صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4088
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر , حدثنا عبد الوارث , حدثنا عبد العزيز , عن انس رضي الله عنه , قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم سبعين رجلا لحاجة , يقال لهم: القراء , فعرض لهم حيان من بني سليم , رعل , وذكوان عند بئر يقال لها: بئر معونة , فقال القوم: والله ما إياكم اردنا إنما نحن مجتازون في حاجة للنبي صلى الله عليه وسلم فقتلوهم , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم عليهم شهرا في صلاة الغداة , وذلك بدء القنوت وما كنا نقنت , قال عبد العزيز: وسال رجل انسا عن القنوت ابعد الركوع او عند فراغ من القراءة؟ قال: لا بل عند فراغ من القراءة.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ رَجُلًا لِحَاجَةٍ , يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ , فَعَرَضَ لَهُمْ حَيَّانِ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ , رِعْلٌ , وَذَكْوَانُ عِنْدَ بِئْرٍ يُقَالُ لَهَا: بِئْرُ مَعُونَةَ , فَقَالَ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَا إِيَّاكُمْ أَرَدْنَا إِنَّمَا نَحْنُ مُجْتَازُونَ فِي حَاجَةٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُمْ , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ , وَذَلِكَ بَدْءُ الْقُنُوتِ وَمَا كُنَّا نَقْنُتُ , قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ: وَسَأَلَ رَجُلٌ أَنَسًا عَنِ الْقُنُوتِ أَبَعْدَ الرُّكُوعِ أَوْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنَ الْقِرَاءَةِ؟ قَالَ: لَا بَلْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنَ الْقِرَاءَةِ.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر صحابہ کی ایک جماعت تبلیغ اسلام کے لیے بھیجی تھی۔ انہیں قاری کہا جاتا تھا۔ راستے میں بنو سلیم کے دو قبیلے رعل اور ذکوان نے ایک کنویں کے قریب ان کے ساتھ مزاحمت کی۔ یہ کنواں بئرمعونہ کے نام سے مشہور تھا۔ صحابہ نے ان سے کہا کہ اللہ کی قسم! ہم تمہارے خلاف، یہاں لڑنے نہیں آئے بلکہ ہمیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک ضرورت پر مامور کیا گیا ہے۔ لیکن کفار کے ان قبیلوں نے تمام صحابہ کو شہید کر دیا۔ اس واقعہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز میں ان کے لیے ایک مہینہ تک بددعا کرتے رہے۔ اسی دن سے دعا قنوت کی ابتداء ہوئی، ورنہ اس سے پہلے ہم دعا قنوت نہیں پڑھا کرتے تھے اور عبدالعزیز بن صہیب نے بیان کیا کہ ایک صاحب (عاصم احول) نے انس رضی اللہ عنہ سے دعا قنوت کے بارے میں پوچھا کہ یہ دعا رکوع کے بعد پڑھی جائے گی یا قرآت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد؟ (رکوع سے پہلے) انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ قرآت قرآن سے فارغ ہونے کے بعد(رکوع سے پہلے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdul `Aziz: Anas said, "The Prophet sent seventy men, called Al-Qurra 'for some purpose. The two groups of Bani Sulaim called Ri'l and Dhakwan, appeared to them near a well called Bir Ma'una. The people (i.e. Al- Qurra) said, 'By Allah, we have not come to harm you, but we are passing by you on our way to do something for the Prophet.' But (the infidels) killed them. The Prophet therefore invoked evil upon them for a month during the morning prayer. That was the beginning of Al Qunut and we used not to say Qunut before that." A man asked Anas about Al-Qunut, "Is it to be said after the Bowing (in the prayer) or after finishing the Recitation (i.e. before Bowing)?" Anas replied, "No, but (it is to be said) after finishing the Recitation."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 414


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4089
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم , حدثنا هشام , حدثنا قتادة , عن انس , قال:" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا بعد الركوع يدعو على احياء من العرب".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا بَعْدَ الرُّكُوعِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنَ الْعَرَبِ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھی جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرب کے چند قبائل (رعل و ذکوان وغیرہ) کے لیے بددعا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Allah's Apostle said Al-Qunut for one month after the posture of Bowing, invoking evil upon some 'Arab tribes.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 415


