صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
98. بَابُ الْقُرْعَةِ بَيْنَ النِّسَاءِ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا:
98. باب: سفر کے ارادہ کے وقت اپنی کئی بیویوں میں سے انتخاب کے لیے قرعہ ڈالنا۔
(98) Chapter. To draw lots among one’s wives when one intends to go on a journey (in order to take one of them with).
حدیث نمبر: 5211
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الواحد بن ايمن، قال: حدثني ابن ابي مليكة، عن القاسم، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا خرج اقرع بين نسائه، فطارت القرعة لعائشة وحفصة، وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان بالليل سار مع عائشة يتحدث، فقالت حفصة: الا تركبين الليلة بعيري واركب بعيرك تنظرين وانظر، فقالت: بلى، فركبت، فجاء النبي صلى الله عليه وسلم إلى جمل عائشة وعليه حفصة، فسلم عليها، ثم سار حتى نزلوا وافتقدته عائشة، فلما نزلوا جعلت رجليها بين الإذخر، وتقول: يا رب، سلط علي عقربا او حية تلدغني ولا استطيع ان اقول له شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا خَرَجَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَطَارَتِ الْقُرْعَةُ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ، فَقَالَتْ حَفْصَةُ: أَلَا تَرْكَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْكَبُ بَعِيرَكِ تَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ، فَقَالَتْ: بَلَى، فَرَكِبَتْ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمَلِ عَائِشَةَ وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، ثُمَّ سَارَ حَتَّى نَزَلُوا وَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ، فَلَمَّا نَزَلُوا جَعَلَتْ رِجْلَيْهَا بَيْنَ الْإِذْخِرِ، وَتَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي وَلَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن نے، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے قاسم نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ ڈالتے۔ ایک مرتبہ قرعہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہما کے نام نکلا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت معمولاً چلتے وقت عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے چلتے۔ ایک مرتبہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا کہ آج رات کیوں نہ تم میرے اونٹ پر سوار ہو جاؤ اور میں تمہارے اونٹ پر تاکہ تم بھی نئے مناظر دیکھ سکو اور میں بھی۔ انہوں نے یہ تجویز قبول کر لی اور (ہر ایک دوسرے کے اونٹ پر) سوار ہو گئیں۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ کے اونٹ کے پاس تشریف لائے۔ اس وقت اس پر حفصہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا، پھر چلتے رہے، جب پڑاؤ ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا اس میں نہیں ہیں (اس غلطی پر عائشہ کو اس درجہ رنج ہوا کہ) جب لوگ سواریوں سے اتر گئے تو ام المؤمنین نے اپنے پاؤں اذخر گھاس میں ڈال لیے اور دعا کرنے لگی کہ اے میرے رب! مجھ پر کوئی بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھ کو ڈس لے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تو کچھ کہہ نہیں سکتی تھی کیونکہ یہ حرکت خود میری ہی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated al-Qasim: Aisha said that whenever the Prophet intended to go on a journey, he drew lots among his wives (so as to take one of them along with him). During one of his journeys the lot fell on `Aisha and Hafsa. When night fell the Prophet would ride beside `Aisha and talk with her. One night Hafsa said to `Aisha, "Won't you ride my camel tonight and I ride yours, so that you may see (me) and I see (you) (in new situation)?" `Aisha said, "Yes, (I agree.)" So `Aisha rode, and then the Prophet came towards `Aisha's camel on which Hafsa was riding. He greeted Hafsa and then proceeded (beside her) till they dismounted (on the way). `Aisha missed him, and so, when they dismounted, she put her legs in the Idhkhir and said, "O Lord (Allah)! Send a scorpion or a snake to bite me for I am not to blame him (the Prophet ).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 138


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
99. بَابُ الْمَرْأَةِ تَهَبُ يَوْمَهَا مِنْ زَوْجِهَا لِضَرَّتِهَا وَكَيْفَ يُقْسِمُ ذَلِكَ:
99. باب: عورت اپنے شوہر کی باری اپنی سوکن کو دے سکتی ہے اور اس کی تقسیم کس طرح کی جائے؟
(99) Chapter. (What is said regarding) the woman who gives up her turn with her husband to one of his other wives, and how to divide the turns.
حدیث نمبر: 5212
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا زهير، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة،" ان سودة بنت زمعة وهبت يومها لعائشة، وكان النبي صلى الله عليه وسلم يقسم لعائشة بيومها ويوم سودة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا لِعَائِشَةَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ لِعَائِشَةَ بِيَوْمِهَا وَيَوْمِ سَوْدَةَ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، اس سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ سودہ بنت زمعہ نے اپنی باری عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں خود ان کی باری کے دن اور سودہ رضی اللہ عنہا کی باری کے دن رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Sauda bint Zam`a gave up her turn to me (`Aisha), and so the Prophet used to give me (`Aisha) both my day and the day of Sauda.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 139


