اخبرنا وكيع، نا هشام، صاحب الدستوائي، عن قتادة، عن زرارة بن ابي اوفى، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الله تجاوز عن امتي ما حدثت به انفسها ما لم تعمله او تكلم به.أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا هِشَامٌ، صَاحِبُ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَبِي أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي مَا حَدَّثَتْ بِهِ أَنْفُسَهَا مَا لَمْ تَعْمَلْهُ أَوْ تَكَلَّمْ بِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے میری امت سے اس کے دلوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے، جب تک وہ انہیں عملی جامہ نہ پہنا لیں یا ان کے متعلق بات نہ کر لیں، درگزر فرمایا ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العتق، باب الخطا والنسيان فى العناقة والطلاق ونحوء، رقم: 2527. مسلم، كتاب الايمان، باب تجاوز الله من حديث النفس الخ، رقم: 127. معجم الاوسط، رقم: 3638. سنن نسائي، رقم: 3434. مسند حميدي، رقم: 1173.»
اخبرنا سليمان بن حرب، نا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا اطاع العبد ربه واطاع سيده كان له اجران، قال: فاعتق ابو رافع، فبكى فقيل له: ما يبكيك؟ فقال: كان لي اجران فذهب احدهما.أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَطَاعَ الْعَبْدُ رَبَّهُ وَأَطَاعَ سَيِّدَهُ كَانَ لَهُ أَجْرَانِ، قَالَ: فَأُعْتِقَ أَبُو رَافِعٍ، فَبَكَى فَقِيلَ لَهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ فَقَالَ: كَانَ لِي أَجْرَانِ فَذَهَبَ أَحَدُهُمَا.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب غلام اپنے رب کی اور اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے تو اس کے لیے دو اجر ہیں۔“ راوی نے بیان کیا: ابورافع کو آزاد کیا گیا تو وہ رو پڑے، ان سے کہا گیا: آپ کیوں روتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میرے لیے دو اجر تھے ان میں سے ایک اجر جاتا رہا۔
تخریج الحدیث: «مسند احمد: 344/2. قال شعيب الارناوط: اسناده صحيح.»
اخبرنا النضر، نا شعبة، نا محمد، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا جاء احدكم خادمه بطعامه قد كفاه علاجه وحره او علاجه ودخانه، فإن لم يجلسه معه فيناوله اكلة او اكلتين، او لقمة او لقمتين.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ خَادِمَهُ بِطَعَامِهِ قَدْ كَفَاهُ عِلَاجَهُ وَحَرَّهُ أَوْ عِلَاجَهُ وَدُخَانَهُ، فَإِنْ لَمْ يُجْلِسْهُ مَعَهُ فَيُنَاوِلْهُ أُكْلَةً أَوْ أُكْلَتَيْنِ، أَوْ لُقْمَةً أَوْ لُقْمَتَيْنِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خادم (غلام) اس کا کھانا لے کر آئے اور اگر وہ اسے اپنے ساتھ نہ بٹھائے تو وہ ایک یا دو لقمے اسے دے دے، کیونکہ اس نے اسے تیار کرنے میں تکلیف اور گرمی برداشت کی ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الاطعمة، باب الاكل مع الخادم، رقم: 5460. مسلم، كتاب الايمان، باب اطعام المملوك الخ، رقم: 1663. سنن ابوداود، رقم: 3846. سنن ترمذي، رقم: 1853.»
