ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، وفات سے کچھ پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پشت سے ان کا سہارا لیے ہوئے تھے۔ آپ نے کان لگا کر سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دعا کر رہے ہیں «اللهم اغفر لي وارحمني، وألحقني بالرفيق»”اے اللہ! میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم کر اور میرے رفیقوں سے مجھے ملا۔“
Narrated `Aisha: I heard the Prophet and listened to him before his death while he was leaning his back on me and saying, "O Allah! Forgive me, and bestow Your Mercy on me, and let me meet the (highest) companions (of the Hereafter)." (See the Qur'an (4:69) and Hadith #4435)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 724
(مرفوع) حدثنا الصلت بن محمد، حدثنا ابو عوانة، عن هلال الوزان، عن عروة بن الزبير، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم في مرضه الذي لم يقم منه:" لعن الله اليهود اتخذوا قبور انبيائهم مساجد"، قالت عائشة: لولا ذلك لابرز قبره خشي ان يتخذ مسجدا.(مرفوع) حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلَالٍ الْوَزَّانِ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ:" لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْلَا ذَلِكَ لَأُبْرِزَ قَبْرُهُ خَشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا.
ہم سے صلت بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ وضاح یشکری نے بیان کیا، ان سے ہلال بن ابی حمید وزان نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اپنی رحمت سے دور کر دیا کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بھی کھلی رکھی جاتی لیکن آپ کو یہ خطرہ تھا کہ کہیں آپ کی قبر کو بھی سجدہ نہ کیا جانے لگے۔
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: `Aisha said, "The Prophet said during his fatal illness, "Allah cursed the Jews for they took the graves of their prophets as places for worship." `Aisha added, "Had it not been for that (statement of the Prophet ) his grave would have been made conspicuous. But he was afraid that it might be taken as a place for worship."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 725
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: لما ثقل رسول الله صلى الله عليه وسلم واشتد به وجعه استاذن ازواجه ان يمرض في بيتي، فاذن له، فخرج وهو بين الرجلين تخط رجلاه في الارض بين عباس بن عبد المطلب وبين رجل آخر، قال عبيد الله: فاخبرت عبد الله بالذي قالت عائشة، فقال لي عبد الله بن عباس: هل تدري من الرجل الآخر الذي لم تسم عائشة؟ قال: قلت: لا، قال ابن عباس: هو علي بن ابي طالب، وكانت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم تحدث، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما دخل بيتي واشتد به وجعه، قال:" هريقوا علي من سبع قرب لم تحلل اوكيتهن لعلي اعهد إلى الناس"، فاجلسناه في مخضب لحفصة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ثم طفقنا نصب عليه من تلك القرب حتى طفق يشير إلينا بيده ان قد فعلتن، قالت: ثم خرج إلى الناس، فصلى بهم وخطبهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ وَهُوَ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلَاهُ فِي الْأَرْضِ بَيْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَأَخْبَرْتُ عَبْدَ اللَّهِ بِالَّذِي قَالَتْ عَائِشَةُ، فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: هَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ بَيْتِي وَاشْتَدَّ بِهِ وَجَعُهُ، قَالَ:" هَرِيقُوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنَّ لَعَلِّي أَعْهَدُ إِلَى النَّاسِ"، فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَيْهِ مِنْ تِلْكَ الْقِرَبِ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا بِيَدِهِ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ، قَالَتْ: ثُمَّ خَرَجَ إِلَى النَّاسِ، فَصَلَّى بِهِمْ وَخَطَبَهُمْ.