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4090
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الاعلى بن حماد , حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , عن انس بن مالك رضي الله عنه , ان رعلا , وذكوان , وعصية , وبني لحيان استمدوا رسول الله صلى الله عليه وسلم على عدو , فامدهم بسبعين من الانصار كنا نسميهم القراء في زمانهم , كانوا يحتطبون بالنهار ويصلون بالليل , حتى كانوا ببئر معونة قتلوهم وغدروا بهم فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم فقنت شهرا يدعو في الصبح على احياء من احياء العرب على رعل , وذكوان , وعصية , وبني لحيان. قال انس: فقرانا فيهم قرآنا , ثم إن ذلك رفع بلغوا عنا قومنا انا لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا , وعن قتادة , عن انس بن مالك حدثه , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قنت شهرا في صلاة الصبح يدعو على احياء من احياء العرب على رعل , وذكوان , وعصية , وبني لحيان , زاد خليفة: حدثنا يزيد بن زريع , حدثنا سعيد , عن قتادة , حدثنا انس: ان اولئك السبعين من الانصار قتلوا ببئر معونة قرآنا كتابا , نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ رِعْلًا , وَذَكْوَانَ , وَعُصَيَّةَ , وَبَنِي لَحْيَانَ اسْتَمَدُّوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عَدُوٍّ , فَأَمَدَّهُمْ بِسَبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ كُنَّا نُسَمِّيهِمُ الْقُرَّاءَ فِي زَمَانِهِمْ , كَانُوا يَحْتَطِبُونَ بِالنَّهَارِ وَيُصَلُّونَ بِاللَّيْلِ , حَتَّى كَانُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قَتَلُوهُمْ وَغَدَرُوا بِهِمْ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَنَتَ شَهْرًا يَدْعُو فِي الصُّبْحِ عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَعُصَيَّةَ , وَبَنِي لَحْيَانَ. قَالَ أَنَسٌ: فَقَرَأْنَا فِيهِمْ قُرْآنًا , ثُمَّ إِنَّ ذَلِكَ رُفِعَ بَلِّغُوا عَنَّا قَوْمَنَا أَنَّا لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا , وَعَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ حَدَّثَهُ , أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَدْعُو عَلَى أَحْيَاءٍ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَعُصَيَّةَ , وَبَنِي لِحْيَانَ , زَادَ خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , حَدَّثَنَا أَنَسٌ: أَنَّ أُولَئِكَ السَّبْعِينَ مِنْ الْأَنْصَارِ قُتِلُوا بِبِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنًا كِتَابًا , نَحْوَهُ.
مجھ سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے دشمنوں کے مقابل مدد چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر انصاری صحابہ کو ان کی کمک کے لیے روانہ کیا۔ ہم ان حضرات کو قاری کہا کرتے تھے۔ اپنی زندگی میں معاش کے لیے دن میں لکڑیاں جمع کرتے تھے اور رات میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ جب یہ حضرات بئرمعونہ پر پہنچے تو ان قبیلے والوں نے انہیں دھوکا دیا اور انہیں شہید کر دیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ نے صبح کی نماز میں ایک مہینے تک بددعا کی۔ عرب کے انہیں چند قبائل رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لیے۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان صحابہ کے بارے میں قرآن میں (آیت نازل ہوئی اور) ہم اس کی تلاوت کرتے تھے۔ پھر وہ آیت منسوخ ہو گئی (آیت کا ترجمہ) ہماری طرف سے ہماری قوم (مسلمانوں) کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب کے پاس آ گئے ہیں۔ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہمیں بھی (اپنی نعمتوں سے) اس نے خوش رکھا ہے۔ اور قتادہ سے روایت ہے ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک صبح کی نماز میں، عرب کے چند قبائل یعنی رعل، ذکوان، عصیہ اور بنو لحیان کے لیے بددعا کی تھی۔ خلیفہ بن خیاط (امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ) نے یہ اضافہ کیا کہ ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہ ہم سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ ستر صحابہ قبیلہ انصار سے تھے اور انہیں بئرمعونہ کے پاس شہید کر دیا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: (The tribes of) Ril, Dhakwan, 'Usaiya and Bani Lihyan asked Allah's Apostle to provide them with some men to support them against their enemy. He therefore provided them with seventy men from the Ansar whom we used to call Al-Qurra' in their lifetime. They used to collect wood by daytime and pray at night. When they were at the well of Ma'una, the infidels killed them by betraying