ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور پوچھا اور ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا دروازے کی اوٹ سے سنتی تھیں۔ غرض اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے نماز کا وقت آ جاتا ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں، تو کیا میں روزہ رکھوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے بھی نماز کا وقت آ جاتا ہے اور میں جنبی ہوتا ہوں، پھر میں روزہ رکھتا ہوں۔ اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ اور ہم برابر نہیں ہیں، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ بخش دئیے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اللہ تعالیٰ کی میں امید رکھتا ہوں کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ ان چیزوں کا جاننے والا ہوں جن سے بچنا ضروری ہے۔ (غرض اس سائل کو یہ گمان ہوا کہ شاید یہ حکم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ حکم مجھے اور تم سب کو برابر ہے اور اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بندہ کسی حالت میں تکلیف شرعی اور لوازم عبدیت سے باہر نہیں ہو سکتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”میں امید رکھتا ہوں“ یہ کمال عبدیت ہے ورنہ حقیقت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ ایسا ہی ہے کہ سارے جہاں سے اعلم و اتقی ہیں)۔