مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
جہاد کے فضائل و مسائل
8. کون سے نیک اعمال اللہ تعالیٰ کے یہاں قابلِ قبول نہیں
حدیث نمبر: 516
Save to word اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، نا ابن جريج، عن يونس بن يوسف، نا سليمان بن يسار، قال: تفرق الناس عن ابي هريرة، فقال له: ناتل اخو اهل الشام: حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اول الناس يقضى فيه يوم القيامة ثلاثة: رجل استشهد، فاتى الله به فعرفه نعمه فعرفها، فقال له: فما عملت فيها؟ قال: قاتلت في سبيلك حتى استشهدت، فقال: كذبت، ولكن قاتلت ليقال: هو جريء، فقد قيل ذاك، ثم امر فيسحب على وجهه إلى النار، واتى الله برجل قد تعلم العلم وعلمه وقد قرا القرآن، فعرفه نعمه فعرفها فقال له: ما عملت فيها؟ فقال: تعلمت القرآن وعلمته فيك، وقرات القرآن، فقال: كذبت ولكنك تعلمت؛ ليقال: فلان عالم، وفلان قارئ، فقد قيل ذاك، ثم امر فيسحب به على وجهه إلى النار، واتى برجل قد اعطاه الله من انواع المال كله فعرفه نعمه فيها فعرفها، قال: فما عملت فيها؟ فقال: ما تركت شيئا من سبيل تحب ان ينفق فيها إلا انفقت فيها، فقال: كذبت ولكنك اردت ان يقال: هو جواد، فقد قيل ذاك، ثم امر به فيسحب به على وجهه إلى النار".أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يُوسُفَ، نا سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، قَالَ: تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ لَهُ: نَأْتِلٌ أَخُو أَهْلِ الشَّامِ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَوَّلُ النَّاسِ يُقْضَى فِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأَتَى اللَّهُ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، فَقَالَ لَهُ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: قَاتَلْتُ فِي سَبِيلِكَ حَتَّى اسْتُشْهِدْتُ، فَقَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنْ قَاتَلْتَ لِيُقَالَ: هُوَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ثُمَّ أُمِرَ فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى النَّارِ، وَأَتَى اللَّهُ بِرَجُلٍ قَدْ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَدْ قَرَأَ الْقُرْآنَ، فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا فَقَالَ لَهُ: مَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ فَقَالَ: تَعَلَّمْتُ الْقُرْآنَ وَعَلَّمْتُهُ فِيكَ، وَقَرَأْتُ الْقُرْآنَ، فَقَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ؛ لِيُقَالَ: فُلَانٌ عَالِمٌ، وَفُلَانٌ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ثُمَّ أُمِرَ فَيُسْحَبُ بِهِ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى النَّارِ، وَأَتَى بِرَجُلٍ قَدْ أَعْطَاهُ اللَّهُ مِنْ أَنْوَاعِ الْمَالِ كُلِّهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فِيهَا فَعَرَفَهَا، قَالَ: فَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ فَقَالَ: مَا تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيْهَا، فَقَالَ: كَذَبْتَ وَلَكِنَّكَ أَرَدْتَ أَنْ يُقَالَ: هُوَ جَوَادٌ، فَقَدْ قِيلَ ذَاكَ، ثُمَّ أُمِرَ بِهِ فَيُسْحَبُ بِهِ عَلَى وَجْهِهِ إِلَى النَّارِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن سب سے پہلے تین آدمیوں کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا: ایک شہید، اسے اللہ کے حضور پیش کیا جائے گا، وہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، وہ اسے فرمائے گا: تم نے ان کے بارے میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں نے تمہاری راہ میں قتال کیا حتیٰ کہ میں شہید کر دیا گیا، وہ فرمائے گا: تم جھوٹ کہتے ہو، تم نے تو اس لیے قتال کیا تھا کہ شہرت ہو، لوگ کہیں جری شخص ہے، پس وہ مشہوری ہو گئی، پھر اس کے متعلق حکم فرمائے گا، تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ ایک اور آدمی اللہ کے حضور لایا جائے گا جس نے علم حاصل کیا اور اس کی تعلیم دی، اس نے قرآن کی قرأت کی، پس وہ اپنی نعمتیں اسے یاد کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، وہ اسے کہے گا: تم نے ان کے بارے میں کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے قرآن کی تعلیم حاصل کی، تیری خاطر اس کی تعلیم دی اور قرآن کی قرأت کی، وہ فرمائے گا: تم جھوٹ بولتے ہو، تم نے تو اس لیے تعلیم حاصل کی تھی کہ کہا جائے: فلاں عالم ہے، فلاں قاری ہے، پس یہ کہہ دیا گیا، پھر وہ حکم فرمائے گا، تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا، پھر ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جسے اللہ نے ہر قسم کا مال عطا کیا ہو گا، وہ اسے اپنی نعمتیں یاد کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، وہ فرمائے گا: تم نے ان کے بارے میں کیا عمل کیا؟ وہ کہے گا: میں نے ایسی کوئی جگہ اور راہ نہیں چھوڑی جہاں خرچ کرنا تجھے پسند ہو اور میں نے وہاں خرچ نہ کیا ہو، وہ فرمائے گا: تم جھوٹ کہتے ہو، تم نے ارادہ کیا تھا کہ کہا جائے: وہ سخی ہے، تو وہ کہہ دیا گیا، پھر اس کے متعلق حکم فرمائے گا، تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الامارة، باب من قاتل للرياء الخ، رقم: 1905. مسند احمد: 321/2. سنن نسائي، رقم: 3137.»
