صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
The Book of Virtues
حدیث نمبر: 3611
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، قال: قال علي رضي الله عنه إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فلان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم فإن الحرب خدعة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ياتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان سفهاء الاحلام، يقولون: من خير قول البرية يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية لا يجاوز إيمانهم حناجرهم فاينما لقيتموهم فاقتلوهم فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ فَإِنَّ الْحَرْبَ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ: مِنْ خَيْرِ قَوْلِ الْبَرِيَّةِ يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی انہیں اعمش نے، انہیں خیثمہ نے، ان سے سوید بن غفلہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا، جب تم سے کوئی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے میں بیان کروں تو یہ سمجھو کہ میرے لیے آسمان سے گر جانا اس سے بہتر ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی جھوٹ باندھوں البتہ جب میں اپنی طرف سے کوئی بات تم سے کہوں تو لڑائی تو تدبیر اور فریب ہی کا نام ہے (اس میں کوئی بات بنا کر کہوں تو ممکن ہے)۔ دیکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو چھوٹے چھوٹے دانتوں والے، کم عقل اور بیوقوف ہوں گے۔ باتیں وہ کہیں گے جو دنیا کی بہترین بات ہو گی۔ لیکن اسلام سے اس طرح صاف نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے۔ ان کا ایمان ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، تم انہیں جہاں بھی پاؤ قتل کر دو، کیونکہ ان کے قتل سے قاتل کو قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: I relate the traditions of Allah's Apostle to you for I would rather fall from the sky than attribute something to him falsely. But when I tell you a thing which is between you and me, then no doubt, war is guile. I heard Allah's Apostle saying, "In the last days of this world there will appear some young foolish people who will use (in their claim) the best speech of all people (i.e. the Qur'an) and they will abandon Islam as an arrow going through the game. Their belief will not go beyond their throats (i.e. they will have practically no belief), so wherever you meet them, kill them, for he who kills them shall get a reward on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 808


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3612
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن إسماعيل، حدثنا قيس، عن خباب بن الارت، قال: شكونا إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة له في ظل الكعبة، قلنا: له الا تستنصر لنا الا تدعو الله لنا، قال:" كان الرجل فيمن قبلكم يحفر له في الارض فيجعل فيه فيجاء بالمنشار فيوضع على راسه فيشق باثنتين وما يصده ذلك عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون لحمه من عظم او عصب وما يصده ذلك عن دينه والله ليتمن هذا الامر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله او الذئب على غنمه ولكنكم تستعجلون".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ، قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، قُلْنَا: لَهُ أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا، قَالَ:" كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَتَيْنِ وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ مِنْ عَظْمٍ أَوْ عَصَبٍ وَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ أَوِ الذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، ان سے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ آپ اس وقت اپنی ایک چادر پر ٹیک دیئے کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمارے لیے مدد کیوں نہیں طلب فرماتے۔ ہمارے لیے اللہ سے دعا کیوں نہیں مانگتے (ہم کافروں کی ایذا دہی سے تنگ آ چکے ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (ایمان لانے کی سزا میں) تم سے پہلی امتوں کے لوگوں کے لیے گڑھا کھودا جاتا اور انہیں اس میں ڈال دیا جاتا۔ پھر ان کے سر پر آرا رکھ کر ان کے دو ٹکڑے کر دیئے جاتے پھر بھی وہ اپنے دین سے نہ پھرتے۔ لوہے کے کنگھے ان کے گوشت میں دھنسا کر ان کی ہڈیوں اور پٹھوں پر پھیرے جاتے پھر بھی وہ اپنا ایمان نہ چھوڑتے۔ اللہ کی قسم یہ امر (اسلام) بھی کمال کو پہنچے گا اور ایک زمانہ آئے گا کہ ایک سوار مقام صنعاء سے حضر موت تک سفر کرے گا (لیکن راستوں کے پرامن ہونے کی وجہ سے اسے اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہیں ہو گا۔ یا صرف بھیڑئیے کا خوف ہو گا کہ کہیں اس کی بکریوں کو نہ کھا جائے لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Khabbab bin Al-Arat: We complained to Allah's Apostle (of the persecution inflicted on us by the infidels) while he was sitting in the shade of the Ka`ba, leaning over his Burd (i.e. covering sheet). We said to him, "Would you seek help for us? Would you pray to Allah for us?" He said, "Among the nations before you a (believing) man would be put in a ditch that was dug for him, and a saw would be put over his head and he would be cut into two pieces; yet that (torture) would not make him give up his religion. His body would be combed with iron combs that would remove his flesh from the bones and nerves, yet that would not make him abandon his religion. By Allah, this religion (i.e. Islam) will prevail till a traveler from Sana (in Yemen) to Hadrarmaut will fear none but Allah, or a wolf as regards his sheep, but you (people) are hasty.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 809


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3613
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا ازهر بن سعد، حدثنا ابن عون، قال: انباني موسى بن انس، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم افتقد ثابت بن قيس، فقال: رجل يا رسول الله انا اعلم لك علمه فاتاه فوجده جالسا في بيته منكسا راسه، فقال:" ما شانك، فقال: شر كان يرفع صوته فوق صوت النبي صلى الله عليه وسلم فقد حبط عمله وهو من اهل الارض فاتى الرجل فاخبره انه، قال: كذا وكذا، فقال موسى بن انس: فرجع المرة الآخرة ببشارة عظيمة، فقال: اذهب إليه فقل له إنك لست من اهل النار ولكن من اهل الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: أَنْبَأَنِي مُوسَى بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ افْتَقَدَ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ، فَقَالَ: رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَا أَعْلَمُ لَكَ عِلْمَهُ فَأَتَاهُ فَوَجَدَهُ جَالِسًا فِي بَيْتِهِ مُنَكِّسًا رَأْسَهُ، فَقَالَ:" مَا شَأْنُكَ، فَقَالَ: شَرٌّ كَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ فَأَتَى الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ، قَالَ: كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ مُوسَى بْنُ أَنَسٍ: فَرَجَعَ الْمَرَّةَ الْآخِرَةَ بِبِشَارَةٍ عَظِيمَةٍ، فَقَالَ: اذْهَبْ إِلَيْهِ فَقُلْ لَهُ إِنَّكَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَلَكِنْ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ازہر بن سعد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن عون نے بیان کیا، انہیں موسیٰ بن انس نے خبر دی اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک دن ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ نہیں ملے تو ایک صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! میں آپ کے لیے ان کی خبر لاتا ہوں۔ چنانچہ وہ ان کے یہاں آئے تو دیکھا کہ اپنے گھر میں سر جھکائے بیٹھے ہیں، انہوں نے پوچھا کہ کیا حال ہے؟ انہوں نے کہا کہ برا حال ہے۔ ان کی عادت تھی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی اونچی آواز میں بولا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا اسی لیے میرا عمل غارت ہو گیا اور میں دوزخیوں میں ہو گیا ہوں۔ وہ صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی کہ ثابت رضی اللہ عنہ یوں کہہ رہے ہیں۔ موسیٰ بن انس نے بیان کیا، لیکن دوسری مرتبہ وہی صحابی ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس ایک بڑی خوشخبری لے کر واپس ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ ثابت کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ اہل جہنم میں سے نہیں ہیں بلکہ وہ اہل جنت میں سے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet noticed the absence of Thabit bin Qais. A man said, "O Allah's Apostle! I shall bring you his news." So he went to him and saw him sitting in his house drooping his head (sadly). He asked Thabit, "What's the matter?" Thabit replied, "An evil situation: A man used to raise his voice over the voice of the Prophet and so all his good deeds have been annulled and he is from the people of Hell." The man went back and told the Prophet that Thabit had said so-and-so. (The sub-narrator, Musa bin Anas said, "The man went to Thabit again with glad tidings)." The Prophet said to him, "Go and say to Thabit: 'You are not from the people of Fire, but from the people of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 810


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3614
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، سمعت البراء بن عازب رضي الله عنهما، قرا رجل الكهف وفي الدار الدابة فجعلت تنفر فسلم فإذا ضبابة او سحابة غشيته فذكره للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال" اقرا فلان فإنها السكينة نزلت للقرآن او تنزلت للقرآن".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَرَأَ رَجُلٌ الْكَهْفَ وَفِي الدَّارِ الدَّابَّةُ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ فَسَلَّمَ فَإِذَا ضَبَابَةٌ أَوْ سَحَابَةٌ غَشِيَتْهُ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ" اقْرَأْ فُلَانُ فَإِنَّهَا السَّكِينَةُ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ أَوْ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے ان سے ابواسحٰق نے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ ایک صحابی (اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ) نے (نماز میں) سورۃ الکہف کی تلاوت کی۔ اسی گھر میں گھوڑا بندھا ہوا تھا، گھوڑے نے اچھلنا کودنا شروع کر دیا۔ (اسید نے ادھر خیال نہ کیا اس کو اللہ کے سپرد کیا) اس کے بعد جب انہوں نے سلام پھیرا تو دیکھا کہ بادل کے ایک ٹکڑے نے ان کے سارے گھر پر سایہ کر رکھا ہے۔ اس واقعہ کا ذکر انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پڑھتا ہی رہ کیونکہ یہ «سكينة» ہے جو قرآن کی وجہ سے نازل ہوئی یا (اس کے بجائے راوی نے) «تنزلت للقرآن» کے الفاظ کہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara' bin `Azib: A man recited Surat-al-Kahf (in his prayer) and in the house there was a (riding) animal which got frightened and started jumping. The man finished his prayer with Taslim, but behold! A mist or a cloud hovered over him. He informed the Prophet of that and the Prophet said, "O so-and-so! Recite, for this (mist or cloud) was a sign of peace descending for the recitation of Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 811


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3615
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا احمد بن يزيد بن إبراهيم ابو الحسن الحراني، حدثنا زهير بن معاوية، حدثنا ابو إسحاق سمعت البراء بن عازب، يقول: جاء ابو بكر رضي الله عنه إلى ابي في منزله فاشترى منه رحلا، فقال" لعازب ابعث ابنك يحمله معي، قال: فحملته معه وخرج ابي ينتقد ثمنه، فقال له ابي: يا ابا بكر حدثني كيف صنعتما حين سريت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم اسرينا ليلتنا ومن الغد حتى قام قائم الظهيرة وخلا الطريق لا يمر فيه احد فرفعت لنا صخرة طويلة لها ظل لم تات عليه الشمس فنزلنا عنده وسويت للنبي صلى الله عليه وسلم مكانا بيدي ينام عليه وبسطت فيه فروة، وقلت: نم يا رسول الله وانا انفض لك ما حولك فنام وخرجت انفض ما حوله فإذا انا براع مقبل بغنمه إلى الصخرة يريد منها مثل