سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تکلیف کے وقت یہ دعا مانگا کرے تھے: ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ بڑا تحمل والا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ عرش عظیم کا رب ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ آسمانوں کا رب ہے اور زمین کا رب ہے اور عرش کریم کا رب ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بلا کی مشقت، اور بدبختی کے پہنچنے اور دشمنوں کے خوش ہونے اور تقدیر کی برائی سے پناہ مانگتے تھے۔ (راوی حدیث) سفیان نے کہا کہ حدیث میں تین باتیں تھیں، ایک میں نے بڑھا دی ہے اب میں نہیں جانتا کہ وہ ان میں سے کون سی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، فرماتے تھے: ”اے اللہ! جس مومن کو میں نے برا کہا ہو اس کے لیے یہ برا کہنا قیامت کے دن اپنی قربت کا باعث بنانا۔“
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان پانچ چیزوں سے پناہ مانگنے کا حکم فرماتے تھے: ”اے اللہ! میں بخیلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، یااللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، یااللہ! میں بدترین بڑھاپے تک زندہ رہنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، یااللہ! میں دنیا کے فتنے یعنی دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، یااللہ! میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے (ترجمہ)”اے اللہ! میں سستی اور بےانتہا بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور گناہ اور قرض و تاوان سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں، قبر کے فتنے اور قبر کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں، دوزخ کے فتنے اور دوزخ کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں، مالداری کے فتنے اور غربت کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں، اور مسیح دجال کے فتنے سے بھی یااللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔ یااللہ! میرے گناہوں کو برف کے پانی اور اولوں سے دھو ڈال اور میرا دل گناہوں سے ایسا صاف کر دے جیسے سفید کپڑے کو تو میل کچل سے صاف کر دیتا ہے اور مجھ میں اور میرے گناہوں میں اتنا فاصلہ کر دے جتنا مشرق و مغرب میں فاصلہ ہے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔“(آمین یا رب العالمین!)
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ”پروردگار عالم! میری خطا معاف فرما اور میری جہالت اور زیادتی جو میں نے سارے کاموں میں کی اور جس کو تو خوب جانتا ہے۔ یا اللہ! میری بھول چوک کو اور جو کام میں نے قصداً کیا اور میری نادانی اور لغویات کو معاف فرما دے، یہ سب باتیں مجھ میں موجود ہیں۔ یااللہ! میرے اگلے پچھلے، چھپے اور کھلے سب گناہوں کو معاف فرما دے۔“
سیدنا ابوایوب انصاری اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مندرجہ بالا کلمہ (تہلیل لا الہٰ الا اللہ ....) دس مرتبہ پڑھا، اس کو اتنا ثواب ملے گا جیسے اس نے اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد سے ایک غلام آزاد کیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دن میں سو مرتبہ ”((لا الہٰ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمہ وھو علٰی کلّ شیٍی قدیر))“ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشادہی ہے، اور اسی کے لیے تمام تعریفات ہیں اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔“ پڑھا، اسے دس غلام آزاد کرنے کا ثواب ہو گا اور اس کے نامہ اعمال میں سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور سو گناہ مٹا دیے جائیں گے اور اس روز شام تک شیطان سے امن میں رہے گا اور اس سے بہتر کوئی شخص نہ ہو گا لیکن جس نے اس سے بھی زیادہ اسے پڑھا ہو۔ ‘
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سبحان اللہ وبحمدہ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھا اس کے تمام گناہ مٹا دیے جائیں گے اگرچہ (اس کے گناہ) سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔“