صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
49. بَابُ تَلْبَسُ الْحَادَّةُ ثِيَابَ الْعَصْبِ:
49. باب: سوگ والی عورت یمن کے دھاری دار کپڑے پہن سکتی ہے۔
(49) Chapter. A mourning lady can wear clothes of Asb (a kind of Yemeness cloth that is very coarse).
حدیث نمبر: 5343
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الانصاري، حدثنا هشام، حدثتنا حفصة، حدثتني ام عطية،" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ولا تمس طيبا إلا ادنى طهرها إذا طهرت نبذة من قسط واظفار". قال ابو عبد الله: القسط والكست مثل الكافور والقافور.(مرفوع) وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَتْنَا حَفْصَةُ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ عَطِيَّةَ،" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَمَسَّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى طُهْرِهَا إِذَا طَهُرَتْ نُبْذَةً مِنْ قُسْطٍ وَأَظْفَارٍ". قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: الْقُسْطُ وَالْكُسْتُ مِثْلُ الْكَافُورِ وَالْقَافُورِ.
امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ انصاری نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا، کہا ہم سے حفصہ بنت سیرین نے اور ان سے ام عطیہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ (کسی میت پر) خاوند کے سوا تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے اور (فرمایا کہ) خوشبو کا استعمال نہ کرے، سوا طہر کے وقت جب حیض سے پاک ہو تو تھوڑا سا عود (قسط) اور (مقام) اظفار (کی خوشبو استعمال کر سکتی ہے)، ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) کہتے ہیں کہ «قسط» اور «الكست» ایک ہی چیز ہیں، جیسے کافور اور قافور دونوں ایک ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Um 'Atiyya added: The Prophet said, "She should not use perfume except when she becomes clean from her menses whereupon she can use Qust, and Azfar (two kinds of incense).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 255


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5343 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5343  
حدیث حاشیہ:
کسی بھی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منانا منع ہے مگر خاوند کے لیے چار مہینے دس دن کے سوگ کی اجازت ہے۔
اب وہ لوگ خود غور کرلیں جو حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے نام پر ہر سال محرم میں سوگ کرتے ہیں، سیاہ کپڑے پہنتے اور ماتم کرتے ہوئے اپنی چھاتی کو کوٹتے ہیں۔
یہ لوگ یقینا اللہ اور اس کے رسول کے نافرمان ہیں۔
اللہ ان کو ہدایت فرمائے، آمین۔
اس سلسلہ میں سنی حضرات کو ضرور غور کرناچاہیئے کہ وہ اہل سنت کے مسلک کے خلاف حرکت کرکے سخت گناہ کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ھداھم اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5343   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5343  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس امر پر علمائے امت کا اتفاق ہے کہ سوگ منانے والی عورت زرد رنگ کے کپڑے یا دوسرے رنگین کپڑے نہیں پہن سکتی لیکن سیاہ رنگ کا لباس استعمال کر سکتی ہے کیونکہ سیاہ لباس زینت کے لیے نہیں بلکہ حزن و افسوس کے اظہار کے لیے ہوتا ہے۔
بعض علماء نے اس حدیث کے پیش نظر لکھا ہے کہ عورت ان دنوں سفید لباس پہن سکتی ہے لیکن اگر سفید لباس زینت کے لیے ہے تو اس کے استعمال پر پابندی ہے، اسی طرح جب سیاہ لباس زینت کے لیے ہو گا تو اسے بھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہ ثابت کیا ہے کہ سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے استعمال میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح جو کپڑا بننے سے پہلے اس کا دھاگا رنگین ہو اسے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے بشرطیکہ زینت کے لیے نہ ہو۔
واللہ اعلم (فتح الباری: 9/608)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5343   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.