قال مجاهد: كتابه بشماله: ياخذ كتابه من وراء ظهره، وسق: جمع من دابة، ظن ان لن يحور: لا يرجع إلينا.قَالَ مُجَاهِدٌ: كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ: يَأْخُذُ كِتَابَهُ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِهِ، وَسَقَ: جَمَعَ مِنْ دَابَّةٍ، ظَنَّ أَنْ لَنْ يَحُورَ: لَا يَرْجِعَ إِلَيْنَا.
مجاہد نے کہا کہ «كتابه بشماله» کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنا نامہ اعمال اپنی پیٹھ پیچھے سے لے گا۔ «وما وسق» جانور وغیرہ جن جن چیزوں پر رات آتی ہے۔ «أن لن يحور» یہ کہ نہیں لوٹے گا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «يوعون» سے مراد ہے وہ چھپاتے ہیں۔
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عثمان بن اسود نے بیان کیا، انہوں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔
Narrated Aisha: I heard the Prophet saying... "He surely will receive an easy reckoning." 84.8 Narrated Aisha: Allah's Messenger said," (On the Day of Resurrection) any one whose account will be taken will be ruined (i.e. go to Hell)." I said, "O Allah's Messenger ! May Allah make me be sacrificed for you. Doesn't Allah say: "Then as for him who will be given his record in his right hand, he surely will receive an easy reckoning.?" (84.7-8) He replied, "That is only the presentation of the accounts; but he whose record is questioned, will be ruined."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 461, 462, 463
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4939
حدیث حاشیہ: 1۔ قرآن مجید میں بد اعمال لوگوں سے سخت حساب لینے کے لیےسوء الحساب کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں کہ ان کا بری طرح حساب لیا جائے گا۔ آسان حساب کی وضاحت ایک دوسری حدیث سے ہوتی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے کسی حصے میں یہ دعا پڑھتے تھے۔ ”اے اللہ! میرا حساب آسان فرمانا۔ “ میں نے نماز سے فراغت کے بعد عرض کی آسان حساب کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس کا اعمال نامہ دیکھے گا اور اسے معاف کر دے گا۔ “(مسند أحمد: 48/6) 2۔ ایک حدیث میں ہے۔ ”اللہ تعالیٰ بندے کو اپنے پردے میں لے کر اسے کہے گا۔ ”کیا تونے فلاں گناہ کیا تھا؟ کیا تو فلاں گناہ کو پہچانتا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ میں نے ان پر دنیا میں پردہ ڈالے رکھا۔ آج میں تجھے معاف کرتا ہوں پھراسے اس کی نیکیوں کا نامہ اعمال دے دیا جائے گا۔ “(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4685)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4939
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