صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
48. بَابُ الْقُسْطِ لِلْحَادَّةِ عِنْدَ الطُّهْرِ:
48. باب: زمانہ عدت میں حیض سے پاکی کے وقت عود کا استعمال کرنا جائز ہے۔
(48) Chapter. Qust (incense) may be used by a mourning lady after being cleaned from her menses.
حدیث نمبر: 5341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن حفصة، عن ام عطية، قالت:" كنا ننهى ان نحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا، ولا نكتحل ولا نطيب ولا نلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب، وقد رخص لنا عند الطهر إذا اغتسلت إحدانا من محيضها في نبذة من كست اظفار، وكنا ننهى عن اتباع الجنائز".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ:" كُنَّا نُنْهَى أَنْ نُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، وَلَا نَكْتَحِلَ وَلَا نَطَّيَّبَ وَلَا نَلْبَسَ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ، وَقَدْ رُخِّصَ لَنَا عِنْدَ الطُّهْرِ إِذَا اغْتَسَلَتْ إِحْدَانَا مِنْ مَحِيضِهَا فِي نُبْذَةٍ مِنْ كُسْتِ أَظْفَارٍ، وَكُنَّا نُنْهَى عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ".
مجھ سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے حفصہ نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہمیں اس سے منع کیا گیا کہ کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ منائیں سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن کی عدت تھی۔ اس عرصہ میں ہم نہ سرمہ لگاتے نہ خوشبو استعمال کرتے اور نہ رنگا کپڑا پہنتے تھے۔ البتہ وہ کپڑا اس سے الگ تھا جس کا (دھاگا) بننے سے پہلے ہی رنگ دیا گیا ہو۔ ہمیں اس کی اجازت تھی کہ اگر کوئی حیض کے بعد غسل کرے تو اس وقت اظفار کا تھوڑا سا عود استعمال کر لے اور ہمیں جنازہ کے پیچھے چلنے کی بھی ممانعت تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um 'Atiyya: We were forbidden to mourn for more than three days for a dead person, except for a husband, for whom a wife should mourn for four months and ten days (while in the mourning period) we were not allowed to put kohl in our eyes, nor perfume our-selves, nor wear dyed clothes, except a garment of 'Asb (special clothes made in Yemen). But it was permissible for us that when one of us became clean from her menses and took a bath, she could use a piece of a certain kind of incense. And it was forbidden for us to follow funeral processions.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 254


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
49. بَابُ تَلْبَسُ الْحَادَّةُ ثِيَابَ الْعَصْبِ:
49. باب: سوگ والی عورت یمن کے دھاری دار کپڑے پہن سکتی ہے۔
(49) Chapter. A mourning lady can wear clothes of Asb (a kind of Yemeness cloth that is very coarse).
حدیث نمبر: 5342
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الفضل بن دكين، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن هشام، عن حفصة، عن ام عطية، قالت: قال لي النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد فوق ثلاث إلا على زوج، فإنها لا تكتحل ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ، فَإِنَّهَا لَا تَكْتَحِلُ وَلَا تَلْبَسُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا إِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ".
ہم سے فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالسلام بن حرب نے بیان کیا، ان سے ہشام بن حسان نے، ان سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورت اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اس کے لیے جائز نہیں کہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے سوا شوہر کے وہ اس کے سوگ میں نہ سرمہ لگائے نہ رنگا ہوا کپڑا پہنے مگر یمن کا دھاری دار کپڑا (جو بننے سے پہلے ہی رنگا گیا ہو)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um 'Atiyya: The Prophet said, "It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day, to mourn for more than three days for a dead person, except for her husband, in which case she should neither put kohl in her eyes, nor perfume herself, nor wear dyed clothes, except a garment of 'Asb"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 255


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5343
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الانصاري، حدثنا هشام، حدثتنا حفصة، حدثتني ام عطية،" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ولا تمس طيبا إلا ادنى طهرها إذا طهرت نبذة من قسط واظفار". قال ابو عبد الله: القسط والكست مثل الكافور والقافور.(مرفوع) وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَطِيَّةَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَمَسَّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْقُسْطُ وَالْكُسْتُ مِثْلُ الْكَافُورِ وَالْقَافُورِ.
امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ انصاری نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ (کسی میت پر) خاوند کے سوا تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے اور (فرمایا کہ) خوشبو کا استعمال نہ کرے، سوا طہر کے وقت جب حیض سے پاک ہو تو تھوڑا سا عود (قسط) اور (مقام) اظفار (کی خوشبو استعمال کر سکتی ہے)، ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ «قسط» اور «الكست» ایک ہی چیز ہیں، جیسے کافور اور قافور دونوں ایک ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Um 'Atiyya added: The Prophet said, "She should not use perfume except when she becomes clean from her menses whereupon she can use Qust, and Azfar (two kinds of incense).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 255