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اٹھنا بیٹھنا دشوار ہو گیا اور آپ کے مرض نے شدت اختیار کر لی تو تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ نے میرے گھر میں ایام مرض گزارنے کے لیے اجازت مانگی۔ سب نے جب اجازت دے دی تو آپ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے نکلے، آپ دو آدمیوں کا سہارا لیے ہوئے تھے اور آپ کے پاؤں زمین سے گھسٹ رہے تھے۔ جن دو صحابہ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سہارا لیے ہوئے تھے، ان میں ایک عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ تھے اور ایک اور صاحب۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کی خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دی تو انہوں نے بتلایا، معلوم ہے وہ دوسرے صاحب جن کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا نے نہیں لیا، کون ہیں؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا مجھے تو نہیں معلوم ہے۔ انہوں نے بتلایا کہ وہ علی رضی اللہ عنہ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر میں آ گئے اور تکلیف بہت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات مشکیزے پانی کے بھر کر لاؤ اور مجھ پر ڈال دو، ممکن ہے اس طرح میں لوگوں کو کچھ نصیحت کرنے کے قابل ہو جاؤں۔ چنانچہ ہم نے آپ کو آپ کی زوجہ مطہرہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے ایک لگن میں بٹھایا اور انہیں مشکیزوں سے آپ پر پانی دھارنے لگے۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے اشارہ سے روکا کہ بس ہو چکا، بیان کیا کہ پھر آپ لوگوں کے مجمع میں گئے اور نماز پڑھائی اور لوگوں کو خطاب کیا۔
Narrated Aisha: (the wife of the Prophet) "When the ailment of Allah's Apostle became aggravated, he requested his wives to permit him to be (treated) nursed in my house, and they gave him permission. He came out (to my house), walking between two men with his feet dragging on the ground, between `Abbas bin `Abdul--Muttalib and another man" 'Ubaidullah said, "I told `Abdullah of what `Aisha had said, `Abdullah bin `Abbas said to me, 'Do you know who is the other man whom `Aisha did not name?' I said, 'No.' Ibn `Abbas said, 'It was `Ali bin Abu Talib." `Aisha, the wife of the Prophet used to narrate saying, "When Allah's Apostle entered my house and his disease became aggravated, he said, " Pour on me the water of seven water skins, the mouths of which have not been untied, so that I may give advice to the people.' So we let him sit in a big basin belonging to Hafsa, the wife of the Prophet and then started to pour water on him from these water skins till he started pointing to us with his hands intending to say, 'You have done your job." `Aisha added, "Then he went out to the people and led them in prayer and preached to them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727
(موقوف , مرفوع) واخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس رضي الله عنهم، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم كشفها عن وجهه وهو كذلك يقول:" لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(موقوف , مرفوع) وأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شدت مرض کے دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچ کر باربار اپنے چہرے پر ڈالتے تھے، پھر جب دم گھٹنے لگتا تو چہرے سے ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی شدت کے عالم میں فرماتے تھے، یہود و نصاریٰ اللہ کی رحمت سے دور ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت کو) ان کا عمل اختیار کرنے سے بچتے رہنے کی تاکید فرما رہے تھے۔
`Aisha and `Abdullah bin `Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woolen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from his face and said, 'That is so! Allah's curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims) of what they had done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727
(موقوف , مرفوع) واخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس رضي الله عنهم، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم كشفها عن وجهه وهو كذلك يقول:" لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(موقوف , مرفوع) وأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ كَذَلِكَ يَقُولُ:" لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
اور مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شدت مرض کے دنوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کھینچ کر باربار اپنے چہرے پر ڈالتے تھے، پھر جب دم گھٹنے لگتا تو چہرے سے ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی شدت کے عالم میں فرماتے تھے، یہود و نصاریٰ اللہ کی رحمت سے دور ہوئے کیونکہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی امت کو) ان کا عمل اختیار کرنے سے بچتے رہنے کی تاکید فرما رہے تھے۔
`Aisha and `Abdullah bin `Abbas said, "When Allah's Apostle became ill seriously, he started covering his face with his woolen sheet, and when he felt short of breath, he removed it from his face and said, 'That is so! Allah's curse be on the Jews and the Christians, as they took the graves of their prophets as (places of worship),' intending to warn (the Muslims) of what they had done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727
