(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إذا استاذنت امراة احدكم إلى المسجد فلا يمنعها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَأْذَنَتِ امْرَأَةُ أَحَدِكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يَمْنَعْهَا".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جب تم میں سے کسی کی بیوی مسجد میں (نماز پڑھنے کے لیے) جانے کی اجازت مانگے تو اسے نہ روکو بلکہ اجازت دے دو۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، انها قالت:" جاء عمي من الرضاعة، فاستاذن علي، فابيت ان آذن له حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالته عن ذلك، فقال: إنه عمك، فاذني له، قالت: فقلت: يا رسول الله، إنما ارضعتني المراة ولم يرضعني الرجل، قالت: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنه عمك فليلج عليك، قالت عائشة: وذلك بعد ان ضرب علينا الحجاب، قالت عائشة: يحرم من الرضاعة ما يحرم من الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ:" جَاءَ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ: إِنَّهُ عَمُّكِ، فَأْذَنِي لَهُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: وَذَلِكَ بَعْدَ أَنْ ضُرِبَ عَلَيْنَا الْحِجَابُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الْوِلَادَةِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میرے دودھ چچا (رضاعی چچا، افلح) آئے اور میرے پاس اندر آنے کی اجازت چاہی لیکن میں نے کہا کہ جب تک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ نہ لوں، اجازت نہیں دے سکتی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ سے اس کے متعلق پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے رضاعی چچا ہیں، انہیں اندر بلا لو۔ میں نے اس پر کہا کہ یا رسول اللہ! عورت نے مجھے دودھ پلایا تھا کوئی مرد نے تھوڑا ہی پلایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہیں تو وہ تمہارے چچا ہی (رضاعی) اس لیے وہ تمہارے پاس آ سکتے ہیں، یہ واقعہ ہمارے لیے پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ خون سے جو چیزیں حرام ہوتی ہیں رضاعت سے بھی وہ حرام ہو جاتی ہیں۔
Narrated `Aisha: My foster uncle came and asked permission (to enter) but I refused to admit him till I asked Allah's Apostle about that. He said, "He is your uncle, so allow him to come in." I said, "O Allah's Apostle! I have been suckled by a woman and not by a man." Allah's Apostle said, "He is your uncle, so let him enter upon you." And that happened after the order of Al-Hijab (compulsory veiling) was revealed. All things which become unlawful because of blood relations are unlawful because of the corresponding foster suckling relations.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 166
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت کسی عورت سے ملنے کے بعد اپنے شوہر سے اس کا حلیہ نہ بیان کرے، گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے۔
Narrated `Abdullah bin Mas`ud: The Prophet said, "A woman should not look at or touch another woman to describe her to her husband in such a way as if he was actually looking at her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 167
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني شقيق، قال: سمعت عبد الله، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تباشر المراة المراة فتنعتها لزوجها كانه ينظر إليها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاشِرِ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ فَتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا، کہا میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی عورت کسی عورت سے مل کر اپنے شوہر سے اس کے حلیہ نہ بیان کرے گویا کہ وہ اسے دیکھ رہا ہے۔
Narrated `Abdullah: The Prophet said, "A woman should not look at or touch another woman to describe her to her husband in such a way as if he was actually looking at her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 168
(مرفوع) حدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال:" قال سليمان بن داود عليهما السلام: لاطوفن الليلة بمائة امراة تلد كل امراة غلاما يقاتل في سبيل الله، فقال له الملك: قل إن شاء الله، فلم يقل ونسي فاطاف بهن ولم تلد منهن إلا امراة نصف إنسان، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لو قال إن شاء الله لم يحنث وكان ارجى لحاجته".(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ عَلَيْهِمَا السَّلَام: لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ بِمِائَةِ امْرَأَةٍ تَلِدُ كُلُّ امْرَأَةٍ غُلَامًا يُقَاتِلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ لَهُ الْمَلَكُ: قُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَلَمْ يَقُلْ وَنَسِيَ فَأَطَافَ بِهِنَّ وَلَمْ تَلِدْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ نِصْفَ إِنْسَانٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَمْ يَحْنَثْ وَكَانَ أَرْجَى لِحَاجَتِهِ".
