ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عاصم بن سلیمان نے، ان سے شعبی نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ آخری آیت جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی وہ سود کی آیت تھی۔
54. باب: آیت کی تفسیر ”اور جو خیال تمہارے دلوں کے اندر چھپا ہوا ہے اگر تم اس کو ظاہر کر دو یا اسے چھپائے رکھو ہر حال میں اللہ اس کا حساب تم سے لے گا، پھر جسے چاہے بخش دے گا اور جسے چاہے عذاب کرے گا اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے“۔
(54) Chapter. “And whether you disclose what is in your ownselves or conceal it...” (V.2:284)
(مرفوع) حدثنا محمد , حدثنا النفيلي، حدثنا مسكين , عن شعبة , عن خالد الحذاء , عن مروان الاصفر , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وهو ابن عمر ," انها قد نسخت وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه سورة البقرة آية 284 الآية".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مِسْكِينٌ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهْوَ ابْنُ عُمَرَ ," أَنَّهَا قَدْ نُسِخَتْ وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ سورة البقرة آية 284 الْآيَةَ".
ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن محمد نفیلی نے بیان کیا، کہا ہم سے مسکین بن بکیر حران نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے خالد حذاء نے، ان سے مروان اصفر نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ آیت «وإن تبدوا ما في أنفسكم أو تخفوه»”اور جو کچھ تمہارے نفسوں کے اندر ہے اگر تم ان کو ظاہر کر ویا چھپائے رکھو۔“ آخر تک منسوخ ہو گی تھی۔
(مرفوع) حدثني إسحاق بن منصور , اخبرنا روح , اخبرنا شعبة , عن خالد الحذاء , عن مروان الاصفر , عن رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: احسبه ابن عمر ," وإن تبدوا ما في انفسكم او تخفوه سورة البقرة آية 284 , قال: نسختها الآية التي بعدها".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ , أَخْبَرَنَا رَوْحٌ , أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ , عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ , عَنْ مَرْوَانَ الْأَصْفَرِ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: أَحْسِبُهُ ابْنَ عُمَرَ ," وَإِنْ تُبْدُوا مَا فِي أَنْفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ سورة البقرة آية 284 , قَالَ: نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا".
مجھ سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہیں روح بن عبادہ نے خبر دی، انہیں شعبہ نے خبر دی، انہیں خالد حذاء نے، انہیں مروان اصفر نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے، کہا کہ وہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ہیں۔ انہوں نے آیت «إن تبدوا ما في أنفسكم أو تخفوه» کے متعلق بتلایا کہ اس آیت کو اس کے بعد کی آیت ( «لا يكلف الله نفسا إلا وسعها») نے منسوخ کر دیا ہے۔
Narrated Marwan Al-Asghar: A man from the companions of Allah's Messenger who I think, was Ibn `Umar said, "The Verse:-- "Whether you show what is in your minds or conceal it...." was abrogated by the Verse following it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 69
تقاة وتقية واحدة صر برد شفا حفرة: مثل شفا الركية وهو حرفها، تبوئ: تتخذ معسكرا المسوم الذي له سيماء بعلامة او بصوفة او بما كان، ربيون: الجميع والواحد ربي، تحسونهم: تستاصلونهم قتلا، غزا: واحدها غاز، نكتب: سنحفظ، نزلا: ثوابا ويجوز ومنزل من عند الله كقولك انزلته. وقال مجاهد: والخيل المسومة المطهمة الحسان، قال سعيد بن جبير وعبد الله بن عبد الرحمن بن ابزى: الراعية المسومة، وقال ابن جبير: وحصورا: لا ياتي النساء، وقال عكرمة: من فورهم: من غضبهم يوم بدر، وقال مجاهد: يخرج الحي من الميت من النطفة تخرج ميتة ويخرج منها الحي الإبكار اول الفجر والعشي ميل الشمس اراه إلى ان تغرب.تُقَاةٌ وَتَقِيَّةٌ وَاحِدَةٌ صِرٌّ بَرْدٌ شَفَا حُفْرَةٍ: مِثْلُ شَفَا الرَّكِيَّةِ وَهْوَ حَرْفُهَا، تُبَوِّئُ: تَتَّخِذُ مُعَسْكَرًا الْمُسَوَّمُ الَّذِي لَهُ سِيمَاءٌ بِعَلَامَةٍ أَوْ بِصُوفَةٍ أَوْ بِمَا كَانَ، رِبِّيُّونَ: الْجَمِيعُ وَالْوَاحِدُ رِبِّيٌّ، تَحُسُّونَهُمْ: تَسْتَأْصِلُونَهُمْ قَتْلًا، غُزًّا: وَاحِدُهَا غَازٍ، نَكْتُبُ: سَنَحْفَظُ، نُزُلًا: ثَوَابًا وَيَجُوزُ وَمُنْزَلٌ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ كَقَوْلِكَ أَنْزَلْتُهُ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: وَالْخَيْلُ الْمُسَوَّمَةُ الْمُطَهَّمَةُ الْحِسَانُ، قَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى: الرَّاعِيَةُ الْمُسَوَّمَةُ، وَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: وَحَصُورًا: لَا يَأْتِي النِّسَاءَ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: مِنْ فَوْرِهِمْ: مِنْ غَضَبِهِمْ يَوْمَ بَدْرٍ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ مِنَ النُّطْفَةِ تَخْرُجُ مَيِّتَةً وَيُخْرِجُ مِنْهَا الْحَيَّ الْإِبْكَارُ أَوَّلُ الْفَجْرِ وَالْعَشِيُّ مَيْلُ الشَّمْسِ أُرَاهُ إِلَى أَنْ تَغْرُبَ.
