موسیٰ جہنی، مصعب بن سعد سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے والد سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے کہ انہوں نے کہا کہ ایک دیہاتی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کوئی ایسا کلام بتائیے جسے میں کہا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کر کہ ”لا الٰہ الا اللہ ........ آخر دعا تک“ تو وہ دیہاتی بولا کہ ان کلموں میں تو میرے مالک کی تعریف ہے، میرے لئے بتائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہا کر کہ ”اللھم اغفرلی ........ آخر تک“۔ (راوی حدیث) موسیٰ نے کہا کہ لفظ ”عافنی“ کا مجھے خیال آتا ہے لیکن یاد نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یا نہیں۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھے وہ کلام نہ بتلاؤں جو اللہ کو بہت پسند ہے؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے وہ کلام بتائیے جو اللہ کو بہت پسند ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ کلام ((”سبحان اللہ وبحمدہ“)) ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں سو بار یہ کلمات کہے کہ ”((لا الٰہ الا اللہ وحدہ ....)) آخر تک“ تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جیسے دس غلام آزاد کئے، اس کی سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اس کی سو برائیاں مٹائی جائیں گی، سارا دن شام تک شیطان سے بچا رہے گا اور (قیامت کے دن) اس سے بہتر عمل کوئی شخص نہ لائے گا مگر جو اس سے زیادہ عمل کرے (یعنی یہی تسبیح سو سے زیادہ بار پڑھے اور اعمال خیر زیادہ کرے)۔ اور جو شخص ((”سبحان اللہ وبحمدہ“)) دن میں سو بار کہے تو اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے کوئی ہر روز ہزار نیکیاں کرنے سے عاجز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھنے والوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم میں سے کوئی ہزار نیکیاں کس طرح کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سو بار ((”سبحان اللہ“)) کہے تو ہزار نیکیاں اس کے لئے لکھی جائیں گی اور اس کے ہزار گناہ مٹائے جائیں گے۔