مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
زکوٰۃ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 294
Save to word اعراب
اخبرنا عيسى بن يونس، نا زكريا بن ابي زائدة، عن الشعبي، ان زينب امراة عبد الله سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصدقة على الاقارب، فقال: ((الصدقة على الاقارب تضاعف على غير الاقارب مرتين)).أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، نا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ زَيْنَبَ امْرَأَةَ عَبْدِ اللَّهِ سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّدَقَةِ عَلَى الْأَقَارِبِ، فَقَالَ: ((الصَّدَقَةُ عَلَى الْأَقَارِبِ تُضَاعَفُ عَلَى غَيْرِ الْأَقَارِبِ مَرَّتَيْنِ)).
شعبی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رشتہ داروں پر صدقہ کرنے کے متعلق مسئلہ دریافت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتے داروں پر صدقہ کرنے کا غیر رشتے داروں پر صدقہ کرنے سے دوگنا اجر ملتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب الزكاة، باب الصدقة على الاقارب، رقم: 2582. طبراني كبير: 287/24: 731. قال عبد الغفور بلوشي: رجالة ثقات.»
حدیث نمبر: 295
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن المغيرة، عن إبراهيم قال: جاءت امراة عبد الله إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله، إن لي حليا، وإن في حجري بني اخ ايتاما افاجعل زكوة حلي فيهم؟ فقال: ((نعم)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي حُلِيًّا، وَإِنَّ فِي حِجْرِي بَنِي أَخٍ أَيْتَامًا أَفَأَجْعَلُ زَكْوَةَ حُلِيِّ فِيهِمْ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ)).
ابراہیم (نخعی رحمہ اللہ) نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس زیور ہے اور میرے یتیم بھتیجے میری پرورش میں ہیں، تو کیا میں اپنے زیورات کی زکوٰۃ ان پر خرچ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الزكاة على الزوج، والا يتام فى الحجر، رقم: 1466.»
حدیث نمبر: 296
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن آدم، نا الفضل بن مهلهل، عن المغيرة، عن إبراهيم قال: جاءت امراة عبد الله إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: إن في حجري بني اخ لي او بني اخ لعبد الله افاجعل زكوة مالي فيهم؟ فقال: ((نعم)) قال المفضل: شك المغيرة في بني اخيها او بني اخي عبد الله.أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ فِي حِجْرِي بَنِي أَخٍ لِي أَوْ بَنِي أَخٍ لِعَبْدِ اللَّهِ أَفَأَجْعَلُ زَكْوَةَ مَالِي فِيهِمْ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ)) قَالَ الْمُفَضَّلُ: شَكَّ الْمُغِيرَةُ فِي بَنِي أَخِيهَا أَوْ بَنِي أَخِي عَبْدِ اللَّهِ.
ابراہیم (نخعی رحمہ اللہ) نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کیا: میرے یا عبداللہ (رضی اللہ عنہا) کے بھتیجے میری پرورش میں ہیں، کیا میں اپنے مال کی زکوٰۃ ان پر خرچ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 297
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن آدم، نا إسرائيل، عن مغيرة، عن إبراهيم قال: جاءت امراة عبد الله إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: إنه مخف ذو اكل لعبد الله، افيجزئني ان اجعل صدقة مالي فيهم؟ فقال: ((نعم)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّهُ مُخِفٌّ ذُو أَكْلٍ لِعَبْدِ اللَّهِ، أَفَيُجْزِئُنِي أَنْ أَجْعَلَ صَدَقَةَ مَالِي فِيهِمْ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ)).
