(مرفوع) حدثنا قبيصة بن عقبة، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: دخلت في نفر من اصحاب عبد الله الشام، فسمع بنا ابو الدرداء، فاتانا، فقال: افيكم من يقرا؟ فقلنا: نعم، قال: فايكم اقرا؟ فاشاروا إلي، فقال: اقرا، فقرات والليل إذا يغشى {1} والنهار إذا تجلى {2} سورة الليل آية 1-2 والذكر والانثى، قال: انت سمعتها من في صاحبك؟ قلت: نعم، قال: وانا سمعتها من في النبي صلى الله عليه وسلم وهؤلاء يابون علينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ بْنُ عُقْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ فِي نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ الشَّأْمَ، فَسَمِعَ بِنَا أَبُو الدَّرْدَاءِ، فَأَتَانَا، فَقَالَ: أَفِيكُمْ مَنْ يَقْرَأُ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَيُّكُمْ أَقْرَأُ؟ فَأَشَارُوا إِلَيَّ، فَقَالَ: اقْرَأْ، فَقَرَأْتُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى {1} وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى {2} سورة الليل آية 1-2 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى، قَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَهَا مِنْ فِي صَاحِبِكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: وَأَنَا سَمِعْتُهَا مِنْ فِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَؤُلَاءِ يَأْبَوْنَ عَلَيْنَا".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ بن قیس نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کے ساتھ میں ملک شام پہنچا ہمارے متعلق ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے سنا تو ہم سے ملنے خود تشریف لائے اور دریافت فرمایا تم میں کوئی قرآن مجید کا قاری بھی ہے؟ ہم سے کہا جی ہاں ہے۔ دریافت فرمایا کہ سب سے اچھا قاری کون ہے؟ لوگوں نے میری طرف اشارہ کیا۔ آپ نے فرمایا کہ پھر کوئی آیت تلاوت کرو۔ میں نے «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى» کی تلاوت کی۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا تم نے خود یہ آیت اپنے استاد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زبانی اسی طرح سنی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انہوں نے اس پر کہا کہ میں نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی یہ آیت اسی طرح سنی ہے، لیکن یہ شام والے ہم پر انکار کرتے ہیں۔
Narrated Alqama: I went to Sham with a group of the companions of `Abdullah (bin Mas`ud). Abu Ad-Darda' heard of our arrival so he came to us and said, "Is there anybody among you who can recite (Qur'an)" We replied in the affirmative. Then he asked, "Who is the best reciter?" They pointed at me. Then he told me to recite, so I recited the verse:-- 'By the night as it envelops 'By the day as it appears in brightness; By (Him Who created) male and the female.' (92.1-3) Abu Ad-Darda' then said to me, "Did you hear it (like this) from the mouth of your friend (`Abdullah bin Mas`ud)?" I said, "Yes." He said, "I too, heard it (like this) from the mouth of the Prophet, but these people do not consider this recitation as the correct one."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 467
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن إبراهيم، قال: قدم اصحاب عبد الله على ابي الدرداء، فطلبهم، فوجدهم، فقال: ايكم يقرا على قراءة عبد الله؟ قال: كلنا، قال: فايكم احفظ؟ فاشاروا إلى علقمة، قال: كيف سمعته يقرا والليل إذا يغشى سورة الليل آية 1؟ قال علقمة: 0 والذكر والانثى 0، قال: اشهد اني سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقرا هكذا، وهؤلاء يريدوني على ان اقرا وما خلق الذكر والانثى سورة الليل آية 3 والله لا اتابعهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قَدِمَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ عَلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَطَلَبَهُمْ، فَوَجَدَهُمْ، فَقَالَ: أَيُّكُمْ يَقْرَأُ عَلَى قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: كُلُّنَا، قَالَ: فَأَيُّكُمْ أَحْفَظُ؟ فَأَشَارُوا إِلَى عَلْقَمَةَ، قَالَ: كَيْفَ سَمِعْتَهُ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1؟ قَالَ عَلْقَمَةُ: 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0، قَالَ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَكَذَا، وَهَؤُلَاءِ يُرِيدُونِي عَلَى أَنْ أَقْرَأَ وَمَا خَلَقَ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى سورة الليل آية 3 وَاللَّهِ لَا أُتَابِعُهُمْ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے کچھ شاگرد ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے یہاں (شام) آئے انہوں نے انہیں تلاش کیا اور پا لیا۔ پھر ان سے پوچھا کہ تم میں کون عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرآت کے مطابق قرآت کر سکتا ہے؟ شاگروں نے کہا کہ ہم سب کر سکتے ہیں۔ پھر پوچھا کسے ان کی قرآت زیادہ محفوظ ہے؟ سب نے علقمہ کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے دریافت کیا انہیں سورۃ «والليل إذا يغشى» کی قرآت کرتے کس طرح سنا ہے؟ علقمہ نے کہا کہ «والذكر والأنثى»(بغیر خلق کے) کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح قرآت کرتے ہوئے سنا ہے۔ لیکن یہ لوگ (یعنی شام والے) چاہتے ہیں کہ «وما خلق الذكر والأنثى» پڑھوں۔ اللہ کی قسم میں ان کی پیروی نہیں کروں گا۔
Narrated Ibrahim: The companions of `Abdullah (bin Mas`ud) came to Abu Darda', (and before they arrived at his home), he looked for them and found them. Then he asked them,: 'Who among you can recite (Qur'an) as `Abdullah recites it?" They replied, "All of us." He asked, "Who among you knows it by heart?" They pointed at 'Alqama. Then he asked Alqama. "How did you hear `Abdullah bin Mas`ud reciting Surat Al-Lail (The Night)?" Alqama recited: 'By the male and the female.' Abu Ad-Darda said, "I testify that I heard me Prophet reciting it likewise, but these people want me to recite it:-- 'And by Him Who created male and female.' but by Allah, I will not follow them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 468
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في بقيع الغرقد في جنازة، فقال:" ما منكم من احد إلا وقد كتب مقعده من الجنة، ومقعده من النار"، فقالوا: يا رسول الله، افلا نتكل؟ فقال:" اعملوا فكل ميسر، ثم قرا فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى إلى قوله للعسرى سورة الليل آية 5 - 10.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ فِي جَنَازَةٍ، فَقَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ فَقَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى إِلَى قَوْلِهِ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 5 - 10.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بقیع الغرقد (مدینہ منورہ کے قبرستان) میں ایک جنازہ میں تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا ٹھکانا جنت یا جہنم میں لکھا نہ جا چکا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر کیوں نہ ہم اپنی تقدیر پر بھروسہ کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کہ ہر شخص کو اسی عمل کی توفیق ملتی رہتی ہے (جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى» آخر تک پڑھی۔ یعنی ہم اس کے لیے نیک کام آسان کر دیں گے۔
Narrated `Ali: We were in the company of the Prophet in a funeral procession at Baqi Al-Gharqad. He said, "There is none of you but has his place written for him in Paradise or in the Hell- Fire." They said, "O Allah's Apostle! Shall we depend (on this fact and give up work)?" He said, "Carry on doing (good deeds), for every body will find it easy to do (what will lead him to his destined place)." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best reward from Allah (i.e. Allah will compensate him for what he will spend in Allah's way). So, We will make smooth for him the path of ease. But he who is a greedy miser....for him, the path for evil.' (92.5-10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 469
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ پھر راوی نے یہی حدیث بیان کی (جو پیچھے گزری)۔
(مرفوع) حدثنا بشر بن خالد، اخبرنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سليمان، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه كان في جنازة، فاخذ عودا ينكت في الارض، فقال:" ما منكم من احد إلا وقد كتب مقعده من النار، او من الجنة"، قالوا: يا رسول الله، افلا نتكل؟ قال:" اعملوا فكل ميسر فاما من اعطى واتقى {5} وصدق بالحسنى {6} سورة الليل آية 5-6 الآية، قال شعبة: وحدثني به منصور، فلم انكره من حديث سليمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ فِي جَنَازَةٍ، فَأَخَذَ عُودًا يَنْكُتُ فِي الْأَرْضِ، فَقَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ، أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} سورة الليل آية 5-6 الْآيَةَ، قَالَ شُعْبَةُ: وَحَدَّثَنِي بِهِ مَنْصُورٌ، فَلَمْ أُنْكِرْهُ مِنْ حَدِيثِ سُلَيْمَانَ.
