(مرفوع) حدثنا احمد بن المقدام حدثنا الفضيل بن سليمان حدثنا ابو حازم حدثنا سهل بن سعد رضي الله عنه قال رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال بإصبعيه هكذا بالوسطى والتي تلي الإبهام: «بعثت والساعة كهاتين» .(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِإِصْبَعَيْهِ هَكَذَا بِالْوُسْطَى وَالَّتِي تَلِي الإِبْهَامَ: «بُعِثْتُ وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ» .
ہم سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہا آپ اپنی بیچ کی انگلی اور انگوٹھے کے قریب والی انگلی کے اشارے سے فرما رہے تھے کہ میں ایسے وقت میں مبعوث ہوا ہوں کہ میرے اور قیامت کے درمیان صرف ان دو کے برابر فاصلہ ہے۔
Narrated Sahl bin Sa`d: I saw Allah's Messenger pointing with his index and middle fingers, saying. "The time of my Advent and the Hour are like these two fingers." The Great Catastrophe will overwhelm everything.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 458
عبس وتولى: كلح واعرض، وقال غيره: مطهرة: لا يمسها إلا المطهرون وهم الملائكة وهذا مثل قوله: فالمدبرات امرا: جعل الملائكة والصحف مطهرة لان الصحف يقع عليها التطهير، فجعل التطهير لمن حملها ايضا سفرة: الملائكة واحدهم سافر سفرت اصلحت بينهم وجعلت الملائكة إذا نزلت بوحي الله وتاديته كالسفير الذي يصلح بين القوم، وقال غيره: تصدى: تغافل عنه، وقال مجاهد: لما يقض لا يقضي احد ما امر به، وقال ابن عباس: ترهقها: تغشاها شدة، مسفرة: مشرقة، بايدي سفرة، وقال ابن عباس: كتبة اسفارا: كتبا، تلهى: تشاغل يقال واحد الاسفار سفر.عَبَسَ وَتَوَلَّى: كَلَحَ وَأَعْرَضَ، وَقَالَ غَيْرُهُ: مُطَهَّرَةٍ: لَا يَمَسُّهَا إِلَّا الْمُطَهَّرُونَ وَهُمُ الْمَلَائِكَةُ وَهَذَا مِثْلُ قَوْلِهِ: فَالْمُدَبِّرَاتِ أَمْرًا: جَعَلَ الْمَلَائِكَةَ وَالصُّحُفَ مُطَهَّرَةً لِأَنَّ الصُّحُفَ يَقَعُ عَلَيْهَا التَّطْهِيرُ، فَجُعِلَ التَّطْهِيرُ لِمَنْ حَمَلَهَا أَيْضًا سَفَرَةٍ: الْمَلَائِكَةُ وَاحِدُهُمْ سَافِرٌ سَفَرْتُ أَصْلَحْتُ بَيْنَهُمْ وَجُعِلَتِ الْمَلَائِكَةُ إِذَا نَزَلَتْ بِوَحْيِ اللَّهِ وَتَأْدِيَتِهِ كَالسَّفِيرِ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ الْقَوْمِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: تَصَدَّى: تَغَافَلَ عَنْهُ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: لَمَّا يَقْضِ لَا يَقْضِي أَحَدٌ مَا أُمِرَ بِهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَرْهَقُهَا: تَغْشَاهَا شِدَّةٌ، مُسْفِرَةٌ: مُشْرِقَةٌ، بِأَيْدِي سَفَرَةٍ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كَتَبَةٍ أَسْفَارًا: كُتُبًا، تَلَهَّى: تَشَاغَلَ يُقَالُ وَاحِدُ الْأَسْفَارِ سِفْرٌ.
