صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
20. بَابُ: {وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُمَا كُنْتُمْ} إِلَى قَوْلِهِ: {وَلَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ}:
20. باب: آیت کی تفسیر ”اور آپ جس جگہ سے بھی باہر نکلیں، اپنا منہ بوقت نماز مسجد الحرام کی طرف موڑ لیا کریں اور تم لوگ بھی جہاں کہیں ہو اپنا منہ اس کی طرف موڑ لیا کرو“ «ولعلكم تهتدون» تک۔
(20) Chapter. “And from wheresoever you start forth (for prayers), turn your face in the direction of Al-Masjid-Al-Haram (at Makkah), and wheresoever you are, turn your face towards it [when you pray)]...” (V.2:150)
حدیث نمبر: 4494
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , عن مالك , عن عبد الله بن دينار , عن ابن عمر , قال: بينما الناس في صلاة الصبح بقباء إذ جاءهم آت , فقال:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد انزل عليه الليلة وقد امر ان يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى القبلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ مَالِكٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ , فَقَالَ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْقِبْلَةِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ابھی لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والے صاحب آئے اور کہا کہ رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے۔ اس لیے آپ لوگ بھی اسی طرف منہ کر لیں۔ وہ لوگ شام کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہے تھے لیکن اسی وقت کعبہ کی طرف پھر گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: While some people were offering Fajr prayer at Quba mosque, someone came to them and said, "Qur'anic literature" has been revealed to Allah's Messenger tonight, and he has been ordered to face the Ka`ba (of Mecca) so you too, should turn your faces towards it. Their faces were then towards Sham (Jerusalem), so they turned towards the Qibla (i.e. Ka`ba of Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 21


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ}:
21. باب: آیات کی تفسیر ”صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان سعی کرے اور جو کوئی خوشی سے اور کوئی نیکی زیادہ کرے سو اللہ تو بڑا قدر دان، بڑا ہی علم رکھنے والا ہے“۔
(21) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! As-Safa and Al-Marwa (two mountains in Makkah) are of the Symbols of Allah...” (V.2:158)
حدیث نمبر: Q4495
Save to word اعراب English
شعائر: علامات واحدتها شعيرة , وقال ابن عباس: الصفوان الحجر , ويقال: الحجارة الملس التي لا تنبت شيئا والواحدة، صفوانة بمعنى: الصفا، والصفا للجميع.شَعَائِرُ: عَلَامَاتٌ وَاحِدَتُهَا شَعِيرَةٌ , وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الصَّفْوَانُ الْحَجَرُ , وَيُقَالُ: الْحِجَارَةُ الْمُلْسُ الَّتِي لَا تُنْبِتُ شَيْئًا وَالْوَاحِدَةُ، صَفْوَانَةٌ بِمَعْنَى: الصَّفَا، وَالصَّفَا لِلْجَمِيعِ.
‏‏‏‏ «شعائر» کے معنی علامات کے ہیں۔ اس کا واحد «شعيرة» ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «صفوان» ایسے پتھر کو کہتے ہیں جس پر کوئی چیز نہ اگتی ہو۔ واحد «صفوانة» ہے۔ «صفاهى» کے معنی میں اور «صفا» جمع کے لیے آتا ہے۔
حدیث نمبر: 4495
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف , اخبرنا مالك , عن هشام بن عروة , عن ابيه , انه قال: قلت لعائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، وانا يومئذ حديث السن:" ارايت قول الله تبارك وتعالى: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158، فما ارى على احد شيئا ان لا يطوف بهما، فقالت عائشة:" كلا، لو كانت كما تقول، كانت فلا جناح عليه ان لا يطوف بهما إنما انزلت هذه الآية في الانصار كانوا يهلون لمناة، وكانت مناة حذو قديد، وكانوا يتحرجون ان يطوفوا بين الصفا والمروة، فلما جاء الإسلام سالوا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك، فانزل الله إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ , أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ:" أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158، فَمَا أُرَى عَلَى أَحَدٍ شَيْئًا أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، فَقَالَتْ عَائِشَةُ:" كَلَّا، لَوْ كَانَتْ كَمَا تَقُولُ، كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ، وَكَانَتْ مَنَاةُ حَذْوَ قُدَيْدٍ، وَكَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا (ان دنوں میں نوعمر تھا) کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس ارشاد کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے «إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏» صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان آمدورفت (یعنی سعی) کرے۔ میرا خیال ہے کہ اگر کوئی ان کی سعی نہ کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہونا چاہئیے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہرگز نہیں جیسا کہ تمہارا خیال ہے۔ اگر مسئلہ یہی ہوتا تو پھر واقعی ان کے سعی نہ کرنے میں کوئی گناہ نہ تھا۔ لیکن یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی (اسلام سے پہلے) انصار منات بت کے نام سے احرام باندھتے تھے، یہ بت مقام قدید میں رکھا ہوا تھا اور انصار صفا اور مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو انہوں نے سعی کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت أو اعتمر فلا جناح عليه أن يطوف بهما‏» صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، سو جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی بھی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان (سعی) کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa: I said to `Aisha, the wife of the Prophet, and I was at that time a young boy, "How do you interpret the Statement of Allah: "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Mecca) are among the Symbols of Allah." So it is not harmful of those who perform the Hajj to the House of Allah) or perform the Umra, to ambulate (Tawaf) between them. In my opinion it is not sinful for one not to ambulate (Tawaf) between them." `Aisha said, "Your interpretation is wrong for as you say, the Verse should have been: "So it is not harmful of those who perform the Hajj or Umra to the House, not to ambulate (Tawaf) between them.' This Verse was revealed in connection with the Ansar who (during the Pre-Islamic Period) used to visit Manat (i.e. an idol) after assuming their Ihram, and it was situated near Qudaid (i.e. a place at Mecca), and they used to regard it sinful to ambulate between Safa and Marwa after embracing Islam. When Islam came, they asked Allah's Messenger about it, whereupon Allah revealed:-- "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Mecca) are among the Symbols of Allah. So it is not harmful of those who perform the Hajj of the House (of Allah) or perform the Umra, to ambulate (Tawaf) between them." (2.158)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 22


