وقال الليث، حدثني هشام، عن عروة، عن اسماء، قالت: قدمت امي وهي مشركة في عهد قريش ومدتهم إذ عاهدوا النبي صلى الله عليه وسلم مع ابنها، فاستفتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: إن امي قدمت وهي راغبة افاصلها؟ قال:" نعم، صلي امك"وَقَالَ اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، قَالتَ: قَدِمَتْ أُمِّي وَهِيَ مُشْرِكَةٌ فِي عَهْدِ قُرَيْشٍ وَمُدَّتِهِمْ إِذْ عَاهَدُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ ابْنِهَا، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ وَهِيَ رَاغِبَةٌ أَفَأَصِلُهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ، صِلِي أُمَّكِ"
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے ہشام نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میری والدہ مشرکہ تھیں وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریش کے ساتھ صلح کے زمانہ میں اپنے والد کے ساتھ (مدینہ منورہ) آئیں۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے متعلق پوچھا کہ میری والدہ آئی ہیں اور وہ اسلام سے الگ ہیں (کیا میں ان کے ساتھ صلہ رحمی کر سکتی ہوں؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔
Narrated Asma': "My mother who was a Mushrikah (pagan, etc.), came with her father during the period of peace pact between the Muslims and the Quraish infidels. I went to seek the advice of the Prophet (saws) saying, "My mother has arrived and she is hoping (for my favor)." The Prophet (saws) said, "Yes, be good to your mother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 9
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی اور انہیں ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے انہیں بلا بھیجا تو انہوں نے اسے بتایا کہ وہ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز، صدقہ، پاک دامنی اور صلہ رحمی کا حکم فرماتے ہیں۔
Narrated Abu Sufyan: That Heraclius sent for him and said, "What did he, i.e. the Prophet order you?" I replied, "He orders us to offer prayers; to give alms; to be chaste; and to keep good relations with our relatives.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 10
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا عبد الله بن دينار، قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول: راى عمر حلة سيراء تباع، فقال: يا رسول الله ابتع هذه والبسها يوم الجمعة وإذا جاءك الوفود قال:" إنما يلبس هذه من لا خلاق له" فاتي النبي صلى الله عليه وسلم منها بحلل فارسل إلى عمر بحلة، فقال: كيف البسها وقد قلت فيها ما قلت، قال:" إني لم اعطكها لتلبسها ولكن تبيعها او تكسوها" فارسل بها عمر إلى اخ له من اهل مكة قبل ان يسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: رَأَى عُمَرُ حُلَّةَ سِيَرَاءَ تُبَاعُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْتَعْ هَذِهِ وَالْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَإِذَا جَاءَكَ الْوُفُودُ قَالَ:" إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ" فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا بِحُلَلٍ فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، فَقَالَ: كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ، قَالَ:" إِنِّي لَمْ أُعْطِكَهَا لِتَلْبَسَهَا وَلَكِنْ تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا" فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے سیراء کا (ایک ریشمی) حلہ بکتے دیکھا تو عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ اسے خرید لیں اور جمعہ کے دن اور جب آپ کے پاس وفود آئیں تو اسے پہنا کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تو وہی پہن سکتا ہے جس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہ ہو۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی قسم کے کئی حلے آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک حلہ عمر رضی اللہ عنہ کے لیے بھیجا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں اسے کیسے پہن سکتا ہوں جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے متعلق پہلے ممانعت فرما چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اسے تمہیں پہننے کے لیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا ہے کہ تم اسے بیچ دو یا کسی دوسرے کو پہنا دو چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے وہ حلہ اپنے ایک بھائی کو بھیج دیا جو مکہ مکرمہ میں تھے اور اسلام نہیں لائے تھے۔
Narrated Ibn `Umar: My father, seeing a silken cloak being sold, said, "O Allah's Apostle! Buy this and wear it on Fridays and when the foreign delegates pay a visit to you." He said, "This is worn only by that person who will have no share in the Hereafter." Later a few silken cloaks were given to the Prophet as a gift, and he sent one of those cloaks to `Umar. `Umar said (to the Prophet), "How can I wear it while you have said about it what you said?" The Prophet said, "I did not give it to you to wear but to sell or to give to someone else to wear." So `Umar sent it to his (pagan) brother who was from the inhabitants of Mecca before he (`Umar's brother) embraced Islam.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 11
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ابن عثمان نے خبر دی، کہا کہ میں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، کہا گیا کہ یا رسول اللہ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے۔
Narrated Abu Ayyub Al-Ansari:It was said" "O Allah's Messenger! Inform me of a deed which will make me enter Paradise."(continues through a different chain in the next hadith)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 12
(دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا، ان سے بہز بن اسد بصریٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابن عثمان بن عبداللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک صاحب نے کہا: یا رسول اللہ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے، اسے کیا ہو گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے؟ اجی اس کو ضرورت ہے بیچارہ اس لیے پوچھتا ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کر، نماز قائم کر، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو۔ (بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے) چل اب نکیل چھوڑ دے۔ راوی نے کہا شاید اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔
Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: A man said, "O Allah's Apostle! Inform me of a deed which will make me enter Paradise." The people said, "What is the matter with him? What is the matter with him?" Allah's Apostle said, "He has something to ask (what he needs greatly)." The Prophet said (to him), (In order to enter Paradise) you should worship Allah and join none in worship with Him: You should offer prayers perfectly, give obligatory charity (Zakat), and keep good relations with your Kith and kin." He then said, "Leave it!" (The sub-narrator said, "It seems that the Prophet was riding his she camel."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 12
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے محمد بن جبیر بن مطعم نے بیان کیا اور انہیں ان کے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ نے خبر دی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قطع رحمی کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔
مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن معن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جسے پسند ہے کہ اس کی روزی میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز کی جائے تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "Who ever is pleased that he be granted more wealth and that his lease of life be pro longed, then he should keep good relations with his Kith and kin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 14
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah 's Apostle said, "Whoever loves that he be granted more wealth and that his lease of life be prolonged then he should keep good relations with his Kith and kin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 15
(مرفوع) حدثني بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معاوية بن ابي مزرد، قال: سمعت عمي سعيد بن يسار، يحدث عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله خلق الخلق حتى إذا فرغ من خلقه قالت: الرحم هذا مقام العائذ بك من القطيعة قال: نعم، اما ترضين ان اصل من وصلك واقطع من قطعك؟، قالت: بلى يا رب، قال فهو لك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فاقرءوا إن شئتم فهل عسيتم إن توليتم ان تفسدوا في الارض وتقطعوا ارحامكم سورة محمد آية 22".(مرفوع) حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي مُزَرِّدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمِّي سَعِيدَ بْنَ يَسَارٍ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْخَلْقَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ خَلْقِهِ قَالَتْ: الرَّحِمُ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ قَالَ: نَعَمْ، أَمَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ؟، قَالَتْ: بَلَى يَا رَبِّ، قَالَ فَهُوَ لَكِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ سورة محمد آية 22".
مجھ سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معاویہ بن ابی مزرد نے خبر دی، کہا کہ میں نے اپنے چچا سعید بن یسار سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی اور جب اس سے فراغت ہوئی تو رحم نے عرض کیا کہ یہ اس شخص کی جگہ ہے جو قطع رحمی سے تیری پناہ مانگے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہاں کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں اس سے جوڑوں گا جو تم سے اپنے آپ کو جوڑے اور اس سے توڑ لوں گا جو تم سے اپنے آپ کو توڑ لے؟ رحم نے کہا کیوں نہیں، اے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پس یہ تجھ کو دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم» یعنی ”کچھ عجیب نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم ملک میں فساد برپا کرو اور رشتے ناطے توڑ ڈالو۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah created the creations, and when He finished from His creations, Ar-Rahm i.e., womb said, "(O Allah) at this place I seek refuge with You from all those who sever me (i.e. sever the ties of Kith and kin). Allah said, 'Yes, won't you be pleased that I will keep good relations with the one who will keep good relations with you, and I will sever the relation with the one who will sever the relations with you.' It said, 'Yes, O my Lord.' Allah said, 'Then that is for you ' " Allah's Apostle added. "Read (in the Qur'an) if you wish, the Statement of Allah: 'Would you then, if you were given the authority, do mischief in the land and sever your ties of kinship?' (47.22)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 16
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رحم کا تعلق رحمن سے جڑا ہوا ہے پس جو کوئی اس سے اپنے آپ کو جوڑتا ہے اللہ پاک نے فرمایا کہ میں بھی اس کو اپنے سے جوڑ لیتا ہوں اور جو کوئی اسے توڑتا ہے میں بھی اپنے آپ کو اس سے توڑ لیتا ہوں۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The word 'Ar-Rahm (womb) derives its name from Ar-Rahman (i.e., one of the names of Allah) and Allah said: 'I will keep good relation with the one who will keep good relation with you, (womb i.e. Kith and Kin) and sever the relation with him who will sever the relation with you, (womb, i.e. Kith and Kin).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 17