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
100. بَابُ الْعَدْلِ بَيْنَ النِّسَاءِ:
100. باب: بیویوں کے درمیان انصاف کرنا واجب ہے۔
(100) Chapter. To deal justly between the women (one’s wives).
حدیث نمبر: Q5213
Save to word اعراب English
{ولن تستطيعوا ان تعدلوا بين النساء} إلى قوله: {واسعا حكيما}.{وَلَنْ تَسْتَطِيعُوا أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ النِّسَاءِ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَاسِعًا حَكِيمًا}.
‏‏‏‏ اور اللہ نے سورۃ نساء میں فرمایا «ولن تستطيعوا أن تعدلوا بين النساء‏» کہ اگر تم اپنی کئی بیویوں کے درمیان انصاف نہ کر سکو (تو ایک ہی عورت سے شادی کرو)۔ آخر آیت «واسعا حكيما‏» تک۔
101. بَابُ إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ:
101. باب: اگر کسی کے پاس ایک بیوہ عورت اس کے نکاح میں ہو پھر ایک کنواری سے بھی نکاح کرے تو جائز ہے۔
(101) Chapter. If somebody marries a virgin and he has already a matron wife (with him).
حدیث نمبر: 5213
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر، حدثنا خالد، عن ابي قلابة، عن انس رضي الله عنه، ولو شئت ان اقول، قال النبي صلى الله عليه وسلم: ولكن قال:" السنة: إذا تزوج البكر اقام عندها سبعا، وإذا تزوج الثيب اقام عندها ثلاثا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أَقُولَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلَكِنْ قَالَ:" السُّنَّةُ: إِذَا تَزَوَّجَ الْبِكْرَ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے، ان سے خالد حذاء نے، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے (راوی ابوقلابہ یا انس رضی اللہ عنہ نے) کہا کہ اگر میں چاہوں تو کہہ سکتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (آنے والی حدیث) ارشاد فرمائی۔ لیکن بیان کیا کہ دستور یہ ہے کہ جب کنواری سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات دن تک رہنا چاہئے اور جب بیوہ سے شادی کرے تو اس کے ساتھ تین دن تک رہنا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The tradition, (of the Prophet) is that if someone marries a virgin and he has already a matron wife (with him), then he should stay with the virgin for seven days; and if someone marries a matron (and he has already a virgin wife with him) then he should stay with her for three days.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 140


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
102. بَابُ إِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى الْبِكْرِ:
102. باب: کنواری بیوی کے ہوتے ہوئے جب کسی نے بیوہ عورت سے شادی کی تو کوئی گناہ نہیں ہے۔
(102) Chapter. If somebody marryies a matron and he has already a virgin wife (with him).
حدیث نمبر: 5214
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يوسف بن راشد، حدثنا ابو اسامة، عن سفيان، حدثنا ايوب، وخالد، عن ابي قلابة، عن انس، قال:" من السنة: إذا تزوج الرجل البكر على الثيب اقام عندها سبعا، وقسم وإذا تزوج الثيب على البكر اقام عندها ثلاثا، ثم قسم". قال ابو قلابة: ولو شئت لقلت: إن انسا رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وقال عبد الرزاق: اخبرنا سفيان، عن ايوب، وخالد، قال خالد: ولو شئت، قلت: رفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، وَخَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" مِنَ السُّنَّةِ: إِذَا تَزَوَّجَ الرَّجُلُ الْبِكْرَ عَلَى الثَّيِّبِ أَقَامَ عِنْدَهَا سَبْعًا، وَقَسَمَ وَإِذَا تَزَوَّجَ الثَّيِّبَ عَلَى الْبِكْرِ أَقَامَ عِنْدَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَسَمَ". قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: وَلَوْ شِئْتُ لَقُلْتُ: إِنَّ أَنَسًا رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، وَخَالِدٍ، قَالَ خَالِدٌ: وَلَوْ شِئْتُ، قُلْتُ: رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، کہا ہم سے ایوب اور خالد نے دونوں نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دستور یہ کہ جب کوئی شخص پہلے سے شادی شدہ بیوی کی موجودگی میں کسی کنواری عورت سے شادی کرے تو اس کے ساتھ سات دن تک قیام کرے اور پھر باری مقرر کرے اور جب کسی کنواری بیوی کی موجودگی میں پہلے سے شادی شدہ عورت سے نکاح کرے تو اس کے ساتھ تین دن تک قیام کرے اور پھر باری مقرر کرے۔ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ اگر میں چاہوں تو کہہ سکتا ہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کی ہے۔ اور عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں سفیان نے خبر دی، انہیں ایوب اور خالد نے کہا کہ اگر میں چاہوں تو کہہ سکتا ہوں کہ انس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: It is the Prophet's tradition that if someone marries a virgin and he has already a matron wife then he should stay for seven days with her (the virgin) and then by turns; and if someone marries a matron and he has already a virgin wife then he should stay with her (the matron) for three days, and then by turns.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 141


