صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
19. بَابُ مَنَاقِبُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما کے فضائل کا بیان۔
حدیث نمبر: 3740
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ حَفْصَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا:" إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَجُلٌ صَالِحٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے زہری نے، ان سے سالم نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے انہوں نے اپنی بہن حفصہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ عبداللہ نیک آدمی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3740 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3740
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث میں حضرت عبد اللہ بن عمر ٍ ؓ کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے۔
ان کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے نیک اور صالح ہونے کی گواہی دی ہے2۔
اس خواب میں حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ کو مثالی طور پر جہنم دکھائی گئی جس کے دو کنارے تھے شاید یہ کنارے مجرمین کو داخل کرنے اور نکالنے کے لیے ہوں۔
ایک روایت میں ہے کہ ان دونوں کناروں کے درمیان ایک فرشتہ ہے جس کے ہاتھ میں لوہے کا گرز ہے وہاں آدمی الٹے لٹکائے ہوئے ہیں۔
فرشتوں نے بھی خواب میں کہا تھا:
آپ بہت اچھے آدمی ہیں اگر آپ کثرت نوافل کا اہتمام کریں، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے آخر دم تک شب بیداری کی پابندی کی۔
(صحیح البخاري، التعبیر، حدیث: 7028)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3740