اخبرني عبيد الله ان عائشة قالت لقد راجعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، وما حملني على كثرة مراجعته إلا انه لم يقع في قلبي ان يحب الناس بعده رجلا قام مقامه ابدا، ولا كنت ارى انه لن يقوم احد مقامه إلا تشاءم الناس به، فاردت ان يعدل ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ابي بكر. رواه ابن عمر وابو موسى وابن عباس رضي الله عنهم عن النبي صلى الله عليه وسلم.أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلاَّ أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلاً قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا، وَلاَ كُنْتُ أُرَى أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ أَحَدٌ مَقَامَهُ إِلاَّ تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ. رَوَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو مُوسَى وَابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھے عبیداللہ نے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا، میں نے اس معاملہ (یعنی ایام مرض میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے) کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے باربار پوچھا۔ میں باربار آپ سے صرف اس لیے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا، لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بدفالی لیں گے، اس لیے میں چاہتی تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں۔ اس کی روایت ابن عمر، ابوموسیٰ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے۔
`Aisha added, "I argued with Allah's Apostle repeatedly about that matter (i.e. his order that Abu Bakr should lead the people in prayer in his place when he was ill), and what made me argue so much, was, that it never occurred to my mind that after the Prophet, the people would ever love a man who had taken his place, and I felt that anybody standing in his place, would be a bad omen to the people, so I wanted Allah's Apostle to give up the idea of choosing Abu Bakr (to lead the people in prayer).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 727
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن الہاد نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن قاسم نے، ان سے ان کے والد قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ میری ہنسلی اور ٹھوڑی کے درمیان (سر رکھے ہوئے) تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (کی شدت سکرات) دیکھنے کے بعد اب میں کسی کے لیے بھی نزع کی شدت کو برا نہیں سمجھتی۔
(موقوف) حدثني إسحاق، اخبرنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة، قال: حدثني ابي، عن الزهري، قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك الانصاري، وكان كعب بن مالك احد الثلاثة الذين تيب عليهم، ان عبد الله بن عباس اخبره: ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه، خرج من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجعه الذي توفي فيه، فقال الناس: يا ابا حسن، كيف اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فقال: اصبح بحمد الله بارئا، فاخذ بيده عباس بن عبد المطلب، فقال له: انت والله بعد ثلاث عبد العصا، وإني والله لارى رسول الله صلى الله عليه وسلم سوف يتوفى من وجعه هذا، إني لاعرف وجوه بني عبد المطلب عند الموت، اذهب بنا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلنساله فيمن هذا الامر؟ إن كان فينا علمنا ذلك، وإن كان في غيرنا علمناه، فاوصى بنا، فقال علي:" إنا والله لئن سالناها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنعناها لا يعطيناها الناس بعده، وإني والله لا اسالها رسول الله صلى الله عليه وسلم".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ، وَكَانَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، خَرَجَ مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَقَالَ النَّاسُ: يَا أَبَا حَسَنٍ، كَيْفَ أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَقَالَ: أَصْبَحَ بِحَمْدِ اللَّهِ بَارِئًا، فَأَخَذَ بِيَدِهِ عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَقَالَ لَهُ: أَنْتَ وَاللَّهِ بَعْدَ ثَلَاثٍ عَبْدُ الْعَصَا، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَوْفَ يُتَوَفَّى مِنْ وَجَعِهِ هَذَا، إِنِّي لَأَعْرِفُ وُجُوهَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ عِنْدَ الْمَوْتِ، اذْهَبْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلْنَسْأَلْهُ فِيمَنْ هَذَا الْأَمْرُ؟ إِنْ كَانَ فِينَا عَلِمْنَا ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ فِي غَيْرِنَا عَلِمْنَاهُ، فَأَوْصَى بِنَا، فَقَالَ عَلِيٌّ:" إِنَّا وَاللَّهِ لَئِنْ سَأَلْنَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَنَعَنَاهَا لَا يُعْطِينَاهَا النَّاسُ بَعْدَهُ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَسْأَلُهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو بشر بن شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک انصاری نے خبر دی اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہ ان تین صحابہ میں سے ایک تھے جن کی (غزوہ تبوک میں شرکت نہ کرنے کی) توبہ قبول ہوئی تھی۔ انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے باہر آئے۔ یہ اس مرض کا واقعہ ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے آپ سے پوچھا: ابوالحسن! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا آج مزاج کیا ہے؟ صبح انہوں نے بتایا کہ الحمدللہ اب آپ کو افاقہ ہے۔ پھر عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑ کے کہا کہ تم، اللہ کی قسم تین دن کے بعد زندگی گزارنے پر تم مجبور ہو جاؤ گے۔ اللہ کی قسم، مجھے تو ایسے آثار نظر آ رہے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس مرض سے صحت نہیں پا سکیں گے۔ موت کے وقت بنو عبدالمطلب کے چہروں کی مجھے خوب شناخت ہے۔ اب ہمیں آپ کے پاس چلنا چاہئیے اور آپ سے پوچھنا چاہئیے کہ ہمارے بعد خلافت کسے ملے گی۔ اگر ہم اس کے مستحق ہیں تو ہمیں معلوم ہو جائے گا اور اگر کوئی دوسرا مستحق ہو گا تو وہ بھی معلوم ہو جائے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے متعلق اپنے خلیفہ کو ممکن ہے کچھ وصیتیں کر دیں لیکن علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! اگر ہم نے اس وقت آپ سے اس کے متعلق کچھ پوچھا اور آپ نے انکار کر دیا تو پھر لوگ ہمیں ہمیشہ کے لیے اس سے محروم کر دیں گے۔ میں تو ہرگز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ نہیں پوچھوں گا۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: `Ali bin Abu Talib came out of the house of Allah's Apostle during his fatal illness. The people asked, "O Abu Hasan (i.e. `Ali)! How is the health of Allah's Apostle this morning?" `Ali replied, "He has recovered with the Grace of Allah." `Abbas bin `Abdul Muttalib held him by the hand and said to him, "In three days you, by Allah, will be ruled (by somebody else ), And by Allah, I feel that Allah's Apostle will die from this ailment of his, for I know how the faces of the offspring of `Abdul Muttalib look at the time of their death. So let us go to Allah's Apostle and ask him who will take over the Caliphate. If it is given to us we will know as to it, and if it is given to somebody else, we will inform him so that he may tell the new ruler to take care of us." `Ali said, "By Allah, if we asked Allah's Apostle for it (i.e. the Caliphate) and he denied it us, the people will never give it to us after that. And by Allah, I will not ask Allah's Apostle for it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 728
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه: ان المسلمين بينا هم في صلاة الفجر من يوم الاثنين وابو بكر يصلي لهم، لم يفجاهم إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم قد كشف ستر حجرة عائشة،فنظر إليهم وهم في صفوف الصلاة، ثم تبسم يضحك، فنكص ابو بكر على عقبيه ليصل الصف، وظن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد ان يخرج إلى الصلاة، فقال انس: وهم المسلمون ان يفتتنوا في صلاتهم فرحا برسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إليهم بيده رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اتموا صلاتكم، ثم دخل الحجرة وارخى الستر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ الْمُسْلِمِينَ بَيْنَا هُمْ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنْ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي لَهُمْ، لَمْ يَفْجَأْهُمْ إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَشَفَ سِتْرَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ،فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ وَهُمْ فِي صُفُوفِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ تَبَسَّمَ يَضْحَكُ، فَنَكَصَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى عَقِبَيْهِ لِيَصِلَ الصَّفَّ، وَظَنَّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ أَنْ يَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ أَنَسٌ: وَهَمَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَفْتَتِنُوا فِي صَلَاتِهِمْ فَرَحًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ بِيَدِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَتِمُّوا صَلَاتَكُمْ، ثُمَّ دَخَلَ الْحُجْرَةَ وَأَرْخَى السِّتْرَ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عقیل نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پیر کے دن مسلمان فجر کی نماز پڑھ رہے تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھا رہے تھے کہ اچانک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے۔ آپ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کا پردہ اٹھا کر صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھ رہے تھے۔ صحابہ رضی للہ عنہم نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر ہنس پڑے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ پیچھے ہٹنے لگے تاکہ صف میں آ جائیں۔ آپ نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، قریب تھا کہ مسلمان اس خوشی کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر انہیں ہوئی تھی کہ وہ اپنی نماز توڑنے ہی کو تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو، پھر آپ حجرہ کے اندر تشریف لے گئے اور پردہ ڈال لیا۔