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4496
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف , حدثنا سفيان , عن عاصم بن سليمان , قال:" سالت انس بن مالك رضي الله عنه , عن الصفا والمروة،فقال:" كنا نرى انهما من امر الجاهلية، فلما كان الإسلام امسكنا عنهما، فانزل الله تعالى: إن الصفا والمروة من شعائر الله فمن حج البيت او اعتمر فلا جناح عليه ان يطوف بهما سورة البقرة آية 158".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا سَفيانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ , قَالَ:" سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ،فَقَالَ:" كُنَّا نَرَى أَنَّهُمَا مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَكْنَا عَنْهُمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے صفا اور مروہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے ہم جاہلیت کے کاموں میں سے سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو ہم ان کی سعی سے رک گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الصفا والمروة» سے ارشاد «أن يطوف بهما‏» تک۔ یعنی بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ پس ان کی سعی کرنے میں حج اور عمرہ کے دوران کوئی گناہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Asim bin Sulaiman: I asked Anas bin Malik about Safa and Marwa. Anas replied, "We used to consider (i.e. going around) them a custom of the Pre-islamic period of Ignorance, so when Islam came, we gave up going around them. Then Allah revealed" "Verily, Safa and Marwa (i.e. two mountains at Mecca) are among the Symbols of Allah. So it is not harmful of those who perform the Hajj of the House (of Allah) or perform the Umra to ambulate (Tawaf) between them." (2.158)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 23


