صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
36. بَابُ قَوْلِ الإِمَامِ اللَّهُمَّ بَيِّنْ:
36. باب: امام یا حاکم لعان کے وقت یوں دعا کرے یا اللہ! جو اصل حقیقت ہے وہ کھول دے۔
(36) Chapter. The statement of the Imam: “O Allah! Reveal the truth.”
حدیث نمبر: 5316
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس، انه قال:" ذكر المتلاعنان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عاصم بن عدي في ذلك قولا، ثم انصرف، فاتاه رجل من قومه، فذكر له انه وجد مع امراته رجلا، فقال عاصم: ما ابتليت بهذا الامر إلا لقولي، فذهب به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بالذي وجد عليه امراته وكان ذلك الرجل مصفرا، قليل اللحم، سبط الشعر، وكان الذي وجد عند اهله آدم خدلا كثير اللحم، جعدا، قططا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم بين، فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها انه وجد عندها، فلاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، فقال رجل لابن عباس في المجلس: هي التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو رجمت احدا بغير بينة لرجمت هذه، فقال ابن عباس: لا، تلك امراة كانت تظهر السوء في الإسلام".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:" ذُكِرَ الْمُتَلَاعِنَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا الْأَمْرِ إِلَّا لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا، قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبْطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي وَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ خَدْلًا كَثِيرَ اللَّحْمِ، جَعْدًا، قَطَطًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ، فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَ عِنْدَهَا، فَلَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ: هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُ هَذِهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ السُّوءَ فِي الْإِسْلَامِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن قاسم نے خبر دی، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے بیان کیا کہ لعان کرنے والوں کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ہوا تو عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نے اس پر ایک بات کہی (کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی کو پاؤں تو وہیں قتل کر ڈالوں) پھر واپس آئے تو ان کی قوم کے ایک صاحب ان کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہے۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس معاملہ میں میرا یہ ابتلاء میری اس بات کی وجہ سے ہوا ہے (جس کے کہنے کی جرات میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کی تھی) پھر وہ ان صاحب کو ساتھ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صورت سے مطلع کیا جس میں انہوں نے اپنی بیوی کو پایا تھا۔ یہ صاحب زرد رنگ، کم گوشت والے اور سیدھے بالوں والے تھے اور وہ جسے انہوں نے اپنی بیوی کے پاس پایا تھا گندمی رنگ، گھٹے جسم کا زرد، بھرے گوشت والا تھا اس کے بال بہت زیادہ گھونگھریالے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! معاملہ صاف کر دے چنانچہ ان کی بیوی نے جو بچہ جنا وہ اسی شخص سے مشابہ تھا جس کے متعلق شوہر نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی کے پاس اسے پایا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شاگرد نے مجلس میں پوچھا، کیا یہ وہی عورت ہے جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا شہادت سنگسار کرتا تو اسے کرتا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں۔ یہ دوسری عورت تھی جو اسلام کے زمانہ میں اعلانیہ بدکاری کیا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Those involved in a case of Lian were mentioned before Allah's Apostle `Asim bin Adi said something about that and then left. Later on a man from his tribe came to him and told him that he had found another man with his wife. On that `Asim said, "I have not been put to task except for what I have said (about Lian)." `Asim took the man to Allah's Apostle and he told him of the state in which he found his wife. The man was pale, thin and lank-haired, while the other man whom he had found with his wife was brown, fat with thick calves and curly hair. Allah's Apostle said, "O Allah! Reveal the truth." Then the lady delivered a child resembling the man whom her husband had mentioned he had found with her. So Allah's Apostle ordered them to carry out Lien. A man from that gathering said to Ibn `Abbas, "Was she the same lady regarding whom Allah's Apostle said, 'If I were to stone to death someone without witnesses, I would have stoned this lady'?" Ibn `Abbas said, "No, that was another lady who, though being a Muslim, used to arouse suspicion because of her outright misbehavior."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 236


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
37. بَابُ إِذَا طَلَّقَهَا ثَلاَثًا ثُمَّ تَزَوَّجَتْ بَعْدَ الْعِدَّةِ زَوْجًا غَيْرَهُ فَلَمْ يَمَسَّهَا:
37. باب: جب کسی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دی اور بیوی نے عدت گزار کر دوسرے شوہر سے شادی کی لیکن دوسرے شوہر نے اس سے صحبت نہیں کی۔
(37) Chapter. If a person divorces his wife thrice and she marries another man after the completion of her Idda but the second husband does not consummate his marriage with her.
