(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، قال: قال ابو هريرة ياثر: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إياكم والظن، فإن الظن اكذب الحديث، ولا تجسسوا، ولا تحسسوا، ولا تباغضوا، وكونوا إخوانا.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَأْثُرُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلَا تَجَسَّسُوا، وَلَا تَحَسَّسُوا، وَلَا تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا إِخْوَانًا.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیس بن سعد نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے (اور لوگوں کے رازوں کی) کھود کرید نہ کیا کرو اور نہ (لوگوں کی نجی گفتگووں کو) کان لگا کر سنو، آپس میں دشمنی نہ پیدا کرو بلکہ بھائی بھائی بن کر رہو۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Beware of suspicion (about others), as suspicion is the falsest talk, and do not spy upon each other, and do not listen to the evil talk of the people about others' affairs, and do not have enmity with one another, but be brothers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 74
And none should ask for the hand of a girl who is already engaged to his (Muslim) brother, but one should wait till the first suitor marries her or leaves her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7 , Book 62 , Number 74
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، انه سمع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يحدث،" ان عمر بن الخطاب حين تايمت حفصة، قال عمر: لقيت ابا بكر، فقلت: إن شئت انكحتك حفصة بنت عمر، فلبثت ليالي، ثم خطبها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلقيني ابو بكر، فقال: إنه لم يمنعني ان ارجع إليك فيما عرضت إلا اني قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد ذكرها فلم اكن لافشي سر رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولو تركها لقبلتها". تابعه يونس، وموسى بن عقبة، وابن ابي عتيق، عن الزهري.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يُحَدِّثُ،" أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِينَ تَأَيَّمَتْ حَفْصَةُ، قَالَ عُمَرُ: لَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتَ أَنْكَحْتُكَ حَفْصَةَ بِنْتَ عُمَرَ، فَلَبِثْتُ لَيَالِيَ، ثُمَّ خَطَبَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرْجِعَ إِلَيْكَ فِيمَا عَرَضْتَ إِلَّا أَنِّي قَدْ عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ذَكَرَهَا فَلَمْ أَكُنْ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَوْ تَرَكَهَا لَقَبِلْتُهَا". تَابَعَهُ يُونُسُ، وَمُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زھری نے، کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میری بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا بیوہ ہوئیں تو میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو میں آپ کا نکاح عزیزہ حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہما سے کر دوں۔ پھر کچھ دنوں کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نکاح کا پیغام بھیجا اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہا آپ نے جو صورت میرے سامنے رکھی تھی اس کا جواب میں نے صرف اس وجہ سے نہیں دیا تھا کہ مجھے معلوم تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ آپ کا راز کھولوں ہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں چھوڑ دیتے تو میں ان کو قبول کر لیتا۔ شعیب کے ساتھ اس حدیث کو یونس بن یزید اور موسیٰ بن عقبہ اور محمد بن ابی عتیق نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: "When Hafsa became a widow," `Umar said, "I met Abu Bakr and said to him, 'If you wish I will marry Hafsa bint `Umar to you.' I waited for a few days then Allah's Apostle asked for her hand. Later Abu Bakr met me and said, 'Nothing stopped me from returning to you concerning your offer except that I knew that Allah's Apostle had mentioned (his wish to marry) her, and I could never let out the secret of Allah's Apostle . If he had left her, I would have accepted her.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 75
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن زيد بن اسلم، قال: سمعت ابن عمر، يقول: جاء رجلان من المشرق فخطبا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان سحرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَخَطَبَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ دو آدمی مدینہ کے مشرق کی طرف سے آئے، وہ مسلمان ہو گئے اور خطبہ دیا، نہایت فصیح و بلیغ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ بعض تقریر جادو کی اثر کرتی ہے۔
Narrated Ibn `Umar: Two men came from the east and delivered speeches, and the Prophet said, "Some eloquent speech has the in fluency of magic (e.g., some people refuse to do something and then a good eloquent speaker addresses them and then they agree to do that very thing after his speech). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 76
