مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
ایمان کا بیان
31. ایک حدیث دوسری کی تشریح کرتی ہے
حدیث نمبر: 60
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ارايتم الزاني، والسارق، وشارب الخمر ما ترون فيهم؟" فقالوا: الله ورسوله اعلم، قال: ((هن فواحش وفيهن عقوبة))، ثم قال: ((الا انبئكم باكبر الكبائر؟)) قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: ((الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وقول الزور، وقتل المسلم، وقذف المحصنة)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرَأَيْتُمُ الزَّانِيَ، وَالسَّارِقَ، وَشَارِبَ الْخَمْرِ مَا تَرَوْنَ فِيهِمْ؟" فَقَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((هُنَّ فَوَاحِشُ وَفِيهِنَّ عُقُوبَةٌ))، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟)) قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَوْلُ الزُّورِ، وَقَتْلُ الْمُسْلِمِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَةِ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بتاو زانی، چور اور شراب نوش کے متعلق تم کیا خیال کرتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ برے ہیں اور ان پر سزا ہے۔ پھر فرمایا: کیا میں تمہیں بڑے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاوں؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کو ستانا، جھوٹی بات کرنا، مسلمان کو قتل اور پاک دامن خاتوں پر تہمت لگانا۔

تخریج الحدیث: «مسند الشامين: 313/3. سنن كبري بيهقي: 209/8»
32. گناہ کی نحوست اور بےبرکتی کا اثبات
حدیث نمبر: 61
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((ما تواد اثنان في الله في الإسلام فيفسد ذلك بينهما إلا من ذنب يحدثه احدهما)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَا تَوَادَّ اثْنَانِ فِي اللَّهِ فِي الْإِسْلَامِ فَيَفْسُدُ ذَلِكَ بَيْنَهُمَا إِلَّا مِنْ ذَنْبٍ يُحَدِثُهُ أَحَدُهُمَا)).
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دو افراد اسلام میں اللہ کی خاطر محبت کرتے ہیں تو ان دونوں کے درمیان، ان میں سے کسی ایک کا گناہ کا ارتکاب کرنا، بگاڑ پیدا کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 71/5. قال شعيب الارناؤوط: حديث صحيح. صحيح الجامع الصغير، رقم: 5603»
33. اللہ ذوالجلال کی رحمت کا معاملہ
حدیث نمبر: 62
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لما خلق الله الخلق كتب كتابا، ووضعه عنده فوق عرشه كتب فيه، إن رحمتي غلبت غضبي)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا، وَوَضَعَهُ عِنْدَهُ فَوْقَ عَرْشِهِ كَتَبَ فِيهِ، إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي)).
اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے ایک تحریر لکھی اور اسے اپنے پاس عرش کے اوپر رکھ لیا، اس میں لکھا کہ میری رحمت میرے غصے پر غالب ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التوحيد، رقم: 8404، 7554. مسلم، كتاب التوبة، باب فى سعة رحمة الله تعالىٰ وانها سبقت غضبه، رقم: 2751. سنن ترمذي، رقم: 3543. مسند احمد: 259/2. صحيح ابن حبان، رقم: 6144»
34. اچھا شگون جائز ہے
حدیث نمبر: 63
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن هشام بن حسان، عن ابن سيرين، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((لا عدوى، ولا طيرة واحب الفال الصالح)). أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((لَا عَدْوَى، وَلَا طِيَرَةَ وَأُحِبُّ الْفَأْلَ الصَّالِحَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بیماری متعدی ہے نہ بدفالی کی کوئی حیثیت ہے، میں نیک شگون لینا پسند کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب السلام، باب الطيرة والفال ويكون فيه من الشوم، رقم: 2223. سنن ابوداود، رقم: 3916. سنن ابن ماجه، رقم: 3537. مسند احمد: 507/2»
35. کون سا اسلام افضل ہے؟
حدیث نمبر: 64
Save to word اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه سئل: اي الإسلام افضل؟ قال: ((من سلم المسلمون من لسانه ويده)).وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: ((مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ)).
اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کون سا اسلام افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الايمان، باب اي الاسلام افضل، رقم: 11. مسلم، كتاب الايمان، باب بيان تفاضل الاسلام واي اموره افضل، رقم: 41. سنن ابوداود، رقم: 2481. سنن ترمذي، رقم: 2627. سنن نسائي، رقم: 4999، مسند احمد 163/2»
36. فضیلت صرف اسے ہی حاصل ہے جو دین میں افضل ہو
حدیث نمبر: 65
Save to word اعراب
وبهذا، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: استب رجلان فعير احدهما الآخر بامه، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فدعا الرجل، فقال: ((اعيرته بامه؟)) فاعاد ذلك مرارا، فقال الرجل: يا رسول الله، استغفر الله لما قلت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((ارفع راسك فانظر إلى الملإ))، فنظر إلى من حول رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ((ما انت بافضل من احمر واسود منهم إلا من كان له فضل في الدين)).وَبِهَذَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ فَعَيَّرَ أَحَدُهُمَا الْآخَرَ بِأُمِّهِ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا الرَّجُلَ، فَقَالَ: ((أَعَيَّرْتَهُ بِأُمِّهِ؟)) فَأَعَادَ ذَلِكَ مِرَارًا، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَغْفِرِ اللَّهَ لِمَا قُلْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((ارْفَعْ رَأْسَكَ فَانْظُرْ إِلَى الْمَلَإِ))، فَنَظَرَ إِلَى مَنْ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَا أَنْتَ بِأَفْضَلَ مِنْ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ مِنْهُمْ إِلَّا مَنْ كَانَ لَهُ فَضْلٌ فِي الدِّينِ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: دو آدمی گالی دے رہے تھے ان میں سے ایک دوسرے کو اس کی ماں کے حوالے سے عار دلائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آدمی کو بلوایا، اور فرمایا: کیا تم نے اسے اس کی ماں سے متعلق عار دلائی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات باربار دہرائی، تو اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے جو کہا ہے اس بابت اللہ سے استغفار کرتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنا سر اٹھاؤ! اور اس جماعت کی طرف دیکھو۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آس پاس حضرات کی طرف دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان میں سے کسی سرخ و سیاہ سے افضل نہیں ہو، فضیلت صرف اسے ہی حاصل ہے جو دین میں افضل ہو۔

تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، رواة البخاري، رقم: 30. و مسلم، 1661. من حديث ابي ذر بمناة واحمد 11/5. من حديث رجل من اصحاب النبى صلى الله عليه وسلم بمناة»
37. کلمہ توحید کی فضیلت اور شرک کی مذمت
حدیث نمبر: 66
Save to word اعراب
حدثنا الملائي، نا يحيى بن ايوب، قال: سمعت ابا زرعة، يقول: قال ابو هريرة قال يحيى: احسبه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ﴿من جاء بالحسنة فله خير منها وهم من فزع يومئذ آمنون﴾ [النمل: 89] قال: ((هي لا إله إلا الله))، ﴿ومن جاء بالسيئة فكبت وجوههم في النار﴾ [النمل: 90] ((وهي الشرك)).حَدَّثَنَا الْمُلَائِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ يَحْيَى: أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا وَهُمْ مِنْ فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ﴾ [النمل: 89] قَالَ: ((هِيَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ))، ﴿وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئِةِ فَكُبَّتْ وَجُوهُهُمْ فِي النَّارِ﴾ [النمل: 90] ((وَهِيَ الشِّرْكُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر اجر ہو گا اور وہ (نیک لوگ) اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے۔ فرمایا: وہ (نیکی) «لا الهٰ الا الله» ہے، اور جو برائی (گناہ) لے کر آئے گا تو ان کے چہرے جہنم میں اوندھے گرائے جائیں گے۔ فرمایا: وہ (گناہ) شرک ہے۔

تخریج الحدیث: «الطبراني: 22/20، الاسما والصفات للبيهقي: 209، الدر المنشور للسيوطی: 385/6»
38. مومن کے ساتھ اللہ کی رضا کے لیے تعلق ہونا چاہئیے
حدیث نمبر: 67
Save to word اعراب
اخبرنا جرير، عن منصور، عن الشعبي قال: قال صعصعة بن صوحان لابن يزيد: انا كنت احب إلى ابيك منك، وانت احب إلي من ابني، خصلتان اوصيك بهما فاحفظهما مني، خالص المؤمنين وخالق الفاجر فإن الفاجر يرضى منك بالخلق الحسن، وإنه يحق علينا ان نخالص المؤمن".أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ قَالَ: قَالَ صَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ لِابْنِ يَزِيدَ: أَنَا كُنْتُ أَحَبَّ إِلَى أَبِيكَ مِنْكَ، وَأَنْتَ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنِ ابْنِي، خَصْلَتَانِ أُوصِيكَ بِهِمَا فَاحْفَظْهُمَا مِنِّي، خَالِصِ الْمُؤْمِنِينَ وَخَالِقِ الْفَاجِرَ فَإِنَّ الْفَاجِرَ يَرْضَى مِنْكَ بِالْخُلُقِ الْحَسَنِ، وَإِنَّهُ يَحَقُّ عَلَيْنَا أَنْ نُخَالِصَ الْمُؤْمِنَ".
صعصعہ بن صوحان نے ابوزید سے کہا: میں تمہاری والدہ کو تم سے زیادہ محبوب نہیں ہوں، جبکہ تم میری والدہ کو مجھ سے زیادہ محبوب ہو، دو خصلتیں ہیں میں تمہیں ان کی وصیت کرتا ہوں، پس انہیں مجھ سے یاد کر لو، مومن شخص سے خالص دوستی رکھو، فاجر شخص سے اچھا برتاؤ کرو، کیونکہ فاجر شخص اچھے اخلاق کے ذریعے تمہاری بات قبول کرے گا، اور مومن تجھ سے حق رکھتا ہے کہ تم اس سے خالص دوستی رکھو۔