them. When this news reached the Prophet , he said Al-Qunut for one month In the morning prayer, invoking evil upon some of the 'Arab tribes, upon Ril, Dhakwan, 'Usaiya and Bani Libyan. We used to read a verse of the Qur'an revealed in their connection, but later the verse was cancelled. It was: "convey to our people on our behalf the information that we have met our Lord, and He is pleased with us, and has made us pleased." (Anas bin Malik added:) Allah's Prophet said Qunut for one month in the morning prayer, invoking evil upon some of the 'Arab tribes (namely), Ril, Dhakwan, Usaiya, and Bani Libyan. (Anas added:) Those seventy Ansari men were killed at the well of Mauna.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 416


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4091
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا همام , عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة , قال: حدثني انس ," ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث خاله اخ لام سليم في سبعين راكبا , وكان رئيس المشركين عامر بن الطفيل خير بين ثلاث خصال , فقال: يكون لك اهل السهل ولي اهل المدر او اكون خليفتك او اغزوك باهل غطفان بالف والف , فطعن عامر في بيت ام فلان , فقال: غدة كغدة البكر في بيت امراة من آل فلان , ائتوني بفرسي فمات على ظهر فرسه فانطلق حرام اخو ام سليم وهو رجل اعرج , ورجل من بني فلان , قال: كونا قريبا حتى آتيهم فإن آمنوني كنتم وإن قتلوني اتيتم اصحابكم , فقال: اتؤمنوني ابلغ رسالة رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يحدثهم واومئوا إلى رجل , فاتاه من خلفه فطعنه , قال همام: احسبه حتى انفذه بالرمح , قال: الله اكبر فزت ورب الكعبة , فلحق الرجل فقتلوا كلهم غير الاعرج كان في راس جبل , فانزل الله علينا , ثم كان من المنسوخ إنا قد لقينا ربنا فرضي عنا وارضانا , فدعا النبي صلى الله عليه وسلم عليهم ثلاثين صباحا على رعل , وذكوان , وبني لحيان , وعصية الذين عصوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسٌ ," أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ خَالَهُ أَخٌ لِأُمِّ سُلَيْمٍ فِي سَبْعِينَ رَاكِبًا , وَكَانَ رَئِيسَ الْمُشْرِكِينَ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ خَيَّرَ بَيْنَ ثَلَاثِ خِصَالٍ , فَقَالَ: يَكُونُ لَكَ أَهْلُ السَّهْلِ وَلِي أَهْلُ الْمَدَرِ أَوْ أَكُونُ خَلِيفَتَكَ أَوْ أَغْزُوكَ بِأَهْلِ غَطَفَانَ بِأَلْفٍ وَأَلْفٍ , فَطُعِنَ عَامِرٌ فِي بَيْتِ أُمِّ فُلَانٍ , فَقَالَ: غُدَّةٌ كَغُدَّةِ الْبَكْرِ فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ آلِ فُلَانٍ , ائْتُونِي بِفَرَسِي فَمَاتَ عَلَى ظَهْرِ فَرَسِهِ فَانْطَلَقَ حَرَامٌ أَخُو أُمِّ سُلَيْمٍ وَهُوَ رَجُلٌ أَعْرَجُ , وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي فُلَانٍ , قَالَ: كُونَا قَرِيبًا حَتَّى آتِيَهُمْ فَإِنْ آمَنُونِي كُنْتُمْ وَإِنْ قَتَلُونِي أَتَيْتُمْ أَصْحَابَكُمْ , فَقَالَ: أَتُؤْمِنُونِي أُبَلِّغْ رِسَالَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُمْ وَأَوْمَئُوا إِلَى رَجُلٍ , فَأَتَاهُ مِنْ خَلْفِهِ فَطَعَنَهُ , قَالَ هَمَّامٌ: أَحْسِبُهُ حَتَّى أَنْفَذَهُ بِالرُّمْحِ , قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ , فَلُحِقَ الرَّجُلُ فَقُتِلُوا كُلُّهُمْ غَيْرَ الْأَعْرَجِ كَانَ فِي رَأْسِ جَبَلٍ , فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيْنَا , ثُمَّ كَانَ مِنَ الْمَنْسُوخِ إِنَّا قَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَأَرْضَانَا , فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَبَنِي لَحْيَانَ , وَعُصَيَّةَ الَّذِينَ عَصَوْا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ٰ، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ماموں، ام سلیم (انس کی والدہ) کے بھائی کو بھی ان ستر سواروں کے ساتھ بھیجا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہوئی تھی کہ مشرکوں کے سردار عامر بن طفیل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (شرارت اور تکبر سے) تین صورتیں رکھی تھیں۔ اس نے کہا کہ یا تو یہ کیجئے کہ دیہاتی آبادی پر آپ کی حکومت ہو اور شہری آبادی پر میری ہو یا پھر مجھے آپ کا جانشیں مقرر کیا جائے ورنہ پھر میں ہزاروں غطفانیوں کو لے کر آپ پر چڑھائی کر دوں گا۔ (اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی) اور ام فلاں کے گھر میں وہ مرض طاعون میں گرفتار ہوا۔ کہنے لگا کہ اس فلاں کی عورت کے گھر کے جوان اونٹ کی طرح مجھے بھی غدود نکل آیا ہے۔ میرا گھوڑا لاؤ۔ چنانچہ وہ اپنے گھوڑے کی پشت پر ہی مر گیا۔ بہرحال ام سلیم کے بھائی حرام بن ملحان ایک اور صحابی جو لنگڑے تھے اور تیسرے صحابی جن کا تعلق بنی فلاں سے تھا، آگے بڑھے۔ حرام نے (اپنے دونوں ساتھیوں سے بنو عامر تک پہنچ کر پہلے ہی) کہہ دیا کہ تم دونوں میرے قریب ہی کہیں رہنا۔ میں ان کے پاس پہلے جاتا ہوں اگر انہوں نے مجھے امن دے دیا تو تم لوگ قریب ہی ہو اور اگر انہوں نے قتل کر دیا تو آپ حضرات اپنے ساتھیوں کے پاس چلے جانا۔ چنانچہ قبیلہ میں پہنچ کر انہوں نے ان سے کہا، کیا تم مجھے امان دیتے ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام تمہیں پہنچا دوں؟ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام انہیں پہنچانے لگے تو قبیلہ والوں نے ایک شخص کو اشارہ کیا اور اس نے پیچھے سے آ کر ان پر نیزہ سے وار کیا۔ ہمام نے بیان کیا، میرا خیال ہے کہ نیزہ آر پار ہو گیا تھا۔ حرام کی زبان سے اس وقت نکلا اللہ اکبر، کعبہ کے رب کی قسم! میں نے تو اپنی مراد حاصل کر لی۔ اس کے بعد ان میں سے ایک صحابی کو بھی مشرکین نے پکڑ لیا (جو حرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور انہیں بھی شہید کر دیا) پھر اس مہم کے تمام صحابہ کو شہید کر دیا۔ صرف لنگڑے صحابی بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ گئے تھے۔ ان شہداء کی شان میں اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی، بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی (آیت یہ تھی) «إنا قد لقينا ربنا فرضي عنا وأرضانا‏.‏» ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان قبائل رعل، ذکوان، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تھی تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: That the Prophet sent his uncle, the brother of Um Sulaim at the head of seventy riders. The chief of the pagans, 'Amir bin at-Tufail proposed three suggestions (to the Prophet ) saying, "Choose one of three alternatives: (1) that the bedouins will be under your command and the townspeople will be under my command; (2) or that I will be your successor, (3) or otherwise I will attack you with two thousand from Bani Ghatafan." But 'Amir was infected with plague in the House of Um so-and-so. He said, "Shall I stay in the house of a lady from the family of so-and-so after having a (swelled) gland like that she-camel? Get me my horse." So he died on the back of his horse. Then Haram, the brother of Um Sulaim and a lame man along with another man from so-and-so (tribe) went towards the pagans (i.e. the tribe of 'Amir). Haram said (to his companions), "Stay near to me, for I will go to them. If they (i.e. infidels) should give me protection, you will be near to me, and if they should kill me, then you should go back to your companions. Then Haram went to them and said, "Will you give me protection so as to convey the message of Allah's Apostle ?" So, he started talking to them' but they signalled to a man (to kill him) and he went behind him and stabbed him (with a spear). He (i.e. Haram) said, "Allahu Akbar! I have succeeded, by the Lord of the Ka`ba!" The companion of Haram was pursued by the infidels, and then they (i.e. Haram's companions) were all killed except the lame man who was at the top of a mountain. Then Allah revealed to us a verse that was among the cancelled ones later on. It was: 'We have met our Lord and He is pleased with us and has made us pleased.' (After this event) the Prophet invoked evil on the infidels every morning for 30 days. He invoked evil upon the (tribes of) Ril, Dhakwan, Bani Lihyan and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 417


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4092
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني حبان , اخبرنا عبد الله , اخبرنا معمر , قال: حدثني ثمامة بن عبد الله بن انس انه , سمع انس بن مالك رضي الله عنه , يقول:" لما طعن حرام بن ملحان وكان خاله يوم بئر معونة , قال بالدم هكذا فنضحه على وجهه وراسه , ثم قال: فزت ورب الكعبة".(موقوف) حَدَّثَنِي حِبَّانُ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ , سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" لَمَّا طُعِنَ حَرَامُ بْنُ مِلْحَانَ وَكَانَ خَالَهُ يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ , قَالَ بِالدَّمِ هَكَذَا فَنَضَحَهُ عَلَى وَجْهِهِ وَرَأْسِهِ , ثُمَّ قَالَ: فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ".
