صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
حدیث نمبر: 3737
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) قال ابو عبد الله، وحدثني سليمان بن عبد الرحمن، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثنا عبد الرحمن بن نمر، عن الزهري، حدثني حرملة مولى اسامة بن زيد، انه بينما هو مع عبد الله بن عمر إذ دخل الحجاج بن ايمن فلم يتم ركوعه ولا سجوده، فقال: اعد , فلما ولى، قال لي ابن عمر:" من هذا"، قلت: الحجاج بن ايمن بن ام ايمن، فقال ابن عمر:" لو راى هذا رسول الله صلى الله عليه وسلم لاحبه". فذكر حبه وما ولدته ام ايمن، قال: وحدثني بعض اصحابي , عن سليمان، وكانت حاضنة النبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف) قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ فَلَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ، فَقَالَ: أَعِدْ , فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ:" مَنْ هَذَا"، قُلْتُ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ بْنِ أُمِّ أَيْمَنَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:" لَوْ رَأَى هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَحَبَّهُ". فَذَكَرَ حُبَّهُ وَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّ أَيْمَنَ، قَالَ: وحَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي , عَنْ سُلَيْمَانَ، وَكَانَتْ حَاضِنَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن نمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مولیٰ حرملہ نے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے کہ حجاج بن ایمن (مسجد کے) اندر آئے نہ انہوں نے رکوع پوری طرح ادا کیا تھا اور نہ سجدہ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا کہ نماز دوبارہ پڑھ لو۔ پھر جب وہ جانے لگے تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے عرض کیا حجاج بن ایمن ابن ام ایمن ہیں۔ اس پر آپ نے کہا اگر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تو بہت عزیز رکھتے، پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اسامہ رضی اللہ عنہ اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کی تمام اولاد سے محبت کا ذکر کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے بعض اساتذہ نے بیان کیا اور ان سے سلیمان نے کہ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Harmala, the freed slave of Usama bin Zaid said that while he was in the company of 'Abdullah bin 'Umar, Al-Hajjaj bin Aiman came in and (while praying) he did not perform his bowing and prostrations properly. So Ibn 'Umar told him to repeat his prayer. When he went away, Ibn 'Umar asked me, "Who is he?" I said, "Al-Hajjaj bin Um Aiman." Ibn 'Umar said, "If Allah's Apostle saw him, he would have loved him." Then Ibn 'Umar mentioned the love of the Prophet for the children of Um Aiman. Sulaiman said that Um Aiman was one of the nurses of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 81


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
19. باب: عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
(19) Chapter. The merits of Abdullah bin Umar Al-Khattab.
حدیث نمبر: 3738
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن نصر، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" كان الرجل في حياة النبي صلى الله عليه وسلم إذا راى رؤيا قصها على النبي صلى الله عليه وسلم , فتمنيت ان ارى رؤيا اقصها على النبي صلى الله عليه وسلم، وكنت شابا اعزب وكنت انام في المسجد على عهد النبي صلى الله عليه وسلم , فرايت في المنام كان ملكين اخذاني فذهبا بي إلى النار، فإذا هي مطوية كطي البئر وإذا لها قرنان كقرني البئر , وإذا فيها ناس قد عرفتهم فجعلت اقول اعوذ بالله من النار , اعوذ بالله من النار فلقيهما ملك آخر، فقال لي: لن تراع , فقصصتها على حفصة.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ فِي حَيَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى رُؤْيَا قَصَّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَتَمَنَّيْتُ أَنْ أَرَى رُؤْيَا أَقُصُّهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ شَابًّا أَعْزَبَ وَكُنْتُ أَنَامُ فِي الْمَسْجِدِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ مَلَكَيْنِ أَخَذَانِي فَذَهَبَا بِي إِلَى النَّارِ، فَإِذَا هِيَ مَطْوِيَّةٌ كَطَيِّ الْبِئْرِ وَإِذَا لَهَا قَرْنَانِ كَقَرْنَيِ الْبِئْرِ , وَإِذَا فِيهَا نَاسٌ قَدْ عَرَفْتُهُمْ فَجَعَلْتُ أَقُولُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ , أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ فَلَقِيَهُمَا مَلَكٌ آخَرُ، فَقَالَ لِي: لَنْ تُرَاعَ , فَقَصَصْتُهَا عَلَى حَفْصَةَ.
ہم سے محمد نے بیان کیا کہا، ہم سے اسحٰق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب موجود تھے تو جب بھی کوئی شخص کوئی خواب دیکھتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے بیان کرتا۔ میرے دل میں بھی یہ تمنا پیدا ہو گئی کہ میں بھی کوئی خواب دیکھوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کروں۔ میں ان دنوں کنوارا تھا اور نوعمر بھی تھا۔ میں آپ کے زمانے میں مسجد میں سویا کرتا تھا تو میں نے خواب میں دو فرشتوں کو دیکھا کہ مجھے پکڑ کر دوزخ کی طرف لے گئے۔ میں نے دیکھا کہ وہ بل دار کنویں کی طرح پیچ در پیچ تھی۔ کنویں ہی کی طرح اس کے بھی دو کنارے تھے اور اس کے اندر کچھ ایسے لوگ تھے جنہیں میں پہچانتا تھا۔ میں اسے دیکھتے ہی کہنے لگا دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں، دوزخ سے میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ اس کے بعد مجھ سے ایک دوسرے فرشتے کی ملاقات ہوئی، اس نے مجھ سے کہا کہ خوف نہ کھا، میں نے اپنا یہ خواب حفصہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