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
50. بَابُ: {وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا} إِلَى قَوْلِهِ: {بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ}:
50. باب: اور جو لوگ تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں اللہ تعالیٰ کے فرمان «بما تعملون خبير» تک، یعنی وفات کی عدت کا بیان۔
(50) Chapter. “And those of you who die, and leave behind wives... (up to)... and Allah is Well-Acquainted with what you do.” (V.2:234)
حدیث نمبر: 5344
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني إسحاق بن منصور، اخبرنا روح بن عبادة، حدثنا شبل، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد" والذين يتوفون منكم ويذرون ازواجا سورة البقرة آية 234، قال: كانت هذه العدة تعتد عند اهل زوجها واجبا، فانزل الله والذين يتوفون منكم ويذرون ازواجا وصية لازواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم في ما فعلن في انفسهن من معروف سورة البقرة آية 240، قال: جعل الله لها تمام السنة سبعة اشهر وعشرين ليلة وصية، إن شاءت سكنت في وصيتها وإن شاءت خرجت، وهو قول الله تعالى: غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم سورة البقرة آية 240"، فالعدة كما هي واجب عليها زعم ذلك، عن مجاهد، وقال عطاء: قال ابن عباس: نسخت هذه الآية عدتها عند اهلها، فتعتد حيث شاءت، وقول الله تعالى: غير إخراج سورة البقرة آية 240، وقال عطاء: إن شاءت اعتدت عند اهلها وسكنت في وصيتها، وإن شاءت خرجت لقول الله: فلا جناح عليكم فيما فعلن في انفسهن سورة البقرة آية 234، قال عطاء: ثم جاء الميراث، فنسخ السكنى، فتعتد حيث شاءت ولا سكنى لها.(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شِبْلٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ" وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا سورة البقرة آية 234، قَالَ: كَانَتْ هَذِهِ الْعِدَّةُ تَعْتَدُّ عِنْدَ أَهْلِ زَوْجِهَا وَاجِبًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا وَصِيَّةً لأَزْوَاجِهِمْ مَتَاعًا إِلَى الْحَوْلِ غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِي مَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ مِنْ مَعْرُوفٍ سورة البقرة آية 240، قَالَ: جَعَلَ اللَّهُ لَهَا تَمَامَ السَّنَةِ سَبْعَةَ أَشْهُرٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً وَصِيَّةً، إِنْ شَاءَتْ سَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ، وَهُوَ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: غَيْرَ إِخْرَاجٍ فَإِنْ خَرَجْنَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ سورة البقرة آية 240"، فَالْعِدَّةُ كَمَا هِيَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا زَعَمَ ذَلِكَ، عَنْ مُجَاهِدٍ، وَقَالَ عَطَاءٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَسَخَتْ هَذِهِ الْآيَةُ عِدَّتَهَا عِنْدَ أَهْلِهَا، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ، وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: غَيْرَ إِخْرَاجٍ سورة البقرة آية 240، وَقَالَ عَطَاءٌ: إِنْ شَاءَتِ اعْتَدَّتْ عِنْدَ أَهْلِهَا وَسَكَنَتْ فِي وَصِيَّتِهَا، وَإِنْ شَاءَتْ خَرَجَتْ لِقَوْلِ اللَّهِ: فَلا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي أَنْفُسِهِنَّ سورة البقرة آية 234، قَالَ عَطَاءٌ: ثُمَّ جَاءَ الْمِيرَاثُ، فَنَسَخَ السُّكْنَى، فَتَعْتَدُّ حَيْثُ شَاءَتْ وَلَا سُكْنَى لَهَا.
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، کہا ہم سے شبل بن عباد نے، ان سے ابن ابی نجیح نے اور ان سے مجاہد نے آیت کریمہ «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا‏» الخ، یعنی اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں۔ کے متعلق کہا کہ یہ عدت جو شوہر کے گھر والوں کے پاس گزاری جاتی تھی، پہلے واجب تھی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری «والذين يتوفون منكم ويذرون أزواجا وصية لأزواجهم متاعا إلى الحول غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم فيما فعلن في أنفسهن من معروف‏» الخ، یعنی اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں (ان پر لازم ہے کہ) اپنی بیویوں کے حق میں نفع اٹھانے کی وصیت کر جائیں کہ وہ ایک سال تک (گھر سے) نہ نکالی جائیں لیکن اگر وہ (خود) نکل جائیں تو کوئی گناہ تم پر نہیں۔ اس باب میں جسے وہ (بیویاں) اپنے بارے میں دستور کے مطابق کریں۔ مجاہد نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی بیوہ کے لیے سات مہینے بیس دن سال بھر میں سے وصیت قرار دی۔ اگر وہ چاہے تو شوہر کی وصیت کے مطابق وہیں ٹھہری رہے اور اگر چاہے (چار مہینے دس دن کی عدت) پوری کر کے وہاں سے چلی جائے۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «غير إخراج فإن خرجن فلا جناح عليكم‏» تک یعنی انہیں نکالا نہ جائے۔ البتہ اگر وہ خود چلی جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ کا یہی منشا ہے۔ پس عدت تو جیسی کہ پہلے تھی، اب بھی اس پر واجب ہے۔ ابن ابی نجیح نے اسے مجاہد سے بیان کیا اور عطاء نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس پہلی آیت نے بیوہ کو خاوند کے گھر میں عدت گزارنے کے حکم کو منسوخ کر دیا، اس لیے اب وہ جہاں چاہے عدت گزارے اور (اسی طرح اس آیت نے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد «غير إخراج‏» یعنی انہیں نکالا نہ جائے۔ (کو بھی منسوخ کر دیا ہے)۔ عطاء نے کہا کہ اگر وہ چاہے تو اپنے (شوہر کے) گھر والوں کے یہاں ہی عدت گزارے اور وصیت کے مطابق قیام کرے اور اگر چاہے وہاں سے چلی آئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «فلا جناح عليكم فيما فعلن‏» الخ، یعنی پس تم پر اس کا کوئی گناہ نہیں، جو وہ اپنی مرضی کے مطابق کریں۔ عطاء نے کہا کہ اس کے بعد میراث کا حکم نازل ہوا اور اس نے مکان کے حکم کو منسوخ کر دیا۔ پس وہ جہاں چاہے عدت گزار سکتی ہے اور اس کے لیے (شوہر کی طرف سے) مکان کا انتظام نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Mujahid: (regarding the Verse): 'If any of you dies and leaves wives behind,' That was the period of the 'Iddah which the widow was obliged to spend in the house of the late husband. Then Allah revealed: And those of you who die and leave wives should bequeath for their wives a year's maintenance and residence without turning them out, but if they leave, there is no blame on you for what they do of themselves, provided it is honorable (i.e. lawful marriage) (2.240) Mujahid said: Allah has ordered that a widow has the right to stay for seven months and twenty days with her husband's relatives through her husband's will and testament so that she will complete the period of one year (of 'Iddah). But the widow has the right to stay that extra period or go out of her husband's house as is indicated by the statement of Allah: 'But if they leave there is no blame on you,... ' (2.240) Ibn `Abbas said: The above Verse has cancelled the order of spending the period of the 'Iddah at her late husband's house, and so she could spend her period of the 'Iddah wherever she likes. And Allah says: 'Without turning them out.' 'Ata said: If she would, she could spend her period of the 'Iddah at her husband's house, and live there according to her (husband's) will and testament, and if she would, she could go out (of her husband's house) as Allah says: 'There is no blame on you for what they do of themselves.' (2.240) 'Ata added: Then the Verses of inheritance were revealed and the order of residence (for the widow) was cancelled, and she could spend her period of the 'Iddah wherever she would like, and she was no longer entitled to be accommodated by her husband's family.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 256


