بسر بن سعید، زید بن خالد سے روایت کرتے ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں تصویر ہو یا اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ بسر نے کہا کہ زید بیمار ہوئے تو ہم ان کی بیمار پرسی کو گئے، ان کے دروازہ پر ایک پردہ لٹکا تھا جس پر مورت تھی۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا جو کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کا ربیب تھا کہ کیا خود زید ہی نے ہم سے تصویر کی حدیث بیان نہیں کی تھی؟ (اور اب تصویر والا پردہ لٹکایا ہے)۔ عبیداللہ نے کہا کہ جب انہوں نے بیان کی تھی تو تم نے سنا نہیں تھا کہ انہوں نے یہ بھی کہا تھا، مگر کپڑے میں جو نقش ہوں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں نے طاق یا مچان کو اپنے ایک پردہ سے ڈھانکا تھا، جس میں تصویریں تھیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھا تو اس کو پھاڑ ڈالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت کے دن ان لوگوں کو ہو گا جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کی شکلیں بناتے ہیں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے اس کو کاٹ کر ایک تکیہ یا دو تکیے بنائے۔ (تصویر والے کپڑے کا تکیہ صرف اسی وقت بنایا جا سکتا ہے جبکہ تکیہ بنانے سے تصویر کا حلیہ بگڑ جائے)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے تشریف لائے اور میں نے اپنے دروازے پر ایک قالین لٹکایا تھا، جس پر گھوڑوں کی تصویریں بنی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے میں نے اسے اتار دیا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گدیلا (گدے کے اوپر کا کپڑا) خریدا، جس میں تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر کھڑے رہے اور اندر داخل نہ ہوئے۔ میں نے پہچان لیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے مبارک پر رنج ہے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے توبہ کرتی ہوں، میرا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گدیلا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے اور تکیہ لگانے کے لئے خریدا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنہوں نے یہ تصویریں بنائیں ان کو عذاب ہو گا اور ان سے کہا جائے گا کہ ان میں جان ڈالو۔ پھر فرمایا کہ جس گھر میں تصویریں ہوں، وہاں فرشتے نہیں آتے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ میں نے اس کے دو تکیے بنالئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر گھر میں آرام فرماتے تھے۔
سعید بن ابوالحسن کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ میں تصویریں بنانے والا ہوں، مجھے اس کا بتا دیجئیے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میرے قریب آ۔ وہ پاس آ گیا۔ پھر انہوں نے کہا کہ اور قریب آ۔ وہ اور پاس آ گیا، یہاں تک کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا اور کہا کہ میں تجھ سے وہ کہتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر ایک تصویر بنانے والا جہنم میں جائے گا اور ہر ایک تصویر کے بدل ایک جاندار چیز بنائی جائے گی، جو اس کو جہنم میں تکلیف دے گی۔ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تو لازماً بنانا چاہتا ہے تو درخت کی یا کسی اور بے جان چیز کی تصویر بنا۔
ابوزرعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مروان کے گھر میں داخل ہوا وہاں تصویریں دیکھیں تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اس سے زیادہ قصوروار کون ہو گا جو میری طرح تخلیق کرے؟ اچھا ایک چیونٹی یا گندم یا جو کا ایک دانہ بنا دیں۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات باتوں کا حکم کیا اور سات باتوں سے منع فرمایا۔ ہمیں حکم کیا بیمار پرسی کرنے کا، جنازے کے ساتھ (قبر تک) جانے کا، چھینک کا جواب دینے کا، قسم کو پورا کرنے کا، مظلوم کی مدد کرنے کا، دعوت قبول کرنے کا اور اسلام پھیلانے یا عام کرنے کا۔ اور منع کیا سونے کی انگوٹھی پہننے سے، چاندی کے برتن میں کھانے پینے سے، زین پوش (یعنی ریشمی زین پوشوں سے اگر ریشمی نہ ہوں تو منع نہیں ہے)، قسی کے پہننے سے (جو مصر کے ایک مقام قس کا بنا ہوا ایک ریشمی کپڑا ہے)، ریشمی کپڑا پہننے سے اور استبرق اور دیباج سے (یہ دونوں بھی ریشمی کپڑے ہی ہیں)۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتار کر پھینک دی اور فرمایا کہ تم میں سے کوئی جہنم کی آگ کے انگارے کا قصد کرتا ہے، پھر اس کو اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے تو لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ تو اپنی انگوٹھی اٹھا لے اور اس (کی قیمت) سے نفع حاصل کر لے۔ وہ بولا کہ اللہ کی قسم میں اس کو ہاتھ نہیں لگاؤں گا، جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھینک دیا (سبحان اللہ صحابہ کا تقویٰ اور اتباع اس درجہ کو پہنچا تھا۔ اگر وہ اٹھا لیتا اور بیچ لیتا تو گناہ نہ ہوتا)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی ایک انگوٹھی بنوائی تھی جب پہنتے تو اس کا نگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہتھیلی کی طرف رکھتے۔ پھر ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ انگوٹھی اتار ڈالی اور فرمایا کہ میں اس انگوٹھی کو پہنتا تھا اور اس کا نگ اندر کی طرف رکھتا تھا، پھر اس کو پھینک دیا اور فرمایا کہ اللہ کی قسم اب میں اس کو کبھی نہیں پہنوں گا۔ یہ دیکھ کر لوگوں نے بھی اپنی انگوٹھیاں پھینک دیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی، پھر وہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی، یہاں تک کہ ان سے اریس کے کنوئیں میں گر گئی۔ اس انگوٹھی کا نقش یہ تھا ”محمد رسول اللہ“( صلی اللہ علیہ وسلم )