مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
المساجد
114. قرآن مجید میں (تلاوت کے) سجدوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 353
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پڑھتے تھے تو جب وہ سورت پڑھتے جس میں سجدہ کی آیت ہوتی تو سجدہ کرتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو لوگ ہوتے وہ بھی سجدہ کرتے، یہاں تک کہ ہم میں سے بعضوں کو اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ ملتی تھی۔
حدیث نمبر: 354
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھی اور اس میں اذا السماء انشقت (سورت) تلاوت کی اور اس میں سجدہ کیا۔ (نماز کے بعد) میں نے کہا کہ یہ سجدہ تم نے کیسا کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے تو یہ سجدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کیا ہے اور میں اس کو کرتا رہوں گا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملوں۔ (یعنی تاحیات کرتا رہوں گا)
115. صبح کی نماز میں (دعائے) قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 355
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر کی قرآت سے فارغ ہو جاتے تو (دوسری رکعت میں) سرمبارک رکوع سے اٹھاتے اور فرماتے کہ سمع اللہ لمن حمدہ، اے ہمارے رب! سب تعریف تیرے ہی لئے ہے پھر کھڑے ہی کھڑے کہتے کہ اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام کو اور عیاش بن ابی ربیعہ کو (یہ سب مسلمان کفار کے ہاتھوں میں تھے) اور مومنوں میں سے ضعیف لوگوں (یعنی جو مکہ والوں کے ہاتھ میں دبے پڑے تھے) کو نجات دے۔ یا اللہ (قبیلہ) مضر پر اپنی پکڑ سخت کر۔ اور ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی طرح کا قحط ڈال دے (جیسے مصر میں سات برس واقع ہوا تھا) یا اللہ لعنت کر لحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر (جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی)۔ پھر ہمیں خبر پہنچی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بددعا چھوڑ دی۔ جب یہ آیت اتری کہ اے نبی! تم کو اس کام میں کچھ اختیار نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے اور چاہے تو انہیں عذاب کرے، کیونکہ وہ ظالم ہیں۔
116. نماز ظہر وغیرہ میں قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 356
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے قریب نماز پڑھاؤں گا۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر، عشاء اور فجر میں قنوت پڑھتے تھے اور مومنوں کے لئے دعا کرتے تھے اور کافروں پر لعنت کرتے تھے۔
117. نماز مغرب میں قنوت پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 357
Save to word مکررات اعراب
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح اور مغرب کی نماز میں قنوت پڑھتے تھے۔
118. فجر کی دو رکعتیں (سنت فجر کا بیان)۔
حدیث نمبر: 358
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر نکل آتی تو ہلکی ہلکی دو رکعتوں (یعنی سنت فجر) کے علاوہ کچھ نہ پڑھتے تھے۔
119. فجر کی سنتوں کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 359
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر کی دو رکعتیں دنیا اور جو کچھ (اس) دنیا میں ہے (ان سب سے) بہتر ہیں۔
120. فجر کی سنتوں میں قرآت کی مقدار۔
حدیث نمبر: 360
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی سنتوں میں قل یا ایّھا الکافرون اور قل ھو اﷲ احد پڑھی۔
121. فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنا۔
حدیث نمبر: 361
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنت پڑھ چکتے تو میں اگر جاگتی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے ورنہ لیٹ جاتے۔
122. نماز فجر کے بعد اپنی جگہ پر بیٹھے رہنا۔
حدیث نمبر: 362
Save to word مکررات اعراب
سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں بہت۔ پھر کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ اپنی نماز کی جگہ بیٹھے رہتے، صبح کے بعد جب تک کہ آفتاب نہ نکلتا۔ پھر جب سورج نکلتا تو اٹھ کھڑے ہوتے۔ اور لوگ دور جاہلیت کا ذکر کیا کرتے تھے اور ہنستے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکراتے رہتے تھے۔

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.