الذي اردنا، فقلت له: لمن انت يا غلام، فقال: لرجل من اهل المدينة او مكة، قلت: افي غنمك لبن، قال: نعم، قلت: افتحلب، قال: نعم، فاخذ شاة، فقلت: انفض الضرع من التراب والشعر والقذى، قال: فرايت البراء يضرب إحدى يديه على الاخرى ينفض فحلب في قعب كثبة من لبن ومعي إداوة حملتها للنبي صلى الله عليه وسلم يرتوي منها يشرب ويتوضا فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فكرهت ان اوقظه فوافقته حين استيقظ فصببت من الماء على اللبن حتى برد اسفله، فقلت: اشرب يا رسول الله، قال: فشرب حتى رضيت، ثم قال: الم يان للرحيل، قلت: بلى، قال: فارتحلنا بعد ما مالت الشمس واتبعنا سراقة بن مالك، فقلت: اتينا يا رسول الله، فقال: لا تحزن إن الله معنا فدعا عليه النبي صلى الله عليه وسلم فارتطمت به فرسه إلى بطنها ارى في جلد من الارض شك زهير، فقال: إني اراكما قد دعوتما علي فادعوا لي فالله لكما ان ارد عنكما الطلب فدعا له النبي صلى الله عليه وسلم فنجا فجعل لا يلقى احدا إلا، قال: كفيتكم ما هنا فلا يلقى احدا إلا رده، قال: ووفى لنا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَبُو الْحَسَنِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، يَقُولُ: جَاءَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى أَبِي فِي مَنْزِلِهِ فَاشْتَرَى مِنْهُ رَحْلًا، فَقَالَ" لِعَازِبٍ ابْعَثْ ابْنَكَ يَحْمِلْهُ مَعِي، قَالَ: فَحَمَلْتُهُ مَعَهُ وَخَرَجَ أَبِي يَنْتَقِدُ ثَمَنَهُ، فَقَالَ لَهُ أَبِي: يَا أَبَا بَكْرٍ حَدِّثْنِي كَيْفَ صَنَعْتُمَا حِينَ سَرَيْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ أَسْرَيْنَا لَيْلَتَنَا وَمِنَ الْغَدِ حَتَّى قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَخَلَا الطَّرِيقُ لَا يَمُرُّ فِيهِ أَحَدٌ فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَةٌ طَوِيلَةٌ لَهَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَيْهِ الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَهُ وَسَوَّيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَانًا بِيَدِي يَنَامُ عَلَيْهِ وَبَسَطْتُ فِيهِ فَرْوَةً، وَقُلْتُ: نَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَنَا أَنْفُضُ لَكَ مَا حَوْلَكَ فَنَامَ وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَهُ فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِهِ إِلَى الصَّخْرَةِ يُرِيدُ مِنْهَا مِثْلَ الَّذِي أَرَدْنَا، فَقُلْتُ لَهُ: لِمَنْ أَنْتَ يَا غُلَامُ، فَقَالَ: لِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ مَكَّةَ، قُلْتُ: أَفِي غَنَمِكَ لَبَنٌ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: أَفَتَحْلُبُ، قَالَ: نَعَمْ، فَأَخَذَ شَاةً، فَقُلْتُ: انْفُضْ الضَّرْعَ مِنَ التُّرَابِ وَالشَّعَرِ وَالْقَذَى، قَالَ: فَرَأَيْتُ الْبَرَاءَ يَضْرِبُ إِحْدَى يَدَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى يَنْفُضُ فَحَلَبَ فِي قَعْبٍ كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ وَمَعِي إِدَاوَةٌ حَمَلْتُهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْتَوِي مِنْهَا يَشْرَبُ وَيَتَوَضَّأُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَهُ فَوَافَقْتُهُ حِينَ اسْتَيْقَظَ فَصَبَبْتُ مِنَ الْمَاءِ عَلَى اللَّبَنِ حَتَّى بَرَدَ أَسْفَلُهُ، فَقُلْتُ: اشْرَبْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَمْ يَأْنِ لِلرَّحِيلِ، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَارْتَحَلْنَا بَعْدَ مَا مَالَتِ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَةُ بْنُ مَالِكٍ، فَقُلْتُ: أُتِينَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا فَدَعَا عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَطَمَتْ بِهِ فَرَسُهُ إِلَى بَطْنِهَا أُرَى فِي جَلَدٍ مِنَ الْأَرْضِ شَكَّ زُهَيْرٌ، فَقَالَ: إِنِّي أُرَاكُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَيَّ فَادْعُوَا لِي فَاللَّهُ لَكُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْكُمَا الطَّلَبَ فَدَعَا لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَجَا فَجَعَلَ لَا يَلْقَى أَحَدًا إِلَّا، قَالَ: كَفَيْتُكُمْ مَا هُنَا فَلَا يَلْقَى أَحَدًا إِلَّا رَدَّهُ، قَالَ: وَوَفَى لَنَا".