ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان اور ابن مہدی دونوں نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے اسی طرح بیان کیا (اس زیادتی کے ساتھ) کہ جب آپ کسی بات کو برا سمجھتے تو آپ کے چہرے پر اس کا اثر ظاہر ہو جاتا۔
(مرفوع) حدثني علي بن الجعد، اخبرنا شعبة، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" ما عاب النبي صلى الله عليه وسلم طعاما قط إن اشتهاه اكله، وإلا تركه".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" مَا عَابَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ إِنِ اشْتَهَاهُ أَكَلَهُ، وَإِلَّا تَرَكَهُ".
مجھ علی بن جعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو شعبہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں نکالا، اگر آپ کو مرغوب ہوتا تو کھاتے ورنہ چھوڑ دیتے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet never criticized any food (presented him), but he would eat it if he liked it; otherwise, he would leave it (without expressing his dislike).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 764
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے بکر بن مضر نے بیان کیا، ان سے جعفر بن ربیعہ نے، ان سے اعرج نے، ان سے عبداللہ بن مالک بن بحینہ اسدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ پیٹ سے الگ رکھتے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں ہم لوگ دیکھ لیتے، ابن بکیر نے بکر سے روایت کی اس میں یوں ہے، یہاں تک کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
Narrated `Abdullah bin Malik bin Buhaina Al-Asdi: When the Prophet prostrated, he used to keep his arms so widely apart that we used to see his armpits. (The sub-narrator, Ibn Bukair said, "The whiteness of his armpits.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 765
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، ان انسا رضي الله عنه حدثهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان لا يرفع يديه في شيء من دعائه إلا في الاستسقاء، فإنه كان يرفع يديه حتى يرى بياض إبطيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ دُعَائِهِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبْطَيْهِ".
ہم سے عبدالاعلی بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا استسقاء کے سوا اور کسی دعا میں (زیادہ اونچا) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ اس دعا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنا اونچا ہاتھ اٹھاتے کہ بغل مبارک کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔
Narrated Anas: Allah's Apostle did not use to raise his hands in his invocations except in the Istisqa (i.e. invoking Allah for the rain) in which he used to raise his hands so high that one could see the whiteness of his armpits. (Note: It may be that Anas did not see the prophet (as) raising his hands but it has been narrated that the Prophet (as) used to raise his hands for invocations other than Istisqa. See Hadith No. 612 Vol. 5. and Hadith No. 807 & 808 Vol 2.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 766
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح، حدثنا محمد بن سابق، حدثنا مالك بن مغول، قال: سمعت عون بن ابي جحيفة ذكر، عن ابيه، قال:" دفعت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو بالابطح في قبة كان بالهاجرة خرج بلال فنادى بالصلاة، ثم دخل فاخرج فضل وضوء رسول الله صلى الله عليه وسلم فوقع الناس عليه ياخذون منه، ثم دخل فاخرج العنزة وخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم كاني انظر إلى وبيص ساقيه فركز العنزة، ثم صلى الظهر ركعتين والعصر ركعتين يمر بين يديه الحمار والمراة".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَوْنَ بْنَ أَبِي جُحَيْفَةَ ذَكَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" دُفِعْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْأَبْطَحِ فِي قُبَّةٍ كَانَ بِالْهَاجِرَةِ خَرَجَ بِلَالٌ فَنَادَى بِالصَّلَاةِ، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ فَضْلَ وَضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ يَأْخُذُونَ مِنْهُ، ثُمَّ دَخَلَ فَأَخْرَجَ الْعَنَزَةَ وَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ سَاقَيْهِ فَرَكَزَ الْعَنَزَةَ، ثُمَّ صَلَّى الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْحِمَارُ وَالْمَرْأَةُ".
