صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ: {وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ}:
2. باب: آیت کی تفسیر ”جو کوئی ایک ذرہ برابر برائی کرے گا اسے بھی وہ دیکھ لے گا“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And whosoever does evil equal to the weight of an atom (or a small ant), shall see it.” (V.99:8)
حدیث نمبر: 4963
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: اخبرني مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابي صالح السمان، عن ابي هريرة رضي الله عنه، سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الحمر، فقال:" لم ينزل علي فيها شيء إلا هذه الآية الجامعة الفاذة فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره {7} ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره {8} سورة الزلزلة آية 7-8".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ:" لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ {7} وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ {8} سورة الزلزلة آية 7-8".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ کو امام مالک نے خبر دی، انہیں زید بن اسلم نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس اکیلی عام آیت کے سوا مجھ پر اس کے بارے میں اور کوئی خاص حکم نازل نہیں ہوا ہے «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره‏» یعنی سو جو کوئی ذرہ برابر نیکی کرے گا اسے دیکھ لے گا اور جو کوئی ذرہ برابر برائی کرے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet was asked about donkeys and he replied, "Nothing has been revealed to me regarding donkeys except this comprehensive Verse which includes everything: "So whoever does good equal to the weight of an atom (or a smallest ant) shall see it; And whoever, does evil equal to the weight of an atom or a smallest ant) shall see it.' (99.7-8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 487


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
100. سورة {وَالْعَادِيَاتِ}:
100. باب: سورۃ «والعاديات» کی تفسیر۔
(100) SURAT AL-ADIYAT (Those that run)
حدیث نمبر: Q4964-9
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: الكنود الكفور، يقال: فاثرن به نقعا: رفعنا به غبارا، لحب الخير: من اجل حب الخير: لشديد: لبخيل، ويقال: للبخيل شديد، حصل: ميز.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْكَنُودُ الْكَفُورُ، يُقَالُ: فَأَثَرْنَ بِهِ نَقْعًا: رَفَعْنَا بِهِ غُبَارًا، لِحُبِّ الْخَيْرِ: مِنْ أَجْلِ حُبِّ الْخَيْرِ: لَشَدِيدٌ: لَبَخِيلٌ، وَيُقَالُ: لِلْبَخِيلِ شَدِيدٌ، حُصِّلَ: مُيِّزَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «كنود» کا معنی ناشکرا ہے۔ «فأثرن به نقعا» یعنی صبح کے وقت دھول اڑاتے ہیں، گرد اٹھاتے ہیں۔ «لحب الخير» یعنی مال کی قلت کی وجہ سے۔ «لشديد» بخیل ہے بخیل کو «لشديد» کہتے ہیں۔ «حصل» کے معنی جدا کیا جائے یا جمع کیا جائے۔
101. سورة {الْقَارِعَةِ}:
101. باب: سورۃ «القارعة» کی تفسیر۔
(101) SURAT AL-QARIAH (The Striking Hour)
حدیث نمبر: Q4964-8
Save to word اعراب English
كالفراش المبثوث سورة القارعة آية 4: كغوغاء الجراد يركب بعضه بعضا كذلك الناس يجول بعضهم في بعض، كالعهن: كالوان العهن وقرا عبد الله كالصوف.كَالْفَرَاشِ الْمَبْثُوثِ سورة القارعة آية 4: كَغَوْغَاءِ الْجَرَادِ يَرْكَبُ بَعْضُهُ بَعْضًا كَذَلِكَ النَّاسُ يَجُولُ بَعْضُهُمْ فِي بَعْضٍ، كَالْعِهْنِ: كَأَلْوَانِ الْعِهْنِ وَقَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ كَالصُّوفِ.
‏‏‏‏ «كالفراش المبثوث‏» یعنی پریشان ٹڈیوں کی طرح کی جیسے وہ ایسی حالت میں ایک دوسرے پر چڑھ جاتی ہیں یہی حال (حشر کے دن) انسانوں کا ہو گا کہ وہ ایک دوسرے پر گر رہے ہوں گے «كالعهن‏» اون کی طرح رنگ برنگ۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے یوں پڑھا ہے «الصوف‏.‏ المنفوش» یعنی دھنی ہوئی اون کی طرح اڑتے پھریں گے۔
102. سورة {أَلْهَاكُمُ}:
102. باب: سورۃ «التکاثر» کی تفسیر۔
(102) SURAT AT-TAKATHUR (The Piling up. "The Emulous Desire)
حدیث نمبر: Q4964-7
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس: التكاثر: من الاموال والاولاد.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: التَّكَاثُرُ: مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «التكاثر‏» سے مال و اولاد کا بہت ہونا مراد ہے۔
103. سورة {وَالْعَصْرِ}:
103. باب: سورۃ «والعصر» کی تفسیر۔
(103) SURAT AL-ASR (The Time)
حدیث نمبر: Q4964-6
Save to word اعراب English
وقال يحيى: العصر: الدهر اقسم به.وَقَالَ يَحْيَى: الْعَصْرُ: الدَّهْرُ أَقْسَمَ بِهِ.
