صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ}:
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور بالیقین حجر والوں نے بھی ہمارے رسولوں کو جھٹلایا“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “And verily, the dwellers of Al-Hijr (Rocky Track, i.e., Thamud people) denied the Messengers.” (V.15:80)
حدیث نمبر: 4702
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا معن، قال: حدثني مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاصحاب الحجر:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين، فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم مثل ما اصابهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِ الْحِجْرِ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اصحاب حجر کے متعلق فرمایا تھا کہ اس قوم کی بستی سے جب گزرنا ہی پڑ گیا ہے تو روتے ہوئے گزرو اور اگر روتے ہوئے نہیں گزر سکتے تو پھر اس میں نہ جاؤ۔ کہیں تم پر بھی وہی عذاب نہ آئے جو ان پر آیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: (While we were going for the Battle of Tabuk and when we reached the places of the dwellers of Al- Hijr), Allah's Messenger said about the dwellers of Al-Hijr (to us). "Do not enter (the dwelling places) of these people unless you enter weeping, but if you weep not, then do not enter upon them, lest you be afflicted with what they were afflicted with."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 225


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ}:
3. باب: آیت کی تفسیر ”اور تحقیق ہم نے آپ کو (وہ) سات (آیتیں) دی ہیں (جو) باربار (پڑھی جاتی ہیں) اور وہ قرآن عظیم ہے“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “And indeed, We have bestowed upon you seven Al-Mathani (i.e., seven repeatedly recited Verses i.e., Surat Al-Fatiha) and the Grand Quran.” (V.15:87)
حدیث نمبر: 4703
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن خبيب بن عبد الرحمن، عن حفص بن عاصم، عن ابي سعيد بن المعلى، قال: مر بي النبي صلى الله عليه وسلم وانا اصلي، فدعاني فلم آته حتى صليت، ثم اتيت، فقال:" ما منعك ان تاتيني؟" فقلت: كنت اصلي، فقال:" الم يقل الله: يايها الذين آمنوا استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم لما يحييكم سورة الانفال آية 24، ثم قال:" الا اعلمك اعظم سورة في القرآن، قبل ان اخرج من المسجد"، فذهب النبي صلى الله عليه وسلم ليخرج من المسجد، فذكرته، فقال:" الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2 هي السبع المثاني والقرآن العظيم، الذي اوتيته".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي، فَدَعَانِي فَلَمْ آتِهِ حَتَّى صَلَّيْتُ، ثُمَّ أَتَيْتُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكَ أَنْ تَأْتِيَنِي؟" فَقُلْتُ: كُنْتُ أُصَلِّي، فَقَالَ:" أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24، ثُمَّ قَالَ:" أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ، قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ"، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَذَكَّرْتُهُ، فَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ، الَّذِي أُوتِيتُهُ".
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا۔ میں نماز سے فارغ ہونے کے بعد خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ فوراً ہی کیوں نہ آئے؟ عرض کیا کہ نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللہ نے تم لوگوں کو حکم نہیں دیا ہے کہ اے ایمان والو! جب اللہ اور اس کے رسول تمہیں بلائیں تو لبیک کہو، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں نہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے عظیم سورت بتاؤں۔ پھر آپ (بتانے سے پہلے) مسجد سے باہر تشریف لے جانے کے لیے اٹھے تو میں نے بات یاد دلائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورۃ فاتحہ «الحمد لله رب العالمين‏» یہی سبع مثانی ہے اور یہی قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Mualla: While I was praying, the Prophet passed by and called me, but I did not go to him till I had finished my prayer. When I went to him, he said, "What prevented you from coming?" I said, "I was praying." He said, "Didn't Allah say" "O you who believes Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle." (8.24) Then he added, "Shall I tell you the most superior Sura in the Qur'an before I go out of the mosque?" When the Prophet intended to go out (of the Mosque), I reminded him and he said, "That is: "Al hamdu-li l-lahi Rabbil-`alamin (Surat-al-fatiha)' which is the seven oft repeated verses (Al-Mathani) and the Grand Qur'an which has been given to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 226


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4704
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا ابن ابي ذئب، حدثنا سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ام القرآن هي السبع المثاني والقرآن العظيم".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمُّ الْقُرْآنِ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام القرآن (یعنی سورۃ فاتحہ) ہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "The Um (substance) of the Qur'an is the seven oft-repeated verses (Al- Mathaini) and is the Great Qur'an (i.e. Surat-al-Fatiha).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 227