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن طاؤس نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سلیمان بن داؤد علیہاالسلام نے فرمایا کہ آج رات میں اپنی سو بیویوں کے پاس ہو آؤں گا (اور اس قربت کے نتیجہ میں) ہر عورت ایک لڑکا جنے گی تو سو لڑکے ایسے پیدا ہوں گے جو اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے۔ فرشتہ نے ان سے کہا کہ ان شاءاللہ کہہ لیجئے لیکن انہوں نے نہیں کہا اور بھول گئے۔ چنانچہ آپ تمام بیویوں کے پاس گئے لیکن ایک کے سوا کسی کے بھی بچہ پیدا نہ ہوا اور اس ایک کے یہاں بھی آدھا بچہ پیدا ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ان شاءاللہ کہہ لیتے تو ان کی مراد بر آتی اور ان کی خواہش پوری ہونے کی امید زیادہ ہوتی۔
Narrated Abu Huraira: (The Prophet) Solomon son of (the Prophet) David said, "Tonight I will go round (i.e. have sexual relations with) one hundred women (my wives) everyone of whom will deliver a male child who will fight in Allah's Cause." On that an Angel said to him, "Say: 'If Allah will.' " But Solomon did not say it and forgot to say it. Then he had sexual relations with them but none of them delivered any child except one who delivered a half person. The Prophet said, "If Solomon had said: 'If Allah will,' Allah would have fulfilled his (above) desire and that saying would have made him more hopeful."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 169
121. باب: آدمی سفر سے رات کے وقت اپنے گھر نہ آئے یعنی لمبے سفر کے بعد ایسا نہ ہو کہ اپنے گھر والوں پر تہمت لگانے کا موقع پیدا ہو یا ان کے عیب نکالنے کا۔
(121) Chapter. If a man is away or absent from his family for a long time, then on returning home, he should not enter his house at night, lest he should find something which might arouse his suspicion as regards his family, or lest he should discover their defects.
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محارب بن دثار، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" يكره ان ياتي الرجل اهله طروقا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَارِبُ بْنُ دِثَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَكْرَهُ أَنْ يَأْتِيَ الرَّجُلُ أَهْلَهُ طُرُوقًا".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے محارب بن دثار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی شخص سے رات کے وقت اپنے گھر (سفر سے اچانک) آنے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرماتے تھے۔
ہم سے محمد بن مقاتل مروزی نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم بن سلیمان نے خبر دی، انہیں عامر شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص زیادہ دنوں تک اپنے گھر سے دور ہو تو یکایک رات کو اپنے گھر میں نہ آ جائے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "When anyone of you is away from his house for a long time, he should not return to his family at night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 171
(مرفوع) حدثنا مسدد، عن هشيم، عن سيار، عن الشعبي، عن جابر، قال:" كنت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة، فلما قفلنا تعجلت على بعير قطوف، فلحقني راكب من خلفي، فالتفت فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ما يعجلك؟ قلت: إني حديث عهد بعرس، قال: فبكرا تزوجت ام ثيبا؟ قلت: بل ثيبا، قال: فهلا جارية تلاعبها وتلاعبك، قال: فلما قدمنا ذهبنا لندخل، فقال: امهلوا حتى تدخلوا ليلا اي عشاء لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة"، قال: وحدثني الثقة، انه قال في هذا الحديث: الكيس الكيس يا جابر يعني الولد.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا يُعْجِلُكَ؟ قُلْتُ: إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: فَبِكْرًا تَزَوَّجْتَ أَمْ ثَيِّبًا؟ قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: فَهَلَّا جَارِيَةً تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ"، قَالَ: وَحَدَّثَنِي الثِّقَةُ، أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: الْكَيْسَ الْكَيْسَ يَا جَابِرُ يَعْنِي الْوَلَدَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے ہشیم بن بشیر نے، ان سے سیار بن دروان نے، ان سے عامر شعبی نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد (غزوہ تبوک) میں تھا، جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا۔ اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، کنواری عورت سے تم نے شادی کی یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا، کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ جابر نے بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ۔ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ موئے زیر ناف صاف کر لیں۔ ہشیم نے بیان کیا کہ مجھ سے ایک معتبر راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ «الكيس، الكيس» یعنی اے جابر! جب تو گھر پہنچے تو خوب خوب «كيس» کیجؤ (امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) «كيس» کا مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کیجؤ۔
Narrated Jabir: I was with Allah's Apostle in a Ghazwa, and when we returned, I wanted to hurry, while riding a slow camel. A rider came behind me. I looked back and saw that the rider was Allah's Apostle . He said (to me), "What makes you in such a hurry?" I replied, "I am newly married." He said, "Did you marry a virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin but) a matron." He said, "Why didn't you marry a young girl with whom you could play and who could play with you?" Then when we approached (Medina) and were going to enter (it), the Prophet said, "Wait till you enter (your homes) at night (in the first part of the night) so that the ladies with unkempt hair may comb their hair, and those whose husbands have been absent (for a long time) may shave their pubic hair." (The sub-narrator, Hashim said: A reliable narrator told me that the Prophet added in this Hadith: "(Seek to beget) children! Children, O Jabir!")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 172
(مرفوع) حدثنا محمد بن الوليد، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا دخلت ليلا فلا تدخل على اهلك حتى تستحد المغيبة وتمتشط الشعثة"، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فعليك بالكيس الكيس". تابعه عبيد الله، عن وهب، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم: في الكيس.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَيَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا دَخَلْتَ لَيْلًا فَلَا تَدْخُلْ عَلَى أَهْلِكَ حَتَّى تَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ وَتَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ"، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَعَلَيْكَ بِالْكَيْسِ الْكَيْسِ". تَابَعَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبٍ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي الْكَيْسِ.