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا خالد بن ذكوان، قال: قالت الربيع بنت معوذ بن عفراء:" جاء النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل حين بني علي، فجلس على فراشي كمجلسك مني، فجعلت جويريات لنا يضربن بالدف ويندبن من قتل من آبائي يوم بدر، إذ قالت إحداهن: وفينا نبي يعلم ما في غد، فقال: دعي هذه، وقولي بالذي كنت تقولين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ ذَكْوَانَ، قَالَ: قَالَتْ الرُّبَيِّعُ بِنْتُ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ:" جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ حِينَ بُنِيَ عَلَيَّ، فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي، فَجَعَلَتْ جُوَيْرِيَاتٌ لَنَا يَضْرِبْنَ بِالدُّفِّ وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ، إِذْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ، فَقَالَ: دَعِي هَذِهِ، وَقُولِي بِالَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن ذکوان نے بیان کیا، کہ ربیع بنت معوذ ابن عفراء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور جب میں دلہن بنا کر بٹھائی گئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور میرے بستر پر بیٹھے اسی طرح جیسے تم اس وقت میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو۔ پھر ہمارے یہاں کی کچھ لڑکیاں دف بجانے لگیں اور میرے باپ اور چچا جو جنگ بدر میں شہید ہوئے تھے، ان کا مرثیہ پڑھنے لگیں۔ اتنے میں، ان میں سے ایک لڑکی نے پڑھا، اور ہم میں ایک نبی ہے جو ان باتوں کی خبر رکھتے ہے جو کچھ کل ہونے والی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ چھوڑ دو۔ اس کے سوا جو کچھ تم پڑھ رہی تھیں وہ پڑھو۔
Narrated Ar-Rabi`: (the daughter of Muawwidh bin Afra) After the consummation of my marriage, the Prophet came and sat on my bed as far from me as you are sitting now, and our little girls started beating the tambourines and reciting elegiac verses mourning my father who had been killed in the battle of Badr. One of them said, "Among us is a Prophet who knows what will happen tomorrow." On that the Prophet said, "Leave this (saying) and keep on saying the verses which you had been saying before."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 77
وكثرة المهر، وادنى ما يجوز من الصداق، وقوله تعالى: {وآتيتم إحداهن قنطارا فلا تاخذوا منه شيئا} وقوله جل ذكره: {او تفرضوا لهن} وقال سهل قال النبي صلى الله عليه وسلم: «ولو خاتما من حديد» .وَكَثْرَةِ الْمَهْرِ، وَأَدْنَى مَا يَجُوزُ مِنَ الصَّدَاقِ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَآتَيْتُمْ إِحْدَاهُنَّ قِنْطَارًا فَلاَ تَأْخُذُوا مِنْهُ شَيْئًا} وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ} وَقَالَ سَهْلٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ» .
”اور عورتوں کو ان کا مہر خوش دلی سے ادا کر دو اور مہر زیادہ رکھنا اور کم سے کم کتنا مہر جائز ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ نساء میں) اور اگر تم نے ان عورتوں میں سے کسی کو مہر میں ڈھیر کا ڈھیر دیا ہو، جب بھی اس سے واپس نہ لو اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ البقرہ میں) یا تم نے ان کے لیے کچھ مہر کے طور پر مقرر کیا ہو۔“ اور سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ تو ڈھونڈھ کر لا اگرچہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی سہی۔
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس،" ان عبد الرحمن بن عوف تزوج امراة على وزن نواة، فراى النبي صلى الله عليه وسلم بشاشة العرس فساله، فقال: إني تزوجت امراة على وزن نواة". وعن قتادة، عن انس، ان عبد الرحمن بن عوف تزوج امراة على وزن نواة من ذهب.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ، فَرَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَشَاشَةَ الْعُرْسِ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: إِنِّي تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ". وَعَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً عَلَى وَزْنِ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک خاتون سے ایک گٹھلی کے وزن کے برابر (سونے کے مہر پر) نکاح کیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شادی کی خوشی ان میں دیکھی تو ان سے پوچھا۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک عورت سے ایک گٹھلی کے برابر نکاح کیا ہے اور قتادہ رضی اللہ عنہ نے انس رضی اللہ عنہ سے یہ روایت اس طرح نقل کی ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک عورت سے۔ ایک گٹھلی کے وزن کے برابر سونے پر نکاح کیا تھا۔
Narrated Anas: `Abdur Rahman bin `Auf married a woman and gave her gold equal to the weight of a date stone (as Mahr). When the Prophet noticed the signs of cheerfulness of the marriage (on his face) and asked him about it, he said, "I have married a woman and gave (her) gold equal to a date stone in weight (as Mahr).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 78