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ قَوْلِهِ: {الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْآنَ عِضِينَ}:
4. باب: آیت کی تفسیر ”جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر رکھے ہیں“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: “Who have made the Quran into parts (i.e., believed in one part and disbelieved in the other).” (V.15:91)
حدیث نمبر: Q4705
Save to word اعراب English
المقتسمين الذين حلفوا ومنه لا اقسم: اي اقسم وتقرا لاقسم، و قاسمهما: حلف لهما ولم يحلفا له وقال مجاهد: تقاسموا: تحالفوا.الْمُقْتَسِمِينَ الَّذِينَ حَلَفُوا وَمِنْهُ لَا أُقْسِمُ: أَيْ أُقْسِمُ وَتُقْرَأُ لَأُقْسِمُ، وَ قَاسَمَهُمَا: حَلَفَ لَهُمَا وَلَمْ يَحْلِفَا لَهُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَقَاسَمُوا: تَحَالَفُوا.
‏‏‏‏ «المقتسمين‏» سے وہ کافر مراد ہیں جنہوں نے رات کو جا کر قسم کھائی تھی کہ صالح پیغمبر کی اونٹنی کو مار ڈالیں گے۔ اسی سے «لا أقسم‏» نکلا ہے کہ میں قسم کھاتا ہوں۔ بعضوں نے اسے «لأقسم‏.‏» پڑھا ہے ( «لام» تاکید سے) اسی سے ہے۔ «قاسمهما‏» یعنی ابلیس نے آدم و حواء علیہما السلام کے سامنے قسم کھائی لیکن آدم و حواء نے قسم نہیں کھائی تھی۔ مجاہد نے کہا کہ «تقاسموا بالله لنبيتنه» میں «تقاسموا» کا معنی یہ ہے کہ صالح پیغمبر کو رات کو جا کر مار ڈالنے کی انہوں نے قسم کھائی تھی۔
حدیث نمبر: 4705
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثني يعقوب بن إبراهيم، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، الذين جعلوا القرءان عضين سورة الحجر آية 91، قال:" هم اهل الكتاب، جزءوه اجزاء فآمنوا ببعضه، وكفروا ببعضه".(موقوف) حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، الَّذِينَ جَعَلُوا الْقُرْءَانَ عِضِينَ سورة الحجر آية 91، قَالَ:" هُمْ أَهْلُ الْكِتَابِ، جَزَّءُوهُ أَجْزَاءً فَآمَنُوا بِبَعْضِهِ، وَكَفَرُوا بِبَعْضِهِ".
مجھ سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہیں ابوبشر نے خبر دی، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا آیت «الذين جعلوا القرآن عضين‏» جنہوں نے قرآن کے ٹکڑے کر رکھے ہیں کے متعلق کہا کہ اس سے مراد اہل کتاب ہیں کہ انہوں نے قرآن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Those who have made their Scripture into parts are the people of the Scripture who divided it into portions and believed in a part of it and disbelieved the other.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 228


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4706
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن الاعمش، عن ابي ظبيان، عن ابن عباس رضي الله عنهما، كما انزلنا على المقتسمين سورة الحجر آية 90، قال:" آمنوا ببعض، وكفروا ببعض، اليهود والنصارى".(موقوف) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ سورة الحجر آية 90، قَالَ:" آمَنُوا بِبَعْضٍ، وَكَفَرُوا بِبَعْضٍ، الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى".
مجھ سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوظبیان حصین بن جندب نے بیان کیا، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آیت «كما أنزلنا على المقتسمين‏» میں سے یہود و نصاریٰ مراد ہیں کچھ قرآن انہوں نے مانا کچھ نہ مانا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas concerning: As We have sent down (the Scripture) on those who are divided (Jews and Christians). (15.90) They believed in part of it and disbelieved in the other, (and they) are the Jews and the Christians.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 229


