ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں جہنم کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے، قبر کے فتنہ اور قبر کے عذاب سے، امیری کے فتنہ کی برائی اور فقیری کے فتنہ کی برائی سے۔ اور میں مسیح دجال کے فتنہ کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولے کے پانی سے دھو دے اور میرا دل گناہوں سے ایسے پاک کر دے جیسے تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے پاک کر دیا اور مجھ کو گناہوں سے ایسے دور کر دے جیسے تو نے مشرق کو مغرب سے دور کیا ہے۔ اے اللہ! میں سستی، بڑھاپے، گناہ اور قرض سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ”اے اللہ! میں عاجز ہونے، سستی، بزدلی، پڑھاپے اور بخیلی سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور قبر کے عذاب اور زندگی اور موت کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بری قضاء (بری تقدیر)، اور بدبختی میں پڑنے سے، دشمنوں کے خوش ہونے اور آزمائش کی سختی سے پناہ مانگا کرتے تھے۔ عمرو نے یہ بھی کہا کہ سفیان (راوی حدیث) نے کہا کہ مجھے شک ہے کہ ان چار چیزوں میں سے ایک چیز میں نے اس حدیث میں زیادہ کر دی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ کی دعا میں یہ بھی تھی کہ ”اے اللہ! میں تیری نعمت کے زوال سے اور عافیت اور دی ہوئی صحت کے پلٹ جانے سے اور تیرے اچانک عذاب سے اور تیرے غضب والے سب کاموں سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں کو چھینک آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہ دیا۔ جس کو جواب نہ دیا تھا، اس نے کہا کہ اس کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، لیکن مجھے چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے (یعنی جس کا جواب دیا)”الحمدللہ“ کہا تھا اور تو نے ”الحمدللہ“ نہ کہا (اس لئے جواب نہ دیا)۔
ایاس بن سلمہ سے روایت ہے کہ ان کے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ((”یرحمک اللہ“))۔ پھر اسے (دوبارہ) چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو زکام ہو گیا ہے۔ (یعنی اگر کسی کو زکام سے چھینکیں آ رہی ہوں تو اس کو کہاں تک ((”یرحمک اللہ“)) کہیں گے)۔