مجھ سے حبان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، ان کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ جب حرام بن ملحان کو جو ان کے ماموں تھے بئرمعونہ کے موقع پر زخمی کیا گیا تو زخم پر سے خون کو ہاتھ میں لے کر انہوں نے اپنے چہرہ اور سر پر لگا لیا اور کہا کعبہ کے رب کی قسم! میری مراد حاصل ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: That when Haram bin Milhan, his uncle was stabbed on the day of Bir Ma'una he sprinkled his blood over his face and his head this way and then said, "I have succeeded, by the Lord of the Ka`ba.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 418


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4093
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل , حدثنا ابو اسامة , عن هشام , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها , قالت: استاذن النبي صلى الله عليه وسلم ابو بكر في الخروج حين اشتد عليه الاذى , فقال له: اقم , فقال: يا رسول الله اتطمع ان يؤذن لك , فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إني لارجو ذلك" , قالت: فانتظره ابو بكر , فاتاه رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم ظهرا فناداه , فقال:" اخرج من عندك" , فقال ابو بكر: إنما هما ابنتاي , فقال:" اشعرت انه قد اذن لي في الخروج" , فقال: يا رسول الله الصحبة , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: الصحبة , قال: يا رسول الله عندي ناقتان قد كنت اعددتهما للخروج , فاعطى النبي صلى الله عليه وسلم إحداهما وهي الجدعاء , فركبا فانطلقا حتى اتيا الغار وهو بثور فتواريا فيه , فكان عامر بن فهيرة غلاما لعبد الله بن الطفيل بن سخبرة اخو عائشة لامها , وكانت لابي بكر منحة فكان يروح بها ويغدو عليهم ويصبح فيدلج إليهما , ثم يسرح فلا يفطن به احد من الرعاء , فلما خرج خرج معهما يعقبانه حتى قدما المدينة فقتل عامر بن فهيرة يوم بئر معونة. وعن ابي اسامة , قال: قال هشام بن عروة: فاخبرني ابي , قال: لما قتل الذين ببئر معونة واسر عمرو بن امية الضمري قال له عامر بن الطفيل: من هذا؟ فاشار إلى قتيل , فقال له: عمرو بن امية هذا عامر بن فهيرة , فقال: لقد رايته بعد ما قتل رفع إلى السماء , حتى إني لانظر إلى السماء بينه وبين الارض , ثم وضع فاتى النبي صلى الله عليه وسلم خبرهم فنعاهم , فقال:" إن اصحابكم قد اصيبوا وإنهم قد سالوا ربهم , فقالوا ربنا اخبر عنا إخواننا بما رضينا عنك ورضيت عنا" , فاخبرهم عنهم واصيب يومئذ فيهم عروة بن اسماء بن الصلت فسمي عروة به ومنذر بن عمرو سمي به منذرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ فِي الْخُرُوجِ حِينَ اشْتَدَّ عَلَيْهِ الْأَذَى , فَقَالَ لَهُ: أَقِمْ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَطْمَعُ أَنْ يُؤْذَنَ لَكَ , فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنِّي لَأَرْجُو ذَلِكَ" , قَالَتْ: فَانْتَظَرَهُ أَبُو بَكْرٍ , فَأَتَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ظُهْرًا فَنَادَاهُ , فَقَالَ:" أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ" , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ , فَقَالَ:" أَشَعَرْتَ أَنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ" , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الصُّحْبَةَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصُّحْبَةَ , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدِي نَاقَتَانِ قَدْ كُنْتُ أَعْدَدْتُهُمَا لِلْخُرُوجِ , فَأَعْطَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَاهُمَا وَهِيَ الْجَدْعَاءُ , فَرَكِبَا فَانْطَلَقَا حَتَّى أَتَيَا الْغَارَ وَهُوَ بِثَوْرٍ فَتَوَارَيَا فِيهِ , فَكَانَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ غُلَامًا لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الطُّفَيْلِ بْنِ سَخْبَرَةَ أَخُو عَائِشَةَ لِأُمِّهَا , وَكَانَتْ لِأَبِي بَكْرٍ مِنْحَةٌ فَكَانَ يَرُوحُ بِهَا وَيَغْدُو عَلَيْهِمْ وَيُصْبِحُ فَيَدَّلِجُ إِلَيْهِمَا , ثُمَّ يَسْرَحُ فَلَا يَفْطُنُ بِهِ أَحَدٌ مِنَ الرِّعَاءِ , فَلَمَّا خَرَجَ خَرَجَ مَعَهُمَا يُعْقِبَانِهِ حَتَّى قَدِمَا الْمَدِينَةَ فَقُتِلَ عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ. وَعَنْ أَبِي أُسَامَةَ , قَالَ: قَالَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ: فَأَخْبَرَنِي أَبِي , قَالَ: لَمَّا قُتِلَ الَّذِينَ بِبِئْرِ مَعُونَةَ وَأُسِرَ عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيُّ قَالَ لَهُ عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ: مَنْ هَذَا؟ فَأَشَارَ إِلَى قَتِيلٍ , فَقَالَ لَهُ: عَمْرُو بْنُ أُمَيَّةَ هَذَا عَامِرُ بْنُ فُهَيْرَةَ , فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدَ مَا قُتِلَ رُفِعَ إِلَى السَّمَاءِ , حَتَّى إِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْأَرْضِ , ثُمَّ وُضِعَ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ فَنَعَاهُمْ , فَقَالَ:" إِنَّ أَصْحَابَكُمْ قَدْ أُصِيبُوا وَإِنَّهُمْ قَدْ سَأَلُوا رَبَّهُمْ , فَقَالُوا رَبَّنَا أَخْبِرْ عَنَّا إِخْوَانَنَا بِمَا رَضِينَا عَنْكَ وَرَضِيتَ عَنَّا" , فَأَخْبَرَهُمْ عَنْهُمْ وَأُصِيبَ يَوْمَئِذٍ فِيهِمْ عُرْوَةُ بْنُ أَسْماءَ بْنِ الصَّلْتِ فَسُمِّيَ عُرْوَةُ بِهِ وَمُنْذِرُ بْنُ عَمْرٍو سُمِّيَ بِهِ مُنْذِرًا.
