(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم تزوجها وهي بنت ست سنين، وبنى بها وهي بنت تسع سنين"، قال هشام: وانبئت انها كانت عنده تسع سنين.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزَوَّجَهَا وَهِيَ بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ، وَبَنَى بِهَا وَهِيَ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ"، قَالَ هِشَامٌ: وَأُنْبِئْتُ أَنَّهَا كَانَتْ عِنْدَهُ تِسْعَ سِنِينَ.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے وہب نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو ان کی عمر چھ سال تھی اور جب ان سے صحبت کی تو ان کی عمر نو سال تھی۔ ہشام بن عروہ نے کہا کہ مجھے خبر دی گئی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نو سال تک رہیں۔
Narrated `Aisha: that the Prophet married her when she was six years old and he consummated his marriage when she was nine years old. Hisham said: I have been informed that `Aisha remained with the Prophet for nine years (i.e. till his death).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 65
41. باب: سلطان بھی ولی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم نے اس عورت کا نکاح تجھ سے کر دیا اس قرآن کے بدلے جو تجھ کو یاد ہے۔
(41) Chapter. The ruler is regarded as a guardian (of the lady who has no relative to be her guardian) as is inferred from the statement of the Prophet: "We have married her (that lady) to you for what you know of the Quran (by heart)."
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال:" جاءت امراة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني وهبت من نفسي فقامت طويلا، فقال رجل: زوجنيها إن لم تكن لك بها حاجة، قال: هل عندك من شيء تصدقها؟ قال: ما عندي إلا إزاري، فقال: إن اعطيتها إياه جلست لا إزار لك، فالتمس شيئا؟ فقال: ما اجد شيئا، فقال: التمس ولو خاتما من حديد، فلم يجد، فقال: امعك من القرآن شيء؟ قال: نعم، سورة كذا وسورة كذا لسور سماها، فقال: قد زوجناكها بما معك من القرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي وَهَبْتُ مِنْ نَفْسِي فَقَامَتْ طَوِيلًا، فَقَالَ رَجُلٌ: زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ، قَالَ: هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا؟ قَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي، فَقَالَ: إِنْ أَعْطَيْتَهَا إِيَّاهُ جَلَسْتَ لَا إِزَارَ لَكَ، فَالْتَمِسْ شَيْئًا؟ فَقَالَ: مَا أَجِدُ شَيْئًا، فَقَالَ: الْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، فَلَمْ يَجِدْ، فَقَالَ: أَمَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟ قَالَ: نَعَمْ، سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا، فَقَالَ: قَدْ زَوَّجْنَاكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم مسلم بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا کہ میں اپنے آپ کو آپ کے لیے ہبہ کرتی ہوں۔ پھر وہ دیر تک کھڑی رہی۔ اتنے میں ایک مرد نے کہا کہ اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت نہ ہو تو اس کا نکاح مجھ سے فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس انہیں مہر میں دینے کے لیے کوئی چیز ہے؟ اس نے کہا کہ میرے پاس اس تہمد کے سوا اور کچھ نہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم اپنا یہ تہمد اس کو دے دو گے تو تمہارے پاس پہننے کے لیے تہمد بھی نہیں رہے گا۔ کوئی اور چیز تلاش کر لو۔ اس مرد نے کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ تو تلاش کرو، ایک لوہے کی انگوٹھی ہی سہی! اسے وہ بھی نہیں ملی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا۔ کیا تمہارے پاس کچھ قرآن مجید ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں! فلاں فلاں سورتیں ہیں، ان سورتوں کا انہوں نے نام لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہم نے تیرا نکاح اس عورت سے ان سورتوں کے بدلے کیا جو تم کو یاد ہیں۔
Narrated Sahl bin Sa`d: A woman came to Allah's Apostle and said, "I present myself (to you) (for marriage). She stayed for a long while, then a man said, "If you are not in need of her then marry her to me." The Prophet said, "Have you got anything m order to pay her Mahr?" He said, "I have nothing with me except my Izar (waist sheet)." The Prophet said, "If you give her your Izar, you will have no Izar to wear, (so go) and search for something. He said, "I could not find anything." The Prophet said, "Try (to find something), even if it were an iron ring But he was not able to find (even that) The Prophet said (to him). "Do you memorize something of the Qur'an?" "Yes. ' he said, "such Sura and such Sura," naming those Suras The Prophet said, "We have married her to you for what you know of the Qur'an (by heart).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 66
(مرفوع) حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن ابي سلمة، ان ابا هريرة حدثهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنكح الايم حتى تستامر، ولا تنكح البكر حتى تستاذن، قالوا: يا رسول الله، وكيف إذنها؟ قال: ان تسكت".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ، وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ إِذْنُهَا؟ قَالَ: أَنْ تَسْكُتَ".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیوہ عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لی جائے اور کنواری عورت کا نکاح اس وقت تک نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ مل جائے۔ صحابہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! کنواری عورت اذن کیونکر دے گی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی صورت یہ ہے کہ وہ خاموش رہ جائے۔ یہ خاموشی اس کا اذن سمجھی جائے گی۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A matron should not be given in marriage except after consulting her; and a virgin should not be given in marriage except after her permission." The people asked, "O Allah's Apostle! How can we know her permission?" He said, "Her silence (indicates her permission).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 67
ہم سے عمرو بن ربیع بن طارق نے بیان کیا، کہا کہ مجھے لیث بن سعد نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے، انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کنواری لڑکی (کہتے ہوئے) شرماتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا خاموش ہو جانا ہی اس کی رضا مندی ہے۔
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے عبدالرحمٰن اور مجمع نے جو دونوں یزید بن حارثہ کے بیٹے ہیں، ان سے خنساء بنت خذام انصاریہ رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے والد نے ان کا نکاح کر دیا تھا، وہ ثیبہ تھیں، انہیں یہ نکاح منظور نہیں تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو فسخ کر دیا۔
Narrated Khansa bint Khidam Al-Ansariya: that her father gave her in marriage when she was a matron and she disliked that marriage. So she went to Allah's Apostle and he declared that marriage invalid.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 69
ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن ہارون نے خبر دی، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید انصاری نے خبر دی، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید اور مجمع بن یزید نے بیان کیا کہ خذام نامی ایک صحابی نے اپنی لڑکی کا نکاح کر دیا تھا۔ پھر پچھلی حدیث کی طرح بیان کیا۔
Narrated `Abdur-Rahman bin Yazid and Majammi bin Yazid: The same ,Hadith above: A man called Khidam married a daughter of his (to somebody) against her consent. 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls then marry (other) women of your choice.' (4.3) And if somebody says to the guardian (of a woman), "Marry me to soand- so," and the guardian remained silent or said to him, "What have you got?" And the other said, "I have so much and so much (Mahr)," or kept quiet, and then the guardian said, "I have married her to you," then the marriage is valid (legal). This narration was told by Sahl on the authority of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 70
لقوله: {وإن خفتم ان لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا}، إذا قال للولي زوجني فلانة. فمكث ساعة او قال ما معك فقال معي كذا وكذا. او لبثا ثم قال زوجتكها. فهو جائز. فيه سهل عن النبي صلى الله عليه وسلم.لِقَوْلِهِ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا}، إِذَا قَالَ لِلْوَلِيِّ زَوِّجْنِي فُلاَنَةَ. فَمَكِثَ سَاعَةً أَوْ قَالَ مَا مَعَكَ فَقَالَ مَعِي كَذَا وَكَذَا. أَوْ لَبِثَا ثُمَّ قَالَ زَوَّجْتُكَهَا. فَهْوَ جَائِزٌ. فِيهِ سَهْلٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا»”اگر تم ڈرو کہ یتیم لڑکیوں کے حق میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو“۔ اگر کسی شخص نے یتیم لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دو پھر ولی ایک گھڑی تک خاموش رہا یا ولی نے یہ پوچھا تیرے پاس کیا کیا جائداد ہے۔ وہ کہنے لگا فلاں فلاں جائیداد یا دونوں خاموش ہو رہے۔ اس کے بعد ولی نے کہا میں نے اس کا نکاح تجھ سے کر دیا تو نکاح جائز ہو جائے گا اس باب میں سہل کی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، وقال الليث: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، انه سال عائشة رضي الله عنها، قال لها:" يا امتاه، وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى إلى قوله: ما ملكت ايمانكم سورة النساء آية 3، قالت عائشة: يا ابن اختي، هذه اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في جمالها ومالها ويريد ان ينتقص من صداقها، فنهوا عن نكاحهن إلا ان يقسطوا لهن في إكمال الصداق، وامروا بنكاح من سواهن من النساء، قالت عائشة: استفتى الناس رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد ذلك، فانزل الله: ويستفتونك في النساء إلى قوله: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127، فانزل الله عز وجل لهم في هذه الآية: ان اليتيمة إذا كانت ذات مال وجمال رغبوا في نكاحها ونسبها والصداق، وإذا كانت مرغوبا عنها في قلة المال والجمال تركوها واخذوا غيرها من النساء، قالت: فكما يتركونها حين يرغبون عنها، فليس لهم ان ينكحوها إذا رغبوا فيها إلا ان يقسطوا لها ويعطوها حقها الاوفى من الصداق".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَ لَهَا:" يَا أُمَّتَاهْ، وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى إِلَى قَوْلِهِ: مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 3، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا ابْنَ أُخْتِي، هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ مِنْ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ عَائِشَةُ: اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ إِلَى قَوْلِهِ: وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ سورة النساء آية 127، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمْ فِي هَذِهِ الْآيَةِ: أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ مَالٍ وَجَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا وَالصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبًا عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ: فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا، فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الْأَوْفَى مِنَ الصَّدَاقِ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے اور (دوسری سند) اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ اے ام المؤمنین! اس آیت میں کیا حکم بیان ہوا ہے؟ «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى»”اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے۔“ «ما ملكت أيمانكم» تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میرے بھانجے! اس آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم یبان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور ولی کو اس کے حسن اور اس کے مال کی وجہ سے اس کی طرف توجہ ہو اور وہ اس کا مہر کم کر کے اس سے نکاح کرنا چاہتا ہو تو ایسے لوگوں کو ایسی یتیم لڑکیوں سے نکاح سے ممانعت کی گئی ہے سوائے اس صورت کے کہ وہ ان کے مہر کے بارے میں انصاف کریں (اور اگر انصاف نہیں کر سکتے تو انہیں ان کے سوا دوسری عورتوں سے نکاح کا حکم دیا گیا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «ويستفتونك في النساء»”اور آپ سے عورتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں“ سے «وترغبون» تک نازل کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ حکم نازل کیا کہ یتیم لڑکیاں جب صاحب مال اور صاحب جمال ہوتی ہیں تب تو مہر میں کمی کر کے اس سے نکاح کرنا رشتہ لگانا پسند کرتے ہیں اور جب دولت مندی یا خوبصورتی نہیں رکھتی اس وقت اس کو چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کر دیتے ہیں (یہ کیا بات) ان کو چاہئے کہ جیسے مال و دولت اور حسن و جمال نہ ہونے کی صورت میں اس کو چھوڑ دیتے ہیں ایسے ہی اس وقت بھی چھوڑ دیں جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو البتہ اگر انصاف سے چلیں اور اس کا پورا مہر مقرر کریں تو خیر نکاح کر لیں۔
Narrated 'Urwa bin Az-Zubair: that he asked `Aisha, saying to her, "O Mother! (In what connection was this Verse revealed): 'If you fear that you shall not be able to deal justly with orphan girls (to the end of the verse) that your right hands possess?" (4.3) Aisha said, "O my nephew! It was about the female orphan under the protection of her guardian who was interested in her beauty and wealth and wanted to marry her with a little or reduced Mahr. So such guardians were forbidden to marry female orphans unless they deal with them justly and give their full Mahr; and they were ordered to marry women other than them."`Aisha added, "(Later) the people asked Allah's Apostle, for instructions, and then Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women . . . And yet whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them in this Verse that-if a female orphan had wealth and beauty, they desired to marry her and were interested in her noble descent and the reduction of her Mahr; but if she was not desired by them because of her lack in fortune and beauty they left her and married some other woman. So, as they used to leave her when they had no interest in her, they had no right to marry her if they had the desire to do so, unless they deal justly with her and gave her a full amount of Mahr."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 71
45. باب: اگر کسی مرد نے لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دو، اس نے کہا میں نے اتنے مہر پر تیرا نکاح اس سے کر دیا تو نکاح ہو گیا گو وہ مرد سے یہ نہ پوچھے کہ تم اس پر رضی ہو یا تم نے قبول کیا یا نہیں؟
(45) Chapter. If the suitor says (to the guardian of a woman), “Marry me to so-and-so,” and the guardian says, “I have married her to you for such and such Mahr,” then the marriage is valid even if he does not ask the husband, "Have you agreed or have you accepted (her)?"