‏‏‏‏ یحییٰ بن زیاد فرا نے کہا کہ «العصر» سے مراد زمانہ ہے اسی کی قسم کھائی گئی ہے۔
104. سورة {وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ}:
104. باب: سورۃ «ويل لكل همزة» کی تفسیر۔
(104) SURAT AL-HUMAZAH (The Slanderer)
حدیث نمبر: Q4964-5
Save to word اعراب English
الحطمة: اسم النار مثل سقر ولظى.الْحُطَمَةُ: اسْمُ النَّارِ مِثْلُ سَقَرَ وَلَظَى.
‏‏‏‏ «الحطمة‏» دوزخ کا ایک نام ہے جیسے «سقر» اور «لظى» بھی اس کے ناموں میں سے ہیں۔
105. سورة {الفيل}
105. باب: سورۃ «الفيل» کی تفسیر۔
(105) SURAT AL-FIL (The Elephant)
حدیث نمبر: Q4964-4
Save to word اعراب English
الم تر الم تعلم قال مجاهد: ابابيل: متتابعة مجتمعة، وقال ابن عباس: من سجيل هي سنك وكل.أَلَمْ تَرَ أَلَمْ تَعْلَمْ قَالَ مُجَاهِدٌ: أَبَابِيلَ: مُتَتَابِعَةً مُجْتَمِعَةً، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مِنْ سِجِّيلٍ هِيَ سَنْكِ وَكِلْ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «أبابيل‏» یعنی پے در پے آنے والے جھنڈ کے جھنڈ پرندے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «من سجيل‏» (یہ لفظ فارسی کا «معرب» ہے) یعنی سنگ پتھر اور گل مٹی مراد ہے۔
106. سورة {لإِيلاَفِ قُرَيْشٍ}:
106. باب: سورۃ «لإيلاف قريش» کی تفسیر۔
(106) SURAT QURAISH (Quraish)
حدیث نمبر: Q4964-3
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: لإيلاف: الفوا ذلك فلا يشق عليهم في الشتاء والصيف، وآمنهم: من كل عدوهم في حرمهم، قال ابن عيينة: لإيلاف لنعمتي على قريش.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لِإِيلَافِ: أَلِفُوا ذَلِكَ فَلَا يَشُقُّ عَلَيْهِمْ فِي الشِّتَاءِ وَالصَّيْفِ، وَآمَنَهُمْ: مِنْ كُلِّ عَدُوِّهِمْ فِي حَرَمِهِمْ، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: لِإِيلَافِ لِنِعْمَتِي عَلَى قُرَيْشٍ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «لإيلاف‏ قريش‏.» کا مطلب یہ ہے کہ قریش کے لوگوں کا دل سفر میں لگا دیا تھا، گرمی جاڑے کسی بھی موسم میں ان پر سفر کرنا دشوار نہ تھا اور ان کو حرم میں جگہ دے کر دشمنوں سے بےفکر کر دیا تھا۔ سفیان بن عیینہ نے کہا کہ «لإيلاف‏ قريش‏.» کا معنی یہ ہے قریش پر میرے احسان کی وجہ سے۔
107. سورة {أَرَأَيْتَ}:
107. باب: سورۃ «أرأيت» کی تفسیر۔
(107) SURAT AL-MAUN (The Small Kindnesses)
حدیث نمبر: Q4964-2
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: يدع: يدفع عن حقه، يقال: هو من دععت يدعون يدفعون، ساهون: لاهون، والماعون: المعروف كله، وقال بعض العرب: الماعون الماء، وقال عكرمة: اعلاها الزكاة المفروضة، وادناها عارية المتاع.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: يَدُعُّ: يَدْفَعُ عَنْ حَقِّهِ، يُقَالُ: هُوَ مِنْ دَعَعْتُ يُدَعُّونَ يُدْفَعُونَ، سَاهُونَ: لَاهُونَ، وَالْمَاعُونَ: الْمَعْرُوفَ كُلُّهُ، وَقَالَ بَعْضُ الْعَرَبِ: الْمَاعُونُ الْمَاءُ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: أَعْلَاهَا الزَّكَاةُ الْمَفْرُوضَةُ، وَأَدْنَاهَا عَارِيَّةُ الْمَتَاعِ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «يدع‏» کا معنی دفع کرتا ہے یعنی یتیم کو اس کا حق نہیں لینے دیتا، کہتے ہیں یہ «دعوت» سے نکلا ہے۔ اسی سے سورۃ الطور میں لفظ «يوم يدعون‏» ہے (یعنی جس دن دوزخ کی طرف اٹھائے جائیں گے، ڈھکیلے جائیں گے۔ «ساهون‏» بھولنے والے، غافل۔ «ماعون‏» کہتے ہیں مروت کے ہر اچھے کام کو۔ بعض عرب «ماعون‏» پانی کو کہتے ہیں۔ عکرمہ نے کہا «ماعون‏» کا اعلیٰ درجہ زکوٰۃ دینا ہے اور ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ کوئی شخص کچھ سامان مانگے تو اسے وہ دیدے، اس کا انکار نہ کرے۔
108. سورة {إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرِ}:
108. باب: سورۃ «إنا أعطيناك الكوثر» کی تفسیر۔
(108) SURAT AL-KAUTHAR (A River in Paradise)
حدیث نمبر: Q4964
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس: شانئك: عدوك.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: شَانِئَكَ: عَدُوَّكَ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «شانئك» تیرا دشمن۔

Previous    67    68    69    70    71    72    73    74    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.