ہم سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن سابق نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن مغول نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عون بن ابی جحیفہ سے سنا، وہ اپنے والد (ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ) سے نقل کرتے تھے کہ میں سفر کے ارادہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابطح میں (محصب میں) خیمہ کے اندر تشریف رکھتے تھے۔ کڑی دوپہر کا وقت تھا۔ اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ نے باہر نکل کر نماز کے لیے اذان دی اور اندر آ گئے اور بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالا تو لوگ اسے لینے کے لیے ٹوٹ پڑے۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ نے ایک نیزہ نکالا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، گویا آپ کی پنڈلیوں کی چمک اب بھی میری نظروں کے سامنے ہے۔ بلال رضی اللہ عنہ نے (سترہ کے لیے) نیزہ گاڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی دو دو رکعت قصر نماز پڑھائی، گدھے اور عورتیں آپ کے سامنے سے گزر رہی تھیں۔
Narrated Abu Juhaifa: By chance I went to the Prophet at noon while he was at Al-Abtah (resting) in a tent. Bilal came out (of the tent) and pronounced the Adhan for the prayer, and entering again, he brought out the water which was left after Allah's Apostle had performed the ablution. The people rushed to take some of the water. Bilal again went in and brought out a spear-headed stick, and then Allah's Apostle came out. As if I were now looking at the whiteness of his leg. Bilal fixed the stick and the Prophet offered a two-rak`at Zuhr prayer and a two-rak`at `Asr prayer, while women and donkeys were passing in front of the Prophet (beyond the stick) .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 767
مجھ سے حسن بن صباح بزار نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس قدر ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتے کہ اگر کوئی شخص (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ) گن لینا چاہتا تو گن سکتا تھا۔
(مرفوع) وقال: الليث، حدثني يونس، عن ابن شهاب انه قال: اخبرني عروة بن الزبير، عن عائشة، انها قالت: الا يعجبك ابو فلان جاء فجلس إلى جانب حجرتي يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يسمعني ذلك وكنت اسبح فقام قبل ان اقضي سبحتي ولو ادركته لرددت عليه إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يسرد الحديث كسردكم".(مرفوع) وَقَالَ: اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَلَا يُعْجِبُكَ أَبُو فُلَانٍ جَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِ حُجْرَتِي يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْمِعُنِي ذَلِكَ وَكُنْتُ أُسَبِّحُ فَقَامَ قَبْلَ أَنْ أَقْضِيَ سُبْحَتِي وَلَوْ أَدْرَكْتُهُ لَرَدَدْتُ عَلَيْهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْرُدُ الْحَدِيثَ كَسَرْدِكُمْ".
اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ(ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) پر تمہیں تعجب نہیں ہوا۔ وہ آئے اور میرے حجرہ کے ایک کونے میں بیٹھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مجھے سنانے کے لیے بیان کرنے لگے۔ میں اس وقت نماز پڑھ رہی تھی۔ پھر وہ میری نماز ختم ہونے سے پہلے ہی اٹھ کر چلے گئے۔ اگر وہ مجھے مل جاتے تو میں ان کی خبر لیتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہاری طرح یوں جلدی جلدی باتیں نہیں کیا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں ظاہر میں سوتی تھیں لیکن دل غافل نہیں ہوتا تھا۔
Narrated `Urwa bin Az-Zubair: `Aisha said (to me), "Don't you wonder at Abu so-and-so who came and sat by my dwelling and started relating the traditions of Allah's Apostle intending to let me hear that, while I was performing an optional prayer. He left before I finished my optional prayer. Had I found him still there. I would have said to him, 'Allah's Apostle never talked so quickly and vaguely as you do.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 768
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه سال عائشة رضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت:" ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي اربع ركعات، فلا تسال عن حسنهن وطولهن ثم يصلي اربعا، فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، فقلت: يا رسول الله، تنام قبل ان توتر، قال: تنام عيني ولا ينام قلبي".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ:" مَا كَانَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا، فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ، قَالَ: تَنَامُ عَيْنِي وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے، ان سے سعید مقبری نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رمضان شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (تہجد یا تراویح) کی کیا کیفیت ہوتی تھی؟ انہوں نے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک یا دوسرے کسی بھی مہینے میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے (ان ہی کو تہجد کہو یا تراویح) پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے، وہ رکعتیں کتنی لمبی ہوتی تھیں۔ کتنی اس میں خوبی ہوتی تھیں اس کے بارے میں نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعتیں پڑھتے۔ یہ چاروں بھی کتنی لمبی ہوتیں اور ان میں کتنی خوبی ہوتی۔ اس کے متعلق نہ پوچھو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت وتر پڑھتے، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ وتر پڑھنے سے پہلے کیوں سو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل بیدار رہتا ہے۔“
