍ، أَوْ قَالَ فِي ثَنِيَّةٍ قَالَ: فَلَمَّا عَلَا عَلَيْهَا رَجُلٌ نَادَى، فَرَفَعَ صَوْتَهُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، قَالَ:" فَإِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا"، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الْجَنَّةِ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو سلیمان بن طرخان تیمی نے خبر دی، انہیں ابوعثمان نہدی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھاٹی یا درے پر چڑھنے لگے۔ بیان کیا کہ جب ایک اور صحابی بھی اس پر چڑھ گئے تو انہوں نے بلند آواز سے «لا إله إلا الله والله أكبر.» کہا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے۔ پھر فرمایا، ابوموسیٰ یا تو یوں (فرمایا) اے عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے۔ میں نے عرض کیا، ضرور ارشاد فرمائیں، فرمایا کہ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ۔
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet started ascending a high place or hill. A man (amongst his companions) ascended it and shouted in a loud voice, "La ilaha illal-lahu wallahu Akbar." (At that time) Allah's Apostle was riding his mule. Allah's Apostle said, "You are not calling upon a deaf or an absent one." and added, "O Abu Musa (or, O `Abdullah)! Shall I tell you a sentence from the treasure of Paradise?" I said, "Yes." He said, "La haul a wala quwwata illa billah,"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 418
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: حفظناه من ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، رواية قال:" لله تسعة وتسعون اسما، مائة إلا واحدا لا يحفظها احد إلا دخل الجنة، وهو وتر يحب الوتر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَفِظْنَاهُ مِنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رِوَايَةً قَالَ:" لِلَّهِ تِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ اسْمًا، مِائَةٌ إِلَّا وَاحِدًا لَا يَحْفَظُهَا أَحَدٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهُوَ وَتْرٌ يُحِبُّ الْوَتْرَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ حدیث ابوالزناد سے یاد کی، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایتاً بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، ایک کم سو، جو شخص بھی انہیں یاد کر لے گا جنت میں جائے گا۔ اللہ طاق ہے اور طاق کو پسند کرتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: Allah has ninety-nine Names, i.e., one hundred minus one, and whoever believes in their meanings and acts accordingly, will enter Paradise; and Allah is witr (one) and loves 'the witr' (i.e., odd numbers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 419
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثني شقيق، قال: كنا ننتظر عبد الله إذ جاء يزيد بن معاوية، فقلنا: الا تجلس؟ قال: لا، ولكن ادخل فاخرج إليكم صاحبكم، وإلا جئت انا فجلست، فخرج عبد الله، وهو آخذ بيده، فقام علينا، فقال: اما إني اخبر بمكانكم، ولكنه" يمنعني من الخروج إليكم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتخولنا بالموعظة في الايام كراهية السامة علينا".(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا أبي، حدثنا الأعمش، حدثني شقيق، قال: كنا ننتظر عبد الله إذ جاء يزيد بن معاوية، فقلنا: ألا تجلس؟ قال: لا، ولكن أدخل فاخرج إليكم صاحبكم، وإلا جئت أنا فجلست، فخرج عبد الله، وهو آخذ بيده، فقام علينا، فقال: أما إني أخبر بمكانكم، ولكنه" يمنعني من الخروج إليكم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتخولنا بالموعظة في الأيام كراهية السامة علينا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہا کہ ہم عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کر رہے تھے کہ یزید بن معاویہ آئے۔ ہم نے کہا، تشریف رکھئے لیکن انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، میں اندر جاؤں گا اور تمہارے ساتھ (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) کو باہر لاؤں گا۔ اگر وہ نہ آئے تو میں ہی تنہا آ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ بیٹھوں گا۔ پھر عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور وہ یزید بن معاویہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے پھر ہمارے سامنے کھڑے ہوئے کہنے لگے میں جان گیا تھا کہ تم یہاں موجود ہو۔ پس میں جو نکلا تو اس وجہ سے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ مقررہ دنوں میں ہم کو وعظ فرمایا کرتے تھے، (فاصلہ دے کر) آپ کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔
Narrated Shaqiq: While we were waiting for `Abdullah (bin Mas`ud). Yazid bin Muawiya came. I said (to him), "Will you sit down?" He said, "No, but I will go into the house (of Ibn Mas`ud) and let your companion (Ibn Mas`ud) come out to you; and if he should not (come out), I will come out and sit (with you)." Then `Abdullah came out, holding the hand of Yazid, addressed us, saying, "I know that you are assembled here, but the reason that prevents me from coming out to you, is that Allah's Apostle used to preach to us at intervals during the days, lest we should become bored."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 420