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن یزید بن ابراہیم ابوالحسن حرانی نے، کہا ہم سے زہیر بن معاویہ نے، کہا ہم سے ابواسحٰق نے بیان کیا اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے والد کے پاس ان کے گھر آئے اور ان سے ایک پالان خریدا۔ پھر انہوں نے میرے والد سے کہا کہ اپنے بیٹے کے ذریعہ اسے میرے ساتھ بھیج دو۔ براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا چنانچہ میں اس کجاوے کو اٹھا کر آپ کے ساتھ چلا اور میرے والد اس کی قیمت کے روپے پرکھوانے لگے۔ میرے والد نے ان سے پوچھا اے ابوبکر! مجھے وہ واقعہ سنائیے جب آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غار ثور سے ہجرت کی تھی تو آپ دونوں نے وہ وقت کیسے گزارا تھا؟ اس پر انہوں نے بیان کیا کہ جی ہاں، رات بھر تو ہم چلتے رہے اور دوسرے دن صبح کو بھی لیکن جب دوپہر کا وقت ہوا اور راستہ بالکل سنسان پڑ گیا کہ کوئی بھی آدمی گزرتا ہوا دکھائی نہیں دیتا تھا تو ہمیں ایک لمبی چٹان دکھائی دی، اس کے سائے میں دھوپ نہیں تھی۔ ہم وہاں اتر گئے اور میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک جگہ اپنے ہاتھ سے ٹھیک کر دی اور ایک چادر وہاں بچھا دی۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ یہاں آرام فرمائیں میں نگرانی کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور میں چاروں طرف حالات دیکھنے کے لیے نکلا۔ اتفاق سے مجھے ایک چرواہا ملا۔ وہ بھی اپنی بکریوں کے ریوڑ کو اسی چٹان کے سائے میں لانا چاہتا تھا جس کے تلے میں نے وہاں پڑاؤ ڈالا تھا۔ وہی اس کا بھی ارادہ تھا، میں نے اس سے پوچھا کہ تو کس قبیلے سے ہے؟ اس نے بتایا کہ مدینہ یا (راوی نے کہا کہ) مکہ کے فلاں شخص سے، میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تیری بکریوں سے دودھ مل سکتا ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں۔ میں نے پوچھا کیا ہمارے لیے تو دودھ نکال سکتا ہے؟ اس نے کہا کہ ہاں۔ چنانچہ وہ ایک بکری پکڑ کے لایا۔ میں نے اس سے کہا کہ پہلے تھن کو مٹی، بال اور دوسری گندگیوں سے صاف کر لے۔ ابواسحٰق راوی نے کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے پر مار کر تھن کو جھاڑنے کی صورت بیان کی۔ اس نے لکڑی کے ایک پیالے میں دودھ نکالا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک برتن اپنے ساتھ رکھ لیا تھا۔ آپ اس سے پانی پیا کرتے تھے اور وضو بھی کر لیتے تھے۔ پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (آپ سو رہے تھے) میں آپ کو جگانا پسند نہیں کرتا تھا۔ لیکن بعد میں جب میں آیا تو آپ بیدار ہو چکے تھے۔ میں نے پہلے دودھ کے برتن پر پانی بہایا جب اس کے نیچے کا حصہ ٹھنڈا ہو گیا تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! دودھ پی لیجئے، انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ نوش فرمایا جس سے مجھے خوشی حاصل ہوئی۔ پھر آپ نے فرمایا کیا ابھی کوچ کرنے کا وقت نہیں آیا؟ میں نے عرض کیا کہ آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا: جب سورج ڈھل گیا تو ہم نے کوچ کیا۔ بعد میں سراقہ بن مالک ہمارا پیچھا کرتا ہوا یہیں پہنچا۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اب تو یہ ہمارے قریب ہی پہنچ گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غم نہ کرو۔ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ آپ نے پھر اس کے لیے بددعا کی اور اس کا گھوڑا اسے لیے ہوئے پیٹ تک زمین میں دھنس گیا۔ میرا خیال ہے کہ زمین بڑی سخت تھی۔ یہ شک (راوی حدیث) زہیر کو تھا۔ سراقہ نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ آپ لوگوں نے میرے لیے بددعا کی ہے۔ اگر اب آپ لوگ میرے لیے (اس مصیبت سے نجات کی) دعا کر دیں تو اللہ کی قسم میں آپ لوگوں کی تلاش میں آنے والے تمام لوگوں کو واپس لوٹا دوں گا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دعا کی تو وہ نجات پا گیا۔ پھر تو جو بھی اسے راستے میں ملتا اس سے وہ کہتا تھا کہ میں بہت تلاش کر چکا ہوں۔ قطعی طور پر وہ ادھر نہیں ہیں۔ اس طرح جو بھی ملتا اسے وہ واپس اپنے ساتھ لے جاتا۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نے ہمارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara' bin `Azib: Abu Bakr came to my father who was at home and purchased a saddle from him. He said to `Azib. "Tell your son to carry it with me." So I carried it with him and my father followed us so as to take the price (of the saddle). My father said, "O Abu Bakr! Tell me what happened to you on your night journey with Allah's Apostle (during Migration)." He said, "Yes, we travelled the whole night and also the next day till midday. when nobody could be seen on the way ( because of the severe heat) . Then there appeared a long rock having shade beneath it, and the sunshine had not come to it yet. So we dismounted there and I levelled a place and covered it with an animal hide or dry grass for the Prophet to sleep on (for a while). I then said, 'Sleep, O Allah's Apostle, and I will guard you.' So he slept and I went out to guard him. Suddenly I saw a shepherd coming with his sheep to that rock with the same intention we had when we came to it. I asked (him). 'To whom do you belong, O boy?' He replied, 'I belong to a man from Medina or Mecca.' I said, 'Do your sheep have milk?' He said, 'Yes.' I said, 'Will you milk for us?' He said, 'Yes.' He caught hold of a sheep and I asked him to clean its teat from dust, hairs and dirt. (The sub-narrator said that he saw Al-Bara' striking one of his hands with the other, demonstrating how the shepherd removed the dust.) The shepherd milked a little milk in a wooden container and I had a leather container which I carried for the Prophet to drink and perform the ablution from. I went to the Prophet, hating to wake him up, but when I reached there, the Prophet had already awakened; so I poured water over the middle part of the milk container, till the milk was cold. Then I said, 'Drink, O Allah's Apostle!' He drank till I was pleased. Then he asked, 'Has the time for our departure come?' I said, 'Yes.' So we departed after midday. Suraqa bin Malik followed us and I said, 'We have been discovered, O Allah's Apostle!' He said, Don't grieve for Allah is with us.' The Prophet invoked evil on him (i.e. Suraqa) and so the legs of his horse sank into the earth up to its belly. (The subnarrator, Zuhair is not sure whether Abu Bakr said, "(It sank) into solid earth.") Suraqa said, 'I see that you have invoked evil on me. Please invoke good on me, and by Allah, I will cause those who are seeking after you to return.' The Prophet invoked good on him and he was saved. Then, whenever he met somebody on the way, he would say, 'I have looked for him here in vain.' So he caused whomever he met to return. Thus Suraqa fulfilled his promise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 812


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3616
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا عبد العزيز بن مختار، حدثنا خالد، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل على اعرابي يعوده، قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل على مريض يعوده، قال:" لا باس طهور إن شاء الله، فقال له: لا باس طهور إن شاء الله، قال: قلت: طهور كلا بل هي حمى تفور او تثور على شيخ كبير تزيره القبور، فقال النبي صلى الله عليه وسلم فنعم إذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُخْتَارٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى أَعْرَابِيٍّ يَعُودُهُ، قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، قَالَ:" لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، فَقَالَ لَهُ: لَا بَأْسَ طَهُورٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: قُلْتُ: طَهُورٌ كَلَّا بَلْ هِيَ حُمَّى تَفُورُ أَوْ تَثُورُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ تُزِيرُهُ الْقُبُورَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَعَمْ إِذًا".