9. امتِ محمدیہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 517
Save to word اعراب
اخبرنا وكيع، نا سفيان، عن ميسرة الاشجعي، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، في قوله: ﴿خير امة اخرجت للناس﴾ [آل عمران: 110] قال: ((نجيء بهم في السلاسل فندخلهم الإسلام)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا سُفْيَانُ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، فِي قَوْلِهِ: ﴿خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ [آل عمران: 110] قَالَ: ((نَجِيءُ بِهِمْ فِي السَّلَاسِلِ فَنُدْخِلُهُمُ الْإِسْلَامَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اللہ کے فرمان: تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالے گئے ہو۔ کی تفسیر میں فرمایا: ہم انہیں زنجیروں میں لائیں گے اور ہم انہیں (اسلام میں) داخل کر دیں گے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب تفسير سورة آل عمران، رقم: 4557.»
10. اللہ ذوالجلال کے راستے میں ایک صبح یا شام گزارنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 518
Save to word اعراب
اخبرنا المقرئ، نا حيوة بن شريح، عن سليمان بن كيسان، عن هارون بن راشد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لما رجع من غزوة تبوك وراحلته بين يديه، وقد ارجفت إذ مر اعرابي بجمال سمان وهو يرتجز، فقال رجل: لو كان نشاط هذا وقوته في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((إن كان نشاطه وقوته ردا على ابويه ليعفهما ويكفهما فهو في سبيل الله، وإن كان ردا على اهله وولده فهو في سبيل الله، وإن كان تفاخرا وتكاثرا فهو في سبيل الطاغوت)).أَخْبَرَنَا الْمُقْرِئُ، نا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رَاشِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا رَجَعَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ وَرَاحِلَتُهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَقَدْ أَرْجَفَتْ إِذْ مَرَّ أَعْرَابِيٌّ بِجِمَالٍ سِمَانٍ وَهُوَ يَرْتَجِزُ، فَقَالَ رَجُلٌ: لَوْ كَانَ نَشَاطُ هَذَا وَقُوَّتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((إِنْ كَانَ نَشَاطُهُ وَقُوَّتُهُ رَدًّا عَلَى أَبَوَيْهِ لِيُعِفَّهُمَا وَيَكُفَّهُمَا فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ رَدًّا عَلَى أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ فَهُوَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَإِنْ كَانَ تَفَاخُرًا وَتَكَاثُرًا فَهُوَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، انہوں نے کہا: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے واپس آئے اور آپ کی سواری آپ کے آگے تھی تو اچانک ایک اعرابی موٹے تازے اونٹ کے ساتھ رجزیہ اشعار پڑھتا ہوا گزرا تو آپ کی سواری لرز گئی، ایک آدمی نے کہا: اگر اس کا یہ نشاط اور اس کی قوت اللہ کی راہ میں ہوتی اور اگر وہ اپنے اہل و عیال کے پاس لوٹا دیا گیا تو وہ اللہ کی راہ میں ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اس کا نشاط اور اس کی قوت اس کے والدین پر لوٹائی جائے تاکہ وہ ان دونوں کی بچائے اور انہیں کفایت کرے تو وہ اللہ کی راہ میں ہے اور اگر وہ اپنے اہل و عیال پر لوٹایا جائے تو وہ اللہ کی راہ میں ہے اور اگر اسے باہمی فخر کرنا اور مال زیادہ کرنا مقصود ہے تو وہ طاغوت کی راہ میں ہے۔

تخریج الحدیث: «لم اجده، اسناده ضعيف، فيه هارون بن راشد وهو مجهول الجرح و التعديل: 89/9.»
حدیث نمبر: 519
Save to word اعراب
وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((والله لغدوة او روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها)).وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((وَاللَّهِ لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا)).
اسی اسناد سے ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام گزارنا دنیا اور اس میں جو کچھ ہے اس سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب الغدوة والروحة فى سبيل الله الخ، رقم: 2792. مسلم، كتاب الامارة، باب فضل الغدوة والروحة فى سبيل الله، رقم: 1880. سنن ترمذي، رقم: 1649. سنن نسائي، رقم: 3118. سنن ابن ماجه، رقم: 2755. مسند احمد: 433/3.»