ابراہیم رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو عرض کیا: عبداللہ کے (بھتیجے میری پرورش میں ہیں) اگر میں اپنے مال کا صدقہ ان پر خرچ کروں تو وہ مجھ سے کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
12. خواتین کو صدقہ کرنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 298
Save to word اعراب
اخبرنا ابو معاوية، نا الاعمش، عن شقيق، عن عمرو وهو ابن الحارث بن المصطلق , عن ابن اخي زينب امراة عبد الله , عن زينب امراة عبد الله قالت: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فحثنا على الصدقة، فقال: ((يا معشر النساء، تصدقن ولو من حليكن، فإنكن من اكثر جهنم يوم القيامة)) قالت: وكان عبد الله خفيف ذات اليدين، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم القيت عليه المهابة، فقلت لعبد الله: سل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصدقة على ازواجنا ويتامى في حجورنا، فقال: لا بل سليه انت، فانطلقت إلى الباب، فإذا امراة من الانصار حاجتها مثل حاجتي، فخرج علينا بلال، فقلنا له: سل لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: ايجزئ عنا من الصدقة على ازواجنا ويتامى في حجورنا؟ فدخل بلال، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((من بالباب؟)) فقال: زينب امراة عبد الله , وامراة اخرى تسالانك: اتجزئ عنهما من الصدقة الصدقة على ازواجهما ويتامى في حجورهما؟ فقال: ((فيهما اجر الصدقة واجر القرابة)).أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَمْرٍو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ , عَنِ ابْنِ أَخِي زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَتْ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَثَّنَا عَلَى الصَّدَقَةِ، فَقَالَ: ((يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ، فَإِنَّكُنَّ مِنْ أَكْثَرِ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ)) قَالَتْ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدَيْنِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُلْقِيَتْ عَلَيْهِ الْمَهَابَةُ، فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ: سَلْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّدَقَةِ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَيَتَامَى فِي حُجُورِنَا، فَقَالَ: لَا بَلْ سَلِيهِ أَنْتِ، فَانْطَلَقْتُ إِلَى الْبَابِ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ حَاجَتُهَا مِثْلُ حَاجَتِي، فَخَرَجَ عَلَيْنَا بِلَالٌ، فَقُلْنَا لَهُ: سَلْ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُجْزِئُ عَنَّا مِنَ الصَّدَقَةِ عَلَى أَزْوَاجِنَا وَيَتَامَى فِي حُجُورِنَا؟ فَدَخَلَ بِلَالٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((مَنْ بِالْبَابِ؟)) فَقَالَ: زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ , وَامْرَأَةٌ أُخْرَى تَسْأَلَانِكَ: أَتُجْزِئُ عَنْهُمَا مِنَ الصَّدَقَةِ الصَّدَقَةُ عَلَى أَزْوَاجِهِمَا وَيَتَامَى فِي حُجُورِهِمَا؟ فَقَالَ: ((فِيهِمَا أَجْرُ الصَّدَقَةِ وَأَجْرُ الْقَرَابَةِ)).
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا تو ہمیں صدقہ کی ترغیب دی، فرمایا: خواتین کی جماعت صدقہ کرو، خواہ اپنے زیورات میں سے کرو، کیونکہ قیامت کے دن جہنم میں زیادہ تر تعداد تمہاری ہو گی۔ انہوں نے بیان کیا، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس مال کم تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارعب شخصیت تھے، میں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے ازواج پر اور ہماری پرورش میں یتیم بچوں پر صدقہ کرنے کے متعلق پوچھیں، انہوں نے کہا: نہیں۔ بلکہ تم خود ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کرو، پس میں دروازے کی طرف گئی، میں نے وہاں انصار کی ایک خاتون کو دیکھا، اس کا بھی میرے والا ہی مسئلہ تھا، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے، تو ہم نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمارے لیے مسئلہ دریافت کریں کہ ہماری طرف سے اپنے ازواج اور ہماری پرورش میں یتیم بچوں پر صدقہ کرنا ہم سے کفایت کرے گا؟ سیدنا بلال رضی اللہ عنہا اندر گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دروازے پر کون ہے؟ انہوں نے عرض کیا: عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ زینب رضی اللہ عنہا اور ایک دوسری خاتون، آپ سے مسئلہ دریافت کرتی ہیں: کیا ان کی طرف سے اپنے ازواج اور اپنی پرورش میں یتیم بچوں پر صدقہ کرنا ان سے کفایت کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں (پر صدقہ کرنے) میں صدقہ کرنے اور قرابت داری کا (دوہرا) اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الزكاة، باب الزكاة على الزوج الخ، رقم: 1466. مسلم، كتاب الزكاة، باب فضل النفقة والصدقة الخ، رقم: 1000. سنن ترمذي، رقم: 625. سنن نسائي، رقم: 2583. مسند احمد: 363/6.»

Previous    1    2    3    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.