صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
حدیث نمبر: 5332
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع،" ان ابن عمر بن الخطاب رضي الله عنهما طلق امراة له وهي حائض تطليقة واحدة، فامره رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يراجعها، ثم يمسكها حتى تطهر ثم تحيض عنده حيضة اخرى، ثم يمهلها حتى تطهر من حيضها، فإن اراد ان يطلقها، فليطلقها حين تطهر من قبل ان يجامعها، فتلك العدة التي امر الله ان تطلق لها النساء"، وكان عبد الله إذا سئل عن ذلك، قال لاحدهم: إن كنت طلقتها ثلاثا فقد حرمت عليك، حتى تنكح زوجا غيرك. وزاد فيه غيره. عن الليث، حدثني نافع، قال ابن عمر: لو طلقت مرة او مرتين فإن النبي صلى الله عليه وسلم امرني بهذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ،" أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضِهَا، فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُجَامِعَهَا، فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ"، وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ، قَالَ لِأَحَدِهِمْ: إِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهَا ثَلَاثًا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْكَ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَكَ. وَزَادَ فِيهِ غَيْرُهُ. عَنْ اللَّيْثِ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَوْ طَلَّقْتَ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنِي بِهَذَا.
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تو اس وقت وہ حائضہ تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ رجعت کر لیں اور انہیں اس وقت تک اپنے ساتھ رکھیں جب تک وہ اس حیض سے پاک ہونے کے بعد پھر دوبارہ حائضہ نہ ہوں۔ اس وقت بھی ان سے کوئی تعرض نہ کریں اور جب وہ اس حیض سے بھی پاک ہو جائیں تو اگر اس وقت انہیں طلاق دینے کا ارادہ ہو تو طہر میں اس سے پہلے کہ ان سے ہمبستری کریں، طلاق دیں۔ پس یہی وہ وقت ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اگر اس کے (مطلقہ ثلاثہ کے) بارے میں سوال کیا جاتا تو سوال کرنے والے سے وہ کہتے کہ اگر تم نے تین طلاقیں دے دی ہیں تو پھر تمہاری بیوی تم پر حرام ہے۔ یہاں تک کہ وہ تمہارے سوا دوسرے شوہر سے نکاح کرے۔ «غير قتيبة» (ابوالجہم) کے اس حدیث میں لیث سے یہ اضافہ کیا ہے کہ (انہوں نے بیان کیا کہ) مجھ سے نافع نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر تم نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاق دے دی ہو۔ (تو تم اسے دوبارہ اپنے نکاح میں لا سکتے ہو) کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اس کا حکم دیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Nafi`: Ibn `Umar bin Al-Khattab divorced his wife during her menses. Allah's Apostle ordered him to take her back till she became clean, and when she got another period while she was with him, she should wait till she became clean again and only then, if he wanted to divorce her, he could do so before having sexual relations with her. And that is the period Allah has fixed for divorcing women. Whenever `Abdullah (bin `Umar) was asked about that, he would say to the questioner, "If you divorced her thrice, she is no longer lawful for you unless she marries another man (and the other man divorces her in his turn).' Ibn `Umar further said, 'Would that you (people) only give one or two divorces, because the Prophet has ordered me so."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 249


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
45. بَابُ مُرَاجَعَةِ الْحَائِضِ:
45. باب: حائضہ سے رجعت کرنا۔
(45) Chapter. To take hack one’s wife (if she is divorced) while in her menses.
حدیث نمبر: 5333
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج، حدثنا يزيد بن إبراهيم، حدثنا محمد بن سيرين، حدثني يونس بن جبير، سالت ابن عمر، فقال:" طلق ابن عمر امراته وهي حائض، فسال عمر النبي صلى الله عليه وسلم، فامره ان يراجعها، ثم يطلق من قبل عدتها، قلت: فتعتد بتلك التطليقة، قال: ارايت إن عجز واستحمق".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ جُبَيْرٍ، سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ:" طَلَّقَ ابْنُ عُمَرَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ، فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ثُمَّ يُطَلِّقَ مِنْ قُبُلِ عِدَّتِهَا، قُلْتُ: فَتَعْتَدُّ بِتِلْكَ التَّطْلِيقَةِ، قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ".
ہم سے حجاج نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا، کہا مجھ سے یونس بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس وقت وہ حائضہ تھیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ابن عمر اپنی بیوی سے رجوع کر لیں۔ پھر جب طلاق کا صحیح وقت آئے تو طلاق دیں (یونس بن جبیر نے بیان کیا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) میں نے پوچھا کہ کیا اس طلاق کا بھی شمار ہوا تھا؟ انہوں نے بتلایا کہ اگر کوئی طلاق دینے والا شرع کے احکام بجا لانے سے عاجز ہو یا احمق بیوقوف ہو (تو کیا طلاق نہیں پڑے گی؟)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Yunus Ibn Jubair: Ibn `Umar divorced his wife while she was having her menses. `Umar asked the Prophet who said, "Order him (your son) to take her back, and then divorced her before her period of the 'Iddah has elapsed." I asked Ibn `Umar, "Will that divorce (during the menses) be counted?" He replied, "If somebody behaves foolishly (will his foolishness be an excuse for his misbehavior)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 250


