سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے باپ کے پاس اترے اور ہم نے کھانا اور وطبہ پیش کیا۔ (وطبہ ایک کھانا ہے جو کھجور اور پنیر اور گھی کو ملا کر بنتا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا۔ پھر سوکھی کھجوریں لائی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو کھاتے اور گٹھلیاں اپنی شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی کے درمیان میں رکھ کر پھینکتے جاتے تھے۔ شعبہ نے کہا کہ مجھے یہی خیال ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس حدیث میں یہی ہے، گٹھلیاں دونوں انگلیوں میں رکھ کر ڈالنا (غرض یہ ہے کہ گٹھلیاں کھجور میں نہیں ملاتے تھے بلکہ جدا رکھتے تھے) پھر پینے کے لئے کچھ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا اور بعد میں اپنے دائیں طرف جو بیٹھا تھا، اس کو دیا۔ پھر میرے والد نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانور کی باگ تھامی اور عرض کیا کہ ہمارے لئے دعا کیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! ان کی روزی میں برکت دے، ان کو بخش دے اور ان پر رحم کر۔