The merits of `Abdullah bin `Umar bin Al-Khattab.:
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 82


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3739
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فقصتها حفصة على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" نعم الرجل عبد الله لو كان يصلي بالليل"، قال سالم: فكان عبد الله لا ينام من الليل إلا قليلا.(مرفوع) فَقَصَّتْهَا حَفْصَةُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نِعْمَ الرَّجُلُ عَبْدُ اللَّهِ لَوْ كَانَ يُصَلِّي بِاللَّيْلِ"، قَالَ سَالِمٌ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ لَا يَنَامُ مِنَ اللَّيْلِ إِلَّا قَلِيلًا.
‏‏‏‏ حفصہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا خواب بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبداللہ بہت اچھا لڑکا ہے۔ کاش! رات میں وہ تہجد کی نماز پڑھا کرتا۔ سالم نے بیان کیا کہ عبداللہ اس کے بعد رات میں بہت کم سویا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: If a man saw a dream during the lifetime of the Prophet he would narrate it to the Prophet. Once I wished to see a dream and narrate it to the Prophet I was young, unmarried, and used to sleep in the Mosque during the lifetime of the Prophet. I dreamt that two angels took me and went away with me towards the (Hell) Fire which looked like a well with the inside walls built up, and had two side-walls like those of a well. There I saw some people in it whom I knew. I started saying, "I seek Refuge with Allah from the (Hell) Fire, I seek Refuge with Allah from the (Hell) Fire." Then another angel met the other two and said to me, "Do not be afraid." I narrated my dream to Hafsa who, in her turn, narrated it to the Prophet. He said, "What an excellent man `Abdullah is if he only observes the night prayer." (Salem, a sub-narrator said, "Abdullah used not to sleep at night but very little hence forward."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5 , Book 57 , Number 83


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3740
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن اخته حفصة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها:" إن عبد الله رجل صالح".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ حَفْصَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar from Hafsa his sister: That the Prophet had said to her, "`Abdullah is a pious man."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 84


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3741
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن اخته حفصة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لها:" إن عبد الله رجل صالح".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ حَفْصَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar from Hafsa his sister: That the Prophet had said to her, "`Abdullah is a pious man."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 84


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
20. بَابُ مَنَاقِبُ عَمَّارٍ وَحُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
20. باب: عمار اور حذیفہ رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
(20) Chapter. The virtues of Ammar (bin Yasir) and Hudhaifa (bin Al-Yaman).
حدیث نمبر: 3742
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا إسرائيل، عن المغيرة، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: قدمت الشام فصليت ركعتين، ثم قلت: اللهم يسر لي جليسا صالحا فاتيت قوما فجلست إليهم , فإذا شيخ قد جاء حتى جلس إلى جنبي، قلت: من هذا؟ قالوا: ابو الدرداء، فقلت: إني دعوت الله ان ييسر لي جليسا صالحا، قال: ممن انت، قلت: من اهل الكوفة، قال: اوليس عندكم ابن ام عبد صاحب النعلين , والوساد والمطهرة , وفيكم الذي اجاره الله من الشيطان على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم , اوليس فيكم صاحب سر النبي صلى الله عليه وسلم الذي لا يعلم احد غيره، ثم قال:كيف يقرا عبد الله والليل إذا يغشى، فقرات عليه: والليل إذا يغشى {1} والنهار إذا تجلى {2} سورة الليل آية 1-2 , 0 والذكر والانثى 0 , قال: والله لقد اقرانيها رسول الله صلى الله عليه وسلم من فيه إلى في".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّأْمَ فَصَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ، ثُمّ قُلْتُ: اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا فَأَتَيْتُ قَوْمًا فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ , فَإِذَا شَيْخٌ قَدْ جَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِي، قُلْتُ: مَنْ هَذَا؟ قَالُوا: أَبُو الدَّرْدَاءِ، فَقُلْتُ: إِنِّي دَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُيَسِّرَ لِي جَلِيسًا صالحًا، قَالَ: مِمَّنْ أَنْتَ، قُلْتُ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: أَوَلَيْسَ عِنْدَكُمْ ابْنُ أُمِّ عَبْدٍ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ , وَالْوِسَادِ وَالْمِطْهَرَةِ , وَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ سِرِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي لَا يَعْلَمُ أَحَدٌ غَيْرُهُ، ثُمَّ قَالَ:كَيْفَ يَقْرَأُ عَبْدُ اللَّهِ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ: وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى {1} وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى {2} سورة الليل آية 1-2 , 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0 , قَالَ: وَاللَّهِ لَقَدْ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ میں جب شام آیا تو میں نے دو رکعت نماز پڑھ کر یہ دعا کی کہ اے اللہ! مجھے کوئی نیک ساتھی عطا فرما۔ پھر میں ایک قوم کے پاس آیا اور ان کی مجلس میں بیٹھ گیا، تھوڑی ہی دیر بعد ایک بزرگ آئے اور میرے پاس بیٹھ گئے۔ میں نے پوچھا یہ کون بزرگ ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابودرداء رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ کوئی نیک ساتھی مجھے عطا فرما، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو مجھے عنایت فرمایا۔ انہوں نے دریافت کیا، تمہارا وطن کہاں ہے؟ میں نے عرض کیا کوفہ ہے۔ انہوں نے کہا کیا تمہارے یہاں «ابن أم عبد صاحب النعلين والوساد والمطهرة» (یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نہیں ہیں؟ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دے چکا ہے کہ وہ انہیں کبھی غلط راستے پر نہیں لے جا سکتا۔ (مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی) کیا تم میں وہ نہیں ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے بہت سے بھیدوں کے حامل ہیں جنہیں ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ (یعنی حذیفہ رضی اللہ عنہ) اس کے بعد انہوں نے دریافت فرمایا: عبداللہ رضی اللہ عنہ آیت «والليل إذا يغشى‏» کی تلاوت کس طرح کرتے ہیں؟ میں نے انہیں پڑھ کر سنائی کہ «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى * والذكر والأنثى‏» اس پر انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنی زبان مبارک سے مجھے بھی اسی طرح یاد کرایا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Alqama: I went to Sham and offered a two-rak`at prayer and then said, "O Allah! Bless me with a good pious companion." So I went to some people and sat with them. An old man came and sat by my side. I asked, "Who is he?" They replied, "(He is) Abu-Ad-Darda.' I said (to him), "I prayed to Allah to bless me with a pious companion and He sent you to me." He asked me, "From where are you?" I replied, "From the people of Al-Kufa." He said, "Isn't there amongst you Ibn Um `Abd, the one who used to carry the shoes, the cushion(or pillow) and the water for ablution? Is there amongst you the one whom Allah gave Refuge from Satan through the request of His Prophet. Is there amongst you the one who keeps the secrets of the Prophet which nobody knows except him?" Abu Darda further asked, "How does `Abdullah (bin Mas`ud) recite the Sura starting with, 'By the Night as it conceals (the light)." (92.1) Then I recited before him: 'By the Night as it envelops: And by the Day as it appears in brightness; And by male and female.' (91.1-3) On this Abu Ad-Darda' said, "By Allah, the Prophet made me recite the Sura in this way while I was listening to him (reciting it).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 85


