صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
44. بَابُ تَزْوِيجِ الْيَتِيمَةِ:
باب: یتیم لڑکی کا نکاح کر دینا۔
لِقَوْلِهِ: {وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا}، إِذَا قَالَ لِلْوَلِيِّ زَوِّجْنِي فُلاَنَةَ. فَمَكِثَ سَاعَةً أَوْ قَالَ مَا مَعَكَ فَقَالَ مَعِي كَذَا وَكَذَا. أَوْ لَبِثَا ثُمَّ قَالَ زَوَّجْتُكَهَا. فَهْوَ جَائِزٌ. فِيهِ سَهْلٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا» ”اگر تم ڈرو کہ یتیم لڑکیوں کے حق میں انصاف نہ کر سکو گے تو دوسری عورتوں سے جو تم کو بھلی لگیں نکاح کر لو“۔ اگر کسی شخص نے یتیم لڑکی کے ولی سے کہا میرا نکاح اس لڑکی سے کر دو پھر ولی ایک گھڑی تک خاموش رہا یا ولی نے یہ پوچھا تیرے پاس کیا کیا جائداد ہے۔ وہ کہنے لگا فلاں فلاں جائیداد یا دونوں خاموش ہو رہے۔ اس کے بعد ولی نے کہا میں نے اس کا نکاح تجھ سے کر دیا تو نکاح جائز ہو جائے گا اس باب میں سہل کی حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے۔