(مرفوع) حدثنا عمران بن ميسرة، حدثنا عبد الوارث، حدثنا ابو التياح، عن ابي جمرة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما قدم وفد عبد القيس على النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مرحبا بالوفد الذين جاءوا غير خزايا ولا ندامى" فقالوا: يا رسول الله، إنا حي من ربيعة وبيننا وبينك مضر، وإنا لا نصل إليك إلا في الشهر الحرام، فمرنا بامر فصل ندخل به الجنة وندعو به من وراءنا فقال:" اربع واربع: اقيموا الصلاة وآتوا الزكاة وصوموا رمضان واعطوا خمس ما غنمتم، ولا تشربوا في الدباء والحنتم والنقير والمزفت".(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ الَّذِينَ جَاءُوا غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى" فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا حَيٌّ مِنْ رَبِيعَةَ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مُضَرُ، وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فَصْلٍ نَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا فَقَالَ:" أَرْبَعٌ وَأَرْبَعٌ: أَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَصُومُوا رَمَضَانَ وَأَعْطُوا خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَلَا تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ".
ہم سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، ان سے ابوالتیاح یزید بن حمید نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مرحبا ان لوگوں کو جو آن پہنچے تو نہ وہ ذلیل ہوئے، نہ شرمندہ (خوشی سے مسلمان ہو گئے ورنہ مارے جاتے شرمندہ ہوتے) انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم قبیلہ ربیع کی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں اور چونکہ ہمارے اور آپ کے درمیان قبیلہ مضر کے کافر لوگ حائل ہیں اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں (جن میں لوٹ کھسوٹ نہیں ہوتی) آپ کچھ ایسی جچی تلی بات بتا دیں جس پر عمل کرنے سے ہم جنت میں داخل ہو جائیں اور جو لوگ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی اس کی دعوت پہنچائیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار چار چیزیں ہیں۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، رمضان کے روزے رکھو اور غنیمت کا پانچواں حصہ (بیت المال کو) ادا کرو اور دباء، حنتم، نقیر اور مزفت میں نہ پیو۔
Narrated Ibn `Abbas: When the delegation of `Abdul Qais came to the Prophet, he said, "Welcome, O the delegation who have come! Neither you will have disgrace, nor you will regret." They said, "O Allah's Apostle! We are a group from the tribe of Ar-Rabi`a, and between you and us there is the tribe of Mudar and we cannot come to you except in the sacred months. So please order us to do something good (religious deeds) so that we may enter Paradise by doing that, and also that we may order our people who are behind us (whom we have left behind at home) to follow it." He said, "Four and four:" offer prayers perfectly , pay the Zakat, (obligatory charity), fast the month of Ramadan, and give one-fifth of the war booty (in Allah's cause), and do not drink in (containers called) Ad-Duba,' Al-Hantam, An-Naqir and Al-Muzaffat."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 195
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الغادر يرفع له لواء يوم القيامة يقال: هذه غدرة فلان بن فلان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الْغَادِرَ يُرْفَعُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُقَالُ: هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عہد توڑنے والے کے لیے قیامت میں ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور پکار دیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔“
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "For every betrayer (perfidious person), a flag will be raised on the Day of Resurrection, and it will be announced (publicly) 'This is the betrayal (perfidy) of so-and-so, the son of so-and-so.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 196
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عہد توڑنے والے کے لیے قیامت میں ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور پکارا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔“
Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, "A flag will be fixed on the Day of Resurrection for every betrayer, and it will be announced (publicly in front of everybody), 'This is the betrayal (perfidy) so-and-so, the son of soand- so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 197
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لا يقولن احدكم خبثت نفسي، ولكن ليقل لقست نفسي".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ خَبُثَتْ نَفْسِي، وَلَكِنْ لِيَقُلْ لَقِسَتْ نَفْسِي".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میرا نفس پلید ہو گیا ہے بلکہ یہ کہے کہ میرا دل خراب یا پریشان ہو گیا۔“
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، وہ یونس سے روایت کرتے ہیں، وہ زہری سے، وہ ابوامامہ بن سہل سے، وہ اپنے باپ سے، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم میں سے کوئی ہرگز یوں نہ کہے کہ میرا نفس پلید ہو گیا لیکن یوں کہہ سکتا ہے کہ میرا دل خراب یا پریشان ہو گیا۔“ اس حدیث کو عقیل نے بھی ابن شہاب سے روایت کیا ہے۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ انسان زمانہ کو گالی دیتا ہے حالانکہ میں ہی زمانہ ہوں، میرے ہی ہاتھ میں رات اور دن ہیں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah said, "The offspring of Adam abuse the Dahr (Time), and I am the Dahr; in My Hands are the night and the day." !
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 200
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”انگور «عنب» کو «كرم» نہ کہو اور یہ نہ کہو کہ ہائے زمانہ کی نامرادی۔ کیونکہ زمانہ تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔“
وقد قال إنما المفلس الذي يفلس يوم القيامة كقوله إنما الصرعة الذي يملك نفسه عند الغضب كقوله لا ملك إلا لله فوصفه بانتهاء الملك ثم ذكر الملوك ايضا فقال إن الملوك إذا دخلوا قرية افسدوهاوَقَدْ قَالَ إِنَّمَا الْمُفْلِسُ الَّذِي يُفْلِسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَقَوْلِهِ إِنَّمَا الصُّرَعَةُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ كَقَوْلِهِ لَا مُلْكَ إِلَّا لِلَّهِ فَوَصَفَهُ بِانْتِهَاءِ الْمُلْكِ ثُمَّ ذَكَرَ الْمُلُوكَ أَيْضًا فَقَالَ إِنَّ الْمُلُوكَ إِذَا دَخَلُوا قَرْيَةً أَفْسَدُوهَا
جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ مفلس تو وہ ہے جو قیامت کے دن مفلس ہو گا۔ اور جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حقیقی پہلوان تو وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے اوپر قابو رکھے جیسے آپ کا فرمان ”بادشاہت صرف اللہ کے لیے ہے“(اللہ کے سوا اور کوئی بادشاہ نہیں) یعنی اور سب کی حکومتیں فنا ہو جانے والی ہیں آخر میں اسی کی حکومت باقی رہ جائے گی باوجود اس کے پھر اللہ پاک نے اپنے کلام میں سورۃ سبا میں یوں فرمایا بادشاہ لوگ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو لوٹ کھسوٹ کر خراب کر دیتے ہیں۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لوگ (انگور کو) «كرم» کہتے ہیں، «كرم» تو مومن کا دل ہے۔“