«عبس» منہ بنایا۔ «تولى» منہ پھیر لیا۔ اوروں نے کہا «مطهرة» دوسری جگہ فرمایا «لا يمسها إلا المطهرون» ان کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں یعنی فرشتے تو محمول کی صفت حامل کی کر دی جیسے «فالمدبرات أمرا»، «فالمدبرات» سے مراد سوار ہیں (جو محمول ہیں) «مجازا» ان کے حاملوں یعنی گھوڑوں کو «مدبرات» کہہ دیا۔ «والصحف مطهرة» یہاں اصل میں «تطهير» کتابوں کی صفت ہے ان کے اٹھانے والوں یعنی فرشتوں کو بھی «مطهر» فرمایا۔ «سفرة» فرشتے یہ «سافر» کی جمع ہے عرب لوگ کہتے ہیں «سفرت بين القوم» یعنی اس نے قوم کے لوگوں میں صلح کرا دی، جو فرشتے اللہ کی وحی لے کر پیغمبروں کو پہنچاتے ہیں ان کو بھی «سفير» قرار دیا جو لوگوں میں ملاپ کراتا ہے۔ بعضوں نے کہا «سفرة» کے معنی لکھنے والے اوروں نے کہا «تصدى» کے معنی غافل ہو جانا ہے۔ مجاہد نے کہا «لما يقض ما امره» کا معنی یہ ہے کہ آدمی کو جس بات کا حکم دیا گیا تھا وہ اس نے پورا پورا ادا نہیں کیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «ترهقها قترة» کا معنی یہ ہے کہ اس پر سختی برس رہی ہو گی۔ «مسفرة» چمکتے ہوئے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «سفرة» کے معنی لکھنے والے سورۃ الجمعہ میں لفظ «أسفارا» اسی سے ہے یعنی کتابیں۔ «تلهى» غافل ہوتا ہے کہتے ہیں «الأسفار» جو کتابوں کے معنی میں ہے۔ «سفر.» بکسر سین کی جمع ہے۔
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا قتادة، قال: سمعت زرارة بن اوفى، يحدث عن سعد بن هشام، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" مثل الذي يقرا القرآن وهو حافظ له مع السفرة الكرام البررة، ومثل الذي يقرا القرآن وهو يتعاهده وهو عليه شديد فله اجران".(مرفوع) حدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ زُرَارَةَ بْنَ أَوْفَى، يُحَدِّثُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهُوَ حَافِظٌ لَهُ مَعَ السَّفَرَةِ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَمَثَلُ الَّذِي يَقْرَأُ القرآن وَهُوَ يَتَعَاهَدُهُ وَهُوَ عَلَيْهِ شَدِيدٌ فَلَهُ أَجْرَانِ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زرارہ بن اوفی سے سنا، وہ سعد بن ہشام سے بیان کرتے تھے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شخص کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس کا حافظ بھی ہے، مکرم اور نیک لکھنے والے (فرشتوں) جیسی ہے اور جو شخص قرآن مجید باربار پڑھتا ہے۔ پھر بھی وہ اس کے لیے دشوار ہے تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔
Narrated Aisha: The Prophet said, "Such a person as recites the Qur'an and masters it by heart, will be with the noble righteous scribes (in Heaven). And such a person exerts himself to learn the Qur'an by heart, and recites it with great difficulty, will have a double reward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 459
انكدرت: انتثرت، وقال الحسن: سجرت: ذهب ماؤها فلا يبقى قطرة، وقال مجاهد: المسجور المملوء، وقال غيره: سجرت افضى بعضها إلى بعض، فصارت بحرا واحدا والخنس تخنس في مجراها ترجع وتكنس تستتر كما تكنس الظباء، تنفس: ارتفع النهار والظنين المتهم والضنين يضن به، وقال عمر: النفوس زوجت: يزوج نظيره من اهل الجنة والنار، ثم قرا: احشروا الذين ظلموا وازواجهم، عسعس: ادبر.انْكَدَرَتْ: انْتَثَرَتْ، وَقَالَ الْحَسَنُ: سُجِّرَتْ: ذَهَبَ مَاؤُهَا فَلَا يَبْقَى قَطْرَةٌ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْمَسْجُورُ الْمَمْلُوءُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: سُجِرَتْ أَفْضَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ، فَصَارَتْ بَحْرًا وَاحِدًا وَالْخُنَّسُ تَخْنِسُ فِي مُجْرَاهَا تَرْجِعُ وَتَكْنِسُ تَسْتَتِرُ كَمَا تَكْنِسُ الظِّبَاءُ، تَنَفَّسَ: ارْتَفَعَ النَّهَارُ وَالظَّنِينُ الْمُتَّهَمُ وَالضَّنِينُ يَضَنُّ بِهِ، وَقَالَ عُمَرُ: النُّفُوسُ زُوِّجَتْ: يُزَوَّجُ نَظِيرَهُ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ، ثُمَّ قَرَأَ: احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا وَأَزْوَاجَهُمْ، عَسْعَسَ: أَدْبَرَ.