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3743
Save to word مکررات اعراب English
(مقطوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن مغيرة، عن إبراهيم، قال: ذهب علقمة إلى الشام فلما دخل المسجد، قال:" اللهم يسر لي جليسا صالحا" , فجلس إلى ابي الدرداء، فقال ابو الدرداء: ممن انت؟ قال: من اهل الكوفة، قال: اليس فيكم او منكم صاحب السر الذي لا يعلمه غيره يعني حذيفة، قال: قلت: بلى، قال: اليس فيكم او منكم الذي اجاره الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم يعني من الشيطان يعني عمارا، قلت: بلى، قال: اليس فيكم او منكم صاحب السواك والوساد او السرار، قال: بلى، قال: كيف كان عبد الله يقرا والليل إذا يغشى {1} والنهار إذا تجلى {2} سورة الليل آية 1-2؟ قلت: 0 والذكر والانثى 0 , قال: ما زال بي هؤلاء حتى كادوا يستنزلوني عن شيء سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مقطوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ يَسِّرْ لِي جَلِيسًا صَالِحًا" , فَجَلَسَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: مِمَّنْ أَنْتَ؟ قَالَ: مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ يَعْنِي حُذَيْفَةَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي عَمَّارًا، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ أَوِ السِّرَارِ، قَالَ: بَلَى، قَالَ: كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى {1} وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى {2} سورة الليل آية 1-2؟ قُلْتُ: 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0 , قَالَ: مَا زَالَ بِي هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يَسْتَنْزِلُونِي عَنْ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ رضی اللہ عنہ شام میں تشریف لے گئے اور مسجد میں جا کر یہ دعا کی۔ اے اللہ! مجھے ایک نیک ساتھی عطا فرما، چنانچہ آپ کو ابودرداء رضی اللہ عنہ کی صحبت نصیب ہوئی۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ عرض کیا کہ کوفہ سے، اس پر انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے راز دار نہیں ہیں کہ ان رازوں کو ان کے سوا اور کوئی نہیں جانتا؟ (ان کی مراد ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ سے تھی) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا جی ہاں موجود ہیں، پھر انہوں نے کہا کیا تم میں وہ شخص نہیں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ دی تھی۔ ان کی مراد عمار رضی اللہ عنہ سے تھی۔ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں وہ بھی موجود ہیں، اس کے بعد انہوں نے دریافت کیا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آیت «والليل إذا يغشى * والنهار إذا تجلى‏» کی قرآت کس طرح کرتے تھے؟ میں نے کہا کہ وہ ( «وما خلق» کے حذف کے ساتھ) «والذكر والأنثى‏» پڑھا کرتے تھے۔ اس پر انہوں نے کہا یہ شام والے ہمیشہ اس کوشش میں رہے کہ اس آیت کی تلاوت کو جس طرح میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا اس سے مجھے ہٹا دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibrahim: 'Alqama went to Sham and when he entered the mosque, he said, "O Allah ! Bless me with a pious companion." So he sat with Abu Ad-Darda. Abu Ad-Darda' asked him, "Where are you from?" 'Alqama replied, "From the people of Kufa." Abu Ad-Darda said, "Isn't there amongst you the Keeper of the secret which nobody else knows i.e. Hudhaifa?" Al-qama said, "Yes." Then Abu Ad-Darda further said, "Isn't there amongst you the person whom Allah gave Refuge from Satan through the invocation of His Prophet namely `Ammar?" Alqama replied in the affirmative Abu Ad-Darda said, "Isn't there amongst you the person who carries the Siwak (or the Secret) (i.e. of the Prophet namely `Abdullah bin Massud)?" Alqama said, "Yes." Then Abu Ad-Darda asked, "How (Abdullah bin Masud) used to recite the Sura starting with: "By the night as it envelopes; By the day as it appears in brightness?" (92.1-2). Alqama said "And by male and female." Abu Ad-Darda then said, "These people (of Sham) tried hard to make me accept something other than what I had heard from the Prophet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 86


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21. بَابُ مَنَاقِبُ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
21. باب: ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے فضائل کا بیان۔
(21) Chapter. The virtues of Abu Ubaida bin Al-Jarrah.
حدیث نمبر: 3744
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا خالد، عن ابي قلابة، قال: حدثني انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن لكل امة امينا، وإن اميننا ايتها الامة ابو عبيدة بن الجراح".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَمِينًا، وَإِنَّ أَمِينَنَا أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ".
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے ابوقلابہ نے بیان کیا، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر امت میں امین ہوتے ہیں اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, " Every nation has an extremely trustworthy man, and the trustworthy man of this (i.e. Muslim) nation is Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 87


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3745
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن صلة، عن حذيفة رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم لاهل نجران:" لابعثن يعني عليكم يعني امينا حق امين" , فاشرف اصحابه فبعث ابا عبيدة رضي الله عنه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ صِلَةَ، عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ نَجْرَانَ:" لَأَبْعَثَنَّ يَعْنِي عَلَيْكُمْ يَعْنِي أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ" , فَأَشْرَفَ أَصْحَابُهُ فَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابواسحٰق نے، ان سے صلہ نے اور ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا کہ میں تمہارے یہاں ایک امین کو بھیجوں گا جو حقیقی معنوں میں امین ہو گا۔ یہ سن کر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شوق ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hudhaifa: The Prophet said to the people of Nijran, "I will send you the most trustworthy man." (Every one of) the companions of the Prophet was looking forward (to be that person). He then sent Abu 'Ubaida.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 88


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
21M. بَابُ ذِكْرِ مُصْعَبِ بْنِ عُمَيْرٍ:
21M. باب: مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کا بیان۔
(21b) Chapter. The mention of Musab bin Umair.
حدیث نمبر: Q3746-2
Save to word اعراب English
nn
‏‏‏‏ (نوٹ: امام بخاری رحمہ اللہ کو اپنی شرائط کے مطابق کوئی حدیث نہیں ملی، اس لیے حدیث ذکر نہیں کی، دوسری کتب میں آپ کے فضائل والی احادیث موجود ہیں)۔

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.