الفاظ «تقاة» «وتقية» دونوں کا معنی ایک ہے یعنی بچاؤ کرنا۔ «صر» کا معنی «برد» یعنی سرد ٹھنڈک۔ «شفا حفرة» کا معنی گڑھے کا کنارہ، جیسے کچے کنویں کا کنارہ ہوتا ہے۔ «تبوئ» یعنی تو لشکر کے مقامات، پڑاؤ تجویز کرتا تھا، مورچے بنانا مراد ہیں۔ «مسومين» «مسوم» اس کو کہتے ہیں جس پر کوئی نشانی ہو، مثلاً پشم یا اور کوئی نشانی۔ «ربيون» جمع ہے اس کا واحد «ربي» ہے یعنی اللہ والا۔ «تحسونهم» ان کو قتل کر کے جڑ پیڑ سے اکھاڑتے ہو۔ «غزا» لفظ «غازى» کی جمع ہے یعنی جہاد کرنے والا۔ «سنكتب» کا معنی ہم کو یاد رہے گا۔ «نزلا» کا معنی ثواب کے ہیں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لفظ «نزلا» اسم مفعول کے معنی میں ہو یعنی اللہ کی طرف سے اتارا گیا جیسے کہتے ہیں «أنزلته» میں نے اس کو اتارا۔ مجاہد نے کہا «والخيل المسومة» کا معنی موٹے موٹے اچھے اچھے گھوڑے اور سعید بن جبیر نے کہا «حصورا» اس شخص کو کہتے ہیں جو عورتوں کی طرف مطلق مائل نہ ہو۔ عکرمہ نے کہا «من فورهم» کا معنی بدر کے دن غصے اور جوش سے۔ مجاہد نے کہا «يخرج الحى» یعنی نطفہ بے جان ہوتا ہے اس سے جاندار پیدا ہوتا ہے۔ «إبكار» صبح سویرے۔ «عشي» کے معنی سورج ڈھلے سے ڈوبنے تک جو وقت ہوتا ہے اسے «عشي» کہتے ہیں۔
1. بَابُ: {مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ}:
1. باب: آیت کی تفسیر ”بعض اس میں محکم آیتیں ہیں اور بعض متشابہ ہیں“۔
(1) Chapter. “In it are Verses that are entirely clear." (V.3:7)
وقال مجاهد: الحلال والحرام واخر متشابهات يصدق بعضه بعضا، كقوله تعالى: وما يضل به إلا الفاسقين سورة البقرة آية 26 وكقوله جل ذكره ويجعل الرجس على الذين لا يعقلون سورة يونس آية 100 وكقوله: والذين اهتدوا زادهم هدى وآتاهم تقواهم سورة محمد آية 17 زيغ: شك ابتغاء الفتنة المشتبهات، والراسخون في العلم سورة آل عمران آية 7 يعلمون يقولون آمنا به كل من عند ربنا وما يذكر إلا اولو الالباب سورة آل عمران آية 7.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْحَلَالُ وَالْحَرَامُ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا، كَقَوْلِهِ تَعَالَى: وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلا الْفَاسِقِينَ سورة البقرة آية 26 وَكَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لا يَعْقِلُونَ سورة يونس آية 100 وَكَقَوْلِهِ: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ سورة محمد آية 17 زَيْغٌ: شَكٌّ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ الْمُشْتَبِهَاتِ، وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ سورة آل عمران آية 7 يَعْلَمُونَ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلا أُولُو الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 7.
