سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب وہ کسی بخار چڑھی عورت کے پاس آتیں تو اس کے لیے دعا کرتیں اور پانی لے کر گربیان میں ڈال دیتیں اور کہا کرتیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی طرح بتلایا ہے کہ اس بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”طاعون مسلمانوں کے لیے شہادت ہے (یعنی جو طاعون کی وبا سے فوت ہو جائے وہ بھی شہید ہے)۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو حکم دیا یا (آپ نے اس طرح بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) حکم فرمایا: ”نظر بد کا دم کیا جائے (تو جائز ہے)۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مکان میں ایک لڑکی کے چہرہ پر کچھ نشان پڑے ہوئے دیکھے تو فرمایا: ”اس لڑکی کو دم کراؤ کیونکہ اس کو نظر بد ہو گئی ہے۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہی نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مریض پر یہ پڑھا کرتے تھے: ”بسم اللہ! یہ ہماری زمین کی مٹی اور ہمیں سے کسی کا تھوک ہے، ہمارے بیمار کو ہمارے پروردگار کے حکم سے شفاء ہو جائے گی۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”بدشگونی کوئی چیز نہیں، نیک فال عمدہ چیز ہے۔“ لوگوں نے پوچھا کہ فال کیا چیز ہے؟ تو فرمایا: ”فال وہ اچھی بات ہے جو تم میں سے کوئی سنے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں کے مقدمے کا فیصلہ فرمایا جو آپس میں لڑی تھیں۔ ایک نے دوسری حاملہ کے پیٹ پر پتھر مارا، بچہ اندر مر گیا۔ یہ مقدمہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچہ کی دیت میں باندی یا غلام دینے کا حکم فرمایا۔ یہ سن کر قاتلہ عورت کے وارث نے کہا کہ جو بچہ پیٹ میں تھا اس نے نہ کھایا نہ پیا نہ بولا نہ چیخا تو اس کی دیت کیسے ہے؟ وہ تو قابل معافی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کوئی کاہنوں کا بھائی معلوم ہوتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نجد سے دو شخص آئے، انھوں نے لوگوں کو خطاب کیا تو لوگ ان کے انداز بیان سے ششد رہ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض تقریریں جادو بھری ہوتی ہیں۔“ یا یہ فرمایا: ”بعض تقریر اور بیان جادو (کی مانند) ہوتے ہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ کے حکم کے بغیر) کسی کی بیماری دوسرے کو نہیں لگ سکتی اور بیمار اونٹ تندرست اونٹوں کے پاس نہ لائے جائیں۔“