صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
18. بَابُ ذِكْرُ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ:
باب: اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کا بیان۔
حدیث نمبر: 3737
قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ، وحَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ فَلَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ، فَقَالَ: أَعِدْ , فَلَمَّا وَلَّى، قَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ:" مَنْ هَذَا"، قُلْتُ: الْحَجَّاجُ بْنُ أَيْمَنَ بْنِ أُمِّ أَيْمَنَ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:" لَوْ رَأَى هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَحَبَّهُ". فَذَكَرَ حُبَّهُ وَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّ أَيْمَنَ، قَالَ: وحَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِي , عَنْ سُلَيْمَانَ، وَكَانَتْ حَاضِنَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ مجھ سے سلیمان بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن نمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے مولیٰ حرملہ نے بیان کیا کہ وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے کہ حجاج بن ایمن (مسجد کے) اندر آئے نہ انہوں نے رکوع پوری طرح ادا کیا تھا اور نہ سجدہ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا کہ نماز دوبارہ پڑھ لو۔ پھر جب وہ جانے لگے تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ میں نے عرض کیا حجاج بن ایمن ابن ام ایمن ہیں۔ اس پر آپ نے کہا اگر انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے تو بہت عزیز رکھتے، پھر آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اسامہ رضی اللہ عنہ اور ام ایمن رضی اللہ عنہا کی تمام اولاد سے محبت کا ذکر کیا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے میرے بعض اساتذہ نے بیان کیا اور ان سے سلیمان نے کہ ام ایمن رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گود لیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3737 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3737
حدیث حاشیہ:
ایمن کے باپ یعنی ام ایمن کے پہلے خاوند کانام عبید اللہ بن عمر حبشی تھا، ایمن جنگ حنین میں شہید ہوچکے تھے، ان ہی ام ایمن ؓ کے بیٹے حضرت اسامہ ؓ ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3737
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3737
حدیث حاشیہ:
حضرت ایمن ؓ کا پہلا خاوند عبید بن عمروبن ہلال تھا۔
اس سے حضرت ایمن پیدا ہوئے جنھوں نے غزوہ حنین میں شہادت پائی۔
اس کے بعد حضرت زید بن حارثہ ؓ نے ان سے نکاح کیا تو ان کے بطن سے حضرت اسامہ بن زید ؓ پیدا ہوئے اس طرح ایمن اور اسامہ دونوں مادری بھائی تھے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے جب حجاج بن ایمن کو دیکھا کہ وہ نماز میں کوتا ہی کر رہا ہے تو فرمایا:
نماز دوبارہ پڑھو کیونکہ تم نے دوران نماز میں رکوع و سجود پوری طرح ادا نہیں کیا،۔
چونکہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ نے حضرت زید بن حارثہ اُم ایمن ؓ اور ان دونوں کی اولاد سے رسول اللہ ﷺ کی محبت دیکھی تھی تو اس پر قیاس کرتے ہوئے فرمایا:
اگر حجاج بن ایمن کو رسول اللہ ﷺ دیکھتے تو اس سے ضرورمحبت کرتے۔
اس سے بھی حضرت اسامہ ؓ اور ان کے خاندان کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3737