حدیث نمبر: 5317
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا يحيى، حدثنا هشام، قال: حدثني ابي، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رفاعة القرظي تزوج امراة، ثم طلقها، فتزوجت آخر، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فذكرت له انه لا ياتيها وانه ليس معه إلا مثل هدبة، فقال: لا، حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيَّ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، ثُمَّ طَلَّقَهَا، فَتَزَوَّجَتْ آخَرَ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّهُ لَا يَأْتِيهَا وَأَنَّهُ لَيْسَ مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةٍ، فَقَالَ: لَا، حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسری سند اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ) ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ نے ایک خاتون سے نکاح کیا، پھر انہیں طلاق دے دی، اس کے بعد ایک دوسرے صاحب نے ان خاتون سے نکاح کر لیا، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے دوسرے شوہر کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ تو ان کے پاس آتے ہی نہیں اور یہ کہ ان کے پاس کپڑے کے پلو جیسا ہے (انہوں نے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کی خواہش ظاہر کی لیکن)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، جب تک تم اس (دوسرے شوہر) کا مزا نہ چکھ لو اور یہ تمہارا مزا نہ چکھ لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Rifa`a Al-Qurazi married a lady and then divorced her whereupon she married another man. She came to the Prophet and said that her new husband did not approach her, and that he was completely impotent. The Prophet said (to her), "No (you cannot remarry your first husband) till you taste the second husband and he tastes you (i.e. till he consummates his marriage with you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 238


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
38. بَابُ: {وَاللاَّئِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ}:
38. باب: اور آیت «واللائي يئسن من المحيض من نسائكم إن ارتبتم» الخ۔
(38) Chapter. “And those of your women as have passed the age of monthly courses, for them the Iddah (prescribed period), if you have doubt, (about their periods)...” (V.65:4)
حدیث نمبر: Q5318
Save to word اعراب English
قال مجاهد: إن لم تعلموا يحضن او لا يحضن، واللائي قعدن عن المحيض، واللائي لم يحضن سورة الطلاق آية 4 فعدتهن ثلاثة اشهر سورة الطلاق آية 4.قَالَ مُجَاهِدٌ: إِنْ لَمْ تَعْلَمُوا يَحِضْنَ أَوْ لَا يَحِضْنَ، وَاللَّائِي قَعَدْنَ عَنِ الْمَحِيضِ، وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ سورة الطلاق آية 4 فَعِدَّتُهُنَّ ثَلاثَةُ أَشْهُرٍ سورة الطلاق آية 4.
‏‏‏‏ یعنی تمہاری مطلقہ بیویوں میں سے جو حیض آنے سے مایوس ہو چکی ہوں، اگر تمہیں شبہ ہو کی تفسیر مجاہد نے کہا یعنی جن عورتوں کا حال تم کو معلوم نہ ہو کہ ان کو حیض آتا ہے یا نہیں آتا۔ اسی طرح وہ عورتیں جو بڑھاپے کی وجہ سے حیض سے مایوس ہو گئی ہیں۔ اسی طرح وہ عورتیں جو نابالغی کی وجہ سے ابھی حیض والی ہی نہیں ہوئی ہیں۔ ان سب قسم کی عورتوں کی عدت تین مہینے ہے۔
39. بَابُ: {وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ}:
39. باب: حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ بچہ جنیں۔
(39) Chapter. “For those who are pregnant (whether they are divorced or their husbands are dead) their Idda (period) is until they laydown their burdens.” (V.65:4)
حدیث نمبر: 5318
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز الاعرج، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، عن امها ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان امراة من اسلم يقال لها: سبيعة كانت تحت زوجها توفي عنها وهي حبلى، فخطبها ابو السنابل بن بعكك، فابت ان تنكحه، فقال: والله ما يصلح ان تنكحيه حتى تعتدي آخر الاجلين، فمكثت قريبا من عشر ليال، ثم جاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: انكحي".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الْأَعْرَجِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهَا: سُبَيْعَةُ كَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا تُوُفِّيَ عَنْهَا وَهِيَ حُبْلَى، فَخَطَبَهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ، فَأَبَتْ أَنْ تَنْكِحَهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا يَصْلُحُ أَنْ تَنْكِحِيهِ حَتَّى تَعْتَدِّي آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، فَمَكُثَتْ قَرِيبًا مِنْ عَشْرِ لَيَالٍ، ثُمَّ جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: انْكِحِي".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، کہا کہ مجھے خبر دی ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے کہ زینب ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی کہ ایک خاتون جو اسلام لائی تھیں اور جن کا نام سبیعہ تھا، اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھیں، شوہر کا جب انتقال ہوا تو وہ حاملہ تھیں۔ ابوسنان بن بعکک رضی اللہ عنہ نے ان کے پاس نکاح کا پیغام بھیجا لیکن انہوں نے نکاح کرنے سے انکار کیا۔ ابوالسنابل نے کہا کہ اللہ کی قسم! جب تک عدت کی دو مدتوں میں سے لمبی نہ گزار لوں گی، تمہارے لیے اس سے (جس سے نکاح وہ کرنا چاہتی تھیں) نکاح کرنا صحیح نہیں ہو گا۔ پھر وہ (وضع حمل کے بعد) تقریباً دس دن تک رکی رہیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب نکاح کر لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: (the wife of the Prophet) A lady from Bani Aslam, called Subai'a, become a widow while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba'kak demanded her hand in marriage, but she refused to marry him and said, "By Allah, I cannot marry him unless I have completed one of the two prescribed periods." About ten days later (after having delivered her child), she went to the Prophet and he said (to her), "You can marry now."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 239


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5319
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، عن الليث، عن يزيد، ان ابن شهاب كتب إليه، ان عبيد الله بن عبد الله اخبره، عن ابيه، انه كتب إلى ابن الارقم ان يسال سبيعة الاسلمية،" كيف افتاها النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: افتاني إذا وضعت ان انكح".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ كَتَبَ إِلَيْهِ، أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِ الْأَرْقَمِ أَنْ يَسْأَلَ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ،" كَيْفَ أَفْتَاهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: أَفْتَانِي إِذَا وَضَعْتُ أَنْ أَنْكِحَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، ان سے یزید نے کہ ابن شہاب نے انہیں لکھا کہ عبیداللہ بن عبداللہ نے اپنے والد (عبداللہ بن عتبہ بن مسعود) سے انہیں خبر دی کہ انہوں نے ابن الارقم کو لکھا کہ سبیعہ اسلمیہ سے پوچھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق کیا فتویٰ دیا تھا تو انہوں نے فرمایا کہ جب میرے یہاں بچہ پیدا ہو گیا تو نبی کریم نے مجھے فتویٰ دیا کہ اب میں نکاح کر لوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Abdullah: that his father had written to Ibn Al-Arqam a letter asking him to ask Subai'a Al-Aslamiya how the Prophet had given her the verdict. She said, "The Prophet, gave me his verdict that after I gave birth, I could marry."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 240


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5320
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن المسور بن مخرمة،" ان سبيعة الاسلمية نفست بعد وفاة زوجها بليال، فجاءت النبي صلى الله عليه وسلم، فاستاذنته ان تنكح، فاذن لها، فنكحت".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ،" أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تَنْكِحَ، فَأَذِنَ لَهَا، فَنَكَحَتْ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے مسور بن مخرمہ نے کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے شوہر کی وفات کے بعد چند دنوں تک حالت نفاس میں رہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے نکاح کی اجازت مانگی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی اور انہوں نے نکاح کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Miswer bin Makhrama: Subai'a Al-Aslamiya gave birth to a child a few days after the death of her husband. She came to the Prophet and asked permission to remarry, and the Prophet gave her permission, and she got married.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 241


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
40. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ}:
40. باب: اللہ کا یہ فرمانا کہ ”مطلقہ عورتیں اپنے کو تین طہر یا تین حیض تک روکے رکھیں“۔
(40) Chapter. The Statement of Allah: “And divorced women shall wait (as regards their marriage) for three menstrual periods.” (V.2:228)
حدیث نمبر: Q5321-2
Save to word اعراب English
وقال إبراهيم فيمن تزوج في العدة فحاضت عنده ثلاث حيض بانت من الاول ولا تحتسب به لمن بعده، وقال الزهري: تحتسب وهذا احب إلى سفيان يعني قول الزهري، وقال معمر: يقال: اقرات المراة إذا دنا حيضها واقرات إذا دنا طهرها، ويقال: ما قرات بسلى قط إذا لم تجمع ولدا في بطنها".وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ فِيمَنْ تَزَوَّجَ فِي الْعِدَّةِ فَحَاضَتْ عِنْدَهُ ثَلَاثَ حِيَضٍ بَانَتْ مِنَ الْأَوَّلِ وَلَا تَحْتَسِبُ بِهِ لِمَنْ بَعْدَهُ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: تَحْتَسِبُ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَى سُفْيَانَ يَعْنِي قَوْلَ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ مَعْمَرٌ: يُقَالُ: أَقْرَأَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا دَنَا حَيْضُهَا وَأَقْرَأَتْ إِذَا دَنَا طُهْرُهَا، وَيُقَالُ: مَا قَرَأَتْ بِسَلًى قَطُّ إِذَا لَمْ تَجْمَعْ وَلَدًا فِي بَطْنِهَا".
