مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
غزوات کے بیان میں
जंगों और लड़ाइयों के बारे में
17. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جنگ احزاب سے واپس آنا اور بنی قریظہ پر چڑھائی کرنا اور محاصرہ کرنا۔
حدیث نمبر: 1629
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ بنی قریظہ سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر راضی ہو کر قلعے سے نیچے اتر آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو سعد رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا۔ وہ گدھے پر بیٹھے ہوئے تشریف لائے، جب مسجد کے قریب پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے کہا کہ اپنے سردار یا اپنے بزرگ کو لو (یعنی اتارو) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سعد رضی اللہ عنہ سے) کہا کہ یہ کافر تمہارے فیصلے پر اترے ہیں (تم کیا فیصلہ کرتے ہو؟) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ جو کافر لڑائی کے قابل ہیں انھیں قتل کر دیا جائے اور ان کی اولاد اور عورتیں قید کی جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے وہی فیصلہ کیا جیسے اللہ کا حکم تھا یا جیسے بادشاہ (یعنی اللہ) کا حکم تھا۔
18. ذات الرقاع کی جنگ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1630
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف جہاد کیا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ واپس آ گئے اور ایک ایسے جنگل میں دوپہر ہو گئی جس میں کانٹے بکثرت تھے پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہیں) اتر گئے اور لوگ جنگل میں جابجا پھیل گئے اور درختوں کے سائے میں ٹھہرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیکر کے ایک گھنے درخت کے نیچے ٹھہرے اور اپنی تلوار اس پر لٹکا دی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم تھوڑی ہی دیر سوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں آواز دی۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو دیکھا کہ ایک دیہاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے میرے سونے کی حالت میں میری تلوار کھینچ لی، اسی اثنا میں میں اٹھ بیٹھا تو ننگی تلوار اس کے ہاتھ میں دیکھی۔ یہ مجھ سے کہنے لگا کہ اب بتا تجھے میرے ہاتھ سے کون بچا سکتا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ اللہ بچا سکتا ہے پس یہ ہے وہ جو اب بیٹھا ہوا ہے۔ لیکن پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ سزا نہ دی۔
حدیث نمبر: 1631
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو خوف کی نماز اپنے ساتویں غزوہ، یعنی غزوہ ذات الرقاع میں پڑھائی۔
حدیث نمبر: 1632
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک لڑائی میں نکلے اور ہم چھ آدمیوں کے پاس صرف ایک اونٹ تھا۔ ہم آگے پیچھے باری باری اس پر سوار ہوتے تھے، ہمارے قدم چھلنی ہو گئے تھے اور میرے دونوں پاؤں پھٹ گئے اور ناخن بھی گر پڑے تو ہم اپنے پاؤں پر پٹیاں باندھتے تھے، اس لڑائی کا نام ذات الرقاع بھی اسی وجہ سے رکھا گیا (یعنی پٹیوں دھجیوں والی لڑائی) کیونکہ ہم پاؤں پھٹ جانے کی وجہ سے ان پر پٹیاں باندھتے تھے۔
حدیث نمبر: 1633
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ نے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ ذات الرقاع میں حاضر تھے، صلوٰۃ خوف (یعنی خوف کی نماز پڑھنے) کا بیان کیا کہ ایک گروہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صف باندھی اور ایک گروہ دشمن کے مقابل رہا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کو ایک رکعت پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے اور وہ (مقتدی) اپنی نماز پوری کر کے چلے گئے اور دشمن کے مدمقابل ہو گئے) پھر دوسرا گروہ آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں دوسری رکعت جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی رہ گئی تھی پڑھائی، پھر (بیٹھے) ٹھہرے رہے اور انہوں نے اپنی اپنی نماز پوری کر لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا۔
19. بنی مصطلق جو بنی خزاعہ کی ایک شاخ ہیں، ان کی لڑائی کا بیان اور اسی کو جنگ مریسیع کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 1634
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جنگ بنی مصطلق میں نکلے اور ہمیں عرب کی باندیاں ہاتھ لگیں اور ہمیں عورتوں کی خواہش ہوئی، عورتوں کے بغیر رہنا مشکل ہو گیا۔ ہم نے عزل کرنا اچھا جانا اور عزل کرنے کا ارادہ کیا پھر ہم نے سوچا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں موجود ہیں تو پھر ہم ان سے بغیر پوچھے کیوں عزل کریں؟ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: عزل کرنے میں تمہارا کچھ فائدہ ہے اور نہ تم پر کوئی خوف ہے۔ کوئی جان پیدا ہونے والی قیامت تک بغیر پیدا ہوئے نہ رہے گی (ضرور پیدا ہو گی)۔
20. جنگ بنی انمار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1635
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ انمار میں سواری پر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ مشرق کی طرف تھا، (اور) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز پڑھ رہے تھے۔
21. جنگ حدیبیہ کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ”یقیناً اللہ تعالیٰ مومنوں سے راضی ہو گیا جبکہ وہ تجھ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے“۔
حدیث نمبر: 1636
Save to word مکررات اعراب
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگو! تم تو سورۃ الفتح سے مراد فتح مکہ لیتے ہو اور ہم بیعت رضوان کو جو حدیبیہ کے دن ہوئی، فتح سمجھتے ہیں (جس کا قصہ یوں ہے) کہ ہم چودہ سو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے اور حدیبیہ ایک کنواں ہے، اس کا پانی ہم نے لینا شروع کیا، اس قدر) نکالا کہ اس میں ایک قطرہ نہ چھوڑا۔ جب یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر ایک برتن میں پانی منگوایا اور وضو کیا پھر کلی کی اور دعا فرمائی اور وہ پانی اس کنویں میں ڈال دیا۔ ہم تھوڑی دیر تک ٹھہرے رہے پھر کنویں میں پانی اس قدر ہو گیا کہ جس سے ہم اور ہمارے جانور، سب سیراب ہو گئے۔
حدیث نمبر: 1637
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: آج تم ساری زمین والوں میں سب سے بہتر ہو۔ پھر انھوں نے کہا کہ ہم ایک ہزار چار سو آدمی تھے اور اگر میری بینائی ہوتی تو میں تمہیں اس درخت کی جگہ دکھا دیتا۔
حدیث نمبر: 1638
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سوید بن نعمان رضی اللہ عنہ جو کہ اصحاب شجرہ میں سے تھے، روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس (غزوہ خیبر میں) صرف ستو کھانے کو لائے گئے تو انھوں نے اسی کو چبا لیا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.