مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
روزہ کے مسائل
10. سحری میں تاخیر کا بیان۔
حدیث نمبر: 581
Save to word مکررات اعراب
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر صبح کی نماز کے لئے کھڑے ہوئے۔ میں (راوی) نے کہا کہ (سحری اور نماز) دونوں کے درمیان کتنی دیر ہوئی؟ انہوں نے کہا کہ پچاس آیات کے موافق۔ (سحری سے فراغت اور نماز کی تکبیر کے درمیان تقریباً دس منٹ کا فاصلہ تھا)۔
11. اس فجر کا بیان جو روزے دار پر کھانا حرام کر دیتی ہے۔
حدیث نمبر: 582
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں سحری سے بلال (رضی اللہ عنہ) کی اذان اور آسمان کی لمبی سفیدی دھوکا میں نہ ڈال دے جب تک کہ وہ اس طرح چوڑی نہ ہو جائے۔ اور (راوی حدیث) حماد نے اپنے ہاتھوں کو اس طرح (دائیں بائیں) پھیلا کر دکھایا۔
12. اللہ تعالیٰ کے اس قول ((حتیٰ یتبین لکم الخیط الابیض من الخیط الاسود)) کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 583
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری کہ کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے ممتاز نہ ہو جائے { البقرہ: 178 } تو آدمی جب روزہ رکھنے کا ارادہ کرتا تو دو دھاگے اپنے پیر میں باندھ لیتا، ایک سفید اور دوسرا سیاہ اور کھاتا پیتا رہتا یہاں تک کہ اس کو دیکھنے میں کالے اور سفید کا فرق معلوم ہونے لگتا۔ تب اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد فجر سے کا لفظ اتارا، تب لوگوں کو معلوم ہوا کہ دھاگوں سے مراد رات اور دن ہے۔
13. بیشک بلال (رضی اللہ عنہ) رات کو اذان دیتے ہیں، پس تم کھاؤ اور پیو۔
حدیث نمبر: 584
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے۔ ایک سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اور دوسرے سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو کہ نابینا تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال رات کو اذان دیتے ہیں، پس تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم اذان دیں۔ راوی نے کہا کہ ان دونوں کی اذان میں کچھ (زیادہ) دیر نہ ہوتی تھی اتنا ہی وقت تھا کہ یہ اترے اور وہ چڑھے۔
14. اس آدمی کے روزے کا بیان جس نے جنابت کی حالت میں صبح کی۔
حدیث نمبر: 585
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر احتلام کے، جماع کی وجہ سے صبح ہو جاتی تھی اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تھے۔
حدیث نمبر: 586
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا دروازے کی اوٹ سے سنتی تھیں۔ غرض اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نماز کا وقت آ جاتا ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں، تو کیا میں روزہ رکھوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے بھی نماز کا وقت آ جاتا ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں، پھر میں روزہ رکھتا ہوں۔ اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اور ہم برابر نہیں ہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اللہ تعالیٰ کی میں امید رکھتا ہوں کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ ان چیزوں کا جاننے والا ہوں جن سے بچنا ضروری ہے۔ (غرض اس سائل کو یہ گمان ہوا کہ شاید یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حکم مجھے اور تم سب کو برابر ہے اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بندہ کسی حالت میں تکلیف شرعی اور لوازم عبدیت سے باہر نہیں ہو سکتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں امید رکھتا ہوں یہ کمال عبدیت ہے ورنہ حقیقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ ایسا ہی ہے کہ سارے جہاں سے اعلم و اتقی ہیں)۔
15. اس روزہ دار کا بیان جو بھول کر کھا پی لے۔
حدیث نمبر: 587
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو روزہ دار بھول کر کھا لے یا پی لے تو وہ اپنا روزہ پورا کر لے۔ اس لئے کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے کھلا پلا دیا۔
16. روزہ دار کو جب کھانے کی دعوت دی جائے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔
حدیث نمبر: 588
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی روزہ دار کو کھانے کے لئے بلایا جائے تو وہ کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔
17. جو شخص رمضان میں اپنی عورت سے جماع کر بیٹھے، اس کے کفارہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 589
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہو گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے کس چیز نے ہلاک کیا؟ اس نے کہا کہ میں رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ایک غلام یا لونڈی آزاد کر سکتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو مہینے کے روزے لگاتار رکھ سکتا ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر وہ بیٹھا رہا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجوروں کا ایک ٹوکرا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا یہ مسکینوں کو صدقہ دیدے۔ اس نے کہا کہ مدینہ کے دونوں کنکریلی کالے پتھروں والی زمینوں کے درمیان میں مجھ سے بڑھ کر کوئی مسکین ہے؟ بلکہ اس علاقہ میں کوئی گھر والا مجھ سے بڑھ کر محتاج نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے (قربانت شوم وفد ایتگرم درگرد سرت گردم) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دانت ظاہر ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو لے اور اپنے گھر والوں کو کھلا۔
حدیث نمبر: 590
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے بیان کرتی ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ میں جل گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں؟ اس نے کہا کہ میں رمضان شریف میں دن کے وقت اپنی عورت سے جماع کر بیٹھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ صدقہ دے، صدقہ دے۔ اس نے کہا کہ میرے پاس تو کچھ موجود نہیں ہے۔ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو ٹوکرے (غلہ یا کھجور) کھانے کے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لے یہ صدقہ کر دے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.