‏‏‏‏ اور ابراہیم نے اس شخص کے بارے میں فرمایا جس نے کسی عورت سے عدت ہی میں نکاح کر لیا اور پھر وہ اس کے پاس تین حیض کی مدت گزرنے تک رہی کہ اس کے بعد وہ پہلے ہی شوہر سے جدا ہو گی۔ (اور یہ صرف اس کی عدت سمجھی جائے گی) دوسرے نکاح کی عدت کا شمار اس میں نہیں ہو گا لیکن زہری نے کہا کہ اسی میں دوسرے نکاح کی عدت کا شمار بھی ہو گا، یہی یعنی زہری کا قول سفیان کو زیادہ پسند تھا۔ معمر نے کہا کہ «أقرأت المرأة» اس وقت بولتے ہیں جب عورت کا حیض قریب ہو۔ اسی طرح «أقرأت» اس وقت بھی بولتے ہیں جب عورت کا طہر قریب ہو، جب کسی عورت کے پیٹ میں کبھی کوئی حمل نہ ہوا ہو تو اس کے لیے عرب کہتے ہیں «ما قرأت بسلى قط» یعنی اس کو کبھی پیٹ نہیں رہا۔
41. بَابُ قِصَّةِ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ:
41. باب: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا واقعہ۔
(41) Chapter. The story of Fatima bint Qais. And the Statement of Allah: "And fear Allah your Lord (O Muslims), and turn them not out of their (husband’s) homes..." (V.65:1)
حدیث نمبر: Q5321
Save to word اعراب English
وقول الله: واتقوا الله ربكم لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة وتلك حدود الله ومن يتعد حدود الله فقد ظلم نفسه لا تدري لعل الله يحدث بعد ذلك امرا سورة الطلاق آية 1 اسكنوهن من حيث سكنتم من وجدكم ولا تضاروهن لتضيقوا عليهن وإن كن اولات حمل فانفقوا عليهن حتى يضعن حملهن إلى قوله: بعد عسر يسرا سورة الطلاق آية 1 - 7.وَقَوْلِ اللَّهِ: وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ لا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلا يَخْرُجْنَ إِلا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ لا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا سورة الطلاق آية 1 أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنْتُمْ مِنْ وُجْدِكُمْ وَلا تُضَارُّوهُنَّ لِتُضَيِّقُوا عَلَيْهِنَّ وَإِنْ كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنْفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ إِلَى قَوْلِهِ: بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا سورة الطلاق آية 1 - 7.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اپنے پروردگار اللہ سے ڈرتے رہو، انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں، بجز اس صورت کے کہ وہ کسی کھلی بےحیائی کا ارتکاب کریں۔ یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں اور جو کوئی اللہ کی حدود سے بڑھے گا، اس نے اپنے اوپر ظلم کیا۔ تجھے خبر نہیں شاید کہ اللہ اس کے بعد کوئی نئی بات پیدا کر دے۔ ان مطلقات کو اپنی حیثیت کے مطابق رہنے کا مکان دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے انہیں تکلیف مت پہنچاؤ اور اگر وہ حمل والیاں ہوں تو انہیں خرچ بھی دیتے رہو۔ ان کے حمل کے پیدا ہونے تک۔ آخر آیت اللہ تعالیٰ کے ارشاد «بعد عسر يسرا‏» تک۔
حدیث نمبر: 5321
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، وسليمان بن يسار، انه سمعهما يذكران،" ان يحيى بن سعيد بن العاص طلق بنت عبد الرحمن بن الحكم، فانتقلها عبد الرحمن، فارسلت عائشة ام المؤمنين إلى مروان بن الحكم وهو امير المدينة: اتق الله وارددها إلى بيتها"، قال مروان في حديث سليمان: إن عبد الرحمن بن الحكم غلبني، وقال القاسم بن محمد: اوما بلغك شان فاطمة بنت قيس، قالت: لا يضرك ان لا تذكر حديث فاطمة، فقال مروان بن الحكم: إن كان بك شر فحسبك ما بين هذين من الشر.(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ،" أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ: اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا"، قَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ غَلَبَنِي، وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَكَمِ: إِنْ كَانَ بِكِ شَرٌّ فَحَسْبُكِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار نے، وہ دونوں بیان کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی (عمرہ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے (شوہر کے) گھر سے لے آئے (عدت کے ایام گزرنے سے پہلے)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر (جہاں اسے طلاق ہوئی ہے) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ (مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ (انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا (کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا)۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک (فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں (میاں بیوی) کے درمیان کشیدگی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar: that Yahya bin Sa`id bin Al-`As divorced the daughter of `Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. `Abdur- Rahman took her to his house. On that `Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, "Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house." Marwan (in Sulaiman's version) said, "Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument)." (In Al-Qasim's versions Marwan said, "Have you not heard of the case of Fatima bint Qais?" Aisha said, "The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to `Aisha, "The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of `Abdur-Rahman."