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، سمعت ابا حازم، يقول: سمعت سهل بن سعد الساعدي، يقول:" إني لفي القوم عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قامت امراة، فقالت: يا رسول الله، إنها قد وهبت نفسها لك، فر فيها رايك؟ فلم يجبها شيئا، ثم قامت، فقالت: يا رسول الله، إنها قد وهبت نفسها لك، فر فيها رايك؟ فلم يجبها شيئا، ثم قامت الثالثة، فقالت: إنها قد وهبت نفسها لك، فر فيها رايك؟ فقام رجل، فقال: يا رسول الله، انكحنيها، قال: هل عندك من شيء؟ قال: لا، قال: اذهب فاطلب ولو خاتما من حديد، فذهب فطلب، ثم جاء، فقال: ما وجدت شيئا ولا خاتما من حديد، فقال: هل معك من القرآن شيء؟ قال: معي سورة كذا وسورة كذا، قال: اذهب فقد انكحتكها بما معك من القرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، يَقُولُ:" إِنِّي لَفِي الْقَوْمِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَتِ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ، فَرَ فِيهَا رَأْيَكَ؟ فَلَمْ يُجِبْهَا شَيْئًا، ثُمَّ قَامَتْ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ، فَرَ فِيهَا رَأْيَكَ؟ فَلَمْ يُجِبْهَا شَيْئًا، ثُمَّ قَامَتِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَتْ: إِنَّهَا قَدْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لَكَ، فَرَ فِيهَا رَأْيَكَ؟ فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْكِحْنِيهَا، قَالَ: هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: اذْهَبْ فَاطْلُبْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَذَهَبَ فَطَلَبَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: مَا وَجَدْتُ شَيْئًا وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ: هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟ قَالَ: مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا، قَالَ: اذْهَبْ فَقَدْ أَنْكَحْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا میں نے ابوحازم سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے سہل بن سعد ساعدی سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا اس میں ایک خاتون کھڑی ہوئیں اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کرتی ہوں آپ اب جو چاہیں کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ پھر کھڑی ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کر دیا ہے آپ جو چاہیں کریں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ وہ تیسری مرتبہ کھڑی ہوئیں اور کہا کہ انہوں نے اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہبہ کر دیا، آپ جو چاہیں کریں۔ اس کے بعد ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! ان کا نکاح مجھ سے کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ اور تلاش کرو ایک لوہے کی انگوٹھی بھی اگر مل جائے لے آؤ۔ وہ گئے اور تلاش کیا، پھر واپس آ کر عرض کیا کہ میں نے کچھ نہیں پایا، لوہے کی ایک انگوٹھی بھی نہیں ملی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ قرآن ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ میرے پاس فلاں فلاں سورتیں ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر جاؤ میں نے تمہارا نکاح ان سے اس قرآن پر کیا جو تم کو یاد ہے۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: While I was (sitting) among the people in the company of Allah's Apostle a woman stood up and said, "O Allah's Apostle! She has given herself in marriage to you; please give your opinion of her." The Prophet did not give her any reply. She again stood up and said, "O Allah's Apostle! She has given herself (in marriage) to you; so please give your opinion of her. The Prophet did not give her any reply. She again stood up for the third time and said, "She has given herself in marriage to you: so give your opinion of her." So a man stood up and said, "O Allah's Apostle! Marry her to me." The Prophet asked him, "Have you got anything?" He said, "No." The Prophet said, "Go and search for something, even if it were an iron ring." The man went and searched and then returned saying, "I could not find anything, not even an iron ring." Then the Prophet said, "Do you know something of the Qur'an (by heart)?" He replied, "I know (by heart) such Sura and such Sura." The Prophet said, "Go! I have married her to you for what you know of the Qur'an (by heart).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 79
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لرجل:" تزوج ولو بخاتم من حديد".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِرَجُلٍ:" تَزَوَّجْ وَلَوْ بِخَاتَمٍ مِنْ حَدِيدٍ".
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے سفیان نے ان سے ابوحازم نے اور ان سے صحابی سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا کہ نکاح کر، خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی پر ہی ہو۔
وقال المسور بن مخرمة: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" ذكر صهرا له فاثنى عليه في مصاهرته فاحسن". قال: حدثني فصدقني ووعدني فوفى لي.وَقَالَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ فَأَحْسَنَ". قَالَ: حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي.
اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا حق کا پورا کرنا اسی وقت ہو گا جب شرط پوری کی جائے اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک داماد (ابوالعاص) کا ذکر فرمایا اور ان کی تعریف کی کہ دامادی کا حق انہوں نے ادا کیا جو بات کہی وہ سچ کہی اور جو وعدہ کیا وہ پورا کیا۔