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ قَوْلِهِ: {وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ}:
5. باب: آیت کی تفسیر ”اپنے پروردگار کی عبادت کرتا رہ یہاں تک کہ تجھ کو یقین (موت) آ جائے“۔
(5) Chapter. The Statement of Allah: “And worship your Lord until there comes unto you the certainty (i.e., death).” (V.15:99)
حدیث نمبر: Q4707-2
Save to word اعراب English
قال سالم: اليقين: الموت.قَالَ سَالِمٌ: الْيَقِينُ: الْمَوْتُ.
‏‏‏‏ سالم نے کہا کہ ( «امر اليقين» سے مراد) موت ہے۔
16. سورة النَّحْلِ:
16. باب: سورۃ النحل کی تفسیر۔
(16) SURAT AN-NAHL (The Bees)
حدیث نمبر: Q4707
Save to word اعراب English
روح القدس، جبريل، نزل به، الروح الامين، في ضيق يقال: امر ضيق وضيق مثل هين وهين، ولين ولين، وميت وميت، قال ابن عباس: تتفيا ظلاله تتهيا سبل ربك ذللا، لا يتوعر عليها مكان سلكته، وقال ابن عباس: في تقلبهم: اختلافهم، وقال مجاهد: تميد تكفا، مفرطون: منسيون، وقال غيره: فإذا قرات القرآن فاستعذ بالله من الشيطان الرجيم: هذا مقدم ومؤخر، وذلك ان الاستعاذة قبل القراءة ومعناها الاعتصام بالله، وقال ابن عباس: تسيمون: ترعون، شاكلته: ناحيته، قصد السبيل: البيان الدفء ما استدفات، تريحون: بالعشي وتسرحون بالغداة، بشق: يعني المشقة، على تخوف: تنقص، الانعام لعبرة: وهي تؤنث وتذكر، وكذلك النعم الانعام جماعة النعم، اكنان: واحدها كن مثل حمل واحمال، سرابيل: قمص، تقيكم الحر: واما سرابيل تقيكم باسكم، فإنها الدروع، دخلا بينكم: كل شيء لم يصح فهو دخل، قال ابن عباس: حفدة: من ولد الرجل السكر ما حرم من ثمرتها والرزق الحسن ما احل الله، وقال ابن عيينة: عن صدقة، انكاثا: هي خرقاء كانت إذا ابرمت غزلها نقضته، وقال ابن مسعود: الامة معلم الخير، والقانت المطيعرُوحُ الْقُدُسِ، جِبْرِيلُ، نَزَلَ بِهِ، الرُّوحُ الْأَمِينُ، فِي ضَيْقٍ يُقَالُ: أَمْرٌ ضَيْقٌ وَضَيِّقٌ مِثْلُ هَيْنٍ وَهَيِّنٍ، وَلَيْنٍ وَلَيِّنٍ، وَمَيْتٍ وَمَيِّتٍ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ تَتَهَيَّأُ سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًا، لَا يَتَوَعَّرُ عَلَيْهَا مَكَانٌ سَلَكَتْهُ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فِي تَقَلُّبِهِمْ: اخْتِلَافِهِمْ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: تَمِيدُ تَكَفَّأُ، مُفْرَطُونَ: مَنْسِيُّونَ، وَقَالَ غَيْرُهُ: فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ: هَذَا مُقَدَّمٌ وَمُؤَخَّرٌ، وَذَلِكَ أَنَّ الِاسْتِعَاذَةَ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ وَمَعْنَاهَا الِاعْتِصَامُ بِاللَّهِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تُسِيمُونَ: تَرْعَوْنَ، شَاكِلَتِهِ: نَاحِيَتِهِ، قَصْدُ السَّبِيلِ: الْبَيَانُ الدِّفْءُ مَا اسْتَدْفَأْتَ، تُرِيحُونَ: بِالْعَشِيِّ وَتَسْرَحُونَ بِالْغَدَاةِ، بِشِقِّ: يَعْنِي الْمَشَقَّةَ، عَلَى تَخَوُّفٍ: تَنَقُّصٍ، الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً: وَهِيَ تُؤَنَّثُ وَتُذَكَّرُ، وَكَذَلِكَ النَّعَمُ الْأَنْعَامُ جَمَاعَةُ النَّعَمِ، أَكْنَانٌ: وَاحِدُهَا كِنٌّ مِثْلُ حِمْلٍ وَأَحْمَالٍ، سَرَابِيلَ: قُمُصٌ، تَقِيكُمُ الْحَرَّ: وَأَمَّا سَرَابِيلَ تَقِيكُمْ بَأْسَكُمْ، فَإِنَّهَا الدُّرُوعُ، دَخَلًا بَيْنَكُمْ: كُلُّ شَيْءٍ لَمْ يَصِحَّ فَهُوَ دَخَلٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: حَفَدَةً: مَنْ وَلَدَ الرَّجُلُ السَّكَرُ مَا حُرِّمَ مِنْ ثَمَرَتِهَا وَالرِّزْقُ الْحَسَنُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ، وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ: عَنْ صَدَقَةَ، أَنْكَاثًا: هِيَ خَرْقَاءُ كَانَتْ إِذَا أَبْرَمَتْ غَزْلَهَا نَقَضَتْهُ، وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: الْأُمَّةُ مُعَلِّمُ الْخَيْرِ، وَالْقَانِتُ الْمُطِيعُ