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
103. بَابُ مَنْ طَافَ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ:
103. باب: مرد اپنی سب بیویوں سے صحبت کر کے آخر میں ایک غسل کر سکتا ہے۔
(103) Chapter. Whoever had sexual intercourse with all his wives and then took one bath only.
حدیث نمبر: 5215
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، ان انس بن مالك حدثهم،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ".
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس گئے۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں نو بیویاں تھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet used to pass by (have sexual relation with) all his wives in one night, and at that time he had nine wives.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 142


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
104. بَابُ دُخُولِ الرَّجُلِ عَلَى نِسَائِهِ فِي الْيَوْمِ:
104. باب: مرد کا اپنی بیوی کے پاس دن میں جانا بھی جائز ہے۔
(104) Chapter. If a man goes to all his wives (have sexual relations with them) in one day.
حدیث نمبر: 5216
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا فروة، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها،" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا انصرف من العصر دخل على نسائه، فيدنو من إحداهن، فدخل على حفصة فاحتبس اكثر مما كان يحتبس".(مرفوع) حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" كَان رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا انْصَرَفَ مِنَ الْعَصْرِ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ، فَيَدْنُو مِنْ إِحْدَاهُنَّ، فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ فَاحْتَبَسَ أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ".
ہم سے فروہ نے بیان کیا، کہا ہم سے علی بن مسہر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز سے فارغ ہو کر اپنی ازواج مطہرات کے پاس تشریف لے جاتے اور ان میں سے کسی ایک کے قریب بھی بیٹھتے۔ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حفصہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گئے اور معمول سے زیادہ کافی دیر تک ٹھہرے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Whenever Allah's Apostle finished his `Asr prayer, he would enter upon his wives and stay with one of them. One day he went to Hafsa and stayed with her longer than usual.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 143


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
105. بَابُ إِذَا اسْتَأْذَنَ الرَّجُلُ نِسَاءَهُ فِي أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِ بَعْضِهِنَّ، فَأَذِنَّ لَهُ:
105. باب: اگر مرد اپنی بیماری کے دن کسی ایک بیوی کے گھر گزارنے کے لیے اپنی دوسری بیویوں سے اجازت لے اور اسے اس کی اجازت دی جائے۔
(105) Chapter. If a man takes the permission of his wives so as to stay in the house of one of them to be treated (during his ailment) and he is allowed by them (those wives will have no right to claim their lost turns).
حدیث نمبر: 5217
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، قال هشام بن عروة: اخبرني ابي، عن عائشة رضي الله عنها،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يسال في مرضه الذي مات فيه: اين انا غدا؟ اين انا غدا؟ يريد يوم عائشة، فاذن له ازواجه يكون حيث شاء، فكان في بيت عائشة حتى مات عندها، قالت عائشة: فمات في اليوم الذي كان يدور علي فيه في بيتي فقبضه الله وإن راسه لبين نحري وسحري وخالط ريقه ريقي".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْأَلُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: أَيْنَ أَنَا غَدًا؟ أَيْنَ أَنَا غَدًا؟ يُرِيدُ يَوْمَ عَائِشَةَ، فَأَذِنَ لَهُ أَزْوَاجُهُ يَكُونُ حَيْثُ شَاءَ، فَكَانَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ حَتَّى مَاتَ عِنْدَهَا، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَاتَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي كَانَ يَدُورُ عَلَيَّ فِيهِ فِي بَيْتِي فَقَبَضَهُ اللَّهُ وَإِنَّ رَأْسَهُ لَبَيْنَ نَحْرِي وَسَحْرِي وَخَالَطَ رِيقُهُ رِيقِي".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جس مرض میں وفات ہوئی، اس میں آپ پوچھا کرتے تھے کہ کل میری باری کس کے یہاں ہے؟ کل میری باری کس کے یہاں ہے؟ آپ کو عائشہ کی باری کا انتظار تھا۔ چنانچہ آپ کی تمام ازواج نے آپ کو اس کی اجازت دے دی کہ آپ جہاں چاہیں بیماری کے دن گزاریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر آ گئے اور یہیں آپ کی وفات ہوئی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی دن وفات ہوئی جو میری باری کا دن تھا اور اللہ تعالیٰ کا یہ بھی احسان دیکھو اس نے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے یہاں بلایا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میرے سینے پر تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن میرے لعاب دہن سے ملا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: that during his fatal ailment, Allah's Apostle, used to ask his wives, "Where shall I stay tomorrow? Where shall I stay tomorrow?" He was looking forward to Aisha's turn. So all his wives allowed him to stay where he wished, and he stayed at `Aisha's house till he died there. `Aisha added: He died on the day of my usual turn at my house. Allah took him unto Him while his head was between my chest and my neck and his saliva was mixed with my saliva.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 144


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
106. بَابُ حُبِّ الرَّجُلِ بَعْضَ نِسَائِهِ أَفْضَلَ مِنْ بَعْضٍ:
106. باب: اگر مرد کو اپنی بیوی سے زیادہ محبت ہو تو کچھ گناہ نہ ہو گا۔
(106) Chapter. If a man loves some of his wives more than the others.
حدیث نمبر: 5218
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا سليمان، عن يحيى، عن عبيد بن حنين، سمع ابن عباس، عن عمر رضي الله عنهم،" دخل على حفصة، فقال: يا بنية، لا يغرنك هذه التي اعجبها حسنها حب رسول الله صلى الله عليه وسلم إياها، يريد عائشة، فقصصت على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتبسم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ،" دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ، فَقَالَ: يَا بُنَيَّةِ، لَا يَغُرَّنَّكِ هَذِهِ الَّتِي أَعْجَبَهَا حُسْنُهَا حُبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهَا، يُرِيدُ عَائِشَةَ، فَقَصَصْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَبَسَّمَ".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبید بن حنین نے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہ آپ حفصہ کے یہاں گئے اور ان سے کہا کہ بیٹی اپنی اس سوکن کو دیکھ کر دھوکے میں نہ آ جانا جسے اپنے حسن پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر ناز ہے۔ آپ کا اشارہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف تھا (عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) کہ پھر میں نے یہی بات آپ کے سامنے دہرائی آپ مسکرا دیئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: that `Umar entered upon Hafsa and said, "O my daughter! Do not be misled by the manners of her who is proud of her beauty because of the love of Allah's Apostle for her." By 'her' he meant `Aisha. `Umar added, "Then I told that to Allah's Apostle and he smiled (on hearing that).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 145


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
107. بَابُ الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يَنَلْ، وَمَا يُنْهَى مِنِ افْتِخَارِ الضَّرَّةِ:
107. باب: جھوٹ موٹ جو چیز ملی نہیں اس کو بیان کرنا کہ مل گئی، اس طرح اپنی سوکن کا دل جلانے کے لیے کرنا عورت کے واسطے منع ہے۔
(107) Chapter. (It is not recommended for) one to claim that one has more things or better qualities than one really has. And what is forbidden as regards the pride of lady over the other wives of her husband.
حدیث نمبر: 5219
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن هشام، عن فاطمة، عن اسماء، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح حدثني محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، حدثتني فاطمة، عن اسماء، ان امراة، قالت:" يا رسول الله، إن لي ضرة، فهل علي جناح إن تشبعت من زوجي غير الذي يعطيني؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: المتشبع بما لم يعط كلابس ثوبي زور".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ، عَنْ أَسْمَاءَ، أَنَّ امْرَأَةً، قَالَتْ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي ضَرَّةً، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ مِنْ زَوْجِي غَيْرَ الَّذِي يُعْطِينِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے فاطمہ بنت منذر نے بیان کیا اور ان سے اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک خاتون نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری سوکن ہے اگر اپنے شوہر کی طرف سے ان چیزوں کے حاصل ہونے کی بھی داستانیں اسے سناؤں جو حقیقت میں میرا شوہر مجھے نہیں دیتا تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جو چیز حاصل نہ ہو اس پر فخر کرنے والا اس شخص جیسا ہے جو فریب کا جوڑا یعنی (دوسروں کے کپڑے) مانگ کر پہنے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Asma: Some lady said, "O Allah's Apostle! My husband has another wife, so it is sinful of me to claim that he has given me what he has not given me (in order to tease her)?" Allah's Apostle said, The one who pretends that he has been given what he has not been given, is just like the (false) one who wears two garments of falsehood."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 146


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.