اخبرنا النضر، نا حماد بن سلمة، نا محمد وهو ابن ابي عمار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إذا جاء خادم احدكم بطعامه قد كفاه حره وعمله فليجلسه معه وليناوله لقمة)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، نا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِذَا جَاءَ خَادِمُ أَحَدِكُمْ بِطَعَامِهِ قَدْ كَفَاهُ حَرَّهُ وَعَمَلَهُ فَلْيُجْلِسْهُ مَعَهُ وَلْيُنَاوِلْهُ لُقْمَةً)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خادم کھانا لے کر آئے تو وہ اسے اپنے ساتھ بٹھائے اور اسے لقمہ دے کیونکہ کھانا پکانے کی مشقت اور آگ کی حرارت بھی تو اسی نے برداشت کی ہے۔“
اخبرنا عيسى بن يونس، نا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من اعتق شقصا في مملوك فعليه خلاصه في ماله إن كان له مال فإن لم يكن له مال، قوم العبد قيمة عدل، ثم يستسعى في نصيب الذي لم يعتق غير مشقوق عليه.أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ خَلَاصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ، ثُمَّ يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس پر لازم ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ اپنے مال سے اسے پوری آزادی دلا دے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگائی جائے، پھر اس حصے کے بارے میں جو کہ آزاد نہیں ہوا، غلام سے کہا جائے کہ وہ خود کما کر آزادی حاصل کرنے کی کوشش کرے لیکن اس پر کوئی سختی نہ کی جائے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العتق، باب اذا اعتق عبدا بين اثنين الخ، رقم: 2522. مسلم. كتاب العتق، باب ذكر سعاية العبد، رقم: 1503. سنن ابوداود، رقم: 3938. مسند احمد: 255/2.»
اس کی عروبہ نے اس اسناد سے اسی مثل روایت کیا، اور یوں کہا: اس کے شراکت والے ساتھی کے حصے میں جس نے اسے آزاد نہیں کیا: غلام سے کہا جائے گا کہ وہ خود کما کر آزادی حاصل کر لے۔
اخبرنا عبدة بن سليمان، عن ابن ابي عروبة، بهذا الإسناد مثله، وقال: يستسعى في نصيب صاحبه الذي لم يعتقه.أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَقَالَ: يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ صَاحِبِهِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ اس کے مال میں آزاد کیا جائے گا، اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو غلام کمائی کر کے آزادی حاصل کرے گا۔“
اخبرنا النضر، نا شعبة، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الرجل يجد ماله عند مفلس بعينه فهو احق به من غيره، والعمرى جائزة، والعبد إذا كان بين اثنين فاعتق احدهما نصيبه ضمن لصاحبه.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ مَالَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ، وَالْعُمْرَى جَائِزَةٌ، وَالْعَبْدُ إِذَا كَانَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ ضُمِنَ لِصَاحِبِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق روایت کیا جو کسی مفلس شخص کے ہاں اپنا مال بالکل اسی طرح پا لیتا ہے تو وہ کسی اور سے اس کا زیادہ حق دار ہے اور عمریٰ جائز ہے، اور جب غلام دو آدمیوں کا مشترک مملوک ہو تو ان میں سے ایک اپنا حصہ اپنے ساتھی (شراکت دار) کے لیے آزاد کر دے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساقاة، باب من ادرك ما باعه الخ، رقم: 1559. مسند احمد، رقم: 9309. صحيح ابن حبان، رقم: 5036. سنن ترمذي، رقم: 1262.»
اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: من اعتق شقصا في مملوك، فعتقه عليه في ماله إن كان له مال ليس لله شريك.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي مَمْلُوكٍ، فَعِتْقُهُ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ لَيْسَ لِلَّهِ شَرِيكٌ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مشترک غلام میں اپنا حصہ آزاد کر دے اور اگر اس کے پاس مال ہو اس کا کوئی ساجھی نہ ہو تو اس کے مال میں سے اس کا آزاد کرنا اس پر لازم ہے۔“
وبهذا الإسناد، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((إن المملوك إذا توفي وهو يحسن عبادة ربه وينصح لسيده يعتقه الله)).وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((إِنَّ الْمَمْلُوكَ إِذَا تُوُفِّيَ وَهُوَ يُحْسِنُ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَيَنْصَحُ لِسَيِّدِهِ يُعْتِقُهُ اللَّهُ)).
اسی (سابقہ) اسناد سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مملوک اس حال میں وفات پائے کہ وہ اپنے رب کی خوب اچھی طرح عبادت کرتا ہو اور اپنے مالک کے لیے بھی خیر خواہ ہو تو اللہ اسے (جہنم سے) آزاد فرما دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، بصح بطرقه، بخاري، كتاب العتق، باب العبد اذا احسن عبادة ربه الخ، رقم: 2546. مسلم، كتاب الايمان، باب ثواب العبد واجره الخ، رقم: 1667.»