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
22. بَابُ قَوْلِهِ: {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَتَّخِذُ مِنْ دُونِ اللَّهِ أَنْدَادًا}:
22. باب: آیت کی تفسیر ”اور کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو بھی اس کا شریک بنائے ہوئے ہیں“۔
(22) Chapter. The Statement of Allah: “And of mankind are some who take (for worship) others besides Allah as rivals (to Allah). They love them as they love Allah...” (V.2:165)
حدیث نمبر: Q4497
Save to word اعراب English
يعني اضدادا واحدها ند.يَعْنِي أَضْدَادًا وَاحِدُهَا نِدٌّ.
‏‏‏‏ لفظ «ندادا» بمعنی «أضدادا» جس کا واحد «ند» ہے۔
حدیث نمبر: 4497
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، عن ابي حمزة، عن الاعمش , عن شقيق , عن عبد الله , قال النبي صلى الله عليه وسلم كلمة، وقلت اخرى، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من مات وهو يدعو من دون الله ندا دخل النار" , وقلت: انا من مات وهو لا يدعو لله ندا دخل الجنة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ شَقِيقٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً، وَقُلْتُ أُخْرَى، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ وَهْوَ يَدْعُو مِنْ دُونِ اللَّهِ نِدًّا دَخَلَ النَّارَ" , وَقُلْتُ: أَنَا مَنْ مَاتَ وَهْوَ لَا يَدْعُو لِلَّهِ نِدًّا دَخَلَ الْجَنَّةَ.
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ ارشاد فرمایا اور میں نے ایک اور بات کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اس حالت میں مر جائے کہ وہ اللہ کے سوا اوروں کو بھی اس کا شریک ٹھہراتا رہا ہو تو وہ جہنم میں جاتا ہے اور میں نے یوں کہا کہ جو شخص اس حالت میں مرے کہ اللہ کا کسی کو شریک نہ ٹھہراتا رہا تو وہ جنت میں جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet said one statement and I said another. The Prophet said "Whoever dies while still invoking anything other than Allah as a rival to Allah, will enter Hell (Fire)." And I said, "Whoever dies without invoking anything as a rival to Allah, will enter Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 24


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
23. بَابُ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ} إِلَى قَوْلِهِ: {عَذَابٌ أَلِيمٌ}:
23. باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کے بارے میں بدلہ لینا فرض کر دیا گیا ہے، آزاد کے بدلہ میں آزاد اور غلام کے بدلے میں غلام“ آخر آیت «عذاب أليم» تک۔
(23) Chapter. “O you who believe! Al-Qisas (the Law of Equality in punishment) is prescribed for you...” (V.2:178)
حدیث نمبر: Q4498
Save to word اعراب English
{عفي} ترك.{عُفِيَ} تُرِكَ.
‏‏‏‏ اور «عفي» بمعنی «ترك» ہے۔
حدیث نمبر: 4498
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان , حدثنا عمرو , قال: سمعت مجاهدا , قال: سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، يقول: كان في بني إسرائيل القصاص ولم تكن فيهم الدية , فقال الله تعالى لهذه الامة: كتب عليكم القصاص في القتلى الحر بالحر والعبد بالعبد والانثى بالانثى فمن عفي له من اخيه شيء سورة البقرة آية 178 فالعفو ان يقبل الدية في العمد فاتباع بالمعروف واداء إليه بإحسان سورة البقرة آية 178 يتبع بالمعروف ويؤدي بإحسان ذلك تخفيف من ربكم ورحمة سورة البقرة آية 178 مما كتب على من كان قبلكم فمن اعتدى بعد ذلك فله عذاب اليم سورة البقرة آية 178 قتل بعد قبول الدية".(موقوف) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , حَدَّثَنَا عَمْرٌو , قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: كَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ الْقِصَاصُ وَلَمْ تَكُنْ فِيهِمُ الدِّيَةُ , فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِهَذِهِ الْأُمَّةِ: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى الْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثَى بِالأُنْثَى فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ سورة البقرة آية 178 فَالْعَفْوُ أَنْ يَقْبَلَ الدِّيَةَ فِي الْعَمْدِ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 178 يَتَّبِعُ بِالْمَعْرُوفِ وَيُؤَدِّي بِإِحْسَانٍ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ سورة البقرة آية 178 مِمَّا كُتِبَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ سورة البقرة آية 178 قَتَلَ بَعْدَ قَبُولِ الدِّيَةِ".
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مجاہد سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ بنی اسرائیل میں قصاص یعنی بدلہ تھا لیکن دیت نہیں تھی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس امت سے کہا کہ تم پر مقتولوں کے باب میں قصاص فرض کیا گیا، آزاد کے بدلے میں آزاد اور غلام کے بدلے میں غلام اور عورت کے بدلے میں عورت، ہاں جس کسی کو اس کے فریق مقتول کی طرف سے کچھ معافی مل جائے۔ تو معافی سے مراد یہی دیت قبول کرنا ہے۔ سو مطالبہ معقول اور نرم طریقہ سے ہو اور مطالبہ کو اس فریق کے پاس خوبی سے پہنچایا جائے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے رعایت اور مہربانی ہے۔ یعنی اس کے مقابلہ میں جو تم سے پہلی امتوں پر فرض تھا۔ سو جو کوئی اس کے بعد بھی زیادتی کرے گا، اس کے لیے آخرت میں درد ناک عذاب ہو گا۔ (زیادتی سے مراد یہ ہے کہ) دیت بھی لے لی اور پھر اس کے بعد قتل بھی کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The law of Qisas (i.e. equality in punishment) was prescribed for the children of Israel, but the Diya (i.e. blood money was not ordained for them). So Allah said to this Nation (i.e. Muslims): "O you who believe! The law of Al-Qisas (i.e. equality in punishment) is prescribed for you in cases of murder: The free for the free, the slave for the slave, and the female for the female. But if the relatives (or one of them) of the killed (person) forgive their brother (i.e. the killers something of Qisas (i.e. not to kill the killer by accepting blood money in the case of intentional murder)----then the relatives (of the killed person) should demand blood-money in a reasonable manner and the killer must pay with handsome gratitude. This is an allevitation and a Mercy from your Lord, (in comparison to what was prescribed for the nations before you). So after this, whoever transgresses the limits (i.e. to kill the killer after taking the blood-money) shall have a painful torment." (2.178)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 25