‏‏‏‏ «نزل به الروح الأمين‏» میں «روح الأمين‏» سے «روح القدس‏» جبرائیل مراد ہیں۔ «في ضيق‏» عرب لوگ کہتے ہیں «أمر ضيق» اور «ضيق» جیسے «هين» اور «وهين» اور «لين» اور «ولين» اور «ميت» اور «وميت‏.‏» ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «في تقلبهم‏» کا معنی ان کے اختلاف میں۔ اور مجاہد نے کہا «تميد» کا معنی جھک جائے، الٹ جائے۔ «مفرطون‏» کا معنی بھلائے گئے۔ دوسرے لوگوں نے کہا «فإذا قرأت القرآن فاستعذ بالله‏» اس آیت میں عبارت آگے پیچھے ہو گئی ہے۔ کیونکہ «اعوذ بالله‏» قرآت سے پہلے پڑھنا چاہئے۔ «لاستعاذة» کے معنی اللہ سے پناہ مانگنا۔ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «تسيمون» کا معنی چراتے ہو۔ «شاكلة» اپنے اپنے طریق پر۔ «قصد السبيل‏» سچے راستے کا بیان کرنا۔ «الدفء» ہر وہ چیز جس سے گرمی حاصل کی جائے، سردی دفع ہو۔ «تريحون‏» شام کو لاتے ہو۔ «تسرحون» صبح کو چرانے لے جاتے ہو۔ «بشق‏» تکلیف اٹھا کر محنت مشقت سے۔ «على تخوف‏» نقصان کر کے۔ «وان لكم في الأنعام لعبرة‏» میں «الأنعام»، «نعم» کی جمع ہے۔ مذکر مؤنث دونوں کو «الأنعام» اور «نعم» کہتے ہیں۔ «سرابيل‏ تقيكم الحر‏» میں «سرابيل‏» سے کرتے اور «سرابيل تقيكم بأسكم‏» میں «سرابيل» سے زرہیں مراد ہیں۔ «دخلا بينكم‏» جو ناجائز بات ہو اس کو «دخل‏.‏» کہتے ہیں۔ جیسے ( «دخل‏.‏» یعنی خیانت)۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «حفدة‏» آدمی کی اولاد۔ «السكر» نشے آور مشروب جو حرام ہے۔ «رزق الحسنا» جس کو اللہ نے حلال کیا۔ اور سفیان بن عیینہ نے «صدقة» ابوالہذیل سے نقل کیا۔ «أنكاثا‏» ٹکڑے ٹکڑے یہ ایک عورت کا ذکر ہے اس کا نام «خرقاء» تھا (جو مکہ میں رہتی تھی) وہ دن بھر سوت کاتتی پھر توڑ توڑ کر پھینک دیتی۔ ابن مسعود نے کہا «لأمة» کا معنی لوگوں کو اچھی باتیں سکھانے والا اور «قانت» کے معنی «مطيع‏» اور فرمانبردار کے ہیں۔
1. بَابُ قَوْلِهِ: {وَمِنْكُمْ مَنْ يُرَدُّ إِلَى أَرْذَلِ الْعُمُرِ}:
1. باب: آیت کی تفسیر ”اور تم میں سے بعض کو نکمی عمر کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “...And of you there are some who are sent back to senility..." (V.16:70)
حدیث نمبر: 4707
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا هارون بن موسى ابو عبد الله الاعور، عن شعيب، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يدعو:" اعوذ بك من البخل والكسل، وارذل العمر وعذاب القبر، وفتنة الدجال، وفتنة المحيا والممات".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُوسَى أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْأَعْوَرُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو:" أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ وَالْكَسَلِ، وَأَرْذَلِ الْعُمُرِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَفِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَفِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہارون بن موسیٰ ابوعبداللہ اعور نے بیان کیا، ان سے شعیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کیا کرتے تھے «أعوذ بك من البخل والكسل،‏‏‏‏ وأرذل العمر،‏‏‏‏ وعذاب القبر،‏‏‏‏ وفتنة الدجال،‏‏‏‏ وفتنة المحيا والممات ‏"‏‏.‏» کہ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخل سے، سستی سے، ارذل عمر سے (نکمی اور خراب عمر 80 یا 90 سال کے بعد) عذاب قبر سے، دجال کے فتنے سے اور زندگی اور موت کے فتنے سے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Messenger used to invoke thus: "O Allah! I seek refuge with You from miserliness, laziness; from old geriatric age the punishment in the grave; from the affliction of Ad-Dajjal; and from the afflictions of life and death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 230


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. سورة بَنِي إِسْرَائِيلَ:
17. باب: سورۃ بنی اسرائیل کی تفسیر۔
(17) SURAT AL-ISRA.
حدیث نمبر: Q4708
Save to word اعراب English
nn
‏‏‏‏ .

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.