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مختار نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک اعرابی کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے جاتے تو فرماتے کوئی حرج نہیں، ان شاءاللہ یہ بخار گناہوں کو دھو دے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اعرابی سے بھی یہی فرمایا کہ کوئی حرج نہیں ان شاءاللہ (یہ بخار) گناہوں کو دھو دے گا۔ اس نے اس پر کہا: آپ کہتے ہیں گناہوں کو دھونے والا ہے۔ ہرگز نہیں۔ یہ تو نہایت شدید قسم کا بخار ہے یا (راوی نے) «تثور» کہا (دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے) کہ بخار ایک بوڑھے کھوسٹ پر جوش مار رہا ہے جو قبر کی زیارت کرائے بغیر نہیں چھوڑے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا تو پھر یوں ہی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet paid a visit to a sick bedouin. The Prophet when visiting a patient used to say, "No harm will befall you! May Allah cure you! May Allah cure you!" So the Prophet said to the bedouin. "No harm will befall you. May Allah cure you!" The bedouin said, "You say, may Allah cure me? No, for it is a fever which boils in (the body of) an old man, and will lead him to the grave." The Prophet said, "Yes, then may it be as you say."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 813


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3617
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال:" كان رجل نصرانيا فاسلم وقرا البقرة وآل عمران فكان يكتب للنبي صلى الله عليه وسلم فعاد نصرانيا فكان، يقول: ما يدري محمد إلا ما كتبت له فاماته الله فدفنوه فاصبح وقد لفظته الارض، فقالوا: هذا فعل محمد واصحابه لما هرب منهم نبشوا عن صاحبنا فالقوه فحفروا له فاعمقوا فاصبح وقد لفظته الارض، فقالوا: هذا فعل محمد واصحابه نبشوا عن صاحبنا لما هرب منهم فالقوه فحفروا له واعمقوا له في الارض ما استطاعوا فاصبح وقد لفظته الارض فعلموا انه ليس من الناس فالقوه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ رَجُلٌ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ وَقَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ فَكَانَ يَكْتُبُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَادَ نَصْرَانِيًّا فَكَانَ، يَقُولُ: مَا يَدْرِي مُحَمَّدٌ إِلَّا مَا كَتَبْتُ لَهُ فَأَمَاتَهُ اللَّهُ فَدَفَنُوهُ فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الْأَرْضُ، فَقَالُوا: هَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِهِ لَمَّا هَرَبَ مِنْهُمْ نَبَشُوا عَنْ صَاحِبِنَا فَأَلْقَوْهُ فَحَفَرُوا لَهُ فَأَعْمَقُوا فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الْأَرْضُ، فَقَالُوا: هَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَأَصْحَابِهِ نَبَشُوا عَنْ صَاحِبِنَا لَمَّا هَرَبَ مِنْهُمْ فَأَلْقَوْهُ فَحَفَرُوا لَهُ وَأَعْمَقُوا لَهُ فِي الْأَرْضِ مَا اسْتَطَاعُوا فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْهُ الْأَرْضُ فَعَلِمُوا أَنَّهُ لَيْسَ مِنَ النَّاسِ فَأَلْقَوْهُ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص پہلے عیسائی تھا۔ پھر وہ اسلام میں داخل ہو گیا تھا۔ اس نے سورۃ البقرہ اور آل عمران پڑھ لی تھی اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا منشی بن گیا لیکن پھر وہ شخص مرتد ہو کر عیسائی ہو گیا اور کہنے لگا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے جو کچھ میں نے لکھ دیا ہے اس کے سوا انہیں اور کچھ بھی معلوم نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی موت واقع ہو گئی اور اس کے آدمیوں نے اسے دفن کر دیا۔ جب صبح ہوئی تو انہوں نے دیکھا کہ اس کی لاش قبر سے نکل کر زمین کے اوپر پڑی ہے۔ عیسائی لوگوں نے کہا کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ساتھیوں کا کام ہے۔ چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے انہوں نے اس کی قبر کھودی ہے اور لاش کو باہر نکال کر پھینک دیا ہے۔ چنانچہ دوسری قبر انہوں نے کھودی جو بہت زیادہ گہری تھی۔ لیکن جب صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی۔ اس مرتبہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کے ساتھیوں کا کام ہے چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے اس کی قبر کھود کر انہوں نے لاش باہر پھینک دی ہے۔ پھر انہوں نے قبر کھودی اور جتنی گہری ان کے بس میں تھی کر کے اسے اس کے اندر ڈال دیا لیکن صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی۔ اب انہیں یقین آیا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے (بلکہ یہ میت اللہ تعالیٰ کے عذاب میں گرفتار ہے) چنانچہ انہوں نے اسے یونہی (زمین پر) ڈال دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: There was a Christian who embraced Islam and read Surat-al-Baqara and Al-`Imran, and he used to write (the revelations) for the Prophet. Later on he returned to Christianity again and he used to say: "Muhammad knows nothing but what I have written for him." Then Allah caused him to die, and the people buried him, but in the morning they saw that the earth had thrown his body out. They said, "This is the act of Muhammad and his companions. They dug the grave of our companion and took his body out of it because he had run away from them." They again dug the grave deeply for him, but in the morning they again saw that the earth had thrown his body out. They said, "This is an act of Muhammad and his companions. They dug the grave of our companion and threw his body outside it, for he had run away from them." They dug the grave for him as deep as they could, but in the morning they again saw that the earth had thrown his body out. So they believed that what had befallen him was not done by human beings and had to leave him thrown (on the ground).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 814