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5345
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، عن سفيان، عن عبد الله بن ابي بكر بن عمرو بن حزم، حدثني حميد بن نافع، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام حبيبة بنت ابي سفيان، لما جاءها نعي ابيها دعت بطيب، فمسحت ذراعيها، وقالت: ما لي بالطيب من حاجة، لولا اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر تحد على ميت فوق ثلاث إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ، لَمَّا جَاءَهَا نَعِيُّ أَبِيهَا دَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَحَتْ ذِرَاعَيْهَا، وَقَالَتْ: مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ، لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُحِدُّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن ابی بکر بن عمرو بن حزم نے بیان کیا، ان سے حمید بن نافع نے بیان، ان سے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا اور ان سے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب ان کے والد کی وفات کی خبر پہنچی تو انہوں نے خوشبو منگوائی اور اپنے دونوں بازؤں پر لگائی پھر کہا کہ مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو عورت اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہو وہ کسی میت کا تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Zainab bint Um Salama: When Um Habiba bint Abi Sufyan was informed of her father's death, she asked for perfume and rubbed it over her arms and said, "I am not in need of perfume, but I have heard the Prophet saying, "It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days except for her husband for whom the (mourning) period is four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 257


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
51. بَابُ مَهْرِ الْبَغِيِّ وَالنِّكَاحِ الْفَاسِدِ:
51. باب: بیوہ کے خرچے اور نکاح فاسد کا بیان۔
(51) Chapter. What is said regarding the earnings of a prostitute and the illegal wedding.
حدیث نمبر: Q5346
Save to word اعراب English
وقال الحسن: إذا تزوج محرمة وهو لا يشعر فرق بينهما، ولها ما اخذت وليس لها غيره، ثم قال: بعد لها صداقها.وَقَالَ الْحَسَنُ: إِذَا تَزَوَّجَ مُحَرَّمَةً وَهُوَ لَا يَشْعُرُ فُرِّقَ بَيْنَهُمَا، وَلَهَا مَا أَخَذَتْ وَلَيْسَ لَهَا غَيْرُهُ، ثُمَّ قَالَ: بَعْدُ لَهَا صَدَاقُهَا.
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کوئی شخص نہ جان کر کسی محرمہ عورت سے نکاح کرے تو ان کے درمیان جدائی کرا دی جائے گی اور وہ کچھ مہر لے چکی ہے وہ اسی کا ہو گا۔ اس کے سوا اور کچھ اسے نہیں ملے گا، پھر اس کے بعد کہ اسے اس کا مہر مثل دیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 5346
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن ابي بكر بن عبد الرحمن، عن ابي مسعود رضي الله عنه، قال:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب، وحلوان الكاهن، ومهر البغي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ، وَحُلْوَانِ الْكَاهِنِ، وَمَهْرِ الْبَغِيِّ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے ابوبکر بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، کاہن کی کمائی اور زانیہ عورت کے زنا کی کمائی کھانے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Mas`ud: The Prophet prohibited taking the price of a dog, the earnings of a soothsayer and the money earned by prostitution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 258


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5347
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال:" لعن النبي صلى الله عليه وسلم الواشمة والمستوشمة، وآكل الربا وموكله، ونهى عن ثمن الكلب وكسب البغي ولعن المصورين".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَوْنُ بْنُ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ، وَآكِلَ الرِّبَا وَمُوكِلَهُ، وَنَهَى عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَكَسْبِ الْبَغِيِّ وَلَعَنَ الْمُصَوِّرِينَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے عون بن ابی جحیفہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گودنے والی اور گدوانے والی، سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت بھیجی اور آپ نے کتے کی قیمت اور زانیہ کی کمائی کھانے سے منع فرمایا اور تصویر بنانے والوں پر لعنت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Juhaifa: The Prophet cursed the lady who practices tattooing and the one who gets herself tattooed, and one who eats (takes) Riba' (usury) and the one who gives it. And he prohibited taking the price of a dog, and the money earned by prostitution, and cursed the makers of pictures.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 259


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5348
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن محمد بن جحادة، عن ابي حازم، عن ابي هريرة،" نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن كسب الإماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ".
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں محمد بن جحادہ نے، انہیں ابوحازم نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کے زنا کی کمائی سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet forbade taking the earnings of a slave girl by prostitution.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 260


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
52. بَابُ الْمَهْرِ لِلْمَدْخُولِ عَلَيْهَا:
52. باب: جس عورت سے صحبت کی اس کا پورا مہر واجب ہو جانا۔
(52) Chapter. The Mahr of the lady whose husband entered upon her to consummate his marriage.
حدیث نمبر: Q5349
Save to word اعراب English
وكيف الدخول، او طلقها قبل الدخول والمسيس.وَكَيْفَ الدُّخُولُ، أَوْ طَلَّقَهَا قَبْلَ الدُّخُولِ وَالْمَسِيسِ.
‏‏‏‏ اور صحبت کے کیا معنی ہیں اور دخول اور مساس سے پہلے طلاق دے دینے کا حکم (جماع کرنا یا خلوت ہو جانا)۔

Previous    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.