صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
53. بَابُ لاَ هَامَةَ:
53. باب: الو کا منحوس ہونا محض غلط ہے۔
(53) Chapter. No Hama.
حدیث نمبر: 5770
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى ولا صفر، ولا هامة"، فقال اعرابي: يا رسول الله فما بال الإبل تكون في الرمل كانها الظباء فيخالطها البعير الاجرب، فيجربها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فمن اعدى الاول".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ، وَلَا هَامَةَ"، فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا بَالُ الْإِبِلِ تَكُونُ فِي الرَّمْلِ كَأَنَّهَا الظِّبَاءُ فَيُخَالِطُهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ، فَيُجْرِبُهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ".
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگ جانا، صفر کی نحوست اور الو کی نحوست کوئی چیز نہیں۔ ایک دیہاتی نے کہا: یا رسول اللہ! پھر اس اونٹ کے متعلق کیا کہا جائے گا جو ریگستان میں ہرن کی طرح صاف چمکدار ہوتا ہے لیکن خارش والا اونٹ اسے مل جاتا ہے اور اسے بھی خارش لگا دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی تھی؟

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, 'No 'Adha (i.e. no contagious disease is conveyed to others without Allah's permission); nor (any evil omen m the month of) Safar; nor Hama" A bedouin said, "O Allah's Apostle! What about the camels which, when on the sand (desert) look like deers, but when a mangy camel mixes with them they all get infected with mange?" On that Allah s Apostle said, "Then who conveyed the (mange) disease to the first (mangy) camel?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 665


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5771
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن ابي سلمة: سمع ابا هريرة بعد يقول، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يوردن ممرض على مصح"، وانكر ابو هريرة حديث الاول، قلنا الم تحدث انه لا عدوى فرطن بالحبشية، قال ابو سلمة: فما رايته نسي حديثا غيره.(مرفوع) وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ: سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ بَعْدُ يَقُولُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ"، وَأَنْكَرَ أَبُو هُرَيْرَةَ حَدِيثَ الْأَوَّلِ، قُلْنَا أَلَمْ تُحَدِّثْ أَنَّهُ لَا عَدْوَى فَرَطَنَ بِالْحَبَشِيَّةِ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَمَا رَأَيْتُهُ نَسِيَ حَدِيثًا غَيْرَهُ.
اور ابوسلمہ سے روایت ہے انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنے بیمار اونٹوں کو کسی کے صحت مند اونٹوں میں نہ لے جائے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے پہلی حدیث کا انکار کیا۔ ہم نے (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) عرض کیا کہ آپ ہی نے ہم سے یہ حدیث نہیں بیان کی ہے کہ چھوت یہ نہیں ہوتا پھر وہ (غصہ میں) حبشی زبان بولنے لگے۔ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ اس حدیث کے سوا میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو اور کوئی حدیث بھولتے نہیں دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said: The cattle (sheep, cows, camels, etc.) suffering from a disease should not be mixed up with healthy cattle, (or said: "Do not put a patient with a healthy person ). " (as a precaution).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 665


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
54. بَابُ لاَ عَدْوَى:
54. باب: امراض میں چھوت لگنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
(54) Chapter. No Adwa (no contagious disease is conveyed without Allah’s Permission).
حدیث نمبر: 5772
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، وحمزة، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا عدوى ولا طيرة، إنما الشؤم في ثلاث: في الفرس، والمراة، والدار".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَحَمْزَةُ، أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، إِنَّمَا الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْفَرَسِ، وَالْمَرْأَةِ، وَالدَّارِ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ اور حمزہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگ جانے کی کوئی حقیقت نہیں ہے، بدشگونی کی کوئی اصل نہیں۔ (اگر ممکن ہوتی تو) نحوست تین چیزوں میں ہوتی، گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "there is neither 'Adha nor Tiyara, and an evil omen is only in three: a horse, a woman and a house." (See the foot-note of Hadith No. 649)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 666


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5773
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا عدوى".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا عَدْوَى".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت کی کوئی حقیقت نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "No 'Adha."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 667


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5774
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال ابو سلمة بن عبد الرحمن: سمعت ابا هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا توردوا الممرض على المصح".(مرفوع) قَالَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُورِدُوا الْمُمْرِضَ عَلَى الْمُصِحِّ".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مریض اونٹوں والا اپنے اونٹ تندرست اونٹوں والے کے اونٹ میں نہ چھوڑے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abu Huraira also said: The Prophet said, "The cattle suffering from a disease should not be mixed up with healthy cattle (or said "Do not put a patient with a healthy person as a precaution.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 667


