Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
3. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”اور تحقیق ہم نے آپ کو (وہ) سات (آیتیں) دی ہیں (جو) باربار (پڑھی جاتی ہیں) اور وہ قرآن عظیم ہے“۔
حدیث نمبر: 4704
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"أُمُّ الْقُرْآنِ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام القرآن (یعنی سورۃ فاتحہ) ہی سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4704 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4704  
حدیث حاشیہ:
سورۃ فاتحہ کی سات آیات ہر فرض نماز میں بار بار پڑھی جاتی ہیں۔
جن کا پڑھنا ہر امام اور مقتدی کے لئے ضروری ہے جس کے پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
اسی لئے اس سورت کو سبع مثانی اور قرآن عظیم کہا گیا ہے۔
جو لوگ امام کے پیچھے سورۃ فاتحہ پڑھنی ناجائز کہتے ہیں ان کا قول غلط ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4704   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4704  
حدیث حاشیہ:

سورۃ الفاتحۃ کی سات آیات ہیں جو ہر نماز میں بار بار پڑھی جاتی ہیں۔
نماز کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ کا پڑھنا ضروری ہے خواہ امام یا مقتدی نماز فرض ہو یا نفل سورۃ فاتحہ پڑھے بغیر نماز نہیں ہوتی جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت ہے۔

سورۃ الفاتحہ کو قرآن عظیم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں پورے قرآن کی تعلیم کا خلاصہ آگیا ہے گویا سمندر کوکوزے میں بند کردیا گیا ہے۔
سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کی حمدو ثنا پھر روز جزا میں سزا و جزا کا جامع بیان اس کے بعد شرک کی تمام اقسام سے کل اجتناب کا اقرار اور ہر قسم کی مدد اللہ سے مانگنے کا عہد آخر میں صراط مستقیم کا تعین اوراسے اختیار کرنے کی طلب و دعا یہی مضامین قرآن مجید میں اجمال اورتفصیل سے بیان ہوئے ہیں اور ان کے بیان کے لیے مختلف اندازاختیار کیے گئے ہیں بلکہ اس سورت کا مزید اختصار ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ ہے تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4704   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1457  
´سورۃ فاتحہ کی فضیلت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الحمد لله رب العالمين» ام القرآن اور ام الکتاب ہے اور سبع مثانی ۱؎ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1457]
1457. اردو حاشیہ: [اُم]
بمعنی اصل ہے۔ چونکہ یہ سورت مبارکہ مضامین قرآن کا خلاصہ ہے۔ بالخصوص توحید (توحید الوہیت ربوبیت۔ اسماء وصفات) رسالت اور قیامت۔ اس لئے اسے ام القرآن اور اُم الکتاب کا نام دیا گیا ہے۔ اور السبع المثانی یعنی وہ سات آیات جو بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ سورۃ الحجر آیت۔87 میں ہے۔ [وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ]
بلا شبہ ہم نے آپ کو ساتھ آیتیں دی ہیں۔ جو بار بار دہرائی جاتی ہیں۔ اور عظمت والا قرآن دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1457   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3124  
´سورۃ الحجر سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورۃ الحمدللہ (فاتحہ)، ام القرآن ہے، ام الکتاب (قرآن کی اصل اساس ہے) اور «السبع المثانی» ہے (باربار دہرائی جانے والی آیتیں) ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3124]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث کو مؤلف نے ارشاد باری تعالیٰ:
﴿وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ﴾ (الحجر: 87) کی تفسیرمیں ذکرکیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3124