مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان
ایمان کا بیان
ایک حدیث دوسری کی تشریح کرتی ہے
حدیث نمبر: 60
وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَرَأَيْتُمُ الزَّانِيَ، وَالسَّارِقَ، وَشَارِبَ الْخَمْرِ مَا تَرَوْنَ فِيهِمْ؟" فَقَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((هُنَّ فَوَاحِشُ وَفِيهِنَّ عُقُوبَةٌ))، ثُمَّ قَالَ: ((أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟)) قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: ((الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَوْلُ الزُّورِ، وَقَتْلُ الْمُسْلِمِ، وَقَذْفُ الْمُحْصَنَةِ)).
اسی سند سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاو زانی، چور اور شراب نوش کے متعلق تم کیا خیال کرتے ہو؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ برے ہیں اور ان پر سزا ہے۔“ پھر فرمایا: ”کیا میں تمہیں بڑے بڑے گناہوں کے متعلق نہ بتاوں؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جاتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا، والدین کو ستانا، جھوٹی بات کرنا، مسلمان کو قتل اور پاک دامن خاتوں پر تہمت لگانا۔“
تخریج الحدیث: «مسند الشامين: 313/3. سنن كبري بيهقي: 209/8»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 60 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 60
فوائد:
(1).... مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا زنا، چوری اور شراب نوشی کے مجرموں کے لیے سزا ہے۔
زانی کی سزا:.... ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿الزَّانِیَةُ وَالزَّانِی فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِأَةَجَلْدَةٍ﴾ (النور:2).... ”زنا کار مرد و عورت میں سے ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔“ لیکن اگر شادی شدہ زنا کریں گے تو ان کو رجم کیا جائے گا۔ (دیکھئے: بخاري، رقم: 6827، 6828۔ مسلم، رقم: 1697، 1698)
چور کی سزا:.... سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا مگر ربع دینار یا اس سے زیادہ مالیت کی چوری میں۔“ (مسلم، رقم: 1684)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال کی چوری میں ہاتھ کاٹا، جس کی قیمت تین درہم تھی۔ (بخاري، کتاب الحدود، رقم: 6795، 6798۔ مسلم، رقم: 1686)
معلوم ہوا چور اگر دینار کا چوتھائی حصہ یا تین درہم چوری کرے یا ان کی قیمت کے برابر کوئی چیز چوری کرے تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔
شرابی کی سزا:.... شراب پینے والے کو کوڑے لگانے چاہئیں۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسا آدمی لایا گیا جس نے شراب پی رکھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دو چھڑیوں سے تقریباً چالیس ضربیں لگوائیں۔ راوی کا بیان ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی یہی سزا دی۔ پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو انہوں نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے مشورہ کیا، سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سب سے ہلکی سزا اسی کوڑے ہے، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا حکم دے دیا۔ (بخاري، رقم: 6773۔ مسلم، رقم: 1706)
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بڑے بڑے گناہوں میں شرک سب سے بڑا ہے۔ انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ اپنے پیدا کرنے والے کے ساتھ ایسے لوگوں کو شریک ٹھہرائے جو خود مخلوق اور محتاج ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ (البقرۃ: 22)”پس تم دیدہ دانستہ اللہ کے لیے شریک نہ بناؤ۔“
کیونکہ یہ اللہ کی غیرت کو چیلنج ہے اور اتنا بڑا گناہ ہے کہ دوسرے گناہ اگر اللہ چاہے تو بخش دے مگر اسے ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآءُ﴾ (النسآء: 48، 116)
”یقینا اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کیے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔“
(2).... شرک کے بعد والدین کا تذکرہ فرمایا ہے، ان کی نافرمانی کرنا بھی بہت بڑا گناہ ہے۔ اللہ ذوالجلال نے جہاں اپنی عبادت کا حکم دیا ہے وہاں والدین کے ساتھ حسن سلوک کا بھی حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ قَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا﴾ (الاسراء: 23)
”اور تمہارے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ۔“
ایک حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”والدین کا نافرمان، احسان جتلانے والا، شراب کا عادی جنت میں نہیں جائیں گے۔“ (مسند احمد: 2؍ 134)
(3) جھوٹی بات کرنا:.... جھوٹ بولنا بھی بہت بڑا گناہ ہے، منافق کی علامات میں سے ایک علامت جھوٹ بولنا ہے۔ (دیکھئے حدیث وشرح نمبر: 382)
اور مومن کی یہ نشانی ہے کہ وہ جھوٹ سے اجتناب کرتا ہے، حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن میں خیانت اور جھوٹ کے علاوہ کوئی بھی خصلت ہو سکتی ہے۔“ (بخاري، رقم: 7047)
(4) قتل کرنا بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے:.... اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِِلٰهًا آخَرَ وَلَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا یَزْنُوْنَ﴾ (الفرقان: 68)
”اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہیں پکارتے اور نہ ہی اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے۔ مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں۔“
سنن نسائی میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی مومن کا قتل اللہ کے ہاں زوال دنیا سے بھی بڑھ کر ہے۔“
(5).... معلوم ہوا پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔ ایک حدیث میں ہے: سات مہلک گناہو ں سے بچو تو آپ نے ان میں پاک دامن، بھولی بھالی، مومن عورتوں پر تہمت لگانے کو بھی شمار کیا اور قذف یہ ہے کہ کوئی شخص کسی اجنبی آزاد پاک دامن مسلمان خاتون سے کہے: اے زانیہ! یا اے باغیہ! یا اے بدکارہ! یا وہ اس کے خاوند سے کہے بدکارہ کے خاوند یا اس کے بچے سے کہے زانیہ کے بچے! ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوْا فِی الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ﴾ (النور: 23)
”وہ لوگ جو پاک دامن، بھولی بھالی ایماندار عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا وآخرت میں لعنت ہوگی۔“
دوسری جگہ پر فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوا بِاَرْبَعَةِ شُہَدَاءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمَانِیْنَ جَلْدَةً وَّلَا تَقْبَلُوْا لَہُمْ شَہَادَۃً اَبَدًا وَّاُوْلٰٓئِکَ هُمُ الْفَاسِقُوْنَ﴾ (النور: 4)
”اور وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں پھر چار گواہ پیش نہ کر سکیں تو ان کو اسی کوڑے لگاؤ (اس کے بعد) کبھی ان کی شہادت قبول نہ کرو اور یہ لوگ فاسق و بدکردار ہیں۔“
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 60