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5775
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن الزهري، قال: اخبرني سنان بن ابي سنان الدؤلي، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا عدوى"، فقام اعرابي فقال: ارايت الإبل تكون في الرمال امثال الظباء، فياتيها البعير الاجرب فتجرب، قال النبي صلى الله عليه وسلم" فمن اعدى الاول".(مرفوع) وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سِنَانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيُّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا عَدْوَى"، فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ الْإِبِلَ تَكُونُ فِي الرِّمَالِ أَمْثَالَ الظِّبَاءِ، فَيَأْتِيهَا الْبَعِيرُ الْأَجْرَبُ فَتَجْرَبُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَمَنْ أَعْدَى الْأَوَّلَ".
اور زہری سے روایت ہے، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے سنان بن ابی سنان الدؤلی نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت کوئی چیز نہیں ہے۔ اس پر ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر پوچھا آپ نے دیکھا ہو گا کہ ایک اونٹ ریگستان میں ہرن جیسا صاف رہتا ہے لیکن جب وہی ایک خارش والے اونٹ کے پاس آ جاتا ہے تو اسے بھی خارش ہو جاتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لیکن پہلے اونٹ کو کس نے خارش لگائی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Abu Huraira also said: Allah's Apostle said, "No 'Adha." A bedouin got up and said, "Don't you see how camels on the sand look like deer but when a mangy camel mixes with them, they all get infected with mange?" On that the Prophet said, "Then who conveyed the (mange) disease to the first camel?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 667


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5776
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، قال: سمعت قتادة، عن انس بن مالك رضي الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا عدوى ولا طيرة، ويعجبني الفال"، قالوا: وما الفال، قال:" كلمة طيبة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ"، قَالُوا: وَمَا الْفَأْلُ، قَالَ:" كَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چھوت لگنا کوئی چیز نہیں ہے اور بدشگونی نہیں ہے البتہ نیک فال مجھے پسند ہے۔ صحابی نے عرض کیا نیک فال کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھی بات منہ سے نکالنا یا کسی سے سن لینا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "No 'Adha nor Tiyara; but I like Fal." They said, "What is the Fal?" He said, "A good word."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 668