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب مکہ میں مشرک لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو سخت تکلیف دینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اجازت چاہی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابھی یہیں ٹھہرے رہو۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھی (اللہ تعالیٰ سے) اپنے لیے ہجرت کی اجازت کے امیدوار ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں مجھے اس کی امید ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ انتظار کرنے لگے۔ آخر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ظہر کے وقت (ہمارے گھر) تشریف لائے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پکارا اور فرمایا کہ تخلیہ کر لو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صرف میری دونوں لڑکیاں یہاں موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم کو معلوم ہے مجھے بھی ہجرت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا مجھے بھی ساتھ چلنے کی سعادت حاصل ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم بھی میرے ساتھ چلو گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس دو اونٹنیاں ہیں اور میں نے انہیں ہجرت ہی کی نیت سے تیار کر رکھا ہے۔ چنانچہ انہوں نے ایک اونٹنی جس کا نام الجدعا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دی۔ دونوں بزرگ سوار ہو کر روانہ ہوئے اور یہ غار ثور پہاڑی کا تھا اس میں جا کر دونوں پوشیدہ ہو گئے۔ عامر بن فہیرہ جو عبداللہ بن طفیل بن سنجرہ، عائشہ رضی اللہ عنہا کے والدہ کی طرف سے بھائی تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ایک دودھ دینے والی اونٹنی تھی تو عامر بن فہیرہ صبح و شام (عام مویشیوں کے ساتھ) اسے چرانے لے جاتے اور رات کے آخری حصہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تھے۔ (غار ثور میں ان حضرات کی خوراک اسی کا دودھ تھی) اور پھر اسے چرانے کے لیے لے کر روانہ ہو جاتے۔ اس طرح کوئی چرواہا اس پر آگاہ نہ ہو سکا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ غار سے نکل کر روانہ ہوئے تو پیچھے پیچھے عامر بن فہیرہ بھی پہنچے تھے۔ آخر دونوں حضرات مدینہ پہنچ گئے۔ بئرمعونہ کے حادثہ میں عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ بھی شہید ہو گئے تھے۔ ابواسامہ سے روایت ہے، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ جب بئرمعونہ کے حادثہ میں قاری صحابہ شہید کئے گئے اور عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ قید کئے گئے تو عامر بن طفیل نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ انہوں نے ایک لاش کی طرف اشارہ کیا۔ عمرو بن امیہ رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ یہ عامر بن فہیرہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ شہید ہو جانے کے بعد ان کی لاش آسمان کی طرف اٹھائی گئی۔ میں نے اوپر نظر اٹھائی تو لاش آسمان و زمین کے درمیان لٹک رہی تھی۔ پھر وہ زمین پر رکھ دی گئی۔ ان شہداء کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جبرائیل علیہ السلام نے باذن خدا بتا دیا تھا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شہادت کی خبر صحابہ کو دی اور فرمایا کہ تمہارے ساتھی شہید کر دیئے گئے ہیں اور شہادت کے بعد انہوں نے اپنے رب کے حضور میں عرض کیا کہ اے ہمارے رب! ہمارے (مسلمان) بھائیوں کو اس کی اطلاع دیدے کہ ہم تیرے پاس پہنچ کر کس طرح خوش ہیں اور تو بھی ہم سے راضی ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے (قرآن مجید کے ذریعہ) مسلمانوں کو اس کی اطلاع دے دی۔ اسی حادثہ میں عروہ بن اسماء بن صلت رضی اللہ عنہما بھی شہید ہوئے تھے (پھر زبیر رضی اللہ عنہ کے بیٹے جب پیدا ہوئے) تو ان کا نام عروہ، انہیں عروہ ابن اسماء رضی اللہ عنہما کے نام پر رکھا گیا۔ منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ اس حادثہ میں شہید ہوئے تھے۔ (اور زبیر رضی اللہ عنہ کے دوسرے صاحب زادے کا نام) منذر انہیں کے نام پر رکھا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Abu Bakr asked the Prophet to allow him to go out (of Mecca) when he was greatly annoyed (by the infidels). But the Prophet said to him, ''Wait." Abu Bakr said, O Allah's Apostle! Do you hope that you will be allowed (to migrate)?" Allah's Apostle replied, "I hope so." So Abu Bakr waited for him till one day Allah's Apostle came at noon time and addressed him saying "Let whoever is present with you, now leave you." Abu Bakr said, "None is present but my two daughters." The Prophet said, "Have you noticed that I have been allowed to go out (to migrate)?" Abu Bakr said, "O Allah's Apostle, I would like to accompany you." The Prophet said, "You will accompany me." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! I have got two she-camels which I had prepared and kept ready for (our) going out." So he gave one of the two (she-camels) to the Prophet and it was Al-Jad`a . They both rode and proceeded till they reached the Cave at the mountain of Thaur where they hid themselves. Amir bin Fuhaira was the slave of `Abdullah bin at-Tufail bin Sakhbara `Aisha's brother from her mother's side. Abu Bakr had a milch she-camel. Amir used to go with it (i.e. the milch she-camel) in the afternoon and come back to them before noon by setting out towards them in the early morning when it was still dark and then he would take it to the pasture so that none of the shepherds would be aware of his job. When the Prophet (and Abu Bakr) went away (from the Cave), he (i.e. 'Amir) too went along with them and they both used to make him ride at the back of their camels in turns till they reached Medina. 'Amir bin Fuhaira was martyred on the day of Bir Ma'una. Narrated `Urwa: When those (Muslims) at Bir Ma'una were martyred and `Amr bin Umaiya Ad- Damri was taken prisoner, 'Amir bin at-Tufail, pointing at a killed person, asked `Amr, "Who is this?" `Amr bin Umaiya said to him, "He is 'Amir bin Fuhaira." 'Amir bin at-Tufail said, "I saw him lifted to the sky after he was killed till I saw the sky between him and the earth, and then he was brought down upon the earth. Then the news of the killed Muslims reached the Prophet and he announced the news of their death saying, "Your companions (of Bir Ma'una) have been killed, and they have asked their Lord saying, 'O our Lord! Inform our brothers about us as we are pleased with You and You are pleased with us." So Allah informed them (i.e. the Prophet and his companions) about them (i.e. martyrs of Bir Mauna). On that day, `Urwa bin Asma bin As-Salt who was one of them, was killed, and `Urwa (bin Az- Zubair) was named after `Urwa bin Asma and Mundhir (bin AzZubair) was named after Mundhir bin `Amr (who had also been martyred on that day).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 419


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4094
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد , اخبرنا عبد الله , اخبرنا سليمان التيمي , عن ابي مجلز , عن انس رضي الله عنه , قال:" قنت النبي صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو على رعل , وذكوان , ويقول: عصية عصت الله ورسوله".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ , عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ , وَذَكْوَانَ , وَيَقُولُ: عُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سلیمان تیمی نے خبر دی، انہیں ابومجلز (لاحق بن حمید) نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک رکوع کے بعد دعائے قنوت پڑھی۔ اس دعائے قنوت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رعل اور ذکوان نامی قبائل کے لیے بددعا کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Prophet said Al-Qunut after Bowing (i.e. Ar-Ruku') for one month, invoking evil upon (the tribes of) Ril and Dhakwan. He used to say, "Usaiya disobeyed Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 420


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4095
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير , حدثنا مالك , عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة , عن انس بن مالك , قال:" دعا النبي صلى الله عليه وسلم على الذين قتلوا يعني اصحابه ببئر معونة ثلاثين صباحا حين يدعو على رعل , ولحيان , وعصية عصت الله ورسوله صلى الله عليه وسلم" , قال انس: فانزل الله تعالى لنبيه صلى الله عليه وسلم في الذين قتلوا اصحاب بئر معونة قرآنا قراناه حتى نسخ بعد بلغوا قومنا فقد لقينا ربنا فرضي عنا ورضينا عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الَّذِينَ قَتَلُوا يَعْنِي أَصْحَابَهُ بِبِئْرِ مَعُونَةَ ثَلَاثِينَ صَبَاحًا حِينَ يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ , وَلَحْيَانَ , وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , قَالَ أَنَسٌ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الَّذِينَ قُتِلُوا أَصْحَابِ بِئْرِ مَعُونَةَ قُرْآنًا قَرَأْنَاهُ حَتَّى نُسِخَ بَعْدُ بَلِّغُوا قَوْمَنَا فَقَدْ لَقِينَا رَبَّنَا فَرَضِيَ عَنَّا وَرَضِينَا عَنْهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے آپ کے معزز اصحاب (قاریوں) کو بئرمعونہ میں شہید کر دیا تھا۔ تیس دن تک صبح کی نماز میں بددعا کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبائل رعل، بنو لحیان اور عصیہ کے لیے ان نمازوں میں بددعا کرتے تھے، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی تھی۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر انہی اصحاب کے بارے میں جو بئرمعونہ میں شہید کر دیئے گئے تھے، قرآن مجید کی آیت نازل کی۔ ہم اس آیت کی تلاوت کیا کرتے تھے لیکن بعد میں وہ آیت منسوخ ہو گئی (اس آیت کا ترجمہ یہ ہے) ہماری قوم کو خبر پہنچا دو کہ ہم اپنے رب سے آ ملے ہیں۔ ہمارا رب ہم سے راضی ہے اور ہم بھی اس سے راضی ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet invoked evil upon those (people) who killed his companions at Bir Mauna for 30 days (in the morning prayer). He invoked evil upon (tribes of) Ril, Lihyan and Usaiya who disobeyed Allah and His Apostle. Allah revealed a Qur'anic Verse to His Prophet regarding those who had been killed, i.e. the Muslims killed at Bir Ma'una, and we recited the Verse till later it was cancelled. (The Verse was:) 'Inform our people that we have met our Lord, and He is pleased with us, and we are pleased with Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 421


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4096
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا عبد الواحد , حدثنا عاصم الاحول , قال: سالت انس بن مالك رضي الله عنه عن القنوت في الصلاة , فقال: نعم , فقلت: كان قبل الركوع او بعده؟ قال: قبله , قلت: فإن فلانا اخبرني عنك انك قلت: بعده , قال: كذب , إنما قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا , انه كان بعث ناسا يقال لهم: القراء وهم سبعون رجلا إلى ناس من المشركين وبينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد قبلهم , فظهر هؤلاء الذين كان بينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد , فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا يدعو عليهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ , حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ , قَالَ: سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عنه عَنْ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ , فَقَالَ: نَعَمْ , فَقُلْتُ: كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟ قَالَ: قَبْلَهُ , قُلْتُ: فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ: بَعْدَهُ , قَالَ: كَذَبَ , إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا , أَنَّهُ كَانَ بَعَثَ نَاسًا يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ وَهُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ قِبَلَهُمْ , فَظَهَرَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ , فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن احول بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز میں قنوت کے بارے میں پوچھا کہ قنوت رکوع سے پہلے ہے یا رکوع کے بعد؟ انہوں نے کہا کہ رکوع سے پہلے۔ میں نے عرض کیا کہ فلاں صاحب نے آپ ہی کا نام لے کر مجھے بتایا کہ قنوت رکوع کے بعد۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ انہوں نے غلط کہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینے تک قنوت پڑھی۔ آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کو جو قاریوں کے نام سے مشہور تھی جو ستر کی تعداد میں تھے، مشرکین کے بعض قبائل کے یہاں بھیجا تھا۔ مشرکین کے ان قبائل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان صحابہ کے بارے میں پہلے حفظ و امان کا یقین دلایا تھا لیکن بعد میں یہ لوگ صحابہ رضی اللہ عنہم کی اس جماعت پر غالب آ گئے (اور غداری کی اور انہیں شہید کر دیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر رکوع کے بعد ایک مہینے تک قنوت پڑھی تھی اور اس میں ان مشرکین کے لیے بددعا کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Asim Al-Ahwal: I asked Anas bin Malik regarding Al-Qunut during the prayer. Anas replied, "Yes (Al-Qunut was said by the Prophet in the prayer)." I said, "Is it before Bowing or after Bowing?" Anas replied, "(It was said) before (Bowing)." I said, "So-and-so informed me that you told him that it was said after Bowing." Anas replied, "He was mistaken, for Allah's Apostle said Al-Qunut after Bowing for one month. The Prophet had sent some people called Al-Qurra who were seventy in number, to some pagan people who had concluded a peace treaty with Allah's Apostle . But those who had concluded the treaty with Allah's Apostle violated the treaty (and martyred all the seventy men). So Allah's Apostle said Al-Qunut after Bowing (in the prayer) for one month, invoking evil upon them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 422


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:
30. باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
(30) Chapter. The Ghazwa of Al-Khandaq which is called Al-Ahzab Battle.
حدیث نمبر: Q4097
Save to word اعراب English
قال موسى بن عقبة: كانت في شوال سنة اربع.قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: كَانَتْ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ أَرْبَعٍ.
‏‏‏‏ موسیٰ بن عقبہ نے کہا کہ غزوہ خندق شوال 4 ھ میں ہوا تھا۔

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.