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 242


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5322
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا إسماعيل، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم بن محمد، وسليمان بن يسار، انه سمعهما يذكران،" ان يحيى بن سعيد بن العاص طلق بنت عبد الرحمن بن الحكم، فانتقلها عبد الرحمن، فارسلت عائشة ام المؤمنين إلى مروان بن الحكم وهو امير المدينة: اتق الله وارددها إلى بيتها"، قال مروان في حديث سليمان: إن عبد الرحمن بن الحكم غلبني، وقال القاسم بن محمد: اوما بلغك شان فاطمة بنت قيس، قالت: لا يضرك ان لا تذكر حديث فاطمة، فقال مروان بن الحكم: إن كان بك شر فحسبك ما بين هذين من الشر.(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ،" أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَكَمِ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ: اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا"، قَالَ مَرْوَانُ فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَكَمِ غَلَبَنِي، وَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، قَالَتْ: لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَذْكُرَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ، فَقَالَ مَرْوَانُ بْنُ الحَكَمِ: إِنْ كَانَ بِكِ شَرٌّ فَحَسْبُكِ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ مِنَ الشَّرِّ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے، ان سے قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار نے، وہ دونوں بیان کرتے تھے کہ یحییٰ بن سعید بن العاص نے عبدالرحمٰن بن حکم کی صاحبزادی (عمرہ) کو طلاق دے دی تھی اور ان کے باپ عبدالرحمٰن انہیں ان کے (شوہر کے) گھر سے لے آئے (عدت کے ایام گزرنے سے پہلے)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جب معلوم ہوا تو انہوں نے مروان بن حکم کے یہاں، جو اس وقت مدینہ کا امیر تھا، کہلوایا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو اس کے گھر (جہاں اسے طلاق ہوئی ہے) پہنچا دو۔ جیسا کہ سلیمان بن یسار کی حدیث میں ہے۔ مروان نے اس کو جواب یہ دیا کہ لڑکی کے والد عبدالرحمٰن بن حکم نے میری بات نہیں مانی اور قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ (مروان نے ام المؤمنین کو یہ جواب دیا کہ) کیا آپ کو فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے معاملہ کا علم نہیں ہے؟ (انہوں نے بھی اپنے شوہر کے گھر عدت نہیں گزاری تھی)۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ اگر تم فاطمہ کے واقعہ کا حوالہ نہ دیتے تب بھی تمہارا کچھ نہ بگڑتا (کیونکہ وہ تمہارے لیے دلیل نہیں بن سکتا)۔ مروان بن حکم نے اس پر کہا کہ اگر آپ کے نزدیک (فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ان کے شوہر کے گھر سے منتقل کرنا) ان کے اور ان کے شوہر کے رشتہ داری کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے تھا تو یہاں بھی یہی وجہ کافی ہے کہ دونوں (میاں بیوی) کے درمیان کشیدگی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qasim bin Muhammad and Sulaiman bin Yasar: that Yahya bin Sa`id bin Al-`As divorced the daughter of `Abdur-Rahman bin Al-Hakarn. `Abdur- Rahman took her to his house. On that `Aisha sent a message to Marwan bin Al-Hakam who was the ruler of Medina, saying, "Fear Allah, and urge your brother) to return her to her house." Marwan (in Sulaiman's version) said, "Abdur-Rahman bin Al-Hakam did not obey me (or had a convincing argument)." (In Al-Qasim's versions Marwan said, "Have you not heard of the case of Fatima bint Qais?" Aisha said, "The case of Fatima bint Qais is not in your favor.' Marwan bin Al-Hakam said to `Aisha, "The reason that made Fatima bint Qais go to her father's house is just applicable to the daughter of `Abdur-Rahman."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 242


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.