امام حسن بصری نے کہا «سجرت» کا معنی یہ ہے کہ سمندر سوکھ جائیں گے، ان میں پانی کا ایک قطرہ بھی باقی نہ رہے گا۔ مجاہد نے کہا «مسجور» کا معنی (جو سورۃ الطور میں ہے) بھرا ہو اوروں نے کہا «سجرت» کا معنی یہ ہے کہ سمندر پھوٹ کر ایک دوسرے سے مل کر ایک سمندر بن جائیں گے۔ «خنس» چلنے کے مقام میں، پھر لوٹ کر آنے والے۔ «كنس»، «تكنس» سے نکلا ہے یعنی ہرن کی طرح چھپ چھپ جاتے ہیں۔ «تنفس» دن چڑھ جائے۔ «ظنين»(ظاء معجمہ سے یہ بھی ایک قرآت ہے) یعنی تہمت لگاتا ہے اور «ضنين» اس کا معنی یہ ہے کہ وہ اللہ کا پیغام پہنچانے میں بخیل نہیں ہے اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا «النفوس زوجت» یعنی ہر آدمی کا جوڑ لگا دیا جائے گا خواہ جنتی ہو یا دوزخی پھر یہ آیت پڑھی «احشروا الذين ظلموا وأزواجهم»، «عسعس» جب رات پیٹھ پھیر لے یا جب رات کا اندھیرا آ پڑے۔
وقال الربيع بن خثيم: فجرت: فاضت وقرا الاعمش وعاصم، فعدلك: بالتخفيف وقراه اهل الحجاز بالتشديد واراد معتدل الخلق ومن خفف يعني في اي صورة شاء إما حسن، وإما قبيح او طويل او قصير.وَقَالَ الرَّبِيعُ بْنُ خُثَيْمٍ: فُجِّرَتْ: فَاضَتْ وَقَرَأَ الْأَعْمَشُ وَعَاصِمٌ، فَعَدَلَكَ: بِالتَّخْفِيفِ وَقَرَأَهُ أَهْلُ الْحِجَازِ بِالتَّشْدِيدِ وَأَرَادَ مُعْتَدِلَ الْخَلْقِ وَمَنْ خَفَّفَ يَعْنِي فِي أَيِّ صُورَةٍ شَاءَ إِمَّا حَسَنٌ، وَإِمَّا قَبِيحٌ أَوْ طَوِيلٌ أَوْ قَصِيرٌ.
ربیع بن خثیم نے کہا «فجرت» کے معنی بہ نکلیں اور اعمش اور عاصم نے «فعدلك» کو تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ حجاز والوں نے «فعدلك» تشدید دال کے ساتھ پڑھا ہے۔ جب تشدید کے ساتھ ہو تو معنی یہ ہو گا کہ بڑی خلقت مناسب اور معتدل رکھی اور تخفیف کے ساتھ پڑھو تو معنی یہ ہو گا جس صورت میں چاہا تجھے بنا دیا خوبصورت یا بدصورت لمبا یا ٹھگنا چھوٹے قد والا۔
83. سورة {وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ}:
83. باب: سورۃ «ويل للمطففين» کی تفسیر۔
(83) SURAT AL-MUTAFFIFIN (Those Who deal in Fraud)
وقال مجاهد: بل ران: ثبت الخطايا، ثوب: جوزي، وقال غيره: المطفف لا يوفي غيره.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: بَلْ رَانَ: ثَبْتُ الْخَطَايَا، ثُوِّبَ: جُوزِيَ، وَقَالَ غَيْرُهُ: الْمُطَفِّفُ لَا يُوَفِّي غَيْرَهُ.
اور مجاہد نے کہا کہ «بل ران» کا معنی یہ ہے کہ گناہ ان کے دل پر جم گیا۔ «ثوب» بدلہ دیئے گئے۔ اوروں نے کہا «مطفف» وہ ہے جو پورا ماپ تول نہ دے (دغا بازی کرے)۔
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا معن، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يوم يقوم الناس لرب العالمين سورة المطففين آية 6، حتى يغيب احدهم في رشحه إلى انصاف اذنيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ سورة المطففين آية 6، حَتَّى يَغِيبَ أَحَدُهُمْ فِي رَشْحِهِ إِلَى أَنْصَافِ أُذُنَيْهِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے مالک نے بیان کیا، ان سے نافع اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس دن لوگ دونوں جہان کے پالنے والے کے سامنے حساب دینے کے لیے کھڑے ہوں گے تو کانوں کی لو تک پسینہ میں ڈوب جائیں گے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet said, "On the Day when all mankind will stand before the Lord of the Worlds, some of them will be enveloped in their sweat up to the middle of their ears."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 460
قال مجاهد: كتابه بشماله: ياخذ كتابه من وراء ظهره، وسق: جمع من دابة، ظن ان لن يحور: لا يرجع إلينا.قَالَ مُجَاهِدٌ: كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ: يَأْخُذُ كِتَابَهُ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ، وَسَقَ: جَمَعَ مِنْ دَابَّةٍ، ظَنَّ أَنْ لَنْ يَحُورَ: لَا يَرْجِعَ إِلَيْنَا.
مجاہد نے کہا کہ «كتابه بشماله» کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنا نامہ اعمال اپنی پیٹھ پیچھے سے لے گا۔ «وما وسق» جانور وغیرہ جن جن چیزوں پر رات آتی ہے۔ «أن لن يحور» یہ کہ نہیں لوٹے گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «يوعون» سے مراد ہے وہ چھپاتے ہیں۔
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن اسود نے بیان کیا، انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
Narrated Aisha: I heard the Prophet saying... "He surely will receive an easy reckoning." 84.8 Narrated Aisha: Allah's Messenger said," (On the Day of Resurrection) any one whose account will be taken will be ruined (i.e. go to Hell)." I said, "O Allah's Messenger ! May Allah make me be sacrificed for you. Doesn't Allah say: "Then as for him who will be given his record in his right hand, he surely will receive an easy reckoning.?" (84.7-8) He replied, "That is only the presentation of the accounts; but he whose record is questioned, will be ruined."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 461, 462, 463
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