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4499
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري , حدثنا حميد , ان انسا حدثهم , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" كتاب الله القصاص".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ".
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے حمیدی نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کتاب اللہ کا حکم قصاص کا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said, "The prescribed Law of Allah is the equality in punishment (i.e. Al-Qisas)." (In cases of murders, etc.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 26


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4500
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن منير , سمع عبد الله بن بكر السهمي , حدثنا حميد , عن انس: ان الربيع عمته، كسرت ثنية جارية، فطلبوا إليها العفو، فابوا فعرضوا الارش، فابوا فاتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابوا إلا القصاص، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم بالقصاص، فقال انس بن النضر: يا رسول الله , اتكسر ثنية الربيع لا، والذي بعثك بالحق لا تكسر ثنيتها , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا انس ,كتاب الله القصاص"، فرضي القوم فعفوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من عباد الله من لو اقسم على الله لابره".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ , سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ السَّهْمِيَّ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ الرُّبَيِّعَ عَمَّتَهُ، كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا إِلَيْهَا الْعَفْوَ، فَأَبَوْا فَعَرَضُوا الْأَرْشَ، فَأَبَوْا فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَوْا إِلَّا الْقِصَاصَ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ، فَقَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ لَا، وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّتُهَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَنَسُ ,كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ"، فَرَضِيَ الْقَوْمُ فَعَفَوْا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن بکر سہمی سے سنا، ان سے حمید نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ میری پھوپھی ربیع نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دئیے، پھر اس لڑکی سے لوگوں نے معافی کی درخواست کی لیکن اس لڑکی کے قبیلے والے معافی دینے کو تیار نہیں ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور قصاص کے سوا اور کسی چیز پر راضی نہیں تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دے دیا۔ اس پر انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ربیع رضی اللہ عنہا کے دانت توڑ دئیے جائیں گے، نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، ان کے دانت نہ توڑے جائیں گے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انس! کتاب اللہ کا حکم قصاص کا ہی ہے۔ پھر لڑکی والے راضی ہو گئے اور انہوں نے معاف کر دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کچھ اللہ کے بندے ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کا نام لے کر قسم کھائیں تو اللہ ان کی قسم پوری کر ہی دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: That his aunt, Ar-Rubai' broke an incisor tooth of a girl. My aunt's family requested the girl's relatives for forgiveness but they refused; then they proposed a compensation, but they refused. Then they went to Allah's Messenger and refused everything except Al-Qisas (i.e. equality in punishment). So Allah's Apostle passed the judgment of Al-Qisas (i.e. equality of punishment). Anas bin Al-Nadr said, "O Allah's Messenger ! Will the incisor tooth of Ar-Rubai be broken? No, by Him Who sent you with the Truth, her incisor tooth will not be broken." Allah's Messenger said, "O Anas! The prescribed law of Allah is equality in punishment (i.e. Al-Qisas.)" Thereupon those people became satisfied and forgave her. Then Allah's Messenger said, "Among Allah's Worshippers there are some who, if they took Allah's Oath (for something), Allah fulfill their oaths."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 27


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.