Narrated Abu Salama bin `Abdur-Rahman: That he asked `Aisha "How was the prayer of Allah's Apostle in the month of Ramadan?" She replied, "He used not to pray more than eleven rak`at whether in Ramadan or in any other month. He used to offer four rak`at, let alone their beauty and length, and then four rak`at, let alone their beauty and length. Afterwards he would offer three rak`at. I said, 'O Allah's Apostle! Do you go to bed before offering the witr prayer?' He said, 'My eyes sleep, but my heart does not sleep."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 769
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني اخي، عن سليمان، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر سمعت انس بن مالك يحدثنا، عن ليلة اسري بالنبي صلى الله عليه وسلم من مسجد الكعبة جاءه ثلاثة نفر قبل ان يوحى إليه وهو نائم في مسجد الحرام، فقال" اولهم ايهم هو، فقال: اوسطهم هو خيرهم، وقال: آخرهم خذوا خيرهم فكانت تلك فلم يرهم حتى جاءوا ليلة اخرى، فيما يرى قلبه والنبي صلى الله عليه وسلم نائمة عيناه ولا ينام قلبه، وكذلك الانبياء تنام اعينهم ولا تنام قلوبهم، فتولاه جبريل ثم عرج به إلى السماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَخِي، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُنَا، عَنْ لَيْلَةِ أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِ الْكَعْبَةِ جَاءَهُ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ قَبْلَ أَنْ يُوحَى إِلَيْهِ وَهُوَ نَائِمٌ فِي مَسْجِدِ الْحَرَامِ، فَقَالَ" أَوَّلُهُمْ أَيُّهُمْ هُوَ، فَقَالَ: أَوْسَطُهُمْ هُوَ خَيْرُهُمْ، وَقَالَ: آخِرُهُمْ خُذُوا خَيْرَهُمْ فَكَانَتْ تِلْكَ فَلَمْ يَرَهُمْ حَتَّى جَاءُوا لَيْلَةً أُخْرَى، فِيمَا يَرَى قَلْبُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمَةٌ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ، وَكَذَلِكَ الْأَنْبِيَاءُ تَنَامُ أَعْيُنُهُمْ وَلَا تَنَامُ قُلُوبُهُمْ، فَتَوَلَّاهُ جِبْرِيلُ ثُمَّ عَرَجَ بِهِ إِلَى السَّمَاءِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے بھائی (عبدالحمید) نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن بلال نے، ان سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر نے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مسجد الحرام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ بیان کر رہے تھے کہ (معراج سے پہلے) تین فرشتے آئے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے سے بھی پہلے کا واقعہ ہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد الحرام میں (دو آدمیوں حمزہ اور جعفر بن ابی طالب کے درمیان) سو رہے تھے۔ ایک فرشتے نے پوچھا: وہ کون ہیں؟ (جن کو لے جانے کا حکم ہے) دوسرے نے کہا کہ وہ درمیان والے ہیں۔ وہی سب سے بہتر ہیں۔ تیسرے نے کہا کہ پھر جو سب سے بہتر ہیں انہیں ساتھ لے چلو۔ اس رات صرف اتنا ہی واقعہ ہو کر رہ گیا۔ پھر آپ نے انہیں نہیں دیکھا۔ لیکن فرشتے ایک اور رات میں آئے۔ آپ دل کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور آپ کی آنکھیں سوتی تھیں پر دل نہیں سوتا تھا، اور تمام انبیاء کی یہی کیفیت ہوتی ہے کہ جب ان کی آنکھیں سوتی ہیں تو دل اس وقت بھی بیدار ہوتا ہے۔ غرض کہ پھر جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو اپنے ساتھ لیا اور آسمان پر چڑھا لے گئے۔
Narrated Sharik bin `Abdullah bin Abi Namr: I heard Anas bin Malik telling us about the night when the Prophet was made to travel from the Ka`ba Mosque. Three persons (i.e. angels) came to the Prophet before he was divinely inspired was an Aspostle), while he was sleeping in Al Masjid-ul-Haram. The first (of the three angels) said, "Which of them is he?" The second said, "He is the best of them." That was all that happened then, and he did not see them till they came at another night and he perceived their presence with his heart, for the eyes of the Prophet were closed when he was asleep, but his heart was not asleep (not unconscious). This is characteristic of all the prophets: Their eyes sleep but their hearts do not sleep. Then Gabriel took charge of the Prophet and ascended along with him to the Heaven.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 770