حدیث نمبر: 520
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا ابن لهيعة، عن محمد بن عبد الرحمن، عن رجل، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((المحروم من حرم غنيمة كلب)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْمَحْرُومُ مَنْ حُرِمَ غَنِيمَةَ كَلْبٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: محروم تو وہ ہے جو بنو کلب کی غنیمت کی تقسیم سے محروم رہا۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 356/2. قال شعيب الارناوط: اسناده ضعيف.»
11. جہاد فی سبیل اللہ میں زخمی ہونے کی فضیلت
حدیث نمبر: 521
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا صالح بن ابي الاخضر، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من خرج في سبيل الله جريحا جاء يوم القيامة اللون لون دم والريح ريح مسك)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ خَرَجَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ جَرِيحًا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ اللَّوْنُ لَوْنُ دَمٍ وَالرِّيحُ رِيحُ مِسْكٍ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: جس شخص کو اللہ کی راہ میں زخم آ جائے تو وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کا رنگ خون کا سا ہو گا، جبکہ اس کی خوشبو کستوری کی ہو گی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب من يخرج فى سبيل الله عزوجل، رقم: 2803. مسلم، كتاب الامارة باب فضل الجهاد والخروج فى سبيل الله، رقم: 1876. سنن ابوداود، رقم: 2541. سنن ترمذي، رقم: 1657.»
12. رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جہان والوں کے لیے رحمت
حدیث نمبر: 522
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا عوف، عن خلاس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اشتد غضب الله على رجل قتله رسول الله صلى الله عليه وسلم، واشتد غضب الله على رجل تسمى ملك الاملاك، لا ملك إلا الله)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((اشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ قَتَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاشْتَدَّ غَضَبُ اللَّهِ عَلَى رَجُلٍ تَسَمَّى مَلِكَ الْأَمْلَاكِ، لَا مَلِكَ إِلَّا اللَّهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر سخت ناراض ہوتا ہے جسے اللہ کے رسول نے قتل کیا ہو، اور اللہ اس شخص پر بھی سخت ناراض ہوتا ہے جو بادشاہوں کا بادشاہ (شہنشاہ) کا نام رکھتا ہے، اللہ کے سوا کوئی بادشاہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب المغازي، باب ما اصاب النبى صلى الله عليه واله وسلم من الجراح يوم احد، رقم: 4073. مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب اشتداد غضب الله على من قتله رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى الله عليه واله وسلم، رقم: 2143، 1793. مسند احمد: 492/2.»
13. کسی شخص کے لیے قطعی جنتی کہنا جائز نہیں
حدیث نمبر: 523
Save to word اعراب
اخبرنا جرير بن عبد الحميد، عن محمد بن إسحاق، عن ثور بن زيد، عن سالم مولى ابن مطيع، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: اهدى رفاعة بن زيد الجزامي غلاما لرسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج معه إلى خيبر، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم من خيبر نزل ناحية الوادي عشية من العصر والمغرب فقام العبد يصنع رحل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتاه سهم غرب فاصابه فقتله فقلنا: هنا لك الجنة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((كلا والذي نفسي بيده إن شملته لتجرف عليه في النار))، وكان غلها من فيء المسلمين يوم خيبر، قال: فجاءه رجل من اصحابه فزعا، فقال: يا رسول الله اصبت شراكتي نعلين لي فقال: ((يعد لك مثلها في النار)).أَخْبَرَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَهْدَى رِفَاعَةُ بْنُ زَيْدٍ الْجُزَامِيُّ غُلَامًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ مَعَهُ إِلَى خَيْبَرَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ نَزَلَ نَاحِيَةَ الْوَادِي عَشِيَّةً مِنَ الْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ فَقَامَ الْعَبْدُ يَصْنَعُ رَحْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَأَصَابَهُ فَقَتَلَهُ فَقُلْنَا: هَنَا لَكَ الْجَنَّةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كَلَّا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ شَمْلَتَهُ لَتُجْرَفُ عَلَيْهِ فِي النَّارِ))، وَكَانَ غَلَّهَا مِنْ فَيْءِ الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ خَيْبَرَ، قَالَ: فَجَاءَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَزِعًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَبْتُ شِرَاكَتَيْ نَعْلَيْنِ لِي فَقَالَ: ((يُعَدُّ لَكَ مِثْلُهَا فِي النَّارِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رفاعہ بن زید الجذامی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک غلام بھیجا، آپ اس کے ساتھ خیبر کی طرف روانہ ہوئے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس تشریف لائے تو آپ نے عصر و مغرب کے درمیان وادی عشیہ میں قیام فرمایا، تو وہ غلام کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری سے پالان (کجاوہ) اتارنے لگا، تو کسی نامعلوم سمت سے ایک تیر اسے آ کر لگا اور وہ مارا گیا، ہم نے کہا: تمہیں جنت مبارک ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ چادر جو اس نے غزوہ خیبر کے موقع پر مسلمانوں کے مال غنیمت میں سے چوری کر لی تھی وہ اس پر آگ کا شعلہ بن کر بھڑک رہی ہے۔