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
46. بَابُ تُحِدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا:
46. باب: جس عورت کا شوہر مر جائے وہ چار مہینے دس دن تک سوگ منائے۔
(46) Chapter. A widow should mourn for four months and ten days.
حدیث نمبر: Q5334
Save to word اعراب English
وقال الزهري:" لا ارى ان تقرب الصبية المتوفى عنها الطيب لان عليها العدة".وَقَالَ الزُّهْرِيُّ:" لَا أَرَى أَنْ تَقْرَبَ الصَّبِيَّةُ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا الطِّيبَ لِأَنَّ عَلَيْهَا الْعِدَّةَ".
‏‏‏‏ زہری نے کہا کہ کم عمر لڑکی کا شوہر بھی اگر انتقال کر گیا ہو تو میں اس کے لیے بھی خوشبو کا استعمال جائز نہیں سمجھتا کیونکہ اس پر بھی عدت واجب ہے۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم نے، انہیں حمید بن نافع نے اور انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے ان تین احادیث کی خبر دی۔
حدیث نمبر: 5334
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قالت زينب: فدخلت على زينب بنت جحش حين توفي اخوها، فدعت بطيب، فمست منه، ثم قالت: اما والله ما لي بالطيب من حاجة غير اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على المنبر:" لا يحل لامراة تؤمن بالله واليوم الآخر ان تحد على ميت فوق ثلاث ليال إلا على زوج اربعة اشهر وعشرا".(موقوف , مرفوع) قَالَتْ زَيْنَبُ: فَدَخَلْتُ عَلَى زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ حِينَ تُوُفِّيَ أَخُوهَا، فَدَعَتْ بِطِيبٍ، فَمَسَّتْ مِنْهُ، ثُمّ قَالَتْ: أَمَا وَاللَّهِ مَا لِي بِالطِّيبِ مِنْ حَاجَةٍ غَيْرَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ تُحِدَّ عَلَى مَيِّتٍ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا عَلَى زَوْجٍ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس وقت گئی جب ان کے والد ابوسفیان بن حرب رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تھا۔ ام حبیبہ نے خوشبو منگوائی جس میں خلوق خوشبو کی زردی یا کسی اور چیز کی ملاوٹ تھی، پھر وہ خوشبو ایک لونڈی نے ان کو لگائی اور ام المؤمنین نے خود اپنے رخساروں پر اسے لگایا۔ اس کے بعد کہا کہ واللہ! مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو جائز نہیں کہ وہ تین دن سے زیادہ کسی کا سوگ منائے سوا شوہر کے (کہ اس کا سوگ) چار مہینے دس دن کا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Humaid bin Nafi`: Zainab bint Abu Salama told me these three narrations: Zainab said: I went to Um Habiba, the wife of the Prophet when her father, Abu- Sufyan bin Herb had died. Um ,Habiba asked for a perfume which contained yellow scent (Khaluq) or some other scent, and she first perfumed one of the girls with it and then rubbed her cheeks with it and said, "By Allah, I am not in need of perfume, but I have heard Allah's Apostle saying, 'It is not lawful for a lady who believes in Allah and the Last Day to mourn for a dead person for more than three days unless he is her husband for whom she should mourn for four months and ten days.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5335
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قالت زينب: وسمعت ام سلمة، تقول:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابنتي توفي عنها زوجها، وقد اشتكت عينها، افتكحلها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، مرتين او ثلاثا كل ذلك يقول: لا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما هي اربعة اشهر وعشر، وقد كانت إحداكن في الجاهلية ترمي بالبعرة على راس الحول". قال حميد: فقلت لزينب: وما ترمي بالبعرة على راس الحول؟(موقوف , مرفوع) قَالَتْ زَيْنَبُ: وَسَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ، تَقُولُ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا، وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا، أَفَتَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ: لَا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ". قَالَ حُمَيْدٌ: فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ: وَمَا تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ؟
زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس کے بعد میں ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے یہاں اس وقت گئی جب ان کے بھائی کا انتقال ہوا۔ انہوں نے بھی خوشبو منگوائی اور استعمال کیا کہا کہ واللہ! مجھے خوشبو کے استعمال کی کوئی خواہش نہیں تھی لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر یہ فرماتے سنا ہے کہ کسی عورت کے لیے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو یہ جائز نہیں کہ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ منائے، صرف شوہر کے لیے چار مہینے دس دن کا سوگ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Zainab further said: I want to Zainab bint Jahsh when her brother died. She asked for perfume and used some of it and said, "By Allah, I am not in need of perfume, but I have heard Allah's Apostle saying on the pulpit, 'It is not lawful for a lady who believes in Allah and the last day to mourn for more than three days except for her husband for whom she should mourn for four months and ten days.'"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5336