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان اعمش نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ میں تھے، آپ نے ایک لکڑی اٹھائی اور اس سے زمین کریدتے ہوئے فرمایا کہ تم میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا پھر ہم اسی پر بھروسہ نہ کر لیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کہ ہر شخص کو توفیق دی گئی ہے (انہیں اعمال کی جن کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے) «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى»”سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا“ آخر آیت تک۔ شعبہ نے بیان کیا کہ مجھ سے یہ حدیث منصور بن معتمر نے بھی بیان کی اور انہوں نے بھی سلیمان اعمش سے اسی کے موافق بیان کی، اس میں کوئی خلاف نہیں کیا۔
Narrated `Ali: While the Prophet was in a funeral procession, he took a small stick and started scraping the earth with it and said, "There is none among you but has his place written for him, either in the Hell Fire or in Paradise." They (the people) said, "Allah's Messenger ! Shall we depend on this (and leave work)?" He replied. "Carry on doing (good deeds), for everybody will find easy (to do) such deeds as will lead him to his destined place." The Prophet then recited:-- 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best Reward.'.....(92.5-10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 471
(مرفوع) حدثنا يحيى، حدثنا وكيع، عن الاعمش، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن، عن علي عليه السلام، قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" ما منكم من احد إلا وقد كتب مقعده من الجنة، ومقعده من النار"، فقلنا: يا رسول الله، افلا نتكل؟ قال:" لا، اعملوا فكل ميسر، ثم قرا فاما من اعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى إلى قوله فسنيسره للعسرى سورة الليل آية 5 - 10".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ"، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ؟ قَالَ:" لَا، اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى إِلَى قَوْلِهِ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى سورة الليل آية 5 - 10".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ بلخی نے بیان کیا، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم میں کوئی ایسا نہیں جس کا جہنم کا ٹھکانا اور جنت کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر ہم اسی پر بھروسہ کیوں نہ کر لیں؟ فرمایا نہیں عمل کرتے رہو کیونکہ ہر شخص کو آسانی دی گئی ہے اور اس کے بعد آپ نے اس آیت کی تلاوت کی «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى * فسنيسره لليسرى» یعنی ”سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا اس کے لیے راحت کی چیز آسان کر دیں گے۔“ تا «فسنيسره للعسرى» ۔
Narrated `Ali: We were in the company of the Prophet and he said, "There is none among you but has his place written for him, either in Paradise or in the Hell-Fire." We said, "O Allah's Messenger ! Shall we depend (on this fact and give up work)?" He replied, "No! Carry on doing good deeds, for everybody will find easy (to do) such deeds as will lead him to his destined place." Then the Prophet recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah, and believes in the Best reward. We will make smooth for him the path of ease....the path for evil.' (92.5-10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 472
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: كنا في جنازة في بقيع الغرقد، فاتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقعد وقعدنا حوله ومعه مخصرة، فنكس، فجعل ينكت بمخصرته، ثم قال:" ما منكم من احد وما من نفس منفوسة، إلا كتب مكانها من الجنة والنار، وإلا قد كتبت شقية او سعيدة"، قال رجل: يا رسول الله، افلا نتكل على كتابنا وندع العمل، فمن كان منا من اهل السعادة فسيصير إلى عمل اهل السعادة، ومن كان منا من اهل الشقاء فسيصير إلى عمل اهل الشقاوة، قال:" اما اهل السعادة فييسرون لعمل اهل السعادة، واما اهل الشقاوة فييسرون لعمل اهل الشقاء، ثم قرا فاما من اعطى واتقى {5} وصدق بالحسنى {6} سورة الليل آية 5-6 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا فِي جَنَازَةٍ فِي بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَعَدَ وَقَعَدْنَا حَوْلَهُ وَمَعَهُ مِخْصَرَةٌ، فَنَكَّسَ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِمِخْصَرَتِهِ، ثُمَّ قَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ وَمَا مِنْ نَفْسٍ مَنْفُوسَةٍ، إِلَّا كُتِبَ مَكَانُهَا مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، وَإِلَّا قَدْ كُتِبَتْ شَقِيَّةً أَوْ سَعِيدَةً"، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ، فَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَمَنْ كَانَ مِنَّا مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَسَيَصِيرُ إِلَى عَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، قَالَ:" أَمَّا أَهْلُ السَّعَادَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا أَهْلُ الشَّقَاوَةِ فَيُيَسَّرُونَ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاءِ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} سورة الليل آية 5-6 الْآيَةَ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے منصور نے، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے بیان کیا، اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم بقیع الغرقد میں ایک جنازہ کے ساتھ تھے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے۔ آپ بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے چاروں طرف بیٹھ گئے۔ آپ کے ہاتھ میں چھڑی تھی۔ آپ نے سر جھکا لیا پھر چھڑی سے زمین کو کریدنے لگے۔ پھر فرمایا کہ تم میں کوئی شخص ایسا نہیں، کوئی پیدا ہونے والی جان ایسی نہیں جس کا جنت اور جہنم کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔ یہ لکھا جا چکا ہے کہ کون نیک ہے اور کون برا ہے۔ ایک صاحب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر کیا حرج ہے اگر ہم اپنی اسی تقدیر پر بھروسہ کر لیں اور نیک عمل کرنا چھوڑ دیں جو ہم میں نیک ہو گا، وہ نیکیوں کے ساتھ جا ملے گا اور جو برا ہو گا اس سے بروں کے سے اعمال ہو جائیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ نیک ہوتے ہیں انہیں نیکوں ہی کے عمل کی توفیق حاصل ہوتی ہے اور جو برے ہوتے ہیں انہیں بروں ہی جیسے عمل کرنے کی توفیق ہوتی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى» یعنی ”سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا سو ہم اس کے لیے نیک کاموں کو آسان کر دیں گے۔“
Narrated `Ali: While we were in a funeral procession in Baqi Al-Gharqad, Allah's Messenger came and sat down, and we sat around him. He had a small stick in his hand and he bent his head and started scraping the ground with it. He then said, "There is none among you, and no created soul but has his place written for him either in Paradise or in the Hell-Fire, and also has his happy or miserable fate (in the Hereafter) written for him." A man said, "O Allah's Messenger ! Shall we depend upon what is written for us and give up doing (good) deeds? For whoever among us is destined to be fortunate (in the Hereafter), will join the fortunate peoples and whoever among us is destined to be miserable will do such deeds as are characteristic of the people who are destined to misery." The Prophet said, "Those who are destined to be happy (in the Hereafter) will find it easy and pleasant to do the deeds characteristic of those destined to happiness, while those who are to be among the miserable (in the Hereafter), will find it easy to do the deeds characteristic of those destined to misery." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah and believes in the Best reward from Allah, We will make smooth for him the path of ease. But he who is a greedy miser and thinks himself self sufficient, and gives the lie to the Best reward from Allah we will make smooth for him the path for evil.' (92.5-10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 473
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن الاعمش، قال: سمعت سعد بن عبيدة، يحدث عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم في جنازة، فاخذ شيئا فجعل ينكت به الارض، فقال:" ما منكم من احد إلا وقد كتب مقعده من النار، ومقعده من الجنة"، قالوا: يا رسول الله، افلا نتكل على كتابنا وندع العمل؟ قال:" اعملوا فكل ميسر لما خلق له، اما من كان من اهل السعادة، فييسر لعمل اهل السعادة، واما من كان من اهل الشقاء فييسر لعمل اهل الشقاوة، ثم قرا فاما من اعطى واتقى {5} وصدق بالحسنى {6} سورة الليل آية 5-6 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ، فَأَخَذَ شَيْئًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ بِهِ الْأَرْضَ، فَقَالَ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ، وَمَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا نَتَّكِلُ عَلَى كِتَابِنَا وَنَدَعُ الْعَمَلَ؟ قَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ، أَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ السَّعَادَةِ، فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ السَّعَادَةِ، وَأَمَّا مَنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الشَّقَاءِ فَيُيَسَّرُ لِعَمَلِ أَهْلِ الشَّقَاوَةِ، ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى {5} وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى {6} سورة الليل آية 5-6 الْآيَةَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعد بن عبیدہ سے سنا، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی بیان کرتے تھے کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازے میں تشریف رکھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چیز لی اور اس سے زمین کریدنے لگے اور فرمایا، تم میں کوئی ایسا شخص نہیں جس کا جہنم کا ٹھکانا یا جنت کا ٹھکانا لکھا نہ جا چکا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! تو پھر ہم کیوں اپنی تقدیر پر بھروسہ نہ کر لیں اور نیک عمل کرنا چھوڑ دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیک عمل کرو، ہر شخص کو ان اعمال کی توفیق دی جاتی ہے جن کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے جو شخص نیک ہو گا اسے نیکوں کے عمل کی توفیق ملی ہوتی ہے اور جو بدبخت ہوتا ہے اسے بدبختوں کے عمل کی توفیق ملتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «فأما من أعطى واتقى * وصدق بالحسنى» آخر تک پڑھی یعنی ”سو جس نے دیا اور اللہ سے ڈرا اور اچھی بات کو سچا سمجھا، سو ہم اس کے لیے نیک عملوں کو آسان کر دیں گے۔“
Narrated `Ali: While the Prophet was in a funeral procession. he picked up something and started scraping the ground with it, and said, "There is none among you but has his place written for him either in the Hell Fire or in Paradise." They said, "O Allah's Messenger ! Shall we not depend upon what has been written for us and give up deeds? He said, "Carry on doing (good) deeds, for everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created. So he who is destined to be among the happy (in the Hereafter), will find it easy to do the deeds characteristic of such people, while he who is destined to be among the miserable ones, will find it easy to do the deeds characteristic of such people." Then he recited: 'As for him who gives (in charity) and fears Allah, and believes in the best....' (92.5-10)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 474
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا الاسود بن قيس، قال: سمعت جندب بن سفيان رضي الله عنه، قال:" اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يقم ليلتين او ثلاثا، فجاءت امراة، فقالت: يا محمد، إني لارجو ان يكون شيطانك قد تركك لم اره قربك منذ ليلتين او ثلاثة، فانزل الله عز وجل: والضحى {1} والليل إذا سجى {2} ما ودعك ربك وما قلى {3} سورة الضحى آية 1-3، قوله: ما ودعك ربك وما قلى سورة الضحى آية 3:(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا مُحَمَّدُ، إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ شَيْطَانُكَ قَدْ تَرَكَكَ لَمْ أَرَهُ قَرِبَكَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَالضُّحَى {1} وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى {2} مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى {3} سورة الضحى آية 1-3، قَوْلُهُ: مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى سورة الضحى آية 3:
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا کہ میں نے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑ گئے اور دو یا تین راتوں کو (تہجد کے لیے) نہیں اٹھ سکے۔ پھر ایک عورت (ابولہب کی عورت عوراء) آئی اور کہنے لگی۔ اے محمد! میرا خیال ہے کہ تمہارے شیطان نے تمہیں چھوڑ دیا ہے۔ دو یا تین راتوں سے دیکھ رہی ہوں کہ تمہارے پاس وہ نہیں آیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «والضحى * والليل إذا سجى * ما ودعك ربك وما قلى» آخر تک یعنی ”قسم ہے دن کی روشنی کی اور رات کی جب وہ قرار پکڑے کہ آپ کے پروردگار نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے بیزار ہوا ہے۔“
Narrated Jundub bin Sufyan: Once Allah's Messenger became sick and could not offer his night prayer (Tahajjud) for two or three nights. Then a lady (the wife of Abu Lahab) came and said, "O Muhammad! I think that your Satan has forsaken you, for I have not seen him with you for two or three nights!" On that Allah revealed: 'By the fore-noon, and by the night when it darkens, your Lord (O Muhammad) has neither forsaken you, nor hated you.' (93.1-3)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 475