Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: اخلاق کے بیان میں
12. بَابُ مَنْ بُسِطَ لَهُ فِي الرِّزْقِ بِصِلَةِ الرَّحِمِ:
باب: ناطہٰ والوں سے نیک سلوک کرنا رزق میں فراخی کا ذریعہ بنتا ہے۔
حدیث نمبر: 5986
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُبْسَطَ لَهُ فِي رِزْقِهِ وَيُنْسَأَ لَهُ فِي أَثَرِهِ فَلْيَصِلْ رَحِمَهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چاہتا ہو کہ اس کے رزق میں فراخی ہو اور اس کی عمردراز ہو تو وہ صلہ رحمی کیا کرے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5986 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5986  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے صلہ رحمی کے دو فائدے بیان ہوئے ہیں:
ایک رزق میں وسعت اور دوسرا عمر میں برکت۔
ایک حدیث میں مزید دوفائدے بھی ذکر ہوئے ہیں کہ اس سے رشتے دار محبت کرتے ہیں، مال میں اضافہ ہوتا ہے اور زندگی میں برکت ہوتی ہے۔
(جامع الترمذي، البروالصلة، حدیث: 1979) (2)
عمر میں برکت اور رزق میں اضافے کے کئی مفہوم ہیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
٭ صلہ رحمی کرنے والے کی عمر میں حقیقت کے اعتبار سے اضافہ ہوتا ہے اور اس کا رزق بھی بڑھ جاتا ہے۔
٭اس کی عمر میں برکت ہوتی ہے کہ اس کےاوقات ضائع نہیں ہوتے بلکہ تھوڑے وقت میں زیادہ نیکی کر لیتا ہے۔
٭ایسے اعمال کرنے کی توفیق ملتی ہے کہ مرنے کے بعد بھی اس کا ذکر خیر دوسروں میں باقی رہتا ہے۔
بہرحال صلہ رحمی کا اصل اجرو ثواب تو قیامت کے دن ملے گا مگر دنیا میں بھی اس کے مذکورہ فوائد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے ہیں۔
(3)
اس سے معلوم ہوا کہ اگر کسی کے ذہن میں نیکی کرتے وقت آخرت کے اجروثواب کے ساتھ دنیا میں بھی اس عمل کا فائدہ پہنچنے کی نیت ہوتو اس میں کوئی حرج نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5986   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1693  
´رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے یہ بات باعث مسرت ہو کہ اس کے رزق میں اور عمر میں درازی ہو جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ صلہ رحمی کرے (یعنی قرابت داروں کا خیال رکھے)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الزكاة /حدیث: 1693]
1693. اردو حاشیہ: اللہ عزوجل کا علم اٹل ہے۔ اور ا س نے ہر ہر انسان کی عمر اورتقدیر بھی لکھی ہوئی ہے۔ مگر جیسا کہ علماء نے لکھا ہے کہ تقدیر کے دو پہلو ہیں۔ ایک وہ علم جو قطعی ہے۔اسے تقدیر مبرم کہتے ہیں۔اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ دوسرا وہ جس میں اللہ نے بعض چیزوں کو بعض چیزوں کے ساتھ مشروط (معلق) رکھا ہے۔اس میں تبدیلی کی گنجائش ہوتی ہے۔مثلا فرشتوں کو بتایا جاتا ہے۔کہ اس کی عمر ساٹھ سال ہے۔ لیکن اگر وہ صلہ رحمی جیسے اعمال حسنہ کرے۔ تو اس کی عمر میں اتنا مذید اضافہ کردیا جائے۔مثلا اس کی عمر نوےسال کردی جائے۔ اسے تقدیر معلق کہتے ہیں۔ اور یہ بھی پہلے سے ہی اللہ کے علم میں ہوتی ہے۔ اگر بندہ یہ اعمال نہ کرے تو اضافہ نہیں کیا جاتا اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کے علم میں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1693   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6523  
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا،"جس شخص کو یہ بات پسند ہوکہ اس کی روزی میں فراخی کی جائے یا اس کے نقش قدم میں تاخیر کی جائے،یعنی اس کی عمر دراز ہوتو وہ اپنے اہل قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرے۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6523]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صلہ رحمی یعنی اہل قرابت کے حقوق کی ادائیگی اور ان سے حسن سلوک ایسا مبارک عمل ہے،
جس سے صلہ میں اخروی اجروثواب کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی رزق میں وسعت و فراخی اور عمر میں زیادتی اور برکت معلوم ہوتی ہے،
صلہ رحمی کی دو صورتیں ہیں،
ایک یہ کہ انسان اپنی سعی اور عمل سے کمائی ہوئی دولت سے اہل قرابت کا مالی تعاون کرے،
دوسری یہ کہ اپنے وقت اور اپنی زندگی کا کچھ حصہ ان کے کاموں اور خدمت میں صرف کرے،
اس کے صلہ میں رزق و مال میں کشادگی اور وسعت اور زندگی کی مدت میں اضافہ اور برکت بالکل قرین قیاس اور اللہ تعالیٰ کی حکمت و رحمت کے عین مطابق ہے اور یہ واقعہ عام تجربہ میں آنے والی بات ہے کہ خاندانی جھگڑے اور خانگی مسائل اور الجھنیں جو زیادہ تر حقوق قرابت کی ادائیگی میں کوتاہی کے نتیجہ میں پیدا ہوتی ہیں،
انسان کے دل کے لیے پریشانی اور اندرونی کڑھن اور گھٹن کا سبب بنتی ہے،
جن سے انسان کا کاروبار اور صحت و تندرستی دونوں متاثر ہوتے ہیں اور جو لوگ عزیز و اقارب کے ساتھ حسن سلوک اور نیک برتاؤ کرتے ہیں،
ان کی زندگی انشراح صدر اور طمانیت و خوش دلی سے گزر ہوتی ہے،
اس لیے ان کے حالات ہر لحاظ سے بہتر رہتے ہیں اور اللہ کا فضل و کرم ان کے شامل حال ہوتا ہے،
یہ یاد رہے،
اس طرح کی احادیث کا تقدیر کے مسئلہ سے ٹکراؤ نہیں ہے،
کیونکہ اللہ تعالیٰ کو ازل سے معلوم ہے کہ فلاں آدمی صلہ رحمی کرے گا اور عزیز و اقارب سے حسن سلوک سے پیش آئے گا،
اس لحاظ سے اس کی عمر میں اضافہ کر دیا گیا اور اس کے رزق میں وسعت و برکت رکھ دی گئی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6523   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2067  
2067. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس شخص کو یہ پسند ہوکہ اس کے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ ہوتو اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2067]
حدیث حاشیہ:
نتیجہ یہ ہوگا کہ اس کے رشتہ دار اس کا حسن سلوک دیکھ کر دل سے اس کی عمر کی دارزی، مال کی فراخی کی دعائیں کریں گے۔
اور اللہ پاک ان کی دعاؤں کے نتیجہ میں اس کی روزی میں اور عمر میں برکت کرے گا۔
اس لیے کہ اللہ پاک ہر چیز کے گھٹانے بڑھانے پر قادر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2067   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2067  
2067. حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جس شخص کو یہ پسند ہوکہ اس کے رزق میں کشادگی اور عمر میں اضافہ ہوتو اسے چاہیے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ " [صحيح بخاري، حديث نمبر:2067]
حدیث حاشیہ:
(1)
رزق میں کشادگی سے مراد اس میں برکت کا پیدا ہوجانا اور عمر میں اضافے سے مراد جسم میں قوت وہمت کا آجانا ہے کیونکہ رزق اور عمر تو اس وقت ہی لکھ دی جاتی ہے جب انسان ابھی ماں کے پیٹ میں ہوتا ہے۔
(2)
برکت کے معنی اس لیے کیے جاتے ہیں کہ صلہ رحمی کرنا ایک صدقہ ہے اور صدقے سے مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔
اس کی ایک اور وجہ بھی ہے کہ رشتہ دار اس کے حسن سلوک کو دیکھ کر دل کی گہرائی سے اس کی درازئ عمر اور فراخئ رزق کے لیے دعائیں کریں گے تو اللہ ان دعاؤں کے نتیجے میں اس کے رزق میں برکت کرے گا۔
درازی عمر کے یہ بھی معنی ہیں کہ اس کے اچھے برتاؤ سے لوگ اس کی اچھی تعریف کریں گے،زبانوں پر اس کا اچھا چرچا ہوگا گویا وہ مراہی نہیں۔
(3)
بعض شارحین نے یہ بھی لکھا ہے کہ ماں کے پیٹ میں اس طرح لکھا جاتا ہے کہ اگر صلہ رحمی کی تو اس کا رزق وسیع اور عمر دراز ہوگی۔
(فتح الباری: 4/382)
یہی بات راجح معلوم ہوتی ہے کیونکہ بہتر یہ ہے کہ حدیث کو اس کے ظاہری معنی پر محمول کیا جائے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ہے کہ خریدوفروخت اور تجارت سے مال میں برکت اور اضافہ ہوتا ہے،اس فراخئ رزق کے لیے کچھ باطنی اسباب بھی ہیں جیسا کہ صلہ رحمی کرنا اور تقویٰ اختیار کرنا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2067