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قالت زينب وسمعت ام سلمة تقول جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن ابنتي توفي عنها زوجها وقد اشتكت عينها افتكحلها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا» . مرتين او ثلاثا كل ذلك يقول لا، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما هي اربعة اشهر وعشر، وقد كانت إحداكن في الجاهلية ترمي بالبعرة على راس الحول» .(موقوف , مرفوع) قَالَتْ زَيْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنَهَا أَفَتَكْحُلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ» . مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا كُلَّ ذَلِكَ يَقُولُ لاَ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ، وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ» .
زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو بھی یہ کہتے سنا کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میری لڑکی کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہے اور اس کی آنکھوں میں تکلیف ہے تو کیا وہ سرمہ لگا سکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ نہیں، دو تین مرتبہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا) ہر مرتبہ یہ فرماتے تھے کہ نہیں! پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ (شرعی عدت) چار مہینے اور دس دن ہی کی ہے۔ جاہلیت میں تو تمہیں سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی (جب کہیں عدت سے باہر ہوتی تھی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Zainab further said: "I heard my mother, Um Salama saying that a woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! The husband of my daughter has died and she is suffering from an eye disease, can she apply kohl to her eye?" Allah's Apostle replied, "No," twice or thrice. (Every time she repeated her question) he said, "No." Then Allah's Apostle added, "It is just a matter of four months and ten days. In the Pre-Islamic Period of ignorance a widow among you should throw a globe of dung when one year has elapsed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5337
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف , مرفوع) قال حميد فقلت لزينب وما ترمي بالبعرة على راس الحول فقالت زينب كانت المراة إذا توفي عنها زوجها دخلت حفشا، ولبست شر ثيابها، ولم تمس طيبا حتى تمر بها سنة، ثم تؤتى بدابة حمار او شاة او طائر فتفتض به، فقلما تفتض بشيء إلا مات، ثم تخرج فتعطى بعرة فترمي، ثم تراجع بعد ما شاءت من طيب او غيره. سئل مالك ما تفتض به قال تمسح به جلدها.(موقوف , مرفوع) قَالَ حُمَيْدٌ فَقُلْتُ لِزَيْنَبَ وَمَا تَرْمِي بِالْبَعَرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ فَقَالَتْ زَيْنَبُ كَانَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا دَخَلَتْ حِفْشًا، وَلَبِسَتْ شَرَّ ثِيَابِهَا، وَلَمْ تَمَسَّ طِيبًا حَتَّى تَمُرَّ بِهَا سَنَةٌ، ثُمَّ تُؤْتَى بِدَابَّةٍ حِمَارٍ أَوْ شَاةٍ أَوْ طَائِرٍ فَتَفْتَضُّ بِهِ، فَقَلَّمَا تَفْتَضُّ بِشَيْءٍ إِلاَّ مَاتَ، ثُمَّ تَخْرُجُ فَتُعْطَى بَعَرَةً فَتَرْمِي، ثُمَّ تُرَاجِعُ بَعْدُ مَا شَاءَتْ مِنْ طِيبٍ أَوْ غَيْرِهِ. سُئِلَ مَالِكٌ مَا تَفْتَضُّ بِهِ قَالَ تَمْسَحُ بِهِ جِلْدَهَا.
حمید نے بیان کیا کہ میں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اس کا کیا مطلب ہے کہ سال بھر تک مینگنی پھینکنی پڑتی تھی؟ انہوں نے فرمایا کہ زمانہ جاہلیت میں جب کسی عورت کا شوہر مر جاتا تو وہ ایک نہایت تنگ و تاریک کوٹھڑی میں داخل ہو جاتی۔ سب سے برے کپڑے پہنتی اور خوشبو کا استعمال ترک کر دیتی۔ یہاں تک کہ اسی حالت میں ایک سال گزر جاتا پھر کسی چوپائے گدھے یا بکری یا پرندہ کو اس کے پاس لایا جاتا اور وہ عدت سے باہر آنے کے لیے اس پر ہاتھ پھیرتی۔ ایسا کم ہوتا تھا کہ وہ کسی جانور پر ہاتھ پھیر دے اور وہ مر نہ جائے۔ اس کے بعد وہ نکالی جاتی اور اسے مینگنی دی جاتی جسے وہ پھینکتی۔ اب وہ خوشبو وغیرہ کوئی بھی چیز استعمال کر سکتی تھی۔ امام مالک سے پوچھا گیا کہ «تفتض به» کا کیا مطلب ہے تو آپ نے فرمایا وہ اس کا جسم چھوتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

