Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
21. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ} :
باب: آیات کی تفسیر ”صفا اور مروہ بیشک اللہ کی یادگار چیزوں میں سے ہیں، پس جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان دونوں کے درمیان سعی کرے اور جو کوئی خوشی سے اور کوئی نیکی زیادہ کرے سو اللہ تو بڑا قدر دان، بڑا ہی علم رکھنے والا ہے“۔
حدیث نمبر: 4496
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , حَدَّثَنَا سَفيانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ , قَالَ:" سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ،فَقَالَ:" كُنَّا نَرَى أَنَّهُمَا مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الْإِسْلَامُ أَمْسَكْنَا عَنْهُمَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے صفا اور مروہ کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسے ہم جاہلیت کے کاموں میں سے سمجھتے تھے۔ جب اسلام آیا تو ہم ان کی سعی سے رک گئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «إن الصفا والمروة» سے ارشاد «أن يطوف بهما‏» تک۔ یعنی بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ پس ان کی سعی کرنے میں حج اور عمرہ کے دوران کوئی گناہ نہیں ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4496 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4496  
حدیث حاشیہ:
جب مسجد حرام کو قبلہ مقرر کیا گیا تو صفا اور مروہ کے متعلق لوگوں میں بہت غلط فہمیاں پائی جاتی تھیں جن کی تفصیل سابقہ حدیث کے فوائد میں گزرچکی ہے۔
اس آیت کریمہ میں ان غلط فہمیوں کا تدارک کیا گیا ہے کہ ان دونوں مقامات کے درمیان سعی کرناحج کے اصل مناسک سے ہے، نیزان مقامات کا تقدس اللہ کی جانب سے ہے۔
اہل جاہلیت کی من گھڑت ایجادات سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4496   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3084  
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، انصار صفا اور مروہ کے درمیان طواف کرنے میں حرج محسوس کرتے تھے، حتی کہ یہ آیت اتری، (بےشک صفا اور مروہ اللہ کے شعائر میں سے ہیں، تو جو بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے، تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ ان کا طواف کرے)۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3084]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
روایات بالا سے ثابت ہوتا ہے کہ انصار کے دوگروہ تھے۔
ان میں ایک جاہلیت کے دور میں اساف اورنائلہ کی خاطر صفا اورمروہ کا طواف کرتا تھا اور دوسرا مناۃ کے طواف کی بنا پر ان کا طواف نہیں کرتا ان دونوں گروہوں نے اسلام لانے کے بعد صفا اورمروہ کے طواف میں حرج محسوس کیا ان دونوں اورتیسرے گروہ کے دل میں کھٹکنے والی بات کو اللہ نے اس آیت سے دور فرما دیا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3084