صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
29. بَابُ غَزْوَةُ الرَّجِيعِ وَرِعْلٍ وَذَكْوَانَ وَبِئْرِ مَعُونَةَ:
باب: غزوہ رجیع کا بیان اور رعل و ذکوان اور بئرمعونہ کے غزوہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4092
حَدَّثَنِي حِبَّانُ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , قَالَ: حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ , سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ:" لَمَّا طُعِنَ حَرَامُ بْنُ مِلْحَانَ وَكَانَ خَالَهُ يَوْمَ بِئْرِ مَعُونَةَ , قَالَ بِالدَّمِ هَكَذَا فَنَضَحَهُ عَلَى وَجْهِهِ وَرَأْسِهِ , ثُمَّ قَالَ: فُزْتُ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ".
مجھ سے حبان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، ان کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا اور انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ جب حرام بن ملحان کو جو ان کے ماموں تھے بئرمعونہ کے موقع پر زخمی کیا گیا تو زخم پر سے خون کو ہاتھ میں لے کر انہوں نے اپنے چہرہ اور سر پر لگا لیا اور کہا کعبہ کے رب کی قسم! میری مراد حاصل ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4092 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4092
حدیث حاشیہ:
ایک حقیقی مومن باللہ کی دلی مراد یہی ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے راستے میں اپنی جان قربان کرسکے۔
یہ جذبہ نہیں تو ایمان کی خیر منانی چاہیے۔
حضرت حرام بن ملحان ؓ نے شہادت کے وقت اس حقیقت کا اظہار فرمایا۔
ارشاد باری ہے ﴿إنَّ اللّہَ اشتَری مِنَ المُومِنِینَ أنفُسَھُم وَأموَالَھُم بِأنَّ لَھُمُ الجَنَّة﴾ (التوبة: 111)
”بے شک اللہ تعالی ایمان والوں سے ان کی جانوں اور مالوں کے بدلے جنت کا سودا کرچکا ہے۔
“
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4092
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4092
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت حرام بن ملحان ؓ کا آخری اقدام ان کی کمال شجاعت اور دربار الٰہی میں حاضری کی فرحت و خوشی پر دلالت کرتا ہے، انھیں اس بات کا علم تھا کہ شہید کا خون نہیں ہےبلکہ قیامت کے دن اس سے کستوری اور عنبر کی مہک اٹھے گی۔
یہی وجہ ہے کہ شہداء کو غسل نہیں دیا جاتا بلکہ انھیں خون آلود جسم ہی سے دفن کردیا جاتا ہے۔
2۔
اس حدیث میں شہید کو غسل نہ دینے کی حکمت کی طرف اشارہ ہے۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4092