I (Humaid) said to Zainab, "What does 'throwing a globe of dung when one year had elapsed' mean?" Zainab said, "When a lady was bereaved of her husband, she would live in a wretched small room and put on the worst clothes she had and would not touch any scent till one year had elapsed. Then she would bring an animal, e.g. a donkey, a sheep or a bird and rub her body against it. The animal against which she would rub her body would scarcely survive. Only then she would come out of her room, whereupon she would be given a globe of dung which she would throw away and then she would use the scent she liked or the like."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 251


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
47. بَابُ الْكُحْلِ لِلْحَادَّةِ:
47. باب: عورت عدت میں سرمہ کا استعمال نہ کرے۔
(47) Chapter. Can a mourning lady use kohl?
حدیث نمبر: 5338
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس، حدثنا شعبة، حدثنا حميد بن نافع، عن زينب بنت ام سلمة، عن امها، ان امراة توفي زوجها، فخشوا على عينيها، فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستاذنوه في الكحل، فقال: لا تكحل، قد كانت إحداكن تمكث في شر احلاسها او شر بيتها، فإذا كان حول فمر كلب رمت ببعرة، فلا حتى تمضي اربعة اشهر وعشر".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ امْرَأَةً تُوُفِّيَ زَوْجُهَا، فَخَشُوا عَلَى عَيْنَيْهَا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنُوهُ فِي الْكُحْلِ، فَقَالَ: لَا تَكَحَّلْ، قَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ تَمْكُثُ فِي شَرِّ أَحْلَاسِهَا أَوْ شَرِّ بَيْتِهَا، فَإِذَا كَانَ حَوْلٌ فَمَرَّ كَلْبٌ رَمَتْ بِبَعَرَةٍ، فَلَا حَتَّى تَمْضِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وَعَشْرٌ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، کہا ہم سے حمید بن نافع نے، ان سے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی والدہ سے کہ ایک عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا، اس کے بعد اس کی آنکھ میں تکلیف ہوئی تو اس کے گھر والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے سرمہ لگانے کی اجازت مانگی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سرمہ (زمانہ عدت میں) نہ لگاؤ۔ (زمانہ جاہلیت میں) تمہیں بدترین کپڑے میں وقت گزارنا پڑتا تھا، یا (راوی کو شک تھا کہ یہ فرمایا کہ) بدترین گھر میں وقت (عدت) گزارنا پڑتا تھا۔ جب اس طرح ایک سال پورا ہو جاتا تو اس کے پاس سے کتا گزرتا اور وہ اس پر مینگنی پھینکتی (جب عدت سے باہر آتی) پس سرمہ نہ لگاؤ۔ یہاں تک کہ چار مہینے دس دن گزر جائیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Salama: A woman was bereaved of her husband and her relatives worried about her eyes (which were diseased). They came to Allah's Apostle, and asked him to allow them to treat her eyes with kohl, but he said, "She should not apply kohl to her eyes. (In the Pre-Islamic period of Ignorance) a widowed woman among you would stay in the worst of her clothes (or the worst part of her house) and when a year had elapsed, if a dog passed by her, she would throw a globe of dung, Nay, (she cannot use kohl) till four months and ten days have elapsed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 252


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وسمعت زينب بنت ام سلمة تحدث، عن ام حبيبة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يحل لامراة مسلمة تؤمن بالله واليوم الآخر، ان تحد فوق ثلاثة ايام إلا على زوجها اربعة اشهر وعشرا".(مرفوع) وَسَمِعْتُ زَيْنَبَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ تُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا".
اور میں نے زینب بنت ام سلمہ سے سنا، وہ ام حبیبہ سے بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک مسلمان عورت جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو۔ اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ کسی (کی وفات) کا سوگ تین دن سے زیادہ منائے سوا شوہر کے کہ اس کے لیے چار مہینے دس دن ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Habiba: The Prophet said, "It is not lawful for a Muslim woman who believes in Allah and the Last Day to mourn for more than three days, except for her husband, for whom she should mourn for four months and ten days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 252


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5340
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، حدثنا سلمة بن علقمة، عن محمد بن سيرين، قالت ام عطية:" نهينا ان نحد اكثر من ثلاث إلا بزوج".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ:" نُهِينَا أَنْ نُحِدَّ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثٍ إِلَّا بِزَوْجٍ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر نے بیان کیا، کہا ہم سے سلمہ بنت علقمہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہمیں منع کیا گیا ہے کہ شوہر کے سوا کسی کا سوگ تین دن سے زیادہ منائیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um 'Atiyya: We were forbidden to mourn for more than three days except for a husband.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 253


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.