مجاہد نے کہا «محكمات» سے حلال و حرام کی آیتیں مراد ہیں۔ «وأخر متشابهات» کا مطلب یہ ہے کہ دوسری آیتیں جو ایک دوسری سے ملتی جلتی ہیں۔ ایک کی ایک تصدیق کرتی ہے، جیسی یہ آیات ہیں «وما يضل به إلا الفاسقين» اور «ويجعل الرجس على الذين لا يعقلون» اور «والذين اهتدوا زادهم هدى» ان تینوں آیتوں میں کسی حلال و حرام کا بیان نہیں ہے تو متشابہ ٹھہریں۔ «زيغ» کا معنی شک۔ «ابتغاء الفتنة» میں فتنہ سے مراد متشابہات کی پیروی کرنا، ان کے مطلب کا کھوج کرنا ہے۔ «والراسخون» یعنی جو لوگ پختہ علم والے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا يزيد بن إبراهيم التستري، عن ابن ابي مليكة، عن القاسم بن محمد، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم هذه الآية هو الذي انزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن ام الكتاب واخر متشابهات فاما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تاويله وما يعلم تاويله إلا الله والراسخون في العلم يقولون آمنا به كل من عند ربنا وما يذكر إلا اولو الالباب سورة آل عمران آية 7، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإذا رايت الذين يتبعون ما تشابه منه فاولئك الذين سمى الله فاحذروهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الْآيَةَ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلا أُولُو الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 7، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِذَا رَأَيْتِ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكِ الَّذِينَ سَمَّى اللَّهُ فَاحْذَرُوهُمْ".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ہم سے یزید بن ابراہیم تستری نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «هو الذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه ابتغاء الفتنة وابتغاء تأويله» یعنی ”وہ وہی اللہ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری ہے، اس میں محکم آیتیں ہیں اور وہی کتاب کا اصل دارومدار ہیں اور دوسری آیتیں متشابہ ہیں۔ سو وہ لوگ جن کے دلوں میں چڑ پن ہے۔ وہ اس کے اسی حصے کے پیچھے لگ جاتے ہیں جو متشابہ ہیں، فتنے کی تلاش میں اور اس کی غلط تاویل کی تلاش میں۔“ آخر آیت «أولو الألباب» تک۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہوں تو یاد رکھو کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے (آیت بالا میں) ذکر فرمایا ہے۔ اس لیے ان سے بچتے رہو۔
Narrated `Aisha: Allah's Messenger recited the Verse:-- "It is He who has sent down to you the Book. In it are Verses that are entirely clear, they are the foundation of the Book, others not entirely clear. So as for those in whose hearts there is a deviation (from the Truth ). follow thereof that is not entirely clear seeking affliction and searching for its hidden meanings; but no one knows its hidden meanings but Allah. And those who are firmly grounded in knowledge say: "We believe in it (i.e. in the Qur'an) the whole of it (i.e. its clear and unclear Verses) are from our Lord. And none receive admonition except men of understanding." (3.7) Then Allah's Messenger said, "If you see those who follow thereof that is not entirely clear, then they are those whom Allah has named [as having deviation (from the Truth)] 'So beware of them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 70
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة رضي الله عنه: ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مولود يولد إلا والشيطان يمسه حين يولد، فيستهل صارخا من مس الشيطان إياه إلا مريم وابنها"، ثم يقول ابو هريرة: واقرءوا إن شئتم وإني اعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم سورة آل عمران آية 36.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مَوْلُودٍ يُولَدُ إِلَّا وَالشَّيْطَانُ يَمَسُّهُ حِينَ يُولَدُ، فَيَسْتَهِلُّ صَارِخًا مِنْ مَسِّ الشَّيْطَانِ إِيَّاهُ إِلَّا مَرْيَمَ وَابْنَهَا"، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ سورة آل عمران آية 36.
مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو شیطان اسے پیدا ہوتے ہی چھوتا ہے، جس سے وہ بچہ چلاتا ہے، سوا مریم اور ان کے بیٹے (عیسیٰ علیہ السلام) کے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تمہارا جی چاہے تو یہ آیت پڑھ لو «وإني أعيذها بك وذريتها من الشيطان الرجيم» یہ کلمہ مریم علیہ السلام کی ماں نے کہا تھا، اللہ نے ان کی دعا قبول کی اور مریم اور عیسیٰ علیہما السلام کو شیطان کے ہاتھ لگانے سے بچا لیا۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: Abu Huraira said, "The Prophet said, 'No child is born but that, Satan touches it when it is born whereupon it starts crying loudly because of being touched by Satan, except Mary and her son." Abu Huraira then said, "Recite, if you wish: "And I seek Refuge with You (Allah) for her and her offspring from Satan, the outcast." (3.36)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 71
3. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور ان کو دکھ کا عذاب ہو گا“۔
(3) Chapter. “Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah’s Covenant and their oaths, they shall have no portion in the Hereafter (Paradise)... (till)... and they shall have a painful torment. ” (V.3:77)
(مرفوع) حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا ابو عوانة، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف يمين صبر ليقتطع بها مال امرئ مسلم لقي الله وهو عليه غضبان، فانزل الله تصديق ذلك إن الذين يشترون بعهد الله وايمانهم ثمنا قليلا اولئك لا خلاق لهم في الآخرة سورة آل عمران آية 77 إلى آخر الآية، قال: فدخل الاشعث بن قيس، وقال: ما يحدثكم ابو عبد الرحمن؟ قلنا: كذا وكذا، قال: في انزلت، كانت لي بئر في ارض ابن عم لي، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" بينتك او يمينه"، فقلت: إذا يحلف يا رسول الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" من حلف على يمين صبر يقتطع بها مال امرئ مسلم وهو فيها فاجر لقي الله وهو عليه غضبان".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ يَمِينَ صَبْرٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا أُولَئِكَ لا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ سورة آل عمران آية 77 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ: فَدَخَلَ الْأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ، وَقَالَ: مَا يُحَدِّثُكُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ؟ قُلْنَا: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فِيَّ أُنْزِلَتْ، كَانَتْ لِي بِئْرٌ فِي أَرْضِ ابْنِ عَمٍّ لِي، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَيِّنَتُكَ أَوْ يَمِينُهُ"، فَقُلْتُ: إِذًا يَحْلِفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ يَقْتَطِعُ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانٌ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اس لیے قسم کھائی کہ کسی مسلمان کا مال (جھوٹ بول کر وہ) مار لے تو جب وہ اللہ سے ملے گا، اللہ تعالیٰ اس پر نہایت ہی غصہ ہو گا، پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کے اس فرمان کی تصدیق میں یہ آیت نازل کی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة»”بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے۔“ آخر آیت تک۔ ابووائل نے بیان کیا کہ اشعث بن قیس کندی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور پوچھا: ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے آپ لوگوں سے کوئی حدیث بیان کی ہے؟ ہم نے بتایا کہ ہاں، اس اس طرح سے حدیث بیان کی ہے۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ آیت تو میرے ہی بارے میں نازل ہوئی تھی۔ میرے ایک چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا (ہم دونوں کا اس بارے میں جھگڑا ہوا اور مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش ہوا تو) آپ نے مجھ سے فرمایا کہ تو گواہ پیش کر یا پھر اس کی قسم پر فیصلہ ہو گا۔ میں نے کہا پھر تو یا رسول اللہ وہ (جھوٹی) قسم کھا لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان کا مال لے اور اس کی نیت بری ہو تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملے گا کہ اللہ اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔
Narrated Abu Wail: `Abdullah bin Masud said, "Allah's Messenger said, 'Whoever takes an oath when asked to do so, in which he may deprive a Muslim of his property unlawfully, will meet Allah Who will be angry with him.' So Allah revealed in confirmation of this statement:--"Verily! Those who Purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and oaths, they shall have no portion in the Hereafter..." (3.77) Then entered Al-Ash'ath bin Qais and said, "What is Abu `Abdur-Rahman narrating to you?" We replied, 'So-and-so." Al-Ash'ath said, "This Verse was revealed in my connection. I had a well in the land of my cousin (and he denied my, possessing it). On that the Prophet said to me, 'Either you bring forward a proof or he (i.e. your cousin) takes an oath (to confirm his claim)' I said, 'I am sure he would take a (false) oath, O Allah's Messenger .' He said, 'If somebody takes an oath when asked to do so through which he may deprive a Muslim of his property (unlawfully) and he is a liar in his oath, he will meet Allah Who will be angry with him.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 72