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
55. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي سَمِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
55. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیئے جانے سے متعلق بیان۔
(55) Chapter. What has been said regarding the poison given to the Prophet.
حدیث نمبر: Q5777
Save to word اعراب English
رواه عروة عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم.رَوَاهُ عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس قصہ کو عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔
حدیث نمبر: 5777
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن ابي هريرة انه قال:" لما فتحت خيبر اهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم شاة فيها سم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اجمعوا لي من كان ها هنا من اليهود فجمعوا له، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم إني سائلكم عن شيء فهل انتم صادقي عنه، فقالوا: نعم يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ابوكم؟، قالوا: ابونا فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كذبتم، بل ابوكم فلان، فقالوا: صدقت وبررت، فقال: هل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه؟ فقالوا: نعم يا ابا القاسم، وإن كذبناك عرفت كذبنا كما عرفته في ابينا، قال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: من اهل النار؟، فقالوا: نكون فيها يسيرا ثم تخلفوننا فيها، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، اخسئوا فيها، والله لا نخلفكم فيها ابدا، ثم قال لهم فهل انتم صادقي عن شيء إن سالتكم عنه؟، قالوا: نعم، فقال: هل جعلتم في هذه الشاة سما؟ فقالوا: نعم، فقال: ما حملكم على ذلك؟ فقالوا: اردنا إن كنت كذابا نستريح منك، وإن كنت نبيا لم يضرك".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ قَالَ:" لَمَّا فُتِحَتْ خَيْبَرُ أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاةٌ فِيهَا سَمٌّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْمَعُوا لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ الْيَهُودِ فَجُمِعُوا لَهُ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي سَائِلُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْهُ، فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَبُوكُمْ؟، قَالُوا: أَبُونَا فُلَانٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَذَبْتُمْ، بَلْ أَبُوكُمْ فُلَانٌ، فَقَالُوا: صَدَقْتَ وَبَرِرْتَ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟ فَقَالُوا: نَعَمْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، وَإِنْ كَذَبْنَاكَ عَرَفْتَ كَذِبَنَا كَمَا عَرَفْتَهُ فِي أَبِينَا، قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَهْلُ النَّارِ؟، فَقَالُوا: نَكُونُ فِيهَا يَسِيرًا ثُمَّ تَخْلُفُونَنَا فِيهَا، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، اخْسَئُوا فِيهَا، وَاللَّهِ لَا نَخْلُفُكُمْ فِيهَا أَبَدًا، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ فَهَلْ أَنْتُمْ صَادِقِيَّ عَنْ شَيْءٍ إِنْ سَأَلْتُكُمْ عَنْهُ؟، قَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: هَلْ جَعَلْتُمْ فِي هَذِهِ الشَّاةِ سَمًّا؟ فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى ذَلِكَ؟ فَقَالُوا: أَرَدْنَا إِنْ كُنْتَ كَذَّابًا نَسْتَرِيحُ مِنْكَ، وَإِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے، ان سے سعید بن ابی سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے بیان کیا کہ جب خیبر فتح ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بکری ہدیہ میں پیش کی گئی (ایک یہودی عورت زینب بنت حرث نے پیش کی تھی) جس میں زہر بھرا ہوا تھا، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں پر جتنے یہودی ہیں انہیں میرے پاس جمع کرو۔ چنانچہ سب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جمع کئے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم سے ایک بات پوچھوں گا کیا تم مجھے صحیح صحیح بات بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابوالقاسم! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا پردادا کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ فلاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جھوٹ کہتے ہو تمہارا پردادا تو فلاں ہے۔ اس پر وہ بولے کہ آپ نے سچ فرمایا، درست فرمایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا اگر میں تم سے کوئی بات پوچھوں گا تو تم مجھے سچ سچ بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اے ابوالقاسم! اور اگر ہم جھوٹ بولیں بھی تو آپ ہمارا جھوٹ پکڑ لیں گے جیسا کہ ابھی ہمارے پردادا کے متعلق آپ نے ہمارا جھوٹ پکڑ لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوزخ والے کون لوگ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کچھ دن کے لیے تو ہم اس میں رہیں گے پھر آپ لوگ ہماری جگہ لے لیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اس میں ذلت کے ساتھ پڑے رہو گے، واللہ! ہم اس میں تمہاری جگہ کبھی نہیں لیں گے۔ آپ نے پھر ان سے دریافت فرمایا کیا اگر میں تم سے ایک بات پوچھوں تو تم مجھے اس کے متعلق صحیح صحیح بتا دو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا، انہوں نے کہا کہ ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہیں اس کام پر کس جذبہ نے آمادہ کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ تھا کہ اگر آپ جھوٹے ہوں گے تو ہمیں آپ سے نجات مل جائے گی اور اگر سچے ہوں گے تو آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: When Khaibar was conquered, Allah's Apostle was presented with a poisoned (roasted) sheep. Allah's Apostle said, "Collect for me all the Jews present in this area." (When they were gathered) Allah's Apostle said to them, "I am going to ask you about something; will you tell me the truth?" They replied, "Yes, O Abal-Qasim!" Allah's Apostle said to them, "Who is your father?" They said, "Our father is so-and-so." Allah's Apostle said, "You have told a lie. for your father is so-and-so," They said, "No doubt, you have said the truth and done the correct thing." He again said to them, "If I ask you about something; will you tell me the truth?" They replied, "Yes, O Abal-Qasim! And if we should tell a lie you will know it as you have known it regarding our father," Allah's Apostle then asked, "Who are the people of the (Hell) Fire?" They replied, "We will remain in the (Hell) Fire for a while and then you (Muslims) will replace us in it" Allah's Apostle said to them. ''You will abide in it with ignominy. By Allah, we shall never replace you in it at all." Then he asked them again, "If I ask you something, will you tell me the truth?" They replied, "Yes." He asked. "Have you put the poison in this roasted sheep?" They replied, "Yes," He asked, "What made you do that?" They replied, "We intended to learn if you were a liar in which case we would be relieved from you, and if you were a prophet then it would not harm you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 669


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
56. بَابُ شُرْبِ السُّمِّ، وَالدَّوَاءِ بِهِ، وَبِمَا يُخَافُ مِنْهُ:
56. باب: زہر پینا یا زہریلی اور خوفناک دوا یا ناپاک دوا کا استعمال کرنا۔
(56) Chapter. The taking of poison and treating with it,or with what may be dangerous, or with an impure or polluted thing (medicine, etc.).
حدیث نمبر: 5778
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن سليمان، قال: سمعت ذكوان يحدث، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من تردى من جبل فقتل نفسه فهو في نار جهنم، يتردى فيه خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن تحسى سما فقتل نفسه فسمه في يده يتحساه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا، ومن قتل نفسه بحديدة فحديدته في يده يجا بها في بطنه في نار جهنم خالدا مخلدا فيها ابدا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، يَتَرَدَّى فِيهِ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ فَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے خالد بن حارث نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ذکوان سے سنا، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہو گا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی وہ زہر اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اسی طرح ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کر لی تو اس کا ہتھیار اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Whoever purposely throws himself from a mountain and kills himself, will be in the (Hell) Fire falling down into it and abiding therein perpetually forever; and whoever drinks poison and kills himself with it, he will be carrying his poison in his hand and drinking it in the (Hell) Fire wherein he will abide eternally forever; and whoever kills himself with an iron weapon, will be carrying that weapon in his hand and stabbing his `Abdomen with it in the (Hell) Fire wherein he will abide eternally forever."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 670


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.