راوی نے بیان کیا: آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص گھبرائے ہوئے آئے تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے جوتوں کے دو تسمے اٹھا لیے تھے، تو آپ نے فرمایا: ان دونوں کے مثل تمہارے لیے جہنم میں تیار کیے جائیں گے۔
14. خواتین کا حسبِ ضرورت جہاد میں شریک ہونا
حدیث نمبر: 524
Save to word اعراب
اخبرنا بشر بن المفضل بن لاحق، نا خالد بن ذكوان، عن الربيع بنت معاذ ابن عفراء قالت: ((كنا نغزوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فنسقيهم الماء ونخدمهم ونرد القتلى والجرحى إلى المدينة)).أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ بْنِ لَاحِقٍ، نا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَاذِ ابْنِ عَفْرَاءَ قَالَتْ: ((كُنَّا نَغْزُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْقِيهِمُ الْمَاءَ وَنَخْدُمُهُمْ وَنَرُدُّ الْقَتْلَى وَالْجَرْحَى إِلَى الْمَدِينَةِ)).
سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں، تو ہم ان (مجاہدین) کو پانی پلاتیں اور ان کی خدمت کرتی تھیں، اور ہم شہداء اور زخمیوں کو مدینہ منتقل کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب مدواة النساء الجر حي فى الغزوه، رقم: 2882. مسند احمد: 358/6.»
15. امت کے سمندری جہاد کی بشارت
حدیث نمبر: 525
Save to word اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، ان امراة حدثته قالت: نام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم استيقظ وهو يضحك، قالت: يا رسول الله، اضحكت مني؟ فقال: ((لا، ولكن قوم من امتي يغزون البحر مثلهم مثل الملوك على الاسرة))، ثم نام، ثم استيقظ وهو يضحك قال: ((قوم من امتي يخرجون غزاة في البحر قليلة غنائمهم، مغفور لهم)). قالت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فدعا لها فاخبرنا عطاء بن يسار انه راى تلك المراة في غزاة المنذر بن الزبير في ارض الروم، كان معها فماتت في ارض الروم.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ امْرَأَةً حَدَّثَتْهُ قَالَتْ: نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَضَحِكْتَ مِنِّي؟ فَقَالَ: ((لَا، وَلَكِنْ قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَغْزُونَ الْبَحْرَ مَثَلُهُمْ مَثَلُ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ))، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ قَالَ: ((قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَخْرُجُونَ غَزَاةً فِي الْبَحْرِ قَلِيلَةٌ غَنَائِمُهُمْ، مَغْفُورٌ لَهُمْ)). قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِيَ مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا فَأَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ أَنَّهُ رَأَى تِلْكَ الْمَرْأَةَ فِي غَزَاةِ الْمُنْذِرِ بْنِ الزُّبَيْرِ فِي أَرْضِ الرُّومِ، كَانَ مَعَهَا فَمَاتَتْ فِي أَرْضِ الرُّومِ.
عطا بن یسار رحمہ الله سے روایت ہے، ایک خاتون نے انہیں بیان کیا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ میری وجہ سے ہنسے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: '' نہیں، بلکہ اپنی امت کے کچھ افراد سے کہ وہ سمندری جہاد کریں گے، ان کی مثال اس طرح ہے جس طرح بادشاہ تختوں پر ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سو گئے، پھر مسکراتے ہوئے بیدار ہوئے، فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ سمندری جہاد کے لیے روانہ ہوں گے، انہیں مال غنیمت کم ملے گا لیکن وہ بخش دئیے جائیں گے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمائیں کہ وہ مجھے ان میں شامل فرما دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ راوی نے بیان کیا: عطاء بن یسار رحمہ الله نے ہمیں خبر دی کہ وہ خاتون المنذر بن زبیر کے غزوے میں شامل تھیں جو کہ ارض روم کی طرف تھا، وہ ان کے ساتھ تھے اور انہوں (اس محترمہ) نے سرزمین روم میں وفات پائی۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الجهاد، باب فضل من يصرع فى سبيل الله فمات هو منهم، رقم: 2799. مسلم، كتاب الامارة، باب فضل الغزو فى البحر، رقم: 1912. سنن ابوداود، رقم: 2490. سنن ترمذي، رقم: 1645. سنن نسائي، رقم: 3171. مسند احمد: 361/6.»

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.