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد رضي الله عنه،" ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم فعرضت عليه نفسها، فقال: ما لي اليوم في النساء من حاجة، فقال رجل: يا رسول الله، زوجنيها، قال: ما عندك؟ قال: ما عندي شيء، قال: اعطها ولو خاتما من حديد، قال: ما عندي شيء، قال: فما عندك من القرآن؟ قال: عندي كذا وكذا، قال: فقد ملكتكها بما معك من القرآن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ امْرَأَةً أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَرَضَتْ عَلَيْهِ نَفْسَهَا، فَقَالَ: مَا لِي الْيَوْمَ فِي النِّسَاءِ مِنْ حَاجَةٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَوِّجْنِيهَا، قَالَ: مَا عِنْدَكَ؟ قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ، قَالَ: أَعْطِهَا وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، قَالَ: مَا عِنْدِي شَيْءٌ، قَالَ: فَمَا عِنْدَكَ مِنَ الْقُرْآنِ؟ قَالَ: عِنْدِي كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَقَدْ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور اس نے اپنے آپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح کے لیے پیش کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اب عورت کی ضرورت نہیں ہے۔ اس پر ایک صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ان کا نکاح مجھ سے کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے پاس کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس عورت کو کچھ دو، خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی سہی۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں قرآن کتنا یاد ہے؟ عرض کیا فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں نے انہیں تمہارے نکاح میں دیا۔ اس قرآن کے بدلے جو تم کو یاد ہے۔
Narrated Sahl: A woman came to the Prophet,, and presented herself to him (for marriage). He said, "I am not in need of women these days." Then a man said, "O Allah's Apostle! Marry her to me." The Prophet asked him, "What have you got?" He said, "I have got nothing." The Prophet said, "Give her something, even an iron ring." He said, "I have got nothing." The Prophet asked (him), "How much of the Qur'an do you know (by heart)?" He said, "So much and so much." The Prophet said, "I have married her to you for what you know of the Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 72
46. باب: کسی مسلمان بھائی نے ایک عورت کو پیغام بھیجا ہو تو دوسرا شخص اس کو پیغام نہ بھیجے جب تک وہ اس سے نکاح نہ کرے یا پیغام نہ چھوڑ دے یعنی منگنی توڑ دے۔
(46) Chapter. None should ask for the hand of a lady who is already engaged to his brother (Muslim), but one should wait till the first suitor marries her or leaves her.
(مرفوع) حدثنا مكي بن إبراهيم، حدثنا ابن جريج، قال: سمعت نافعا يحدث ان ابن عمر رضي الله عنهما، كان يقول:" نهى النبي صلى الله عليه وسلم ان يبيع بعضكم على بيع بعض، ولا يخطب الرجل على خطبة اخيه حتى يترك الخاطب قبله، او ياذن له الخاطب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَقُولُ:" نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَ بَعْضُكُمْ عَلَى بَيْعِ بَعْضٍ، وَلَا يَخْطُبَ الرَّجُلُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَ الْخَاطِبُ قَبْلَهُ، أَوْ يَأْذَنَ لَهُ الْخَاطِبُ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریج نے بیان کیا، کہا کہ میں نے نافع سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے کہ ہم کسی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائیں اور کسی شخص کو اپنے کسی (دینی) بھائی کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجیں یہاں تک کہ پیغام بھیجنے والا اپنا ارادہ بدل دے یا اسے پیغام نکاح بھیجنے کی اجازت دے دے تو جائز ہے۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet decreed that one should not try to cancel a bargain already agreed upon between some other persons (by offering a bigger price). And a man should not ask for the hand of a girl who is already engaged to his Muslim brother, unless the first suitor gives her up, or allows him to ask for her hand.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 73