Narrated Anas bin Malik: While the Muslims were offering the Fajr prayer on Monday and Abu Bakr was leading them in prayer, suddenly Allah's Apostle lifted the curtain of `Aisha's dwelling and looked at them while they were in the rows of the prayers and smiled. Abu Bakr retreated to join the row, thinking that Allah's Apostle wanted to come out for the prayer. The Muslims were about to be put to trial in their prayer (i.e. were about to give up praying) because of being overjoyed at seeing Allah's Apostle. But Allah's Apostle beckoned them with his hand to complete their prayer and then entered the dwelling and let fall the curtain.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 729
(مرفوع) حدثني محمد بن عبيد، حدثنا عيسى بن يونس، عن عمر بن سعيد، قال: اخبرني ابن ابي مليكة، ان ابا عمرو ذكوان مولى عائشة اخبره، ان عائشة كانت تقول: إن من نعم الله علي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم توفي في بيتي، وفي يومي، وبين سحري ونحري، وان الله جمع بين ريقي وريقه عند موته، دخل علي عبد الرحمن وبيده السواك، وانا مسندة رسول الله صلى الله عليه وسلم فرايته ينظر إليه، وعرفت انه يحب السواك، فقلت: آخذه لك؟ فاشار براسه ان: نعم، فتناولته فاشتد عليه، وقلت: الينه لك؟ فاشار براسه ان: نعم، فلينته، فامره وبين يديه ركوة او علبة يشك عمر فيها ماء، فجعل يدخل يديه في الماء، فيمسح بهما وجهه، يقول:" لا إله إلا الله، إن للموت سكرات"، ثم نصب يده فجعل، يقول:" في الرفيق الاعلى"، حتى قبض ومالت يده.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ أَبَا عَمْرٍو ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ كَانَتْ تَقُولُ: إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللَّهِ عَلَيَّ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ فِي بَيْتِي، وَفِي يَوْمِي، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، وَأَنَّ اللَّهَ جَمَعَ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ عِنْدَ مَوْتِهِ، دَخَلَ عَلَيَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبِيَدِهِ السِّوَاكُ، وَأَنَا مُسْنِدَةٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ يُحِبُّ السِّوَاكَ، فَقُلْتُ: آخُذُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ: نَعَمْ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، وَقُلْتُ: أُلَيِّنُهُ لَكَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِهِ أَنْ: نَعَمْ، فَلَيَّنْتُهُ، فَأَمَرَّهُ وَبَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ أَوْ عُلْبَةٌ يَشُكُّ عُمَرُ فِيهَا مَاءٌ، فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي الْمَاءِ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ"، ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ، يَقُولُ:" فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ.
مجھ سے محمد بن عبید نے بیان کیا، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید نے، انہیں ابن ابی ملیکہ نے خبر دی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں، اللہ کی بہت سی نعمتوں میں ایک نعمت مجھ پر یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں اور میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میرے اور آپ کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کیا تھا کہ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ گھر میں آئے تو ان کے ہاتھ میں مسواک تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مسواک کو دیکھ رہے ہیں۔ میں سمجھ گئی کہ آپ مسواک کرنا چاہتے ہیں، اس لیے میں نے آپ سے پوچھا، یہ مسواک آپ کے لیے لے لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا، میں نے وہ مسواک ان سے لے لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چبا نہ سکے، میں نے پوچھا آپ کے لیے میں اسے نرم کر دوں؟ آپ نے سر کے اشارہ سے اثبات میں جواب دیا۔ میں نے مسواک نرم کر دی۔ آپ کے سامنے ایک بڑا پیالہ تھا، چمڑے کا یا لکڑی کا (راوی حدیث) عمر کو اس سلسلے میں شک تھا، اس کے اندر پانی تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار اپنے ہاتھ اس کے اندر داخل کرتے اور پھر انہیں اپنے چہرے پر پھیرتے اور فرماتے «لا إله إلا الله» ۔ موت کے وقت شدت ہوتی ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اٹھا کر کہنے لگے «في الرفيق الأعلى» یہاں تک کہ آپ رحلت فرما گئے اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔
Narrated Aisha: It was one of the favors of Allah towards me that Allah's Apostle expired in my house on the day of my turn while he was leaning against my chest and Allah made my saliva mix with his saliva at his death. `Abdur-Rahman entered upon me with a Siwak in his hand and I was supporting (the back of) Allah's Apostle (against my chest ). I saw the Prophet looking at it (i.e. Siwak) and I knew that he loved the Siwak, so I said ( to him ), "Shall I take it for you ? " He nodded in agreement. So I took it and it was too stiff for him to use, so I said, "Shall I soften it for you ?" He nodded his approval. So I softened it and he cleaned his teeth with it. In front of him there was a jug or a tin, (The sub-narrator, `Umar is in doubt as to which was right) containing water. He started dipping his hand in the water and rubbing his face with it, he said, "None has the right to be worshipped except Allah. Death has its agonies." He then lifted his hands (towards the sky) and started saying, "With the highest companion," till he expired and his hand dropped down.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 730