مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العتق و المكاتب
غلاموں کی آزادی اور مکاتب کا بیان
مشترک غلام کی آزادی کا بیان
حدیث نمبر: 476
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَعْتَقَ شِقْصًا فِي مَمْلُوكٍ فَعَلَيْهِ خَلَاصُهُ فِي مَالِهِ إِنْ كَانَ لَهُ مَالٌ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ، قُوِّمَ الْعَبْدُ قِيمَةَ عَدْلٍ، ثُمَّ يُسْتَسْعَى فِي نَصِيبِ الَّذِي لَمْ يُعْتِقْ غَيْرَ مَشْقُوقٍ عَلَيْهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مشترک غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دے تو اس پر لازم ہے کہ اگر اس کے پاس مال ہو تو وہ اپنے مال سے اسے پوری آزادی دلا دے، اور اگر اس کے پاس مال نہ ہو تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگائی جائے، پھر اس حصے کے بارے میں جو کہ آزاد نہیں ہوا، غلام سے کہا جائے کہ وہ خود کما کر آزادی حاصل کرنے کی کوشش کرے لیکن اس پر کوئی سختی نہ کی جائے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العتق، باب اذا اعتق عبدا بين اثنين الخ، رقم: 2522. مسلم. كتاب العتق، باب ذكر سعاية العبد، رقم: 1503. سنن ابوداود، رقم: 3938. مسند احمد: 255/2.»