تخریج الحدیث: «اسناده صحيح. شعيب الايمان: 267/6، رقم: 8106. مصنف ابن ابي شيبه: 293/5. مسند عبدالرزاق 310/2، رقم: 291»
39. مومن بندوں پر شیطان کے وسوسے
حدیث نمبر: 68
Save to word اعراب
اخبرنا المؤمل بن إسماعيل، نا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن شهر بن حوشب، عن خالته، عن عائشة قالت: شكوا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يجدون من الوسوسة، قالوا: يا رسول الله، إنا لنتحدث بالشيء لان يكون احدنا يخر من السماء احب إليه من ان يتكلم به. فقال: ((ذاك محض الإيمان)).أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ خَالَتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُونَ مِنَ الْوَسْوَسَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ بِالشَّيْءِ لَأَنْ يَكُونَ أَحَدُنَا يَخِرُّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ. فَقَالَ: ((ذَاكَ مَحْضُ الْإِيمَانِ)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ پیدا ہونے کی شکایت کی، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے دلوں میں ایسے ایسے خیالات پیدا ہوتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو آسمان سے گرنا اس (خیال/وسوسے) کو بیان کرنے سے زیادہ پسند ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو خالص ایمان ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب بيان الوسوسة فى الايمان الخ، رقم: 132. سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى رد الوسوسسة، رقم: 5111، 5112»
40. غیر اللہ کی قسم اٹھانا منع ہے
حدیث نمبر: 69
Save to word اعراب
اخبرنا محمد بن عبيد، نا المسعودي، عن معبد بن خالد، عن عبد الله بن يسار، عن قتيلة بنت صيفي الجهنية قالت: جاء حبر من الاحبار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نعم القوم انتم امة محمد، لولا انكم تشركون؟ فقالوا: وما ذاك؟ قال: تقولون: والكعبة، فامهل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" إذا حلفتم فقولوا: ورب الكعبة"، ثم قال: نعم القوم انتم لولا انكم تجعلون لله ندا , قالوا: وما ذاك؟ قال: تقولون ما شاء الله وشئت، قالت: فامهل رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا ثم قال: ((من قال منكم ما شاء الله فليقل ثم شئت)).أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ قُتَيْلَةَ بِنْتِ صَيْفِيٍّ الْجُهَنِيَّةِ قَالَتْ: جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الْأَحْبَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ أُمَّةُ مُحَمَّدٍ، لَوْلَا أَنَّكُمْ تُشْرِكُونَ؟ فَقَالُوا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: تَقُولُونَ: وَالْكَعْبَةِ، فَأَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" إِذَا حَلَفْتُمْ فَقُولُوا: وَرَبِّ الْكَعْبَةِ"، ثُمَّ قَالَ: نِعْمَ الْقَوْمُ أَنْتُمْ لَوْلَا أَنَّكُمْ تَجْعَلُونَ لِلَّهِ نِدًّا , قَالُوا: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: تَقُولُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ، قَالَتْ: فَأَمْهَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا ثُمَّ قَالَ: ((مَنْ قَالَ مِنْكُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ ثُمَّ شِئْتَ)).
قتیلہ بنت صیفی جہنیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، یہودیوں کا ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آیا تو اس نے کہا: امت محمد! تم بہترین لوگ ہو، کاش کہ تم شرک نہ کرتے، فرمایا: وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تم کہتے ہو، کعبہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے توقف فرمایا، پھر فرمایا: جب تم قسم اٹھاؤ تو کہو: رب کعبہ کی قسم! اس نے پھر کہا: تم اچھے لوگ ہو، اگر تم اللہ کا شریک نہ بناؤ، فرمایا: وہ کیا ہے؟ اس نے کہا: تم کہتے ہو: جو اللہ چاہے گا اور جو آپ چاہیں گے، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ توقف فرمایا، پھر فرمایا: تم میں سے جو کہے جو اللہ چاہے گا، تو وہ کہے پھر جو آپ چاہیں گے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الادب، باب، رقم: 4980. سنن نسائي، كتاب الايمان والنذور، باب الحلف بالكعبة، رقم: 3773. قال الشيخ الالباني: صحيح. صحيح ابن حبان، رقم: 5725. مسند احمد: 393/5»

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.