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3618
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: واخبرني ابن المسيب، عن ابي هريرة انه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا هلك كسرى فلا كسرى بعده وإذا هلك قيصر فلا قيصر بعده والذي نفس محمد بيده لتنفقن كنوزهما في سبيل الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلَا قَيْصَرَ بَعْدَهُ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفِقُنَّ كُنُوزَهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ (شاہ ایران) ہلاک ہو جائے گا تو پھر کوئی کسریٰ پیدا نہیں ہو گا اور اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کے راستے میں ضرور خرچ کرو گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When Khosrau perishes, there will be no (more) Khosrau after him, and when Caesar perishes, there will be no more Caesar after him. By Him in Whose Hands Muhammad's life is, you will spend the treasures of both of them in Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 815


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3619
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن جابر بن سمرة رفعه، قال:" إذا هلك كسرى فلا كسرى بعده وذكر، وقال: لتنفقن كنوزهما في سبيل الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ رَفَعَهُ، قَالَ:" إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلَا كِسْرَى بَعْدَهُ وَذَكَرَ، وَقَالَ: لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عبدالملک بن عمیر نے اور ان سے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کسریٰ ہلاک ہوا تو اس کے بعد کوئی کسریٰ پیدا نہیں ہو گا اور جب قیصر ہلاک ہوا تو کوئی قیصر پھر پیدا نہیں ہو گا اور راوی نے (پہلی حدیث کی طرح اس حدیث کو بھی بیان کیا اور) کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان دونوں کے خزانے اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin Samura: The Prophet said, "When Khosrau perishes, there will be no more Khosrau a after him, and when Caesar perishes, there will be no more Caesar after him," The Prophet also said, "You will spend the treasures of both of them in Allah's Cause."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 816


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3620
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن عبد الله بن ابي حسين، حدثنا نافع بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قدم مسيلمة الكذاب على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل، يقول: إن جعل لي محمد الامر من بعده تبعته وقدمها في بشر كثير من قومه فاقبل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ثابت بن قيس بن شماس وفي يد رسول الله صلى الله عليه وسلم قطعة جريد حتى وقف على مسيلمة في اصحابه، فقال:" لو سالتني هذه القطعة ما اعطيتكها ولن تعدو امر الله فيك ولئن ادبرت ليعقرنك الله، وإني لاراك الذي اريت فيك ما رايت".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ، يَقُولُ: إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدٍ حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالَ:" لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ ليَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيكَ مَا رَأَيْتُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں مسیلمہ کذاب مدینہ میں آیا اور یہ کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) امر (یعنی خلافت) کو اپنے بعد مجھے سونپ دیں تو میں ان کی اتباع کے لیے تیار ہوں۔ مسیلمہ اپنے بہت سے مریدوں کو ساتھ لے کر مدینہ آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس (اسے سمجھانے کے لیے) تشریف لے گئے۔ آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک چھڑی تھی۔ آپ وہاں ٹھہر گئے جہاں مسیلمہ اپنے آدمیوں کے ساتھ موجود تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا اگر تو مجھ سے چھڑی بھی مانگے تو میں تجھے نہیں دے سکتا (خلافت تو بڑی چیز ہے) اور پروردگار کی مرضی کو تو ٹال نہیں سکتا اگر تو اسلام سے پیٹھ پھیرے گا تو اللہ تجھ کو تباہ کر دے گا۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ تو وہی ہے جو مجھے (خواب میں) دکھایا گیا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Musailama-al-Kadhdhab (i.e. the liar) came in the life-time of Allah's Apostle with many of his people (to Medina) and said, "If Muhammad makes me his successor, I will follow him." Allah's Apostle went up to him with Thabit bin Qais bin Shams; and Allah's Apostle was carrying a piece of a datepalm leaf in his hand. He stood before Musailama (and his companions) and said, "If you asked me even this piece (of a leaf), I would not give it to you. You cannot avoid the fate you are destined to, by Allah. If you reject Islam, Allah will destroy you. I think that you are most probably the same person whom I have seen in the dream."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 817


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.