سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کے پاس اترے اور ہم نے کھانا اور وطبہ پیش کیا۔ (وطبہ ایک کھانا ہے جو کھجور اور پنیر اور گھی کو ملا کر بنتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا۔ پھر سوکھی کھجوریں لائی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کھاتے اور گٹھلیاں اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے درمیان میں رکھ کر پھینکتے جاتے تھے۔ شعبہ نے کہا کہ مجھے یہی خیال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس حدیث میں یہی ہے، گٹھلیاں دونوں انگلیوں میں رکھ کر ڈالنا (غرض یہ ہے کہ گٹھلیاں کھجور میں نہیں ملاتے تھے بلکہ جدا رکھتے تھے) پھر پینے کے لئے کچھ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور بعد میں اپنے دائیں طرف جو بیٹھا تھا، اس کو دیا۔ پھر میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانور کی باگ تھامی اور عرض کیا کہ ہمارے لئے دعا کیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ان کی روزی میں برکت دے، ان کو بخش دے اور ان پر رحم کر۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوریں آئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو بانٹنے لگے اور اسی طرح بیٹھے تھے جیسے کوئی جلدی میں بیٹھتا ہے (یعنی اکڑوں) اور اس میں سے جلدی جلدی کھا رہے تھے (شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی دوسرا کام درپیش ہو گا)۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اقعاء کے طور پر بیٹھے کھجور کھا رہے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! جس گھر میں کھجور نہیں ہے وہ گھر والے بھوکے ہیں۔ دو بار یا تین بار یہی فرمایا۔
جبلہ بن سحیم کہتے ہیں کہ سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ ہمیں کھجوریں کھلاتے اور ان دنوں لوگوں پر (کھانے کی) تکلیف تھی۔ ہم کھا رہے تھے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سامنے سے نکلے اور کہنے لگے کہ دو دو کھجوریں (ملا کر اکٹھی) مت کھاؤ، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا ہے مگر (اس وقت کھاؤ) جب اپنے بھائی سے اجازت لے لو۔ شعبہ نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اجازت لینے کا قول سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مقام) مرالظہران میں تھے اور کباث (جنگلی درخت کا پھل) چن رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیاہ دیکھ کر چنو۔ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکریاں چرائی ہیں (تب تو جنگل کا حال معلوم ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جس نے بکریاں نہ چرائی ہوں، یا ایسا ہی کچھ فرمایا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جا رہے تھے کہ (مقام) مرالظہران میں ایک خرگوش دیکھا تو اس کا پیچھا کیا۔ پہلے لوگ اس پر دوڑے لیکن تھک گئے پھر میں دوڑا تو میں نے پکڑ لیا اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا۔ انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کا پٹھ اور دونوں رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجیں۔ میں لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو لے لیا۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جن کو سیف اللہ کہتے تھے، نے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں اور سیدنا خالد اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خالہ تھیں۔ ان کے پاس گوہ (سو سمار) کا بھنا ہوا گوشت پایا، جو ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی بہن حفیدہ بنت حارث نجد سے لائیں تھیں۔ پھر انہوں نے (سیدہ میمونہ نے) وہ ضب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی اور ایسا کم ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کوئی کھانا رکھا جائے اور بیان نہ کیا جائے اور نام نہ لیا جائے (کہ وہ کھانا کیا ہے؟)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوہ کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا تو اس وقت موجود عورتوں میں سے ایک عورت بول اٹھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤ تو سہی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھا ہے وہ کہنے لگیں کہ یا رسول اللہ! یہ گوہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ واپس لے لیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا گوہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں حرام نہیں ہے لیکن یہ میرے ملک میں نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے مجھے کراہت ہوتی ہے۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے اس کو کھینچ کر کھا لیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کھاتے ہوئے دیکھ رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع نہیں کیا۔
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا کہ ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں گوہ بہت ہیں اور میرے گھر والوں کا اکثر کھانا وہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب نہ دیا۔ ہم نے کہا کہ پھر پوچھ، اس نے پھر پوچھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار جواب نہ دیا۔ پھر تیسری دفعہ (یا تیسری دفعہ کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو آواز دی اور فرمایا کہ اے دیہاتی! اللہ جل جلالہ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر لعنت کی یا غصہ کیا تو ان کو جانور بنا دیا، وہ زمین پر چلتے تھے۔ میں نہیں جانتا کہ گوہ انہی جانوروں میں سے ہے یا کیا ہے؟ اس لئے میں اس کو نہیں کھاتا اور نہ ہی حرام کہتا ہوں۔