ہم سے محمد بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سیار نے، ان سے شعبی نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (غزوہ تبوک سے واپسی کے وقت) فرمایا، جب رات کے وقت تم مدینہ میں پہنچو تو اس وقت تک اپنے گھروں میں نہ جانا جب تک ان کی بیویاں جو مدینہ منورہ میں موجود نہیں تھے، اپنا موئے زیر ناف صاف نہ کر لیں اور جن کے بال پراگندہ ہوں وہ کنگھا نہ کر لیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ضروری ہے کہ جب تم گھر پہنچو تو خوب خوب «كيس» کیجؤ۔ شعبی کے ساتھ اس حدیث کو عبیداللہ نے بھی وہب بن کیسان سے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، اس میں بھی «كيس» کا ذکر ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "If you enter (your town) at night (after coming from a journey), do not enter upon your family till the woman whose husband was absent (from the house) shaves her pubic hair and the woman with unkempt hair, combs her hair" Allah's Apostle further said, "(O Jabir!) Seek to have offspring, seek to have offspring!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 173
123. باب: جب خاوند سفر سے آئے تو عورت استرہ لے اور بالوں میں کنگھی کرے۔
(123) Chapter. The woman (whose husband is absent for a long time) should shave her pubic hair, and those whose hair is unkempt should comb their hair.
(مرفوع) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا هشيم، اخبرنا سيار، عن الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال:" كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة، فلما قفلنا كنا قريبا من المدينة تعجلت على بعير لي قطوف، فلحقني راكب من خلفي فنخس بعيري بعنزة كانت معه فسار بعيري كاحسن ما انت راء من الإبل، فالتفت فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إني حديث عهد بعرس، قال: اتزوجت؟ قلت: نعم، قال: ابكرا ام ثيبا؟ قال: قلت: بل ثيبا، قال: فهلا بكرا تلاعبها وتلاعبك، قال: فلما قدمنا ذهبنا لندخل، فقال: امهلوا حتى تدخلوا ليلا اي عشاء لكي تمتشط الشعثة وتستحد المغيبة".(مرفوع) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ، فَلَمَّا قَفَلْنَا كُنَّا قَرِيبًا مِنْ الْمَدِينَةِ تَعَجَّلْتُ عَلَى بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ، فَلَحِقَنِي رَاكِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ كَانَتْ مَعَهُ فَسَارَ بَعِيرِي كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ الْإِبِلِ، فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ، قَالَ: أَتَزَوَّجْتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: أَبِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلْ ثَيِّبًا، قَالَ: فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُكَ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ، فَقَالَ: أَمْهِلُوا حَتَّى تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَاءً لِكَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ".
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو سیار نے خبر دی، انہیں شعبی نے، انہیں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ (غزوہ تبوک) میں تھے۔ واپس ہوتے ہوئے جب ہم مدینہ منورہ کے قریب پہنچے تو میں نے اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے لگا۔ ایک صاحب نے پیچھے سے میرے قریب پہنچ کر میرے اونٹ کو ایک چھڑی سے جو ان کے پاس تھی، مارا۔ اس سے اونٹ بڑی اچھی چال چلنے لگا، جیسا کہ تم نے اچھے اونٹوں کو چلتے ہوئے دیکھا ہو گا۔ میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری نئی شادی ہوئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر پوچھا، کیا تم نے شادی کر لی؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ دریافت فرمایا، کنواری سے کی ہے یا بیوہ سے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے کی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کنواری سے کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ بیان کیا کہ پھر جب ہم مدینہ پہنچے تو شہر میں داخل ہونے لگے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تاکہ پراگندہ بال عورت چوٹی کنگھا کر لے اور جس کا شوہر موجود نہ رہا ہو وہ موئے زیر ناف صاف کر لے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: We were with the Prophet in Ghazwa, and when we returned and approached Medina, I wanted to hurry while riding a slow camel. A rider overtook me and pricked my camel with a spear which he had, whereupon my camel started running as fast as any other fast camel you may see. I looked back, and behold, the rider was Allah's Apostle . I said, "O Allah's Apostle! I am newly married " He asked, "Have you got married?" I replied, "Yes." He said, "A virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin) but a matron" He said, "Why didn't you marry a young girl so that you could play with her and she with you?" When we reached (near Medina) and were going to enter it, the Prophet said, "Wait till you enter your home early in the night so that the lady whose hair is unkempt may comb her hair and that the lady whose husband has been away may shave her pubic hair."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 174